Let's die!

آؤمرجائیں!

:Share

آئے روزمسلمانوں کے خون کی بڑھتی ہوئی ارزانی سے دل ڈوب جاتاہے،ایسے لگتاہے جیسے میں مرگیاہوں،بس میراجسم لوگوں کے ہجوم میں ایک تنکے کی طرح معلوم ہوتاہے۔کبھی کبھی ایسے لگتاہے کہ یہ جوسارالہو بہہ رہاہے،یہ مسلمانوں کانہیں بلکہ یہ لہوہی نہیں، لہوکیایہ کچھ بھی نہیں۔مجھے لگتاہے یہ خواب ہے،یہ دنیابھی کچھ نہیں۔اگراس دنیاپہ کسی کوجینے کاحق ہے توبس ظالم کوہے۔مولوی اورزاہدانِ دین بھی مجھے موردالزام ٹھہراتے ہیں کہ یہ سب تیری وجہ سے ہے لیکن افسوس وہ یہ کیوں نہیں جانتے کہ میں تومراہواہوں،میں توایک لاش کی مانند اس دھرتی پہ پڑاہوں،کوئی مجھے اس دھرتی میں دفن کردے تومیں احسان مندرہوں گا۔میری روح بس ہوامیں اڑتی رہتی ہے اوراسی کی وجہ سے مجھے تکلیف پہنچتی ہے۔

میں ایک لکھاری ہوں،بکاہوایامراہوایاجومرضی سمجھیں،آپ کوحق حاصل ہے۔لوگو!میں بھی خوش رہناچاہتاہوں،میں اپنے حکمرانوں اور سیاست دانوں کی طرح بے حس رہناچاہتاہوں۔کتنی سکون والی زندگی ہوگی حکمرانی والی زندگی،جس میں اپنے سوا، اپنے خاندان کے سواکچھ دکھائی اورسنائی نہیں دیتامگرمیں تنگ ہوں،آپ کی وجہ سے نہیں،مجھے اپنی روح سے پریشانی ہے. کاش کہ میری روح کوکوئی قتل کردے۔

آپ کومعلوم ہوگاکہ انسان کبھی کبھی مرنے سے پہلے مرجاتاہے،اسی طرح جب ایک فردمرتاہے تواسی کی وجہ سے پوراسماج مرنے لگتاہے اوریوں ایک بے حس معاشرہ بن جاتاہےاور کبھی کبھی میں خودکومضبوط کرلیتاہوں اورایک سنگدل ساانسان بن جاتاہوں۔تب مجھے لگتاہے،میں زندہ ہوں لیکن پھرمیرے زندہ ہونے سے مجھے لگتاہے،معاشرہ مراہواہے،یعنی میرادل نرم ہو جائےیاپتھربن جائے دونوں صورتوں میں معاشرے کونقصان پہنچتاہے۔آپ ہی دیکھ لیں،ہم بطورمسلمان کیامسلمان ہیں؟کتنی حقیر سوچ ہے میری کہ میں آج کے مسلمان کے ایمان کوشک وشبہ کی نظرسے دیکھتا ہوں،اس وجہ سے بھی معاشرے کویعنی مسلم معاشرہ کوتکلیف ہوگی۔

ہم نے ٹوپی،تسبیح کے منکوں،مسجدکے میناروں،عیدکی مٹھائی،قربانی کے گوشت،لمبے لمبے جبوں میں اسلام کوچھپانے کی کوشش کی ہے اورمزید دفنانے کی کوشش میں ہم سب عالم،استاد، ڈاکٹرز،مفتی،امام، سکالرزسب غیروں کی مددکررہے ہیں،اتناکچھ ہورہاہے مسلمان کی عزت کی ہرروزطرح طرح سے تذلیل جاری ہے اورمسلمان کی غیرت کوسلایااورسہلایاجارہاہے،آج ہے ہمت کسی کے پاس کہ جہادکانام لے کردکھائے؟نہیں بلکہ اپنے ہی مسلمان افواج کے ہاتھوں مرنےکاشرف عطاہوگااسے دہشتگردی اور اورانتہاپسندی کہاجائے گایعنی ہمارادشمن کامیاب ہوگیا،وہ جہادکودہشتگردی کہلوانے میں کامیاب ہوچکا۔مسلمان کوامن کاسبق دے کرمحبت کے جال میں پھنساکران گنت نعشیں گرائی جارہی ہیں۔

