سیاسی تابوت کاآخری کیل

:Share

کراچی جسے عروس البلادکے نام سے پکاراجاتاتھااب تقریباً بیس سالوں کے بعداس کی روشنیاں اورامن واپس لوٹ رہاہے جس پرنہ صرف کراچی کے شہریوں نے بلکہ پورے ملک میں تجارتی رونقیں بھی بحال ہورہی ہیں اورلوگوں کے روزگارکے مواقع بھی بڑھتے جارہے ہیں جس سے یقیناًپاکستان کے غریب عوام بھی سکھ کاسانس لے رہے ہیں لیکن ابھی بہت کچھ کرناباقی ہے ۔جونہی ٹارگٹ کلرز،بھتہ خوروں اور لینڈمافیاکے بیشترگروہوں کی گرفتاری اوران کے اعترافی بیانات کے بعداب ان کے سرپرستوں کے خلاف آپریشن شروع ہواتوایک عجیب قسم کی کھلبلی مچ گئی ہے جس میں ایم کیوایم نے جہاں دنیاکے ۵۵ممالک کوانسانی ہمدردی کے نام پر خطوط تحریرکئے ہیں وہاں بھارت جوکہ پاکستان کا ازلی دشمن ہے ،اسے بھی مددکیلئے پکاراہے اورپاکستانی عوام کیلئے اب ایم کیوایم کے رہنماء الطاف حسین کاوہ چہرہ بھی بالکل بے نقاب ہوگیاہے جس کی میں برسوں سے بار کررہا ہوں۔یہ وہی الطاف حسین ہیں جوبھارت کے ایک انتہائی متعصب بھارتی اخبار”ہندوستان ٹائمز”کی دعوت پربھارت کی سرزمین پرکھڑے ہوکرپاکستان کے قیام کوتاریخ کی سب سے بڑی غلطی قراردینے کے بعداب کھل کر”بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را”کومددکیلئے پکاررہے ہیں جبکہ ان کے دوانتہائی قریبی ساتھ محمدانوراورطارق میرلندن میں دوراانِ تفتیش ”را”سے بھاری رقوم کی وصولی کااقراربھی کرچکے ہیں ۔الطاف حسین نے ایک مرتبہ پھراپنی پارٹی کے کارکنوں کوامریکاکے وائٹ ہاؤس،نیٹوکے دفترکے سامنے مظاہرے اوردھرنے دینے کی ہدائت دیتے ہوئے پاکستان میں فوج بھیجنے کامطالبہ کیاہے جس کے بعدسارے ملک میں شدیدغم وغصہ اورایک ہیجانی کیفیت طاری ہوگئی ہے اورحکومت اورسیکورٹی اداروں پر عوام کاشدیددباؤ بڑھ گیاہے کہ الطاف حسین اوراس کی پارٹی کے خلاف فوری غداری کامقدمہ دائرکرکے اسے کیفرکردارتک پہنچایاجائے۔
یہی وجہ ہے کہ اب وفاقی حکومت نے متحدہ کے رہنماؤں کومتنبہ کیاہے کہ اگرانہوں نے لندن میں مقیم الطاف کے غداری پرمبنی بیانات کی حمائت بندنہ کی توان کے خلاف بھی قانونی کاروائی کاآغازکردیاجائے گا،اس میں الطاف کے ایسے بیانات کی حمائت کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کرکے ان کی گرفتاری اورارکانِ پارلیمنٹ کی نااہلی کیلئے ریفرنسز بھی شامل ہوسکتے ہیں۔حکومت الطاف حسین کے خلاف پہلے ہی برطانوی حکومت کوریفرنس بھیجنے کااعلان کرچکی ہے جبکہ سیکورٹی اداروں اوروفاقی حکومت نے برطانیہ میں خود ساختہ جلاوطن الطاف کے ملک دشمنی پرمبنی بیانات کاسختی سے نوٹس لیاہے۔اس حوالے سے وزیر اعظم اورآرمی چیف کی فوری ملاقات کوبہت اہمیت دی جارہی ہے۔ حکومت نے ایک طرف الطاف حسین کے خلاف کاروائی کیلئے برطانیہ سے رابطے بڑھاکرکاروائی کاآغازکردیاہے تودوسری جانب پاکستان میں متحدہ کے رہنماؤں کی جانب سے الطاف کے بیانات کی حمائت پرقانونی کاروائی کے آغازکیلئے مشاورت بھی جاری ہے ۔
دوسری جانب وزیردفاع خواجہ آصف نے بھی کہاہے کہ اگرمتحدہ کے رہنماء الطاف کے مبینہ بیانات کوردنہیں کرتے توانہیں بھی شریکِ جرم سمجھاجائے گا۔وہ وزیردفاع کے منصب پر فوج کی نمائندگی کرتے ہوئے الطاف کے ان بیانات کوملک سے کھلی غداری اوردشمنی کے مترادف سمجھتے ہیں۔الطاف حسین چندماہ پہلے کراچی آپریشن کیلئے ہرروزفوج کوآوازیں دے رہے تھے ،اب ان کی دُم پرپیرآیاہے تولندن میں بیٹھ کرچیخ رہے ہیں،اگروہ بہادرہیں توملک میں آئیں۔مہاجرنام پرکسی کی اجارہ داری نہیں،ہم سب نے کہیں نہ کہیں سے ہجرت کی ہے ،الطاف نے توولائتی ہجرت کی ہے۔
