ترجمانی یاتضحیک؟

:Share

متحدہ کے قائدالطاف حسین نے اپنی روش برقراررکھتے ہوئے ایک بارپھراپنے خطاب میں سیکورٹی فورسزپربے سروپاالزامات ہی عائدنہیں کیے بلکہ حسبِ سابق بازاری زبان کابھی کھلے عام استعمال کیا،کچھ عرصہ قبل بھی الطاف حسین کے ایسے ہی خطاب پرپیمراکوحرکت میں آناپڑاتھا اوران کے ٹی وی چینلزپر براہِ راست خطاب پرپابندی عائدکردی گئی تھی مگرالطاف حسین نے پھربھی سبق نہیں سیکھا اوروہ گاہے بگاہے نائن زیرواور دوسری جگہوں پراپنی تقاریرمیں حساس اداروں کے بارے میں نازیبازبان استعمال کرنے سے بازنہیں آرہے ۔گزشتہ دنوں بھی انہوں نے نائن زیروپرمتحدہ کارکنوں سے خطاب میں بھی پاک فوج،رینجرزاورحکومت پربیہودہ قسم کے الزامات لگائے جس پروزیر داخلہ اوروزیردفاع کوبھی میدان میں اترناپڑا۔
دراصل الطاف حسین برطانیہ میں اپنے اوپرمقدمات میں اس طرح گھرچکے ہیں کہ انہیں اپناانجام صاف نظرآرہاہے لہنداوہ ”کھسیانی بلی کھمبا نوچے”کی مثال بنے ہوئے ہیں۔ ان کے غیرمہذب طرزِ تخاطب پر ان کی اپنی پارٹی کے مقامی رہنماء بھی سخت پریشانی کاشکارہیں مگرمافیاکے خوف سے مجبوراًانہیں الطاف کادفاع کرناہی پڑتاہے۔ الطاف حسین پر ٹی وی چینلزپربراہِ راست پابندی کے بعداب اس بات پربھی غور کیاجارہا ہے کہ کیوں نہ ان کے جلسوں اوراجتماعات میں کیے جانے والے ٹیلیفونک خطابات پرمکمل پابندی لگادی جائے تاکہ وہ پاکستان اورسیکیورٹی فورسز پردشنام طرازی نہ کرسکیں۔ادھرالطاف کے نازیبا بیانات پرملک بھراوربالخصوص سندھ میں ان کے خلاف ڈیڑھ سوسے زائدمقدمات بھی درج کرائے جا چکے ہیں۔ان مقدمات میں الزام لگایاگیاہے کہ متحدہ کے قائدنے پاکستان کی سالمیت اورسیکورٹی اداروں کے خلاف زہرافشانی کی ہے جس سے پاکستان بالخصوص کراچی سمیت سندھ بھرمیں گڑبڑکرکے اپنے مذموم مقاصدحاصل کرناہے۔ایف آئی آرمیں یہ الزام بھی عائدکیا گیا ہے کہ الطاف حسین بھارت کی مدد سے بیرونِ ملک فرارہوئے اوراب وہ برطانیہ میں بیٹھ کرپاکستان میں فسادکرانے کی کوششیں اور حساس اداروں اورسیکیورٹی فورسزکوبدنام کررہے ہیں۔
پچھلے دنوںوفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارکی طرف سے خصوصی بیان جاری کیاگیاجس میں سیکیورٹی اداروں کے خلاف الطاف کی تقریرپرسخت ردّعمل کااظہارکیاگیا۔بیان میں کہا گیاکہ” سیکورٹی اداروں پرالطاف حسین کی دشنام طرازی ناقابل برداشت ہے،بیرون ملک سے دفاعی اداروں کوگالیوں کی اجازت نہیں دے سکتے۔الطاف حسین کی تقاریر پر اشتعال انگیزی اورفتنہ بازی کی آخری حدوں کو چھورہی ہیں،ہم نے بہت صبرسے کام لیا،اب مزیدصبرنہیں کرسکتے۔وقت آگیاہے کہ باضابطہ طورپربرطانوی حکومت سے رجوع کیا جائے”۔چوہدری نثارنے کہاکہ” ۱۹۷۱ء کے حوالے سے الطاف حسین نے وہی زبان استعمال کی جوبھارت استعمال کرتاہے۔الطاف حسین نے ہمارے ازلی دشمن بھارت کی زبان استعمال کی اوراپنی تقریرمیں تہذیب اورشرافت کی تمام حدیں پارکردیں۔گالم گلوچ کرکے الطاف حسین اردوبولنے والوں کی ترجمانی کررہے ہیں یاتضحیک ؟اردوبولنے والے تو مہذب اورتہذیب یافتہ لوگ ہیں مگرالطاف کی فوج اوررینجرزکے خلاف گالی گلوچ سمجھ سے باہرہے۔لندن میں جوکچھ ہو رہا ہے ،وہ الطاف حسین کے اپنے کرتوتوں کانتیجہ ہے،فوج اوررینجرزاس کی ذمہ دارنہیں،لیکن برطانیہ میں الطاف حسین کے خلاف جوں جوں گھیرا تنگ ہورہاہے ،ان کے غصّے اورمایوسی کانزلہ سیکورٹی اداروں پر گررہاہے”۔
واضح رہے کہ الطاف حسین نے نائن زیروپرٹیلی فونک خطاب میں کہاتھاکہ ڈی جی رینجرزسندھ میں وائسرائے کاکرداراداکررہے ہیں اوروہ وزیر اعظم نوازشریف کے ذاتی ملازم بن کراپنے بنیادی فرائض کی ادائیگی میں مجرمانہ غفلت کامظاہرہ کررہے ہیں۔آرمی چیف ،ڈی جی رینجرزاور دوسرے افسران کی جانب سے فوج کے ضابطہ اخلاق کی مبینہ ورزیوں کانوٹس لیتے ہوئے انصاف کریں۔علاوہ ازیں وزیردفاع خواجہ آصف نے بھی الطاف حسین کوآڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ میں چوہدری نثارکے بیان کی مکمل تائیدکرتا ہوں،وقت آگیاہے کہ الطاف حسین کامعاملہ برطانیہ کی حکومت کے ساتھ اٹھایاجائے۔خواجہ آصف نے کہاکہ ہمارے ہاتھ برطانیہ بھی پہنچ سکتے ہیں۔اس معاملے میں تمام آپشن استعمال
کریں گے،کسی مصلحت سے کام نہیں لیاجائے گا۔
وفاقی وزیرنے کہاکہ کراچی کویرغمال بناکرتاوان وصول کیاجاتاہے،گزشتہ ۲۵سال سے بھتہ وصول کیا جا رہاہے،یہ لوگ بھی دہشتگردہیں،ان کابھی آخری حدوں تک پیچھاکیاجائے گا۔انہوں نے الطاف حسین کوبزدل قراردیتے ہوئے کہاکہ لندن میں بیٹھ کرباتیں کرنے والے اتنے دلیر ہیں تو پاکستان آکربات کریں،اب ہم الطاف حسین کوگھرپہنچاناچاہتے ہیں۔الطاف حسین کالہجہ ذاتی مفادات کیلئے بدلتارہتا ہے، ہماری فوج نے جوانمردی سے دہشتگردوں کامقابلہ کیا ، سیکورٹی ادارے ملک کے محسن ہیں،الطاف ان کے خلاف زبان درازی کررہے ہیں جبکہ الطاف لندن بیٹھ کربھتہ وصول کرتے ہیں،کراچی میں پارکوں ،پلاٹوں پرقبضہ کرتے ہیں، یہ بھی دہشتگردی ہے۔انہوں نے کہابرطانوی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے،اب اس کے خلاف آوازاٹھانے کاوقت آگیا۔
ادھرنائن زیروکی لندن میں متحدہ کے انٹرنیشنل سیکرٹریٹ سے خفیہ مانیٹرنگ کئے جانے کاانکشاف ہوا ہے۔رینجرزذرائع کے مطابق نائن زیرو پر نصب کلوزسرکٹ ٹی وی کیمروں کاکنٹرول روم نائن زیروکے اطراف میں الطاف حسین کی بڑی بہن سائرہ بیگم کے گھرمیں ہے جہاں سے لندن میں مقیم متحدہ کے قائدکونائن زیروپرہونے والی تمام سرگرمیوں اورہرقسم کی نقل وحرکت سے آگاہ رکھاجاتاتھا۔ذرائع کے مطابق نائن زیرو پر رینجرزکے چھاپے کے موقع پر عزیزآبادمیں مقیم سائرہ بیگم کے گھرپراسی لیے چھاپہ مارا گیا تھا۔رینجرزذرائع کاکہناہے کہ گزشتہ۲۳برس سے لندن میں مقیم الطاف حسین پاکستان میں اپنی رابطہ کمیٹی کے اراکین اور دیگررہنماؤں پراعتبارنہیں کرتے ،اس لیے نائن زیروپر آنے جانے والوں اوروہاں پرہونے والی سرگرمیوں پرنظررکھنے کی غرض سے الطاف نے نائن زیروکاسی سی ٹی وی کنٹرول ایک طرح سے اپنے ہاتھ میں رکھاتھا۔اس طرح ۱۱مارچ کورینجرزکے چھاپے میں پکڑے جانے والے متعددخطرناک متحدہ دہشت گردنائن زیروکے اندرہی سے حراست میں لیے گئے نہ کہ اطراف سے انہیں گرفتارکیاگیاتھاجیساکہ متحدہ کی رابطہ کمیٹی نے دعویٰ کیاتھا۔رینجرزذرائع کے مطابق اس بابت اصل حقائق رینجرزکی طرف سے قبضہ میں لی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج میں محفوظ ہیں۔
ذرائع نے مزیدبتایاکہ ۱۱مارچ کونائن زیروپررینجرزکے چھاپے کے موقع پر متحدہ کے ایک نوجوان کارکن وقاص شاہ کوایک سازش کے تحت گولی مار کر ہلاک کیاگیاجبکہ اسے قتل کرنے والے متحدہ ہی کے کارکن آصف علی نے وقاص شاہ کے قتل کے بعدجب متحدہ کی مقامی قیادت سے رابطہ کیاتواس کے ساتھ ملاقات میں رہنماء فاروق ستارنے آصف علی سے کہاکہ ”تم فوری طور پرکہیں چھپ جاؤ،ہم تمہارا پوراتحفظ کریں گے ،ہم اس قتل کاالزام رینجرز پرڈالتے رہیں گے”،اورپھرمنصوبہ بندی کے تحت رابطہ کمیٹی نے اس قتل کی ذمہ داری رینجرزپرڈال دی۔رینجرزنے بالآخرانتھک محنت کے بعدآصف کو گرفتار کرکے آلہ قتل بھی برآمدکرلیا اوراس نے دورانِ تفتیش ساری تفصیلات اگل دیں۔ رینجرزکاکہناہے کہ ۱۱مارچ کے چھاپے حقائق متحدہ توڑ مروڑکرپیش کررہی ہے جبکہ بہت سے اصل حقائق ابھی منظرعام پر لائے ہی نہیں گئے۔
ادھرلاہور ہائی کورٹ میں ایڈوکیٹ آفتاب ورک کی طرف سے دائر ایک درخواست میں یہ موقف اِختیار کیا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا فوج کے خلاف بیان غداری کے زمرے میں آتا ہے لہذا ان کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے جس پر پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ہائی کورٹ میںایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف غداری کے مقدمے کے اندراج کی درخواست کی سماعت کے لیے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی ، جسٹس مظہر اقبال سدھو اور جسٹس ارم سجاد گل پر مشتمل تین رکنی بینچ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منظور احمد ملک نے لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے۔
عدل وانصاف کسی حشر پر موقوف نہیں
زندگی خود ہی گناہوں کی سزا دیتی ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں