میرے آقا و مولا خاتم النبیّن رسول کریم حضرت محمد ۖکافرمان مبارک ہے کہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں لیلتہ القدر کو تلاش کرو۔ میراکامل ایمان ویقین ہے کہ حضور نے لیلتہ القدر تلاش کر لی تھی۔ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرنے والوں کااس بات پراتفاق ہے کہ چودہ اگست ۱۹۴۷ء کو ۲۷رمضان کی شب ہی لیلتہ القدر تھی جس دن ”ریاست مدینہ ثانی”یعنی پاکستان وجودمیں آیاگویاپاکستان کے مسلمانوں کو لیلتہ القدرکی مبار ک گھڑیوں میں یہ نعمت عطا کی گئی لیکن کیاوجہ ہے کہ ہمیں جو ملک ملا وہ مسلسل آج تک مشکلوں مصیبتوں میں گھراہوا ہے۔وہ ملک جو عالم اسلام اور عالم انسانیت کے لئے رول ماڈل ہوناچاہئے وہ ان مشکلات اورمصائب کے آ ہنی تالے کی کلید(قرآن)ہاتھ میں تھامے ہوئے تذبذب کاشکارہے۔
دورنہ جائیں ،آپ اسرائیل کی مثال کوہی سامنے رکھیں کہ دنیامیں صرف دوہی نظریاتی ریاستیں وجودمیں آئیں،اسرائیلی زعماء نے پہلے ہی دن توریت اورتلمود(تحریف شدہ)کو اپنا آئین بنانے کاعلان کردیااورساری دنیانے نہ صرف اس کوتسلیم کیابلکہ دنیامیں آج اس کی جو حیثیت ہے ،اس سے ہم سب باخبرہیں اورہم نے اپنے رب سے جووعدہ کیا اور لیلتہ القدرکی مبار ک گھڑیوں میں ہمیں بامرادبھی کردیاگیالیکن آج تک ہم ایفائے عہدنہ کر سکے۔یہ صرف میراہی نہیں بلکہ پاکستان اوراس سے محبت کرنے والے وہ تمام افراد جو اس وقت دنیاکے مختلف ممالک میں موجودہیں ،ان کواب یقین ہوچلاہے کہ اب وقت آگیاہے کہ ریاست پاکستان میں قرآن بطور آئین کا اعلان ہی ہماری بقاء کی ضمانت اور ہماری مشکلات اورمصائب کا مداواکرسکتاہے اوریہ اب ہوکررہے گا۔
میں پاکستان کو قریہ عشق ۖمحمد کہتا ہوں۔ غزوہ ہند کی روایت جسے کچھ لوگ حدیث کہتے ہیں؟ غزوہ اس لڑائی کو کہتے ہیں جس میں حضور بنفس نفیس شرکت فرماتے ہیں۔ شرکت کی کئی قسمیں ہیں۔ میرے بابا جی مرحوم مصطفی مستقیمی صاحب جنہوں نے اپنی ساری زندگی حرم کعبۂ میں درس و تدریس میں گزاری،فرمایاکرتے تھے کہ غزوہ ہند اسی طرح فتح سے ہمکنار ہو گی جیسے فتح مکہ ہوئی تھی۔ فتح مکہ بغیر لڑے خون کا ایک قطرہ بہائے بغیر نصیب ہو گئی تھی۔ اس کی مثال پوری تاریخ انسانیت پیش کرنے سے قاصر ہے۔ سب لوگ جانتے ہیں کہ کیا کیا ہوا تھا صرف ایک بات عرض ہے کہ حضور ۖنے حضرت بلال کو حکم دیا کہ کعبہ کی چھت پر چڑھ جا ؤ اور اذان دو۔ وہ چھت پر گئے اور حیران کھڑے رہ گئے۔ میں مدینہ منورہ میں تھا تو کعبے کی طرف منہ کرکے اذان دیتا تھا، اب کیا کروں؟ حضور نے فرمایا کہ منہ میری طرف کرلو۔
بمصطفٰی برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست
اگر بہ او نہ رسیدی تمام بوالہبی است
اس فارسی شعر کے معانی توسب مسلمان جانتے ہیں ۔بابااقبال نے بھی شائداسی جذب میں یہ شعرکہاتھاجوآج بھی زبان زدِ عام ہے:
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
اس کے بعد ذرا سوچئے کہ ہم عشق رسول غلامی رسول کا دعویٰ کرتے ہیں تو پھر کمی کیا رہ گئی ہے، کوتاہی کہاں ہوئی ہے؟ یہ راز ہمیں پتہ چل گیا تو پھر وہ ضرور ہو گا جس کے لئے دل والے عشق والے عشق مصطفی والے کہتے ہیں۔
میں بڑے ادب سے کہوں گا کہ پاکستانی عاشقان رسول کے لئے لیلتہ القدر ۲۷رمضان کو ہے۔ پاکستان اور اس کے اردگرد علاقوں میں عشق محمدۖ کا چراغ جلنا ہے۔ اس کی روشنی پوری دنیا میں پھیلنے والی ہے۔ عشق رسول ایٹم بم سے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔ پاکستان ہی وہ مسلمان ریاست ہے جواس خطے میں اہم ایٹمی قوت ہے۔ دنیا کی بہترین فوج ہے جسے کمزور کرنے کی سازش ہو رہی ہے مگر ایسا نہیں ہو سکے گا۔ ہمارے فوجی جوانوں کا ماٹو ”اللہ اکبر” ہے۔ نواز شریف نے۲۸مئی کو یوم تکبیر کہا تھا تو اب وہ کتراتے کیوں ہیں؟ ہم نے ایٹمی دھماکے بھارت کے خلاف کئے تھے۔ نواز شریف کی دوستانہ گرم جوشی کے خلاف بھارت کی ہٹ دھرمیاں سب کے سامنے ہیں، ہٹ دھرمیاں میں لفظ” میاں” پر غور کریں ۔ ایک طرف ہندوپرچارک مودی کھلے عام بڑے فخرسے پاکستان کوتوڑنے اوربنگلہ دیش بنانے کااعتراف کرتا ہے اوراس کے وزاراء آئے دن پاکستان کودہمکیاں اوربڑھکیں مارنے سے گریزنہیں کررہے۔ہماری طرف سے ان دہمکیوں کے جواب میں صرف آئینہ دکھایاگیا تو منافقت کایہ عالم ہے کہ فوری طورپرٹیلیفون پررابطے شروع ہوگئے اورایک دوسرے کے گرفتارماہی گیروں کی رہائی کے پروانے جاری کردیئے گئے۔
ایک طویل عرصے سے میں اپنے کالموں میں دلائل کے ساتھ یہ تجویزپیش کرتا چلاآرہاہوں لیکن اب ایک اللہ والے نے بالخصوص مجھے ایساکرنے کوکہاہے کہ پاکستان کے اکابرین کو یہ پیام پہنچادیاجائے کہ پاکستان کا یوم آزادی ۲۷رمضان کو منایا جائے۔ ۱۴/اگست ہمارے لئے ہزار دنوں کا ایک دن ہے اور لیلتہ القدر ہزار راتوں کی ایک رات ہے۔ دن اور رات کو ملا دیا جائے تو پھر وہ مقصد پورا ہو گا جو قیام پاکستان کا مقصد ہے۔۲۷رمضان کو جو یوم آزادی ہے، یوم پاکستان ہے۔ مسلمانان برصغیر نے قائداعظم کی قیادت میں تحریک آزادی اور تحریک پاکستان ایک ساتھ چلائی تھی۔ اس کی اہمیت اور افادیت پوری دنیا پر ثابت کر دینا چاہئے۔ ہم عید بھی اسلامی کیلنڈر کے مطابق مناتے ہیں اور عید میلادالنبی۔ خدا کی قسم ہمیں تو پتہ بھی نہیں ہوتا کہ عید میلادالنبی کو عیسوی کیلنڈر کی کیا تاریخ ہوتی ہے؟ سعودی عرب والے بھی اسلامی بلکہ محمدی کیلنڈر کے مطابق زندگی بسر کرتے ہیں۔ حج کے لئے ہم کیا کرتے ہیں؟ ہم یورپ اور امریکا کی غلامی پر رضامند ہو گئے ہیں اس لئے ذلیل و خوار ہیں۔ ہم اپنی چند چیزوں کو سیدھا کر لیں تو سیدھا راستہ ہمارا نصیب بن جائے گا۔ ان لوگوں کا راستہ جن پر انعام کیا گیا۔ ہم نماز پڑھتے ہیں مگر نماز کو قائم کرنا ہمیں نہیں آتا۔ قرآن کریم نماز قائم کرنے کی تاکید کرتا ہے۔ یہ ایک نظام ہے۔ یہی نظام اسلام ہے۔
۲۷رمضان کی شب پاکستان کا قیام دنیا بھر کے مسلمانوں اور انسانوں کے لئے ایک عظیم تحفہ ہے۔ پاکستان ریاست مدینہ کی طرز پر ایک نظریاتی
مملکت کے طور پر قائم ہوا ہے۔ہم سب جانتے ہیں کہ وطن عزیزکوایٹمی قوت بنانے،اس میں مسلسل خاطرخواہ اضافہ اوراس کی حفاطت میں کلیدی کرداراداکرنے میں ہمارے سائنس دانوں کے ساتھ ساتھ ہماری فوج کانہائت اہم کردارہے۔ایٹمی دہماکے کے وقت یقیناًنوازشریف صاحب پربڑادباؤتھا۔ان کوصاف پیغام مل چکاتھاکہ اگرانہوں نے اب بھی دہماکہ نہ کیاتوقوم ان کادہماکہ کردے گی لیکن فوج کی مکمل حمائت کے بعدانہوں نے بالآخرایساتاریخی فیصلہ کیاجس کاذکرآج بھی بڑے تفاخرسے کرتے ہیں۔
اللہ نے آج ایک اورنادرموقع نوازشریف کودیاہے اگر وہ ۲۷رمضان کو پاکستان میں یوم آزادی پاکستان کے طور پر مناتے ہوئے قرآن کوپاکستان کا آئین بنانے کا اعلان کریں تو میں انہیں یقین دلاتاہوں کہ ہماری بہادرافواج کے ساتھ ساری قوم ان کاساتھ دے گی۔پاکستان قریہ عشق محمدۖہے ۔ قریہ عشق محمدۖ میں۲۷رمضان کو وطن عزیز کے قیام کی خوشی ”ریاست مدینہ ثانی”کے قیام کی طرف اہم کامیابی ہے جودنیاکے علاوہ عقبیٰ و آخرت کی نجات کاوسیلہ بن جائے گی۔قوم کے دل میں عشق رسول کا چراغ جلتا ہے اور میرا دل کہتا ہے کہ پاکستان میں لیلتہ القدر۲۷رمضان کو ہوتی ہے۔ ان لمحوں میں پاکستان کے لئے دعا اپنے رب اوررسول ۖسے وفاداری کاعہدہے۔ خدا ہمیں توفیق دے کہ ہم صحیح معنوں میں قریہ عشق محمد کے شہری بن سکیں۔
Load/Hide Comments