ادھروزیراعظم آزادکشمیرنے جمعہ کے روزآزادکشمیرقانون سازاسمبلی کااجلاس طلب کیااوروزیراعظم کی ہدائت پرپیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل وزیرخزانہ چوہدری لطیف اکبرنے ایم کیوایم کے قائدکے خلاف قرار دادجمع کرادی۔ وزیر اعظم نے دونوں وزراء سلیم بٹ اورطاہرسلیم کھوکھرکوالطاف سے لاتعلقی کااظہارکرنے کیلئے ۷۲گھنٹے کاالٹی میٹم دیا،تاہم طاہر کھو کھرنے میڈیاسے گفتگومیںمذکورہ الٹی میٹم کومستردکرتے ہوئے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ کہاکہ میں اپنے قائد کے ساتھ ہوں جس پروزیراعظم نے ٧٢گھنٹے کاانتطارکیے بغیرمتحدہ کے دونوں وزراء کوبرطرف کردیا۔دوسری جانب تحریک انصاف کے رکن اسمبلی ثمرعلی خان کی جانب سے اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی گئی قراردادمذمت میں کہا گیاہے کہ الطاف ہندوستان اوراقوام متحدہ کومداخلت کی دعوت دیکرمہاجروں کوشرمندہ کررہے ہیں،سمجھ میں نہیں آتاکہ وہ کیاچاہتے ہیں۔یہ اسمبلی حکومت سندھ کوسفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رابطہ کرکے برطانوی شہری الطاف حسین کے خلاف ملک دشمن بیان پر برطانوی حکومت سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پرکاروائی کا مطالبہ کرے۔
قراردادمیں کہاگیاہے کہ ایک برطانوی شہری الطاف حسین نے نیٹو،بھارت اورامریکاسے کراچی پرقبضہ کرنے کامطالبہ کرکے ملک دشمنی کاثبوت فراہم کیاہے۔علاوہ ازیں پنجاب اسمبلی میں قائدحزب اختلاف اور تحریک انصاف کے رہنماء محمودالرشیدکی جانب سے بھی قراردادجمع کروائی گئی جس میں الطاف حسین کی جانب سے ریاستی اداروں کے خلاف نفرت اوراشتعال انگیزالفاظ کے استعمال اورہندوستان سے اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے پاکستان کے خلاف طاقت کے استعمال کی اپیل اوردیگربین الاقوامی اداروں ،نیٹواوراقوام متحدہ سے براہِ راست مداخلت کی اپیلوں کی شدیدترین الفاظ میں مذمت کی گئی۔ قراردادمیں وفاقی حکومت سے الطاف حسین کوانٹرپول کے ذریعے گرفتارکرکے وطن واپس لانے اورغداری کامقدمہ درج کرنے کامطالبہ بھی کیاگیا۔واضح رہے کہ الطاف کے اس بیان کے فوری بعدپنجاب کے وزیراعلیٰ نے بھی اپنے ردّعمل میں کہاتھاکہ قوم اب الطاف حسین کے فوری انجام کی منتظرہے۔
پنجاب اسمبلی میں پیش کی گئی قراردادمیں ملک میں دہشتگردی کے خاتمے اورامن وامان کے قیام کیلئے پاک فوج اوررینجرزکی قربانیوں کوبھی خراجِ تحسین پیش کیاگیا۔دوسری جانب وفاقی وزاراء اورسیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی الطاف کی دشنام طرازی پرسخت ردّعمل کااظہارکیاہے۔جماعت اسلامی کے امیرسراج الحق کاکہناہے کہ الطاف کے بیان سے سب کوپتہ چل گیاکہ جن بوتل سے باہرآگیا ہے، اب الطاف کے منفی خیالات کوسیاست نہیں قانون کی نظرسے دیکھاجائے۔ سینیٹر مشاہداللہ کاکہناہے کہ کراچی کے جرائم میں الطاف اورایم کیوایم مرکزی کردارہیں،قوم الطاف کومستردکرچکی ہے۔گریٹرصوبوں کی باتیں کرنے والوں کوالطاف کے عزائم کاپتہ چل گیاکہ وہ ملک توڑنے کی خواہش دل میں دبائے بیٹھے ہیں۔
