Why Wow?

واویلاکیوں؟

:Share

اب یہ بہانہ کارگرنہیں رہاکہ سا ری خرابیاں ورثے میں ملی ہیں۔کیایہ ساری خرابیاں پہلے نظرنہیں آتی تھیں،پھراس سارے ورثے کیلئے اتنی بھا گ دوڑ کیوں کی تھی۔سارے کہ سارے اپنے آپ کواتنے گھاگ سیاستدان کہتے ہیں توایسے ہی تواقتدارکیلئے اودھم نہیں مچایاہوگا،کچھ دیکھ کرہی گرے ہوں گے۔ اگریہ کہاجائے کہ خرابیوں کاعلم نہیں تھاتوپھرسیاست کرنے کابھی کوئی حق نہیں۔ چلئے،مان لیتے ہیں کہ ہربات کاعلم تھاتواب واویلاکیوں؟شائدیادہو ان خرابیوں کودورکرنے کا دعویٰ لیکراس انتخاب کے میدان میں اترے تھے۔ہرسیاسی جماعت یہی کہتی ہے لیکن جواچھی جماعت ہوتی ہے ان کے پاس اپنے عہدکونبھانے کیلئے ضرور کوئی متبا دل پروگرام ہوتاہے۔
عجب اس دورمیں اک معجزہ دیکھاکہ پہلوسے
یدبیضانکلناتھامگرکاسہ نکل آیا

حکمران کہہ رہے ہیں کہ ساڑھے تین سال کے مسائل اورمعاشی بربادی کواتنی جلدحل نہیں کیاجاسکتا۔پتا نہیں یہ بہانہ اورایک دوسرے پرملک کواس نہج پرپہنچانے کے الزامات لگاکراپنی سیاست اورناکامیوں،لوٹ کھسوٹ اورکرپشن کاکہاں تک دفاع کر سکیں گےکہ یعنی اگرانہوں نے بھی مسائل پیدا کئے تھے، اگرمسائل حل نہیں کرسکتے توپھریہ ساراڈرامہ کس کیلئے؟صرف اقتدار کے مزے لوٹنے آئے ہواوراپنے خلاف کرپشن کے تمام مقدمات غتربودکرنے کیلئے؟ا لبتہ ایک کام توضرورکیاہےکہ کہ تم سب حکمرانوں نے چندسالوں میں،قوم کومہنگے ترین قرضوں میں ضرورڈبودیاہے۔

آج وہ بہت یادآرہے ہیں…..کیاکہنے،کیابات تھی…..منہ سے پھول جھڑتے تھے۔خوشبوکی برسات تھی اورمحبتوں کی بارش۔میں خوب شرابورہوا …لطف،کرم اورعنائت۔ہاں انسان تھے،کبھی کبھارلہجہ بدل جاتاتھا،چہرہ سرخ ہوجاتااوربات کرتے کرتے آوازرندھ جاتی،آنکھیں برسنے لگتیں …. بہت دیرتک سب روتے اورپھرسکینت اترتی اورسکون چھاجاتا۔ایسے تھے وہ،محبت کاپیکر،جسے چھولیامحبت بن گیا۔چہارسو مسکراہٹ،امید کاجھونکا،نسیم صبح۔ہرحال میں دیکھا….ہنستے ہوئے بھی،روتے ہوئے بھی،گاتے ہوئے بھی،بے خودناچتے ہوئے بھی۔اذان کی آوازآتے ہی ان کی آوازگونجتی”چلو جی بلاواآیا،تیری آوازمکے مدینے،ہاں ہاں آرہاہوں،تیری محفل سے گیاہی کب تھا کہ بلارہاہے!صدقے جاؤں،قربان جاؤں،چلوجی بلاواآ گیا۔”

بارش کاموسم ہمیشہ میرے لئے…چلئے چھوڑئیے۔کالی گھٹاچھاجاتی اورآسمان کی آنکھیں برسنے لگتیں،تب میں پکارتا،،بہت بھر گیاہے ناں وہ….اب خالی ہوگااورہمیں بھرے گا۔اب ہم کہاں جائیں گے برسنے کیلئے،خالی ہونے کیلئے!پہلے بہت ہنستے اورپھر میراہاتھ پکڑکرکہتے چل!میں پوچھتا،کہاں؟وہ کہتے”رب کی شان دیکھیں گے،پودے دیکھیں گے،درخت دیکھیں گے،رنگ برنگ پھول دیکھیں گے”ہم قریبی باغ کی راہ لیتے۔راستے بھرمیں گنگناتے جاتے”پیلو پکیاں نے،پکیاں نیں وے،آچنوں رل یار”یہ توبتائیں برسات رک جاتی ہے لیکن یہ درخت اتنی دیرتک کیوں برستے رہتے ہیں؟”

“کیاہوگیاہے تجھے؟””یہ تومیرے سوال کاجواب نہیں ہے”توفرماتے”وہ دیکھ سارے درخت دھل کرکیسے نکھرگئے ہیں”جی ہاں،ایک دن میں نے پوچھا تھا” درخت تونکھرگئے ہیں مگرہم کب نکھریں گے؟”بہت دیرروئے لیکن جواب بالکل نہ دیااورمجھے بھی اصرارکی ہمت نہ ہوئی۔
وہ توبارش کی طرح آیا،برس کرچل دیا
اس نے کب دیکھاکہ کتنی دیرتک رویاشجر
میں کہیں اورنکل رہاہوں،مجھے آپ سے کوئی اوربات کرنی تھی اور نجا نے میں کیاکیاکہہ رہاہوں۔بس میرے پاس باتیں ہی با تیں ہیں اورآپ کودیکھ کر بے شمار سوالات جمع ہوجاتے ہیں۔تھوڑے سے وقت میں بہت سے سوالات کاجواب لینے کی آرزومیں ڈھنگ کا تسلسل بھی قائم نہیں رہتا۔بے ربط گفتگو سے بھی خوف آتاہے کہ وقت کاضیاع ان کوبالکل پسندنہیں۔ایک دن کہنے لگے”اللہ جی جیسادوست،محبت کرنے والا،شفقت کرنے والاتوکوئی ہے ہی نہیں”۔”اچھاجی وہ کیسے؟”میں نے پوچھاتھاان سے ،اورپھردریابہنےلگا:

“دیکھ وہ پکارتاہے آؤناں میرے گھر،توکہاں جارہاہے؟میں تجھے بلارہاہوں پیارسے،آناں میرے گھر۔کوئی اس طرح پیارسے بلائے اورمیں نہ جاؤں اس کے گھر،تووہ کتنارنجیدہ ہوتاہے!اورجب بلابلاکرتھک جائے توکہتاہے:چل تیری مرضی،مت آ۔تھک جا تاہے،مایوس ہوجاتاہے،گھرنہیں بلاتا،رابطہ ختم ……لیکن اللہ نہیں چھوڑتابلانا۔دن میں پانچ بارآوازدیتاہے۔آؤناں،آؤ ناں میرے گھر. ….اور جب بندہ نہیں جاتا اس کے پاس”تووہ کہتاہے…. . چل تونہیں آرہا ،تجھے فرصت نہیں،تجھے بہت کام ہیں،توچل مجھے بلا لے اپنے گھر…..اورپھربھی ہم نہیں سنتے،تب وہ کہتاہے:تومجھےچھوڑبیٹھاہے، بھول بیٹھاہے،توہے ہی ایسا،لیکن میں نے تجھے پیداکیاہے،میں توتجھے کبھی نہیں چھوڑسکتا….تووہ پھراس کے ساتھ ساتھ رہتاہے،خاموش۔ہم نجانے کہاں کہاں منہ مارتے پھرتے ہیں،نجا نے کس کس جگہ اپناسرجھکاتے ہیں،خوشامدکرتے ہیں،سفارش کرتے ہیں،جائزوناجائزکرتے ہیں،حق تلفی کرتے ہیں، خیانت کرتے ہیں،منافقت کرتے ہیں،جھوٹ بولتے ہیں،کہتے کچھ ہیں کرتے کچھ ہیں۔مکاری اورریاکاری کرتے ہیں،دھوکادیتے ہیں،اعتبارتوڑتے ہیں،معصومیت سے کھیلتے ہیں،لوگوں کوزندہ درگورکردیتے ہیں،ان کی مجبوریوں سے ناجائزفائدہ اٹھاتے ہیں، محبت کے نام پرہوس میں مبتلاہیں،دوسروں کے مال پرنظررکھتے ہیں،اسے ہتھیانے کے ڈھونگ رچاتے ہیں۔دن رات جھوٹی قسمیں کھاکردوسروں کامال غصب کرتے ہیں،اپنی مجالس میں اجتماعی طورپرغیبت اورچغلی مشغلہ کے طورپراختیارکئے ہوئے ہیں،لوگوں کے دلوں کوجوڑنے کی بجائے توڑنے میں فخرمحسوس کرتے ہیں۔

