The true spirit of fasting………… Welcoming Ramadan

روزے کی حقیقی روح ………… استقبال رمضان

:Share

روزہ”صبروضبط،ایثارو ہمدردی اورایک دوسرے کے ساتھ حسنِ سلوک کی دعوت دیتاہے۔اسےتزکیہ نفس اورقربِ الٰہی کا مثالی ذریعہ قرار دیاگیاہے۔”

اسلام دین فطرت ہے،اس نے ایسی جامع عبادات پیش کیں کہ انسان ہرجذبے میں اللہ کی پرستش کرسکے اوراپنے مقصدِحیات کے حصول کی خاطرحیاتِ مستعارکاہرلمحہ اپنے خالق و مالک کی رضاجوئی میں صرف کرسکے۔نماز،زکوٰة،جہاد،حج اورماہِ رمضان کے روزے ان ہی کیفیات کے مظہرہیں۔

مسلمانوں کورمضان المبارک کےعظیم الشان مہینہ کاشدت سے انتظاررہتاہے،اوراس کی تیاری شعبان المعظم کے مہینے سے شروع ہوجاتی ہے ۔ یہ مہینہ رحمت،برکت اورمغفرت والا مہینہ ہے،نیکی اورثواب کمانے والامہینہ ہے،بخشش اورجہنم سے خلاصی کامہینہ ہے،اسی مہینہ میں بندے کواپنے رب سے قربت کاعظیم موقعہ ہاتھ آتاہے۔اس مہینے میں رضائے الٰہی اور جنت کی بشارت حاصل کرنے کےمواقع بڑھ جاتے ہیں،ذراتصور کیجئے جب آپ کے گھرکسی اہم مہمان کی آمد ہوتی ہے توہم اورآپ کیاکرتے ہیں؟ہم بہت ساری تیاریاں کرتے ہیں۔گھرکی صاف صفائی کرتے ہیں ،گھرآنگن کوخوب سجاتے ہیں،خودبھی زینت اختیارکرتے ہیں اوراہل وعیال کوبھی اچھے کپڑے پہنواتے ہیں،پورے گھرمیں خوشی کاماحول ہوتا ہے، بچے خوشی سے اچھل کودکرتے ہیں۔مہمان کی خاطرتواضع کیلئے ان گنت پرتکلف سامان تیارکئے جاتے ہیں۔جب ایک مہمان کیلئےاس قدر تیاری تواللہ کی طرف سے بھیجاہوامہمان رمضان کامہینہ ہوتواس کی تیاری کس قدرہونی چاہیے۔

رمضان کے استقبال کابہترین طریقہ یہ ہے کہ اللہ کاشکراداکیاجائے کہ اس نے ہمیں یہ بابرکت مہینہ عطافرمایا۔خالص نیت کی جائے کہ روزے صرف اللہ کی رضا کیلئےرکھے جائیں گے۔رسول اللہ ﷺجب رمضان کاچاند دیکھتے تویہ دعاپڑھتے:
اے اللہ اس چاندکوہم پرامن، ایمان ،سلامتی اوراسلام کے ساتھ طلوع فرما۔(ترمذی)
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اللہ اس آیت میں رمضان کی عظمت کوقرآن کے نزول سے جوڑاگیا”رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کیلئےہدایت ہے۔(البقرہ:185)”
ہے۔لہٰذااس مہینے کااستقبال قرآن سے تعلق بڑھانے،تلاوت اورتدبرکےساتھ کیاجائے۔رسول اللہ ﷺرمضان سے قبل خصوصی عبادات بڑھادیتے تھے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:آپ ﷺ شعبان میں اتنا روزہ رکھتے جتنا کسی اور مہینے میں نہیں رکھتے تھے (بخاری) اس سے رمضان کی تیاری کا درس ملتا ہے۔۔