وزیرداخلہ پنجاب شجاع خانزادہ کاکہناہے کہ الطاف حسین بھارتی ایجنڈے پرعمل پیرا ہیں،انہیں پاکستان لاکران کاٹرائل کیاجائے گا،ان کے خلاف کاروائی کیلئے اقوام متحدہ میں جائیں گے کہ ایم کیوایم کے کارکن بھارتی خفیہ ایجنسی ”را”سے ٹریننگ لیکرپاکستان میں تخریب کاری اوردہشتگردی میں ملوث ہیں۔وفاقی وزیرریاستی وسرحدی امور عبدالقادر بلوچ نے کہاہے کہ ایم کیوایم کے سربراہ الطاف حسین کے بیانات بیمار ذہنیت کے عکاس ہیں،کراچی آپریشن کسی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ دہشتگردوں،ٹارگٹ کلرز،بھتہ خوروں کے خلاف ہورہاہے۔پارلیمنٹ ہاؤس کے باہرمیڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے انہوں
ے کہاکہ الطاف کے بیانات ملک دشمنی پرمبنی ہیں اورکوئی ذی شعورآدمی اس طرح کے
بیانات نہیں دے سکتا۔
اسی طرح وزیرمملکت عابدشیرعلی نے کہاکہ الطاف برطانوی شہری ہیں،ان کاعلاج ہوناچاہئے،انہوں نے دشمن ملک سے مددمانگی ،انہوں نے ہمیشہ ملکی مفادات کے خلاف بیانات داغے ہیں اوراب وقت آگیاہے کہ ان کے بیانات کانہ صرف سختی سے نوٹس لیاجائے بلکہ تحقیقات کرکے نتیجہ خیزاقدامات کئے جائیں۔برطانیہ کواپنے شہری کاعلاج کرناچاہئے۔ایم کیوایم کے اندردہشتگردگروہ موجودہے اورکراچی آپریشن کے دوران ایسے ہی لوگوں کوپکڑاجارہاہے۔ حکومت الطاف کے ایسے تمام بیانات کی پرزورمذمت کرتی ہے اورایسے بیانات پران کے خلاف ضرورایکشن لیاجائے گا۔پارلیمانی امورکے وزیرمملکت شیخ آفتاب احمدنے الطاف حسین کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہاکہ حکومت اب خاموش نہیں رہ سکتی،کسی کوبھی ملک وقوم اورریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی اجازت نہیںدی جاسکتی ۔الطاف حسین جیسی زبان وہی استعمال کرتاہے جوچاروں طرف سے مایوس ہوچکاہہو۔کوئی بھی محب وطن پاکستانی الطاف حسین جیسی بدزبانی کاسوچ بھی نہیں سکتااورایم کیوایم کواپناماضی یادرکھناچاہئے۔
پارلیمانی سیکرٹری برائے پلاننگ اینڈڈیولپمنٹ سید ثقلین بخاری نے کہاکہ الطاف نے کئی مرتبہ ریاستی اداروں کے خلاف ایسی زبان استعمال کی ہے جبکہ یہ ریاستی ادارے اس وقت ملک کی بقاء کی جنگ میں اپنی جانیں قربان کررہے ہیں۔ الطاف نے مسلح افواج اورریاست کی تضحیک کی اورنفرت انگیززبان استعمال کرتے ہوئے دشمن ملک کوکراچی میں مداخلت کی دعوت دی،یہ کسی بھی محب وطن پاکستانی کی زبان ہوہی نہیں سکتی اس لئے اب وقت آگیاہے کہ الطاف کے خلاف سخت ترین کاروائی کی جائے۔پیپلزپارٹی کے سیکرٹری اطلاعات قمرالزمان کائرہ نے کہاکہ الطاف نے اپنی تقریرمیں ملک دشمنوں کومداخلت کی دعوت دیکرخودکوبے نقاب کردیاہے اوراس حوالے سے وہ چوہدری نثارکے بیان کی مکمل حمائت کرتے ہیں ۔الطاف کی دوسرے ملک میں بیٹھ کرکی گئی تقریرتمام اصول،تہذیب ،اخلاق اورقانون کی حدیں پارکرگئی ہے ،حکومت کوان کے خلاف بھرپورکاروائی کرنی چاہئے اوریہ معاملہ فوری طورپربرطانوی حکومت کے ساتھ اٹھاناچاہئے۔
اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ الطاف حسین کے خلاف برطانیہ میں عمران فاروق قتل ،منی لانڈرنگ کے علاوہ اورکئی دوسرے معاملات پرتحقیقات مکمل ہوچکی ہیں ،ان کوملک چھوڑنے کی بھی قطعاًاجازت نہیں اورکسی بھی وقت ان کی ضمانت منسوخ ہوسکتی ہے جس کی بناء پروہ حواس باختگی میں ایسی زبان استعمال کررہے ہیں لیکن کیاوجہ ہے کہ انہوں نے آج تک برطانیہ حکومت کے اداروں کے خلاف ایسی زبان میں ایک بھی ایسالفظ استعمال نہیں کیا۔دراصل الطاف حسین کایہ دوہرامعیارہی ان کے سیاسی تابوت کاآخری کیل ثابت ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں