Forgery Will Not Work

جعل سازی نہیں چلے گی

:Share

آئینہ دکھائیں تواپنامکروہ چہرہ دیکھ کرپتھرمارنے لگتے ہیں۔نقاب پوش سماج…کوئی مذہبی نقاب پوش،کوئی ماڈریٹ،کوئی لبرل اورپروگریسونقاب پہنے ہوئے ہے۔ اصل کاتو دوردورتک پتہ ہی نہیں چلتا۔ڈھونڈاکرے کوئی،جعلی،سب کچھ جعلی….رشتے بھی، اخلاص بھی،مروت اورایثاربھی۔ اور تورہنے دیں عشق اورمحبت بھی…. اندر چور باہر چوکیدار ۔طلب ہی طلب،دینا کچھ نہیں،لینا ہی لینا ۔اپنا چہرہ نہیں سنواریں گے،آئینہ دکھا ؤ تو پتھر ماریں گے۔سب کچھ بکاہے ۔ اپنے اپنے دام میں،لے لو جو کچھ لینا ہے،بالکل ٹھیک کہہ رہا ہوں،پورے یقین کے ساتھ۔بکا، ہر جذبہ قابل فروخت۔ کوئی قرات کے ساتھ گفتگو کرکے خود کو اچھا بتاتاہے اور کوئی….؟رہنے دیجئے،بہت سوں کی پیشا نی پربل پڑتے ہیں اور پھر جیبوں سے فتویٰ نکل آتاہے۔

ہرجاایک کلب ہے۔سب کے سب ایک ساکرتے ہیں،بس لہجہ بدل جاتاہے،لباس بدل جاتاہے،خدوخال اورحلیہ بدل جاتاہے،اورپھرسب کے سب اپنا کھیل کھیلتے ہیں۔کوئی دیوانہ للکاربیٹھے توبہتان باندھ دیتے ہیں،سب کے سب بلیک میلر۔معصومیت سے کھلواڑکرنے وا لے،کوئی پاگل سامنے آکھڑا ہو تواپنے محل کوزمیں بوس ہوتاہوادیکھ کرسامنانہیں کرتے ……بھاگتے دوڑتے ا لزامات کی بارش کرتے ہیں اورپھرقرات کرتی گفتگوکرکے پکارتے ہیں:اللہ معاف کرے۔ہاں رب ہے وہ،سمیع بھی بصیر بھی،عادل بھی منصف بھی۔اخلاص درکارہے اس کی بارگاہ میں،اصل کاطالب ہے وہ۔جعل سازی نہیں چل سکتی وہاں،خودکودھوکادیناتودوسری بات ہے۔ایک دن تواس نے متعین کردیاہے ناں توپھرڈرناکیسا!ہوجائے گادودھ کا دودھ اورپا نی کاپانی۔یہی توکہتارہتا ہوں، یہی تو کرتارہتاہوں اورپتھرکھاتارہتاہوں،یہی تواعزازہے۔منافقت کی آنکھ کاپتھراوردل میں کا نٹے کی طرح چھبنے والا۔ خوشی ہوتی ہے مجھے،یہی ہے کام کرنے کا۔

مظلوموں کے حقوق کیلئے برسرپیکاررہناہی توزندگی ہے اورہے کیا؟درندوں سے معصومیت کوبچانا،اس سے بڑااورکیاکام کیا ہے!رہنے دیجئے بہت مشکل کام ہے،اپنے لئے ایک پل بھی نہیں بچتا۔سب کچھ کھپ جاتاہے اس میں،کارعشق ہے،دیوانوں کا کا م۔ہرکس وناکس کے نصیب میں نہیں ہے۔ہاں اپنا اپنانصیباہے،اب کیاکریں۔

کیا نہیں بیچاہم نے؟اب اپنامکروہ چہرہ مت چھپائیے۔سامنے آئیے،بات کیجئے،کیانہیں بیچاآپ نے؟اپنی تہذیب بیچی،دین بیچ ڈالاہم نے،زمینی اثا ثوں پرہزار بارلعنت بھیجئے ناں آپ،خودکوبیچ دیا،غیرت بیچ دی،نجانے تھے بھی یانہیں،سب کی سب جعل سازی ….ٹھیک ہے اپنے تیرنکال لیجئے، پتھرہاتھ میں لے لیجئے اورسنئے ذرا۔اپنے کان بندکر لینے سے میری چیخیں رکیں گی نہیں۔بہت دم ہے میرے پھیپھڑوں میں،تم نے ا پنی ماں بیچ ڈالی،بہن بیچ ڈالی اوراب توبیٹی بیچ ڈالی معصوم بچوں سمیت۔2003میں ڈاکٹرعافیہ کو اس کے معصوم بچوں سمیت غائب کر دیا گیا۔غائب نہیں بیچ دیا ہم نے۔ایک خبرچھپی اور پھرسب کے سب غائب، پیچھاہی نہیں کیاہم نے،کس نے بیچ دی،کون تھاوہ بے غیرت وبے حس اپنی ماں،بہن اوربیٹی کومعصوم بچوں کے ساتھ بیچنے والادلال۔مجھے معاف کیجئے دلالوں کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں،ہاں طوائفوں کے بھی اصول ہوتے ہیں اوروہ اس پرسختی سے کاربندرہتی ہیں۔ہاں ہاں میں جانتاہوں،اسی دنیامیں رہتاہوں،اسی معاشرے کاحصہ ہوں۔اصول ہوتے ہیں ان کے بھی!

یہاں بات کرو تو کہہ دیں گے کہ جنگل کا قانون ہے،کبھی دیکھا بھی ہے آپ نے جنگل؟ہاں میں نے دیکھاہے،بہت قریب سے نہیں، رہا ہوں وہاں میں، میں،اس لئے کہہ رہاہوں ۔ کسی کتاب میں پڑھ کرنہیں کہہ رہابلکہ اپناتجربہ بتارہاہوں۔آپ وہاں کسی سانپ کونہ چھیڑیں،وہ آپ کے پاس سے گزرجائے گا،بالکل خا موشی سے۔ایک ہم ہیں کہ ہرکسی کو ڈستے رہتے ہیں۔جانوروں کے بھی اصول ہیں،رب کائنات کے اصول۔آپ کیوں بدنام کر تے ہیں جنگل کو!یہاں کوئی اصول نہیں ہے،جعل سازی ہی جعل سازی ہے۔ بند کمرے میں ایک آئین شکن کوگارڈآف آنرپیش کرکے اسے رخصت کرتے ہوئے ڈاکٹرعافیہ اور لال مسجدمیں فاسفورس بم سے جھلسادینے والے کیوں یادنہ آئے؟

عفت صدیقی اپنی بیٹی کو دیکھنے کی خواہش میں اس دنیاسے رخصت ہو گئیں لیکن کس قدر عظیم تھی وہ کہ انہوں نے اپنی بیٹی ڈاکٹرفوزیہ کوبلاکریہ نصیحت کی کہ ”میں نے ان تمام افرادکومعاف کردیا جنہوں نے میری بیٹی کو قصرسفیدکے فرعون کے حوالے کردیاتھا،تم میرایہ پیغام ان سب تک پہنچادو…… وہ تمام یتیم جوپاکستان میں آنے والے زلزلہ کے بعد جامعہ حفضہ لال مسجدنے گودلے لیاتھا، جن کوایک محفوظ چھت کے ساتھ والدین کی محبت بھی نصیب ہوگئی تھی،کس بیدردی سے ان کے پرخچے اڑادیئے گئے،وہ تمام افرادجن کے بارے میں اپنی کتاب”ان دی لائن آف فائر”میں بڑے تفاخرسے اقرار کیا کہ میں نے ان کوامریکاکے حوالے کیاجن کے بدلے میں کئی ملین ڈالروصول کئے”جس نے اس ملک کے آئین کو دو مرتبہ توڑا اور پاکستانی عدلیہ نے اسے سزائے موت سنائی،آج اسے اس اعزازکے ساتھ اس دھرتی میں دفن کرتے ہوئے اس پاک دھرتی کے نالے اور فریاد کسی کے کانوں کو کیوں سنائی نہیں دیئے؟آخر ہماری قوت سماعت سلب اور بصارت کیوں زائل ہو گئی؟یقینامیری تلخ نوائی سے اب سب کے پیٹ میں مروڑ اٹھیں گے،یہ جعل سازی نہیں تو اور کیا ہے؟

اپنے محلات میں گل چھرے اڑانے والے ہم سب۔بس کوئی قرات کیساتھ بات کرتاہے اورکوئی………الحمد للہ،ماشااللہ،جزاک اللہ،کا وردکر نے سے کچھ نہیں ہوتاجناب،جان ہتھیلی پر رکھنا پڑتی ہے،اور ہمیں اپنی جان بہت عزیز ہے۔یہ ہے وہ زندگی جس کیلئے ہم بہت ہلکان ہوئے پھرتے ہیں۔ہزاربار لعنت ہواس زندگی پر،تھوکنابھی نہیں چاہئے ایسی زندگی پر!چلئے سینے سے لگاکررکھئے اس زندگی کو،خودکوپالئے پوسئے،سانسوں کی آمدورفت کوہم زندگی کہتے ہیں،ضرورکہئے، اپنے جعلی پن کوسنبھال رکھئے،وہ ہے کارساز،وہ ہے مدد گار،بس وہی ہے۔ہم ہوگئے برباد،ہم امتحان میں ناکام ہوگئے،جامعہ حفضہ کوبھول جائیے،عافیہ کو فراموش کر دیجیے۔رب ہے مددگار،بس وہی ہے،عافیہ کورہنے دیجیے،وہ تو اپنے رب کی عافیت میں چلی گئی،ہم مارے گئے۔

اپنی فکر کیجیے۔ آخرایک دن وہاں حاضرہوناہے جہاں زبان پرمہرلگا دی جائے گی اورآپ ہی کے اعضاآپ کے خلاف گواہی دیں گے۔ایک فلم چلا دی جائے گی،ندامت اور شرمندگی سے اپنے ہاتھ تک چبا ڈالیں گے،پسینے سے شرابور، کوئی مددگار نہیں ہو گا،جن کیلئے یہ سب کچھ کیاہو گا وہ بھی آنکھیں پھیر کر ”نفسی نفسی”کی گردان الاپ رہے ہوں گے۔خدا کیلئے اب بھی جعل سازی سے بازآجاؤ ۔ایک دن تومعین ہے ….دودھ کادودھ اورپا نی کاپانی ہوجائے گا۔ ہر نقاب فروش کانقاب اتارا جائے گا۔کچھ نہیں رہے گا،بس نام رہے گامیرے اللہ کا۔
کچھ خواب ہیں،جونیندمیں دیکھے نہیں جاتے
کچھ غم ہیں کہ چہرے سے نمایاں نہیں ہوتے
دل ہے کہ کبھی درد سے خالی نہیں رہتا
ہم ہیں کہ کبھی بے سروساماں نہیں ہوتے

اپنا تبصرہ بھیجیں