آنکھیں جہاں ہوں بند اندھیرا وہیں سے ہے

:Share

ارضِ وطن میں جہاں دن بدن سیاسی حالات میں ابتری کاسفر جاری ہے اورہرجماعت اگلے انتخابات میں اقتدارکے حصول کیلئے ایک دوسرے کو نیچادکھانے کیلئے شب وروز الزامات اور دشنام طرازی میں مصروف ہے وہاں پاکستان سے دہشت گردی کے خلاف اپنی من مرضی کا تعاون حاصل کرنے کیلئے قصرسفیدکافرعون شیاطین کی پوری جماعت کے ہمراہ بلاتکان گردان کے ساتھ مسلسل دہشتگردی میں بھی براہ راست شامل ہو گیاہے۔ابھی حال ہی میں زرغون روڈکوئٹہ کے ایک قدیمی گرجا گھرکونشانہ بناکرایک واضح پیغام دیاگیاہے۔قصرسفیدکے فرعون ٹرمپ کی طرف سے نئی سیکورٹی پالیسی سامنے آنے سے ایک روزقبل ہی کوئٹہ پریہ عملی یلغارکرنے کی کوشش اورنئی امریکی سیکورٹی پالیسی آپس میں کس قدرمتعلق اورکتنی غیرمتعلق تھیں اس کے پرت آنے والے دنوں میں کھلتے چلے جائیں گے کیونکہ پاکستان کوصرف ڈرادہمکاکرنہیں عملاًاپنی پالیسی کا یرغمال بنائے رکھنے کی حکمت عملی کے تحت نہ صرف یکطرفہ تعاون مانگا جارہاہے بلکہ مسلسل پاکستان کے خلاف سازشوں کاجال بنتے ہوئے مشرق و مغرب سے اس کے گرد گھیراتنگ کرنے کی سازش بھی دن دیہاڑے جاری ہے۔
پہلے امریکی وزیرخارجہ ٹلرسن کے ذریعے ”ڈومور”پھرامریکی وزیردفاع جیمز میٹس کے ذریعے”مچ مور”اوراب خود امریکی صدر نئی سیکورٹی پالیسی کے نام پرسامنے آنے والے ”موراینڈمور” کے بیانئے میں صاف طورپرپاکستان کو دباؤمیں ہی نہیں قابومیں رکھنے کی چال میں ننگی دہمکیوں پراترآئے ہیں۔اس کے برعکس امریکاپاکستان کی مشرقی سرحدپرکھل کربھارت کے طرف دارکے طور پرسامنے آرہاہے جبکہ مغربی سرحدپر افغانستان میں اپنی فوج اوراپنے ہاتھوں تیارکردہ افغان فوج کی موجودگی کے باوجوداشرف غنی حکومت اورامریکی مفادات کاسارابوجھ پاکستان پرلادنا چاہتاہے۔امریکاکی یہ بھی خواہش ہے کہ افغانستان میں امریکی شکست کی میت کوپاکستان اس طرح کندھادے کہ امریکی جنازے کی ہزیمت کاکسی کواحساس نہ ہو،نیزیہ کہ پاکستان خطے میں اپنی سلامتی ،ترقی اوراستحکام سے زیادہ امریکی مفادات کابندہ بن کرایک طفیلی ریاست کاکرداراداکرتارہے۔
یہ وہ بنیادی خاکہ ہے جس میں رنگ بھرنے کیلئے کبھی پاکستان کے ایک حصے میں اورکبھی دوسرے حصے میں اہل پاکستان کاناحق خون بہایاجاتاہے۔