نبی کریم ﷺنے شعبان کے اخیرمیں اس مہینہ کی عظمت اورشان وشوکت کواس لیے بیان فرمایاتاکہ لوگوں کواس کی قدرو منزلت کاعلم ہوسکے اوروہ رمضان کے اعمال کوکما حقہ اداکرسکیں ۔رمضان المبارک کامہینہ دراصل تربیت کامہینہ ہے،جس میں بھوکارہنے،اوردوسروں کی بھوک اورتکلیف کوسمجھنے کی تربیت ہوتی ہے۔سخت سے سخت حالات کاسامناکرنے کی تربیت ہوتی ہے۔اللہ کی عبادت،اللہ کاذکر،اوراللہ کا دھیان حاصل کرنے کی مشق کی جاتی ہے۔اس کے روزے اورتراویح اس تربیتی مہینہ کانصاب ہے،اسی کو قرآن کریم میں رب العزت کاارشادہے:
”اے ایمان والو!تم پرروزے فرض کئے گئے ہیں جیسے پچھلی امتوں پرفرض ہوئے تھے تاکہ تم پرہیزگاربنو۔(البقرہ:183)”
یعنی روزہ کامقصد نفس کی تربیت ہے،کہ آدمی کے اندر ضبط کی صلاحیت پیداہو،تقویٰ ہو،اوروہ اپنے آپ کوگناہوں سے بچا سکے۔اس کورس پراگرکوئی عمل کرلیتاہے توبقیہ گیارہ مہینوں میں اس کیلئےعبادت کرنااورگناہوں سے بچناآسان ہوجاتاہے۔

رمضان کے روزوں کامقصد،پرہیزگاری کاحصول اورمومن کی تربیت اورریاضت کے ایّام ہیں۔وہ رمضان کے روزوں اور عبادات سے اللہ تعالیٰ کی رضاحاصل کرسکتاہے۔مسلمان حضورِ اکرم ﷺسے محبت کااظہارآپ کی پیروی اوراتباع سے کرتاہے اوراپنی روح ونفس کاتزکیہ کرتاہے، تاکہ زندگی کے باقی ایّام میں وہ تقویٰ اختیارکرسکے اوراپنےمقصدِحیات یعنی اللہ کی بندگی اوراس کی رضاجوئی میں اپنی بقیہ زندگی کے دن بسرکر سکے۔

تمام عبادات انسان کے کسی نہ کسی جذبےکوظاہرکرتی ہیں۔نمازخوف کو،زکوٰة رحم کو،جہادغصہ وبرہمی اورغضب کوحج تسلیم ورضاکواورروزہ اللہ تعالی سے محبت کوباقی عبادات کچھ اعمال کوبجا لانے کانام ہیں،جنہیں دوسرے بھی دیکھ لیتے ہیں اورجان لیتے ہیں۔مثلاًنماز رکوع وسجوداوراسے باجماعت اداکرنے کاحکم ہے،جہادکفارسے جنگ کانام ہے،زکوٰة کسی کوکچھ رقم یامال دینے سے اداہوتی ہے لیکن روزہ کچھ دکھاکرکام کرنے کانام نہیں بلکہ روزہ توکچھ نہ کرنے کانام ہے۔وہ کسی کے بتلائے بھی معلوم نہیں ہوتابلکہ اس کوتووہی جانتاہے،جورکھتاہے اورجس کیلئے رکھاگیاہے ۔ لہنداروزہ محب صادق کااپنے محبوب کے حضورخاموش اورپوشیدہ نذرانہ ہے۔

نبی اکرمﷺنے فرمایاکہ اللہ کریم نے اپنے روزے داربندوں کیلئے ایک بے بہاانعام کااعلان فرمایاہے،وہ یہ کہ”روزے دار” روزہ میرے لئے رکھتا ہے،اورمیں خوداس کی جزاہوں۔اللہ رب العزت خودکوجس عمل کی جزافرمارہاہوتواس کی عطااورانعام واکرام کاکیااندازہ ہوسکتاہے۔روزہ دراصل بندے کی طرف سے اپنے کریم مولاکے حضورایک بے ریاہدیہ ہے۔اس لئے اللہ تعالیٰ نے اتنے عظیم انعام واکرام کااعلان فرمایاہے۔

رمضان المبارک کے بہت سے فضائل وخصائص ہیں،ان میں سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں قرآنِ مجید نازل ہوا،اورقرآن پاک میں سال کے تمام مہینوں میں صرف ماہِ رمضان کانام صراحتاًآیاہے۔اس سے رمضان المبارک اورقرآن پاک میں گہری مناسبت اورزیادہ تعلق ثابت ہوتاہے، قرآن اوررمضان المبارک میں ایک گہری نسبت کاایک پہلویہ بھی ہے کہ اس ماہِ مبارک میں بالخصوص شب و روزقرآنِ کریم کی زیادہ تلاوت ہوتی ہے۔ماہِ رمضان المبارک وہ ہے جس کی شان میں قرآن کریم نازل ہوا،دوسرے یہ کہ قرآنِ کریم کے نزول کی ابتداءماہِ رمضان میں ہوئی۔تیسرے یہ کہ قرآنِ کریم رمضان المبارک کی شبِّ قدرمیں لوحِ محفوط سے آسمان سے دنیامیں اتاراگیااور بیت العزت میں رہا۔یہ اسی آسمان پرایک مقام ہے،یہاں سے وقتاً فوقتاً حسبِ اقتضائے حکمت جتنا منظورِالٰہی ہوا،حضرت جبریل امین علیہ السلام لاتے رہے اوریہ نزول تقریباً تئیس(23)سال کےعرصے میں پوراہوا۔

بہرحال قرآنِ مجیداورماہِ رمضان المبارک کاگہراتعلق ونسبت ہرطرح سے ثابت ہے اوریہ بلا شبہ اس ماہِ مبارک کی فضیلت کوظاہرکرتاہے۔روزہ اورقرآن مجید دونوں شفیع ہیں اور قیامت کے دن دونوں مل کی شفاعت کریں گے۔حضرت عبداللہ بن عمر راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ روزہ اورقرآن مجیدبندے کیلئے شفاعت کریں گے ۔روزہ کہے گا کہ اے میرے رب!میں نے کھانے اور خواہشوں سے دن میں اسے روکے رکھا،تو میری شفاعت اس کے حق میں قبول فرما،قرآن کہے گا کہ اے میرے رب!میں نے اسے رات میں سونے سے باز رکھاتو میری شفاعت اس کے حق میں قبول فرما۔دونوں کی شفاعتیں قبول ہوں گی۔

حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ رمضان آیا،یہ برکت کامہینہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس کے روزے تم پرفرض کئے ہیں،اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بندکردیئے جاتے ہیں اورسرکش شیطانوں کے طوق ڈال دیئے جاتے ہیں اوراس میں ایک رات ایسی ہے جوہزارمہینوں سے بہترہے جواس کی بھلائی سے محروم رہا،وہ کل بھلائی سے محروم رہا۔

صحیحین میں حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایا کہ” آدمی کے ہرنیک کام کابدلہ دس سے سات سوگناتک دیاجاتا ہے،مگرروزہ میرے لئے ہے اوراس کی جزامیں خوددوں گاکیونکہ بندہ اپنی خواہشات اورکھانے پینے کو میری وجہ سے ترک کرتاہے۔

روزہ دارکیلئے دوخوشیاں ہیں”ایک افطارکے وقت اورایک اپنے رب سے ملنے کے وقت اورروزے دار کے منہ کی بواللہ عزوجل کے نزدیک مشک سے زیادہ پاکیزہ(خوشبودار)ہے اورروزہ ڈھال ہے اورجب کسی کاروزہ ہوتونہ وہ کوئی بے ہودہ گفتگوکرے اورنہ چیخے،پھراگراس سے کوئی گالی گلوچ کرے یا لڑنے پرآمادہ ہوتویہ کہہ دے کہ میں روزہ سے ہوں”۔

اس ماہِ مبارک کی خصوصی عبادت روزہ ہے۔جس کامقصد تزکیہ نفس یعنی اپنے نفس کوگناہوں سے پاک کرنااورتقویٰ حاصل کرناہے۔دوسرے لفظوں میں گناہوں سے بچنااورنیکیوں کی طرف رغبت کرناہے۔رسول اللہ ﷺ کافرمان ہے کہ جس نے ماہِ رمضان المبارک کے روزے ایمان و احتساب کے ساتھ رکھے اورجس نے رمضان میں نمازِ تراویح اورایمان واحتساب کے ساتھ شب بیداری کی،اللہ تعالیٰ اس کے تمام اگلے پچھلے گناہ معاف فرمادیتاہے۔