کون ہے دہشتگرد؟کیایہ جوڈراموں اورچینلزپہ داڑھی والوں کودہشتگردکہاجاتاہے،وہ ہیں دہشتگرد؟اوئے مت ماری گئی اے تیری! رب کی قسم!تیری سوچ ہی یہی بنائی جارہی ہے کہ یہ داڑھیوں والے ہی دہشتگردہیں۔ذرااپنے کلین شیو،کالاکولالگائے ہوئے حکمرانوں میں بھی دیکھ اگروقت ملے تواپنے لکھاریوں میں بھی دیکھ،اگروقت ملے توصحافیوں اورڈاکٹرزمیں بھی دیکھ۔

دہشتگردی۔۔۔غزہ فلسطین میں،بغدادعراق میں روہنگیابرمامیں کی جائے تووہ کیاہے؟غوطہ شام میں یامقبوضہ کشمیرمیں مسلمان حواکی بیٹی لوٹی جائے، بوسنیامسلمان کے بچوں کومشینوں میں کاٹ کرچارہ بنادیاجائے توکیاہے؟اوراگریورپ میں ایک پٹاخہ بھی پھٹ جاۓ تومورد الزام مجھے ٹھہرایا جاتا ہے کیوں؟ہمارے خون کی کوئی قدرومنزلت نہیں؟ان کی شاہراہوں،کتوں بلیوں کی ہمارے جسموں سے بھی زیادہ قدرہے،مسلمان کہاں ہیں؟کیا مسلمان ایسےہوتے ہیں،جیسے میں اورہم ہیں؟مسئلہ کہاں ہے،مسئلہ ختم کیوں نہیں کیاجاتا؟؟ہمارے تمام اسلامی ممالک کی افواج اسلام کی کارکردگی اور ایمان پررب العزت کی قسم ایک سوالیہ نشان ہے؟؟؟؟مجھے تولگتاہے،میں لاش ہوں،کھاتی پیتی،چلتی پھرتی لاش کیونکہ زندگی تووہ ہے جس میں زندہ رہاجائے اورزندہ ہونے کاثبوت دیاجائے ۔شائدمجھے اس لیے لگتاہے کہ میں ایک بے حس لاش ہوں جس کے ساتھ جومرضی چاہے رویہ رکھے۔

سوال ایک آپ سے بھی ہے کہ کیامیں تنہالاش ہوں یاآپ پربھی یہی گزررہی ہے مجھے توخوف آتاہے ایسی زندگی سے۔اگرآپ پریہی گزررہی ہے تو آؤمرجائیں۔روہنگیا،غزہ،غوطہ،یمن، مقبوضہ کشمیرکے مظلوم ومقہوراورمعصوم بچوں،بہنوں اوربھائیوں کوبچانے کیلئے وگرنہ ان کی چیخوں،فریادوں کی دہلادینے والی آوازآسمانوں تک پہنچ چکی ہے،جس کے جواب میں ہی یہ ان دیکھاجرثومہ کروناکی شکل میں ہمارے تعاقب میں آیاتھا۔وقتی طورپرسب ہی دبل کربیٹھ گئے،خوف کی ایسی لہرچلی کہ نیویارک، ،پیرس،لندن کی مصروف ترین سڑکیں ویران ہوگئیں،مساجداور دیگرتمام عبادت گاہیں اپنے ہاتھوں بندکرنی پڑگئیں،حرمین شریفین میں داخلہ ممنوع ہوگیا،سالانہ حج پرپابندی لگ گئی کیونکہ سامنے موت نظرآرہی تھی۔خوب گڑگڑاکردعائیں کیں لیکن جونہی اس وباپرقابوپایاتوہمارے لچھن پہلےسے زیادہ نافرمانی کی طرف مائل ہوگئے۔غزہ میں جاری قیامت خیزمناظرابھی تک بند نہیں ہوئے لیکن ہمارے مقتدراشرافیہ نے سارے ملک میں چھٹی کرکے آگاہ کیاکہ ہم آج ہی کے دن ایٹمی قوت کے حامل بن گئے تھےلیکن کیاکروں جب قرآن کے اس پیغام کی طرف نگاہ دوڑاتاہوں توبدن میں جھرجھری پیداہوجاتی ہے کہ مرے رب کاتوفرمان ہے:آخرکیاوجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اُن بے بس مردوں،عورتوں اوربچّوں کی خاطرنہ لڑوجوکمزورپاکردبالیےگئےہیں اورفریاد کررہے ہیں کہ خدایاہم کواس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں،اوراپنی طرف سے ہماراکوئی حامی ومددگارپیدا کردے۔