ان میں عسکری ونیم عسکری دستوں اورپولیس اہلکاروں کے علاوہ بلاتفریق سول آبادی حتیٰ بچے،بوڑھے اورخواتین بھی شامل ہیں کہ کسی طرح پاکستان کو دباؤمیں لاتے ہوئے اپنی ڈکٹیشن کے تابع رکھاجاسکے۔ انہی مقاصدکو دہشتگرد آگے بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں۔یوں پاکستان کے اسپتالوں، اسکولوں، مساجد اوردوسری تمام اقلیتی مذہبی عبادت گاہوں کوہی نہیں پبلک مقامات پر سیکورٹی سے متعلق اداروں کودہشتگردی کانشانہ بنائے جانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ کوئٹہ کاگرجاگھرجہاں ابتدائی طورپرخواتین سمیت نوافرادہلاک اورپچاس کے قریب زخمی ہوئے کوبھی غیرملکی دہشتگردوں اوران کے ماسٹرمائنڈزنے اسی بنیادپرخون کی ہولی کھیلنے کیلئے منتخب کیاتھا۔
اس گھناؤنی واردات کیلئے شاطردشمنوں نے ایسے دن کاانتخاب کیاتھاجب پوری قوم سانحہ مشرقی پاکستان اورسانحہ آرمی پبلک اسکول میں شہید ہونے والے معصوم بچوں کے ساتھ کامل یکجہتی کااظہارکررہی تھی۔سانحہ آرمی پبلک اسکول کے طلباء اورمعلمات کی قربانی کوخراج عقیدت پیش کرنے کے عین اگلے روزدہشتگردوں کوان کے ماسٹرمائنڈزنے پاکستان کوایک اورگہراگھاؤ لگانے کی کوشش کی اوراس مقصدکیلئے زرغون کوئٹہ کے قدیم گرجاگھرکا انتخاب کیا۔اگریہ دہشتگرد اوران کے شیاطین ماسٹرمائنڈزکامیاب ہوجاتے توبلاشبہ امریکی صدرکی ایک دن بعدآنے والی سیکورٹی پالیسی کوپاکستان کے حوالے سے ایک اورگراؤنڈمیسرآجاتالیکن الحمداللہ ہمارے بہادر ایف سی اہلکاروں اور پولیس فورسز نے بروقت اوربڑی جوانمردی سے ان تمام شیاطین کونامراد کردیا وگرنہ جس طرح ان کے ماسٹرمائنڈزنے جومنحوس منصوبہ بنایاتھا کہ عین اس وقت جبکہ سنڈے اسکول کے چارسوکے قریب طلباء بھی گرجاگھرمیں موجود تھے،دہشتگردوں کیلئے معصوم بچوں کی جانوں سی خون کی ہولی کھیلنے کاان کے نزدیک ”شاندار موقع”ہوسکتاتھا،خصوصاًکرسمس سے محض چنددن قبل کسی گرجا گھرمیں ایسی واردات اوروہ بھی دہشتگردی کے حوالے سے بھارت کے خصوصی ہدف پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں جس کیلئے بھارت امریکاکے زیرتسلط افغان سرزمین کوپاکستان کے خلاف ایک وسیع مورچے کے طورپراستعمال کررہاہے،نیزجس صوبے میں عالمی سطح پرایک حقیقی گیم چینجرکے طورپرمانی جانے والی بندرگاہ موجودہے۔ اس بندرگاہ سے منسلک ہونے والی پاک چین اقتصادی راہداری امریکااوربھارت ہی نہیں خطے کے دوسرے کئی ملکوں کوبھی سخت کھل رہی ہے اسی راہداری کے تناظرمیں آئندہ دنوں پاکستان سے امریکی کرنسی ڈالرکوکم ازکم جزوی دیس نکالا ملنے کا امکان پیداہورہاہے اورعالمی سطح پرپاکستان اورچین ایک طاقتور کھلاڑی کے طورپرمتعارف ہونے جارہے ہیں۔ادھرخطے میں پاکستان کی معاشی ترقی اور کسی حدتک خودانحصاری کابھی امکان بن رہاہے۔ان حالات میں افغان سرزمین سے آنے والے دہشتگردوں نے کوئٹہ کے اس گرجا گھرکوہدف بنانے کی کوشش کی۔