نجا نے کیاکیاکرتے ہیں ہم،اوراتنابھی نہیں جانتے کہ وہ جسے ہم بھلابیٹھے ہیں،ہما رے ساتھ ساتھ ہے،سب کچھ دیکھ رہاہے،سب کچھ سن رہاہے اور ہمارے دلوں کے بھیدوں سے بھی باخبرہے۔ہماری ہرمنافقت سے آگاہ ہے،لیکن ہم بازہی نہیں آتے چاہے کچھ کرلو…..کہیں نہیں چھپ سکتے اس سے، چھپ ہی نہیں سکتے…..ہم بہت بے شرم ہیں۔جناب خواجہ اجمیرنے کیاخوب کہا”رب سے اتنی حیاتوکرجتنی تواپنے پڑوسی سے کرتاہے”لیکن نہیں،ہمیں توکچھ سمجھ ہی نہیں آتی،تب آتی ہے جب مہلت عمل ختم ہوجاتی ہے، بلا نے والااپناقاصدبھیج دیتاہے کہ چل ختم ہوئی کہانی….بس بس، بہت جمع کرلیاسامان،اب اسے چھوڑناہے،ساتھ توکوئی بھی لے کرنہیں گیا۔بہت ہلکان ہوگیاتھاناں،اسے جمع کرتے کرتے!توچل اب یہی ہےانجام دوگزکفن کاٹکڑالے اورچل۔بہت پسندکرتاتھااپنےلئے کپڑے،خوشبوکوچھوڑکافورمیں بس،اورچل۔مجھے کب سمجھ آئے گی،مجھے کب سمجھ آئےگی۔ بہت دیرہوگئی ناں…..ہاں میں نے انہیں ہرحال میں دیکھاہے،ہنستے ہوئے بھی اورروتے ہوئے بھی،گاتے ہوئے بھی اورنا چتے ہوئے بھی،ان سب نے میرے لئے راستے آسان کئے،ہرفلسفہ پانی کردیا،وہ سب میرے اندرمیرے ساتھ رہتے ہیں،میرے یاربیلی،جن سے میں آج بھی ہربات پوچھ لیتا ہوں اورمسکراتے ہوئے جواب پاتاہوں۔

جاناہے،چلے جاناہے،کسی کوبقاءنہیں ….ہاں ایک ہی رازہے،اس کے بن جاؤ،وہ تمہیں امرکردے گا۔اسی کوسجدہ کرو،ہزار سجدوں سے نجات دلادے گا، اسی کاخوف دل میں رکھو،اغیارکے تمام خوف سے تمہیں آزادکردے گا۔اس کے سا منے جھکنا سیکھوجوساری دنیاکوتمہارے لئے مسخرکردے گا۔بے گناہ اوربے قصورافرادکورہائی دلاؤوہ تمہیں حزن وملال سے رہاکردے گا۔جن کے گھروں کواغیارکیلئے بربادکیاہے ان گھروں کوآبادکرووہ تمہیں دنیااور آخرت میں آبادکرے گا۔ جن کوفاسفورس کے بموں سے خاکسترکردیاہے اس گناہ عظیم کی برملامعافی مانگواوراتنی دیرتک اس عمل کوجاری رکھوجب تک ان کے اقربامعاف نہ کر دیں۔ مہلت کاوقت ختم ہورہاہے۔اگراب بھی خالق کائنات کی طرف رجوع نہیں کیا….توپھرعبرتناک اورشرمناک انجام کیلئے تیارہو جاؤ!
گلیوں میں میری لاش کوکھینچے پھروکہ میں
جا ندادہ ہوائے راہگزرتھامیں

اپنا تبصرہ بھیجیں