لیکن ہم توزمینی حقائق سے نظریں چرانے میں عافیت سمجھتے ہیں جبکہ حقیقت تویہ ہے کہ غیبی امدادنہ اسپین پہنچی،نہ خلافت عثمانیہ کوبچانے کیلئےآئی،نہ اسرائیل کاقیام روکنے کیلئےآئی اورنہ ہی اب ہماری آنکھوں کے سامنے غزہ کے پرخچے اڑتے ہوئی آئی،نہ بابری مسجدکے وقت آئی،نہ عراق اورشام کے وقت آئی,نہ روہنگیامیں اللہ کے نام لینے والے بے بس مسلمانوں کے ذبح ہوتے ووتے وقت آئی،نہ گجرات کے وقت آئی،نہ مقبوضہ کشمیر کیلئےآئی لیکن عجب وقت ہے کہ پھربھی گھروں اور مسجدوں میں بیٹھ کرغیبی مددکی صدائیں دی جارہی ہیں؟کوئی انہیں سمجھائے کہ غیبی مددجنگ بدرمیں آئی جب1000کے مقابلے میں313میدانِ جنگ میں اُترے۔غیبی مدد جنگ خندق میں آئی جب اللہ کے محبوب ﷺنے پّیٹ پر2پتھر باندھے اور خودخندق کھودی اورمیدانِ جنگ میں اُترے۔غیبی مددافغانستان میں آئی جب بھوکے پیاسے مسلمان بے سروسامانی کے عالم میں میدانِ جنگ میں اُترے۔

دنیاکاقیمتی لباس پہن کر،مال وزرجمع کرکے،لگژری ایئرکنڈیشنڈگاڑیوں میں بیٹھ کر(انہی کافروں کی بنائی ہوئی مصنوعات زیر استعمال لاکر)،جُھک جُھک کرلوگوں کے ہاتھ چومنے کی خواہش لے کر،لوگوں کی واہ واہ کی ہنکارکی خواہشات لئے مسجدوں کے منبروں پر بیٹھ کربددعائیں کرکے غیبی مددکے منتظر ہیں؟ طاغوت کے نظام پرراضی اورپھرغیبی مددکے منتظر؟؟؟؟؟اللّہ کی زمین پراللہ اوراُس کے محبوب ﷺکے نظام کے نفاذکی جدوجہدکی بجائےصرف نعت خوانی,محفلِ میلادیاتسبیح کے دانوں کودس لاکھ بیس لاکھ گھماکرغیبی مددکے منتظرہیں؟ آفاقی دین کوچند جزئیاتِ عبادت میں محصورو مقیدکرکے غیبی مددکے منتظر ہیں؟

خودکواوردوسرے مسلمانوں کومجاہدبنانے کی بجائے مجاوربناکر،خوب پیٹ بھرکرفربہ جسم لئے غیبی مددکے منتظرہیں؟جہادفی سبیل اللہ اورجذبہ شہادت سے دُوررہ کراوردُوررکھ کرمسلمانوں پر ہونے والے ظلم وجبراورمصائب ومشکلات دیکھ کراللہ دشمن کوغرق کردے۔ اللہ دشمن کوتباہ وبربادکردے ۔ یااللہ مظلوموں کی مددفرما۔یااللہ دشمنوں کوہدایت عطافرمادے اوراگراُن کے نصیب میں ہدایت نہیں توانہیں غرق کردے جیسی بددعاؤں پراکتفاء کرکے سکوت اختیارکرلینے اورسکون سے نوالہ ترحلق سے نیچے اُتارکرپھردوبارہ پیٹ بھرکرگہری نیند سونے والے غیبی مدد کے منتظرہیں؟یعنی سب کچھ اللہ کے ذمہ لگاکراورخودکنارہ کشی اختیارکرکےغیبی مددکے منتظرہیں؟میدان جہادمیں اُترنے سے ڈرتے اورکتراتےہوئے آسمانوں سے فرشتوں کے نازل ہوکرمسلمانوں کی غیبی مددکے منتظرہیں؟

ایسی صورت میں غیبی مددنہیں صرف عذاب ہی آئے گاجوہم ناعاقبت اندیش حکمران،بداندیش افسران،ذخیرہ اندوزی،ناجائزمنافع خوری،جھوٹ،کم تولنا،ملاوٹ،خودغرضی ودیگرمعاشی ومعاشرتی برائیوں کی شکل میں بھگت بھی رھے ہیں!خواب غفلت سے بیدارہوں،علم،کرداروجہد مسلسل سے اپنے مہربان رب سے رجوع کریں اورمددطلب کریں۔میری آپ سے گزارش ہے کہ میری یہ فریادبغورپڑھیں تاکہ آپ بھی میری اس فریادمیں شامل ہوسکیں۔میرے مضطرب دل کیلئے دعابھی فرمائیں کہ میرارب روزقیامت مجھے رسول اکرم ﷺ کے سامنے شرمندہ ہونے سے بچالے آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں