A great crime

جرمِ عظیم

:Share

خدا سے تجارت کون کرے؟حالانکہ اسلامی تہواربالخصوص عیدین کے ایام خدا سےکاروبارکرنے کا بہترین موقع فراہم کرتے ہیں اورایسا کاروبار جس میں غلطیوں اورگناہوں کی میلی گٹھڑی کے عوض ثواب واستغفارکابلاسودپیکیج نہایت آسان اورمعمولی شرائط پردستیاب ہے لیکن لالچ،خودغرضی،ریاکاری،فریب اورہوس کی چیک پوسٹیں اورچُنگیاں بندے کو آسمانی یوٹیلیٹی سٹور تک پہنچنے سے پہلے ہی کنگال وکھوکھلا کرچکی ہوتی ہیں۔ان اسلامی تہواروں میں خدا کے ساتھ اہل زمین عموماوہی کرتے ہیں جوناخلف اولادماں کے ساتھ کرتی ہے۔ماں سے کوئی مشورہ نہیں کرتالیکن سب کچھ اسی کے نام پرہوتاہے۔ماں کاعملی مصرف بس یہ ہے کہ کونے میں عزت سے بیٹھی رہے اورہرآتاجاتااس سے دعائیں اور آشیربادلیتا،سر پرہاتھ پھرواکے آگے بڑھ جائے۔

خداکی مخلوق،خدا کے ہاتھوں فروخت ہونے کی بجائے خداکے نام کوفروخت کرنے میں زیادہ سہولت محسوس کرتی ہے۔ اس کے نام پراربوں روپے کی اشتہاربازی ہوتی ہے،اسی کے نام پراسی کے نام لیوااسی کے نام لیواؤں کوایرکنڈیشنڈاور سادہ عمرہ وحج پیکیجزبیچتے ہیں۔پیسہ اپنی جیب میں،ثواب آپ کی جیب میں……ہرآڑاٹیڑھاترچھامال جوسال بھربیچنا مشکل ہوتا ہے،دوران ِحج اورعیدین کوآسانی سے سرشارعبادت گزاروں کومنہ مانگے دام منڈھاجاسکتاہے۔حج کے نام پر ایسی لوٹ اوردھوکہ دہی،الامان والحفیظ!حرمین شریفین میں ہرسال دورانِ رمضان اورحج کے ایام میں سب سے زیادہ بھکاریوں کی پاکستانیوں کی پائی جاتی ہے اوراب توخودسعودی عرب کی حکومت نے باقاعدہ طورپرپاکستان کواس سنگین اورشرمناک معاملے کی روک تھام کامطالبہ کیاہے۔وہاں کے مقامی میڈیانے توپھربھی کچھ لحاظ رکھالیکن پڑوسی ملک نے اس خبرکوجس قدرمرچ مصالحے کے ساتھ پیش کیاہے،اس کودیکھ کرشرم سے سرجھک گئے ہیں۔

ادھرپاکستان میں ایک مرتبہ پھرکئی ایجنٹس حج کے نام پرغریب افرادکی عمربھرکی کمائی لوٹ کررفوچکرہوگئے ہیں جبکہ ہم سب جانتے ہیں کہ ان دنوں حج کے آسمان سے باتیں کرتے ہوئے اخراجات جمع کرتے ہوئے ساری عمرخرچ ہوجاتی ہے۔ادھرتمام خوردنی وغیرخوردنی مصنوعاتی برانڈزسبزپگڑی باندھے خصوصی آفرزکی پرکشش تسبیح گھماتے ہوئے سادہ مسلمان کی جیب سے آخری سکہ تک نکالنے کیلئےعیدین کی چراگاہ میں کودپڑتے ہیں۔50روپے درجن کیلے خدارسول کی قسم کھاکرایک سو بیس روپے درجن بیچنے والادوکانداربھی مسلمان اوراپنے بچوں کیلئے جیب سے کچھ میلے کچیلے نوٹ اورریزگاری نکال کرچھ کیلے بھی دس بارسوچ کرخریدنے والاگاہک بھی مسلمان ہے۔

چاندرات سے عیداوریوم عرفہ اورعیدالاضحیٰ کی شب تک اپنے پیاروں سے بات کیجئے،صرف ایک روپیہ ننانوے پیسے میں۔ثوابِ عید ین کال پیکیج کیلئےابھی کال کیجیے چاردوصفرپر… . ….اورڈاؤن لوڈ کیجئے اپنی پسندیدہ نعت،حمد،حج کی تلبیہ اوراذان کی رنگ ٹونزاورلوٹ لیجیے دونوں ہاتھوں سے ثواب کے مزے،کیاکہا؟رات دیرتک ٹی وی بیہودہ پروگرامز اوراخلاق باختہ فلمیں دیکھنے کے بعدنیند نہیں آتی اورنمازفجرکیلئے بیدارہونے میں دقت ہوتی ہے؟تویہ ہے نیاطاقتور سہراب اسپرے …. رمضان اورذوالحج بھرکی ساری راتیں”مچھراورپسو”ابلیس کی طرح آپ سے دوررہنے پر مجبور…. …رمضان المبارک کے مہینے حج کے خصوصی ایام میں روزہ دار اورحاجی کے منہ سے خوشبوکیوں نہ آئے؟ہم لائے توہیں آپ کیلئےخصوصی مسواکی ٹوتھ پیسٹ،جوسحرتاافطاراورلاکھوں افرادکے اژدہام حج کے ایام میں آپ کے منہ کو دس طرح کے خطرناک جراثیم سے پاک ومعطررکھتاہے،اوراب آپ کادوران بلڈپریشرکم زیادہ نہیں ہوگا؟دورانِ حج میں تھکن سے بچنے کیلئےحکیم بڈھن کاتیربہدف خمیرہِ زنجباراستعمال کرنامت بھولیں…..تین بوتلوں کی خریداری پرشربتِ روح فرساکی ایک بوتل مفت اورعیدالاضحی پر قربانی کاوافرگوشت ودیگرمرغن کھانے جی بھرکرکھائیے مگربدہضمی، کھٹے ڈکارسے بچنے کیلئے”باباچورن”یا”ْقصوری پھکی”حاضر ہے، ہاں! اگردونوں ہاتھوں سے لوٹی ہوئی قومی دولت کو چھپانامقصودہے تواس کیلئے دبئی،لندن،سوئٹزرلینڈ ودیگریورپی بینکوں کی ایک ایک لمبی فہرست توآپ کے پاس پہلے ہی موجودہے اوراس کام میں تعاون کرنے والے بھی ہاتھ باندھ کر آپ کی خدمت میں حاضرہیں۔

ابھی توہمیں رمضان المبارک کے وہ مناظرنہیں بھولے جب ڈیزائنرز شیروانیاں اورٹوپیاں پہن کرمیک اپ زدہ مسخرے خدا کے نام پر کروڑوں روپے کے سیزنل کنٹریکٹ سائن کرکے ٹی وی کے منبرپربیٹھ کر عجزوانکساری،تقویٰ اورپرہیزگاری کے گیت گارہے تھے،گلوگیریت چہرے پرسجائے ناداروں سے محبت،یتیموں سے شفقت اورمسکینوں سے قربت کی تلقین فرمارہے تھے،جب تازہ پھلوں کے خالص جوس کے ساتھ افطاروسحرٹرانسمیشن کے محل نماسیٹ پرلگے روحانی دربار میں آنسوبیچتے ہوئے خداکے نبیﷺکی تنگی وعُسرت بھری حیات مبارکہ کا اس اندازمیں تذکرہ ہوتاتھاتودیکھنے سننے والے روزہ دارکے ہاتھ سے نوالہ گرہی توپڑتاتھا۔اوران دنوں اب سیدناحضرت ابراہیم علیہ السلام کی آزمائشوں سے بھرپورزندگی اوربیٹے می قربانی کاذکراس اندازمیں کیاجارہاہے کہ ٹی وی دیکھنے والے اسی پروگرام کے وقفے میں قربانی کااہتمام کرنے والے اداروں کے اشتہارات پران کوفون کرکے اپناحصہ ڈال کرقربانی کا فریضہ اداکرتے ہوئے یہ سنے گئے ہیں کہ اب کون جاکر منڈیوں میں دھکے کھاکرپھراس کوذبح کروانے کیلئے قصائیوں کی منت سماجت کرے، خودگھرپرگوشت کاتھیلاپہنچ جائے گا،بس اس کیلئے فریج اورفریزرکومکمل خالی کرکے صفائی کر لیں۔میراکریم رب یہ مناظرماہِ رمضان میں تیس روز اورذوالحج کے پہلے عشرے کودلچسپی سے دیکھتارہا، انتظارکرتااورمسکراتارہالیکن رحیم ورحمٰن رب نے عیدکے روزمہربانیوں کاساراسٹاک اپنے ناشکروں میں اس امید پربانٹ دیاشایداگلی عیدپر ہی کوئی بھولابھٹکامجھ تک پہنچ جائے۔

لیکن یہ کیا؟ہم تواللہ کومنانے کیلئے لاکھوں روپے کی گائے،بیل یابچھڑاگلے میں ہارڈالے میڈیاکی یلغارمیں قربان گاہ تک لے آئے اورکیمروں کوگواہ بناکرسنت ابراہیمی کی ان اداؤں کو تصاویرکی شکل میں ڈھال کرمعاشرے میں پارسائی کا دعویٰ کرنے نکل کھڑے ہوئے ہیں۔باقی رہی سہی کسرمیڈیااپنے عیدکے پروگرامزمیں دکھاکراپنی ریٹنگ بڑھانے کیلئے مصروف رہا۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں چھ لاکھ بچے بھوک کی وجہ سے موت کے دہانے پراپنے رب سے ملاقات کیلئے تیاربیٹھے ہیں جہاں وہ یقیناًاپنے معصوم چہروں سے رب کو ہماری منافقت کی شکائت کریں گے۔یہ چھ لاکھ بھوکے ڈھانچے تڑپ رہے ہیں اوربیشتربچوں کے لواحقین کابھی کوئی علم نہیں کہ شائدوہ پہلے ہی اپنے رب کے ہاں پہنچ چکے ہیں اورہزاروں کی تعدادمیں اس خوفناک بمباری سے بچ جانے والے یہ بچے اپنے ماں باپ کی گودمیں تڑپ کرجان دے رہے ہیں۔ہماراسارازورسوشل میڈیاپران مجبوروں کی تصاویر اورویڈیوکی تشہیرمیں توگزررہاہے لیکن کتنے ہیں جوان کادرداپنے بچوں کے چہروں میں ڈھونڈتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ چیخ چیخ کربتارہی ہے کہ اسرائیلی بمباری سے15ہزارسے زائدبچے قتل کئے جاچکے ہیں،17 ہزارلاوارث ہیں،لیکن خودکوترقی یافتہ اورانسانی حقوق کے چیمپئن ممالک بھی اس کانوٹس نہیں لے رہے۔ہم ان بچوں کوکیسے بھول جائیں، کبھی نہیں،اس بہیمانہ قتل کے وہ سب مسلمان کہلوانے والے ذمہ دارہیں جوبندآنکھوں اورمردہ ضمیروں کے ساتھ اپنے تعیشات میں غرق ٹس سے مس نہیں ہورہے لیکن یادرکھیں!ہم اس ظلم کوکبھی فراموش نہیں کریں گے،ہم ان کے اس بہیمانہ قتل کونہیں بھولیں گے،ان کے ساتھ ہونے والی ان تمام زیادتیوں کوکبھی نہیں بھولیں گے۔ اس ظلم میں جہاں اسرائیل کے ساتھ امریکا،برطانیہ،اوراس ظلم میں شریک سینکڑوں بھارتی افراد کا اسرائیلی فوج کے ساتھ مل کران معصوم بچوں کومارنے کے عمل کے علاوہ مودی کااسرائیل کو اسلحہ سپلائی کرناکبھی نہیں بھولیں گے۔ ان بچوں کے اس بہیمانہ قتل وغارت کونہ روکنے کی وجہ سے”اوآئی سی”بھی برابر کی ذمہ دارہے،تمام مسلم حکمرانوں، اختیارات رکھنے والے جرنیلوں کے جرمِ عظیم کوبھی کبھی نہیں بھولیں گے!

ماں اورخدا…….آج دونوں کے پاس اپنے دنیاداربچوں کے انتظارکے سوااورہے ہی کیا؟؟
افلاس ہے رقص کناں جن کی ٹوٹی پھوٹی کٹیاؤں میں
تم اپنی عید منا کر ان کو بھول نہ جانا دعاؤں میں
وہ افغانی کہساروں میں جن کے ماں باپ شہید ہوئے
ان معصوموں کی چیخیں ہرسو،پھیل رہی ہیں فضاؤں میں
بھارت کے ظلم کی دھوپ میں وہ کشمیری قافلے پاپیادہ
ہے جن کی طلب کہ آکربیٹھیں،پاکستان کی چھاؤں میں
وہ بنگلہ دیشی کیمپوں میں جوروزدعائیں کرتے ہیں
اس پاکستان سے الفت کی زنجیرہے جن کے پاؤں میں
اس مسجد اقصی کی چھت پراورصحن میں جن کابسیراہے
وہ سارے کبوترجومحصورہیں،غزہ میں خوں آشام بلاؤں میں
تم اپنی عیدمناکران کوبھول نہ جانادعاؤں میں

اپنا تبصرہ بھیجیں