ماہِ رمضان الکریم سے استفادہ کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم اس ماہ کے آداب کاخیال رکھیں۔قرآن کریم کیونکہ ماہِ رمضان میں نازل ہواہے،اس لئے اس کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کا اہتمام کیاجائے اور اس کے فہم کیلئے اس کے ترجمہ پربھی غورکیاجائے تاکہ معلوم ہوکہ قرآن کے ہم سے کیامطالبات ہیں۔

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں رمضان کامہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیاگیاجولوگوں کیلئےہدایت ہے اورجس میں رہنمائی اورحق وباطل میں فرق کرنے کی واضح نشانیاں ہیں۔(البقرہ 185) رمضان گناہوں کی معافی کامہینہ ہے،اس لیے زیادہ سے زیادہ استغفارکیاجائے۔فرض عبادات کے ساتھ ساتھ نفل عبادات کابھی اہتمام کیاجائے۔روزے کامقصدتقویٰ حاصل کرناہے

جھوٹ،غیبت،حسداوردیگربرے اعمال سے بچناچاہیے۔مسنون دعاؤں کااہتمام کریں۔رسول اللہ ﷺکافرمان ہے:جب رمضان کامہینہ آتاہے توجنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں،جہنم کے دروازے بندکردیے جاتے ہیں،اورشیطانوں کوجکڑدیاجاتاہے۔(بخاری ،مسلم)

ماہِ رمضان کا استقبال عبادات،دعا،توبہ،اورنیت کی درستگی سے کرناچاہیے۔اس کے ساتھ ساتھ،روزے کے روحانی فوائد کے علاوہ سائنسی طور پر بھی جسمانی،دماغی،اورقلبی صحت پربے شمارمثبت اثرات ہیں۔ یہ نہ صرف ایک دینی فریضہ ہے بلکہ ایک قدرتی علاج بھی ہے جو جدید سائنس بھی تسلیم کرتی ہے۔ روحانی اوراخروی کے لامتناہی فوائد کے ساتھ ساتھ آج چودہ صدیاں گزرنے کے بعدسائنس بھی روزے کے فوائدکااعتراف کر رہی ہے۔

جسمانی فوائد میں سب سے بڑافائدہ تویہ ہے کہ“ڈیٹوکسفیکیشن”روزے کے دوران جسم میں موجودزہریلے مادے صاف ہو جاتے ہیں جوجگراور گردوں کی صحت کیلئے انتہائی مفیدہیں۔روزہ رکھنے سے جسم میں کیلوریزکی مقدارکم ہوتی ہے،جس سے وزن متوازن رہتاہے۔روزہ رکھنے سے دماغ کے نیورونزبہترطریقے سے کام کرتے ہیں اور “نیوروجینیسس”میں اضافہ ہوتاہے۔”سیروٹونن“اور“اینڈروفنز”اینڈورفنز”کی سطح بڑھتی ہے،جو موڈکوبہتربناتے ہیں۔ڈپریشن اورذہنی دباؤمیں کمی واقع ہوتی ہے۔روزے کے دوران نیوروپلاسٹیسیٹی کی پیداواربڑھتی ہے جودماغی خلیوں کی مرمت اوریادداشت کوبہتربناتی ہے۔

روزہ رکھنے سے معدہ کوآرام ملتاہے اور”گیسٹروانٹیسٹینل سسٹم”بہترکام کرتاہے جومعدہ اورجگرکی بہتری اورنظام ہاضمہ پرمثبت اثرات پیدا ہوتے ہیں۔قوت مدافعت میں اضافہ ہونے کی بناء پربلڈپریشراورشوگرلیول میں بہتری پیداہوتی ہے اورایک تحقیق کے مطابق،روزہ رکھنے سے انسولین کی حساسیت بڑھتی ہے اورشوگرلیول کنٹرول میں رہتاہے۔کولیسٹرول کم ہونے سے دل کی بیماریوں کاخطرہ کم ہوجاتاہے۔سائنس کے مطابق وقفے وقفے سے کھانے سے زندگی کی طوالت بڑھتی ہے اور سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ قلبی صحت کیلئے روزہ جسم کے خلیوں میں آتوفجی کاعمل تیزکردیتاہے جوبوڑھے خلیوں کی مرمت میں مدددیتاہے۔

(University of Southern California, 2014)کی تحقیق کے مطابق3دن تک مسلسل روزہ رکھنے سے مدافعتی نظام نئے سفیدخلیات بناتاہے،جوانفیکشنزسے لڑنے کی صلاحیت بڑھاتاہے۔ روزہ رکھنے سے انسولین کی حساسیت بڑھتی ہے،جوشوگر کے خطرے کوکم کرتی ہے۔تحقیق کے مطابق 12-24گھنٹے کے روزے سے جسم“گلائیکوجن” کی بجائے چربی(فیٹ)کوتوانائی کیلئےاستعمال کرتاہے۔“نیوانگلینڈجرنل آف میڈیسن2019” کی تحقیق کے مطابق روزہ رکھنے سے کیلوریز کی مقدار کنٹرول ہوتی ہے جس سے وزن کم ہوتاہے۔ایک تحقیق کے مطابق روزہ موٹاپے اورمیٹابولک سنڈروم کوکنٹرول کرتاہے اورکورٹیسول (ہارمون)کی سطح کم ہوتی ہے جس سے ذہنی سکون میں اضافہ ہوتاہے۔

رمضان سے پہلے توبہ اوراستغفاریعنی بناہوں سے توبہ اوردل کوصاف کرنابہت ضروری ہے۔ “جوشخص رمضان میں ایمان اوراحتساب کے ساتھ روزے رکھے،اس کے پچھلے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں”۔رمضان میں صدقہ وخیرات کی خاص فضیلت ہے۔ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ “رسول اللہ ﷺسب سے زیادہ سخی رمضان میں ہوتے تھے۔ (بخاری)اس لیے غریبوں کی مدد کیلئےپہلے سے منصوبہ بندی کریں ۔

رمضان کااستقبال توبہ،عبادات،اورسخاوت سے کیاجائے۔یہ مہینہ روحانی پاکیزگی اورقرآن سے رشتہ مضبوط کرنے کاموقع ہے۔روزہ نہ صرف سنتِ نبوی بلکہ جدیدسائنس بھی اس کے طبی فوائدکوتسلیم کرتی ہے۔یہ جسمانی صحت،دماغی صلاحیتوں، اورطویل عمری کاذریعہ ہے۔اس ماہِ رمضان المبارک کاتقدس اوراحترام کرناسب مسلمانوں کاانفرادی اوراجتماعی فریضہ ہے۔یادرکھئے جس طرح قرآنِ کریم رمضان المبارک کی شبِّ قدرمیں لوحِ محفوط سے آسمان سے دنیامیں اتاراگیا،اسی رات کواس دنیاکے نقشے پرپاکستان کا معرضِ وجود میں آناایک معجزے سے کم نہیں۔اس لئے ہم سب کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ رمضان المبارک کے شب وروز کی عبادات میں اللہ تعالیٰ کے اس انعام کابھی شکراداکریں لیکن کیاکریں یہ بات کہے کالم بھی مکمل نہیں ہوتاکہ رمضان المبارک کی آمدپرجہاں کچھ بدبختوں نے ذخیرہ اندوزی کرکے بیچاری عوام کومہنگائی کاجوتحفہ دیاہے اورحکومت نے جس طرح ان کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے وہاں ان ظالم ذخیرہ اندوزوں کوکڑے ہاتھوں لیکران کی بیخ کنی کرکے غریب اور بیکس عوام کومہنگائی کی لعنت سے بچانے کی اشدضرورت ہے۔

برطانیہ میں ہربڑے سٹورمیں رمضان المبارک کی آمدپرروزمرہ کی خوردہ نوش کی قیمتوں کونصف قیمت تک سستاکردیاگیا ہے۔ پاکستانی عوام آسمان کی طرف دیکھ کربڑی بے بسی کے ساتھ کسی ایسے مسیحاکی طرف دیکھ رہی ہے جوان ظالموں اوربدعنوانوں سے ان کو نجات دلوائے۔اللہ تعالیٰ سے دعاہے کہ ہمیں رمضان کریم کی برکتوں اوررحمتوں سے مستفیض ہونے کاسلیقہ اورتوفیق عنائت فرمائے۔ہمیں رمضان کی برکتوں سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ہماری خطاؤں کومعاف فرمائے اوراس ماہِ رمضان کااحترام نصیب فرمائے۔ثم آمین
میری طرف سے تمام قارئین کوماہِ رمضان مبارک ہو!

اپنا تبصرہ بھیجیں