گرجاگھرکوہدف بنانے اس تہہ درتہہ سازش میں اولاًپاکستان میں اقلیتوں کے غیر محفوظ ہونے کاتاثربنانامقصودتھا۔ثانیاً بلوچستان میں علیحدگی پسندی کی دم توڑتی دہشتگردانہ تحریک کے ہتھیارڈالنے کیلئے تیاری پکڑنے والے فراریوں کومتوجہ کرنااورامیددلاناتھاجبکہ ثالثاًبلاشبہ یہ پاکستان کے دشمنوں اورپاکستان کومطیع بنانے کے منصوبے پرکاربندغیرملکی طاقتوں کیلئے اہم ہدف تھاخاص طورپر ٹائمنگ کے اعتبارسے اہمیت تھی لیکن وہ کچھ نتائج ماسٹر مائنڈزکونہ مل سکے جس کی انہوں نے منصوبہ بندی کررکھی تھی۔اگریہ سازش بدرجہ اولیٰ کامیاب ہوجاتی تویقیناًقادیانیوں کواپنے سرکاری اورحکومتی مشینری میں چھپے آلہ کاروں کے توسط سے ملتے ملتے رہ جانے والی ایک اہم کامیابی کے ماحول میں پروپیگنڈہ کی ایک اور سبیل مل جاتی جوبہرحال نہیں مل سکی ہے،نہ ہی مستقبل میں ایسی کوئی مذموم سازش کامیاب ہونے کی امیدہے لیکن کیاپاکستان کومسائل اوردہشتگردی میں لجھائے رکھنے کی خواہش مندطاقتیں اس ناکامی کے بعدچپ سادھ کربیٹھ جائیں گی؟ہرگزنہیں۔
واقعہ یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں ایسی مزیدکئی سازشیں بروئے کارہوں گی تاکہ پاکستان کوزیرِ دباؤلاتے ہوئے بھارت اورافغانستان ہی نہیں ،سی پیک اور بعض دیگرامورپربھی ان فیصلوں پرمجبورکیاجاسکے جوپاکستان یاخطے کے نہیں بلکہ آؤٹ گوئنگ عالمی طاقت کے حق میں ہوں اورجس سے افغانستان میں امریکی شکست اورمقبوضہ کشمیرمیں نہتے کشمیریوں کے ہاتھوں عالمی سطح پربدنامی کمانے والے بھارت کے ناآسودہ خواب پورے ہوسکیں مگرایساہوتانظر نہیں آتاہے۔لامحالہ کبھی پاکستان کوایک جانب سے نشانہ بنانے کی کوشش ہوگی کبھی دوسری طرف سے،اس لئے کبھی ایک اقلیت اورکبھی دوسری اقلیت کو پاکستان میں غیرمحفوظ بناکرپیش کرنے کی کوششیں آئندہ دنوں بھی جاری رہیں گی۔ہاں یہ ہوسکتاہے کہ کہ ایک جگی ان کی عبادت گاہوں کودہشتگردی کانشانہ بنانے کی چال چلی جائے اوردوسری جگہ ان کے حقوق کے نام پرغوغابلندکرنے کی کوشش کی جائے۔ یہ پہلوبھی خاص طورپرنظراندازنہیں کیاجاناچاہئے کہ مکاردشمن آئندہ پاکستان میں فرقہ واریت کی کوئی نئی لہرپیداکرنے کی ضرور کوشش کرے گا۔
قادیانیوں اوران کیلئے بروئے کارحکومتی عناصرکے حصے میں حالیہ دنوں میں آنے والی شرمندگی اورہزیمت کاایک پہلویہ بھی رہاہے کہ تبدیلی حلف نامہ عقیدہ ختم نبوت کی سازش کے باعث پاکستان میں تمام مسلکی اختلافات پیچھے رہ گئے اورہر مکتبہ فکرنے بلاامتیازقادیانیت نوازکی اس کوشش کی اپنے اندازمیں مزاحمت کی، گویامختلف مسالک کے درمیان ایک یکجہتی کاماحول بن گیا۔اس اتحادو اتفاق کے ماحول کو توڑنے کی سازش بہرحال
کی جائے گی۔یہ بھی خدشہ نظراندازنہیں کیاجاسکتا ہے کہ پاکستان میں آنے والے دنوں میں کسی ایک فرقے کوبطور نشانہ بناکر اسے دوسرے سے لڑانے کی کوشش کی جائے اور سیاسی اعتبارسے غیرمعمولی صورتحال سے دوچارملک میں ایک نئے فساد کی آگ بھڑکادی جائے۔اس تناظرمیں مسیحی کمیونٹی کیلئے مذہبی تہوارکرسمس کو پرامن اندازمیں منانے جانے کے بھرپورسیکورٹی انتظامات کیلئے پورے ملک میں فول پروف تیاری مکمل کی جاچکی ہے۔مسیحی و دوسری اقلیتوں کی مذہبی عبات گاہوں کے علاوہ تمام مساجدکی حفاظت بھی اس پس منظرمیں غیرمعمولی فعالیت کے ساتھ کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے خوداقلیتی برادی کے اپنے رضاکار بھی اس خدمت کیلئے تیارکرنے کی ضرورت ہے۔
ایک اہم بات یہ ہے کہ دہشتگردی کانشانہ صرف اکادکاگرجاگھربنے ہیں توبارہایہ بھی دیکھاگیاہے مزارات ومساجداورامام بارگاہیں ان گرجاگھروں سے زیادہ نشانہ بنی ہیں لیکن تعجب انگیزبات ہے کہ دہشتگردی کی ان ساری وارداتوں کے بعد پاکستان کے خلاف ایک اورواردات میڈیاکی سطح سے یہ کروائی جاتی ہے کہ ان تمام اہداف کوپاکستان پربھارتی اسپانسرڈ دہشتگردی کے پس منظرمیں دکھائے جانے کی بجائے اس دہشتگردی کے بعدتقسیم کاماحول بنانے کی کوشش بھی کی جاتی ہے حالانکہ پاک سرزمین پرکسی فوجی یانیم فوجی ہدف کودہشتگردوں نے نشانہ بنایاہو،کسی اسکول،ہسپتال اور مسجدیا اقلیتی عبات گاہوں کونشانہ بنایاگیا ہو یہ اصلاًپاکستان کوغیرمستحکم اوراہل پاکستان کوغیرمحفوظ کرنے کی سازش ہوتی ہے لیکن ہرمرتبہ اس دہشتگردی سے بھی بڑی دہشتگردی کے بعدمعاشرے میں تقسیم پیداکرنے کیلئے پروپیگنڈے کا سہارا لیاجاتاہے۔اسی پروپیگنڈہ میں پاکستان کااپنا میڈیابھی بعض اوقات جانتے بوجھتے اوربعض اوقات لاعلمی میں حصہ بن جاتے ہیں بلکہ آلہ کاربن جاتاہے۔اس میں بعض مذہبی وغیرمذہبی رہنماء اورعناصربھی بوجوہ جلتی پرتیل ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں،یہ زیادہ خطرناک واردات ہے۔اسے روکنے کیلئے شعوری کوششوں اوراقدامات کی ازحد ضرورت ہے۔
مذکورہ بالامنظرنامے میں کچھ خوش آئندپہلوبھی بہرطورموجودہیں ان کااعتراف لازم ہے۔ان میں ایک بڑی پیش رفت کاذکرپہلے ہوچکاکہ قادیانی فتنے کی سرپرستی اوراس کی دیرینہ ناآسودۂ آشاؤں کوآسودہ کرنے کیلئے عقیدۂ ختم نبوت کے حلف میں تبدیلی کی سوچی سمجھی سازش کے بعدپاکستان میں مسلکی تفرقہ کمزورہوااورتمام مسالک کے ماننے والے یک زبان ہوکرقادیانیت نوازی کی سازش کے سامنے ڈٹ گئے۔اس سلسلے میں بعض نئی مذہبی جماتوں نے بطور خاصااہم کردار اداکیاجبکہ پیرسیال شریف اب بھی اس میدان میں کھڑے ہیں۔ان کے مریدوں کی طرف سے آنے والے استعفوں نے ملک میں مذہبی حلقوں میں حمیت اورزندگی کاثبوت دیاہے۔اگرچہ بڑی مذہبی جماعتوں کے ہاں اس معاملے میں بھی ضعف فکروعمل کا اظہارہی ہوالیکن ایک دوسرے منظرنامے میں اہل وطن کیلئے بڑی امیدافزاء بات سامنے آئی ہے۔
یہ بات سینیٹ کی ہول کمیٹی کے سامنے ملک کی عسکری قیادت کاقومی سلامتی کودرپیش چیلنجوں سے نمٹنے کی تیاریوں و تقاضوں پربات کرنارہاہے ۔ وطن عزیزمیں ایسے موقع نہ ہونے کے برابرہیں لیکن یہ بہت خوش آئندواقعہ تھا جب آرمی چیف جنرل قمرباجوہ ڈی جی آئی ایس آئی جنرل نویدمختار ،ڈی ایم آئی اور ڈی جی ملٹری آپریشنزکے علاوہ ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفور نے قومی نمائندوں کے ساتح ایک بامعنی انٹرایکشن کیا ہے جہاں سینیٹ کی اس خصوصی ہول کمیٹی کے سامنے عسکری قیادت نے پاکستان کوبیرون ملک سے درپیش چیلنجوں کااحوال پیش کیاوہیں ملک کے اندر دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے اب تک کی گئی کوششوں کی رودادپیش کی ہے۔نیزملک میں جمہوریت کے ساتھ عسکری قیادت نے غیرمعمولی کمٹمنٹ کا اظہارکرکے بہت سارے اشکالات کو دورکرنے کی بھی کوشش کی ہے۔دیرآیددرست آید۔سینیٹ کی ہول کمیٹی میں ارکان سینیٹ نے بھی دل کھول کراپنے سوالات کے جوابات حاصل کئے، گویاہر وہ سوال عسکری قیادت سے پوچھ لیاگیاجواس سے پہلے ایک کڑھن اورجلن کا ذریعہ بنتارہتا تھا،اس ان کیمرہ سیشن کاتقریباًساڑھے چارگھنٹوں پرمحیط ہو جانا ایک خوشگوارعلامت ثابت ہوئی ہے کہ دوطرفہ سوال وجواب اورمسائل میں ایک دوسرے کوساتھ لیکرچلنے کاعندیہ دیا گیا ۔یقیناًملک کیلئے جہاں پاک اقتصادی راہداری ی صورت میں امکانات اورمواقع کے نئے درکھل رہے ہیں وہیں چیلنجوں کی بھی ایک یلغاردہلیزسے ٹکرارہی ہے۔ایسے میں عسکری وسیاسی قیادت کا سرجوڑکربیٹھنااوربعدازاں مسکراتے ہوئے چہروں کے ساتھ باہرآناقوم کیلئے امیدافزاءہے۔معلوم ہواہے کہ امریکااوربھارت کے درمیان گٹھ جوڑ، افغانستان کے حوالے سے درپیش صورتحال ، افغان سرزمین کاپاکستان کے خلاف استعمال ہونااورپاکستان کیلئے مشرقی ومغربی سرحدوں پرجاری آزمائش پربھی سیرحاصل بات ہوئی ہے۔
آنکھیں جہاں ہوں بند اندھیرا وہیں سے ہے
جاگے ہیں ہم جہاں سے سویرا وہیں سے ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں