غوطہ اورکشمیر….بلارہےہیں!

:Share

زندگی کی متاعِ عزیز کیا ہے؟ روپیہ پیسہ زروجواہر زمینیں اور جائداد منصب جاہ وجلال ناموری واہ واہ داد وتحسین صلہ و ستائش بیوی بچے عزیزواقرباء یاردوست…. کیایہی ہے زندگی کی متاعِ عزیز!توپھرنظریہ کیاہے،اصول کیاہے،حق وصداقت کیاہے،دارورسن کیاہے، شہادت کیاہے،عشق کیاہے،محبت کیا ہے،بے غرضی کیاہے،جاں نثاری کیاہے،مرمٹناکیاہے؟؟؟ بتایئے پھریہ سب کیاہیں؟کسے کہتے ہیں متاع عزیز؟کیاانکارمتاعِ عزیز نہیں ہے؟جبرکے سامنے انکار،فرعونیت کاانکار،صلہ کاانکار، سودے بازی سے انکار،دولت ِبے بہاکاانکار،باطل کاانکار، سر جھکانے سے انکار، ظلم وجبرکاانکار،رب کی حاکمیت کے سواسب کاانکار……. انکارمتاعِ عزیزنہیں ہے توپھرکیاہے انکار؟انکاراوریکسرانکار، پورے شعور کے ساتھ انکار۔ کوئی مصالحت نہیں بالکل بھی نہیں………مجسم انکار…….. باطل کے سامنے،طاغوت کے سامنے،رب کے باغیوں کے سامنے،نفس پرستوں کے سامنے،دنیائے حرص وتحریص کے سامنے،دھوکے کے سامنے،بے وفائی کے سامنے، خدائی لہجے میں بات کرنے والوں کے سامنے……..انکاراوریکسرانکار ………پورے شعوراورپورے وجودکے ساتھ انکار۔ بس انکار۔
دلیل چاہے کتنی بھی مضبوط ہو،رب کے سامنے کیاحیثیت رکھتی ہے!بس انکار۔ لیکن انکاراپنے نفس کوخوش کرنے کیلئےنہیں، نفس کوخوش کرنے کیلئےانکار انکارِابلیس ہے۔ اپنے رب کیلئےانکار……..یہی ہے اصل اورکچھ نہیں۔ نہیں مانیں گے کسی کی بھی۔ کسی طاقت کی،کسی بھی نظام باطل کی……..نہیں مانیں گے چاہے لاکھ دلیلیں دو۔ بس مانیں گے توصرف رب اعلیٰ کی،بس اسی کی اورکسی کی بھی نہیں۔ یہی توحیدہے اورہے کیاتوحید؟میرادین توشروع ہی انکارسے ہوتا ہے یعنی لاسے۔ پہلے انکارکی منزل ہے پھرتسلیم کی۔ میں انکارکیے بغیرتسلیم کیسے کرسکتاہوں!اگرمیں انکارنہ کروں اورتسلیم بھی کروں تویہ منافقت ہے جو قابلِ قبول نہیں ہے۔ملاوٹ نہیں خالص درکارہے بالکل خالص……..چاہے ذرہ ہی ہو۔ملاوٹ شدہ پہاڑدرکارنہیں ہے۔ یہی ہے اخلاص اورکیاہے!
انکارروحِ اسلام ہے۔انکارروحِ حسینیت ہے۔انکار…….جا،نہیں مانیں گے۔ تمہارے دھوکے تمہیں مبارک،ہماراسچ ہمیں۔ انکارلکھنے میں بہت آسان ہے۔ پنج حرفی لفظ بہت آسان ہے لکھنا،کرنابہت مشکل ہے۔جان لیواہے،بہت نقصان دہ ، بہت قربانی چاہتا ہے۔خودسے بھی لڑناپڑتاہے۔اپناانکاربھی،نہیں اپنی بھی نہیں مانوں گا۔بہت مشکل ہے یہ بہت کٹھن منزل۔معرکۂ خیروشرکیاہے؟معرکہ حق وباطل کیاہے؟یہی توہے حق کاساتھ دیناخیر،باطل کاساتھ دیناشر۔رب کے سامنے تسلیم خیراورابلیس کاپیروکاربنناشر۔ معرکۂ خیروشریہی ہے۔ بس یہی ہے۔ پورے عالم میں یہی کچھ ہوتاہے۔ ہوتارہے گا۔نہیں رکے گایہ معرکہ۔ جنگِ بدرکیاہے؟کربلا کادرس کیاہے؟جہادکیاہے؟ یہی ہے بس۔ سب کادرس ایک ہے:بس انکار۔انکار کروتوجان سے گزرناپڑتاہے۔خاندان نثارکرناپڑتاہے۔ سب کچھ قربان کرنا پڑتا ہے ۔آگ وخون میں نہاناپڑتاہے۔ خا ک آلودہوناپڑتاہے۔ اپنی خواہشات کوذبح کرناپڑتا ہے۔ تیزدھارپرسے گزرناپڑتاہے۔لاشے اٹھانے پڑتے ہیں۔ جب شعورکے ساتھ انکارہوتوہرلاشہ اٹھاتے ہوئے یقین بڑھتا ہے۔ پختگی آتی ہے۔ رب اعلیٰ کیلئے سب کچھ قربان کرنے کاحوصلہ پیداہوتاہے۔
مشرقی غوطہ میں کام کرنے والے ڈاکٹر بسام کاکہنا ہے کہ صورتحال تباہ کن ہے اورلگتا ہے کہ بین الاقوامی برادری نے یہاں موجود لوگوں کوتنہا چھوڑدیا ہے۔ شامی اوراس کے اتحادی فوجی دکانوں، مارکیٹوں،ہسپتالوں، اسکولوں اورمساجد یہاں تک کہ ہرچیزکونشانہ بناتے ہیں اورہر منٹ میں١٠سے٢٠فضائی حملے کیے جاتے ہیں۔ میں جن زخمیوں کاعلاج کرکے فارغ ہوتاہوں،وہ ایک گھنٹے کے بعد دوبارہ جنگی حملوں میں زخمی ہوکرعلاج کیلئے فریادکناں ہوتے ہیں۔ ایسے وقت میں بین الاقوامی برادری کہاں ہے،کہاں ہے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل؟ ان سب نے ہمیں یہاں مرنے کوچھوڑ دیا ہے۔غوطہ میں راکٹ، شیلنگ ، فضائی حملے اورہیلی کاپٹرسے بمباری نے قیامت صغری برپاکررکھی ہے اور رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ہم توبہت جلداس وقت کے منتظرہیں جب اپنے صحابہ کی اولاد کے معصوم بچوں کے چیتھرے اڑانے کامقدمہ خودنبی اکرمۖ اپنے رب کے ہاں پیش کریں گے کہ جب یہ ظلم وستم جاری تھاتوخادمین حرمین مصرمیں قبطی عیسائی پوپ کی زیارت کیلئے پہنچاہواتھااوراقوام متحدہ میں غوطہ میں جنگ بندی کی حمائت میں پاکستان،عراق اورمصرنے ووٹ تک دینے سے گریزکیا۔
ادھرمتعصب مودی حکومت وحشت ناک ظلم وستم وبربریت کے باوجودمقبوضہ کشمیرمیں جاری حالیہ جدوجہدآزادی کو دبانے میں نہ صرف بری طرح بے بس بلکہ ناکام دکھائی دے رہی ہے جس کے جواب میں اب نہتے کشمیریوں نے قابض فوجی درندوں کے کیمپوں پربراہِ راست حملے شروع کردیئے ہیں ۔بھارت کیلئے یہ امربھی بڑی پریشانی کاباعث بن چکاہے کہ بھارتی قابض فوج کے مظالم سے دلبرداشتہ کشمیری نوجوانوں نے شہروں قصبوں اوردیہات میں قائم فوجی کیمپوں کو بھی نشانہ بنانا شروع کردیاہے۔ بھارتی فوجی کیمپوں پرحملوں کے حوالے سے بھارت کی اب بہت سبکی ہورہی تھی اور کشمیری عوام کی بھارتی ظلم وستم کے خلاف شدیدنفرت کاپیغام بھی پوری دنیاکو ملناشروع ہوگیاہے،اسی لئے کشمیرکی موجودہ صوتحال اوربھارتی فوج کی بدنامی سے اقوام عالم کی توجہ ہٹانے کیلئے بھارت نے سرحدوں پرکشیدگی پیداکرکے جنگی ماحول پیداکردیاہے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کوبڑے ہی واضح پیغام میں ان تمام معاملات کی کسی بھی بین الاقوامی فورم سے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کشمیرمیں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی کی تحقیقات کامطالبہ بھی کیاہے جس کیلئے خودبھارت اقوام متحدہ کی کسی بھی کمیٹی کوکشمیرکادورۂ کرنے کی جازت نہیں دے رہا۔
سرشاری اسے ہی کہتے ہیں۔ ہنستے کھیلتے لاشے اٹھانااورپھرآوازِبلندسے رب کی کبریائی بیان کرنا۔ یہی ہے دین اور ہے ہی کیا!اسے کہتے ہیں اپنی نذر پوری کرنا۔ اپنے دعوے کی صداقت کو مجسم کردینا۔ لیکن یہ ہے بہت مشکل،توفیق پر ہے یہ۔ جانوں کا نذرانہ پیش کرنا اور رب سے التجا کرنا کہ قبول کرلیجیے ہماری قربانی……..اور پھر یقین کی منزل پر پہنچ کر پکارنا:
قُل اِنَّ صَلَاتیِ وَنُسُکیِ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتیِ لِلَّہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن،کہہ دو بے شک میری نماز اورمیری قربانی اورمیراجینااورمیرا مرنا اللہ ہی کیلئےہے جوسارے جہانوں کاپالنے والاہے” (سورة الانعام:۱۶۲)۔
رب کیلئےخالص۔باطل ہمیشہ سے گھمنڈی ہوتاہے،دھوکے کاشکار۔میں دیکھ رہا ہوں کہ مسلم حکمرانوں سے میرے رب نے تعزیت کی توفیق بھی سلب کرلی ہے۔ نیامعرکۂ کربلاغوطہ شام،مقبوضہ کشمیر اورغزہ میں برپاہے ۔شوپیاں میں چھ نوجوانوں کے خون کی لالی نے امرکردیا۔آج ملائکہ بھی انسان کی تخلیق پرنازاں ہیں،جب وہ دیکھتے ہیں کہ لاشہ اٹھتاہے تو تکبیربلندہوتی ہے۔ساری دنیادنگ،یہ کیاہیں،کیسے لوگ ہیں؟پتھرسے ٹینک،بندوق کامقابلہ کرنے والے۔ کوئی تخصیص نہیں،نوجوان،معصوم بچے اورعورت مرد، سب کے سب انکارِمجسم،نہیں مانتے۔ سنو،غور سے سنو،یہ غزوۂ ہندکی نویدہے جس نے باطل پرلرزہ طاری کردیاہے۔فاسق برہمن طاقت کے بل بوتے پرایک بزرگ،ضعیف العمرمگرمستقل مزاج سید علی گیلانی کے انکارکواقرارمیں تبدیل نہیں کرواسکا،سیدہ آسیہ اندرابی اپنے انکارپرڈٹی ہوئی ہیں کیونکہ یہ سمجھ چکے ہیں کہ یہی انکارعقبیٰ وآخرت اور کشمیری قوم کی نجات کاوسیلہ ہے۔
یارکھیں!انکار جتنی شدت اختیار کرتا چلا جائے انقلاب اسی شدت سے نمودارہوتا ہے،فرعونی اورنمرودی طاقتوں کے سامنے سینہ سپرہونے کاحوصلہ عنائت کرتا ہے،خودداری کے نشے میں مبتلاکرتا ہے۔ ہمارامسئلہ نتائج نہیں کارزارِخیروشر میں اپناکام سرانجام دینا ہے۔ایسے ویسے چونکہ چنانچہ لیکن ویکن نہیں…….. یکسر انکار۔ رب پرکامل یقین کے ساتھ باطل کاانکار……..طاغوت کاانکار۔ خون رنگ لاتاہے، انقلاب آتاہے۔ کب رکاتھامعرکہ حق وباطل؟نہیں رکے گایہ معرکۂ خیر و شر،بس غالب وہی رہیں گے جواپنے رب کے ساتھ جڑے رہیں گے۔ پورے یقین کے ساتھ پوری سرشاری کے ساتھ۔ انکارروحِ دین ہے،روحِ بدر،احداورکربلا کادرس ہے اورکچھ نہیں۔ طاغوت کی ہرشکل کاانکار……..یکسرانکار،کوئی مصالحت نہیں، بالکل بھی نہیں۔ قربانی ہی قربانی،سرشاری ہی سرشاری۔
کوئی بھی تو نہیں رہے گارب کی قسم کوئی بھی نہیں۔بس نام رہے گا میرے ربّ ِ ذوالجلال کا۔
بچّہ ہے، اس کو یُوں نہ اکیلے کفن میں ڈال
ایک آدھ گڑیا، چند کھلونے کفن میں ڈال
نازک ہے کونپلوں کی طرح میرا شِیرخوار
سردی بڑی شدید ہے، دُھرے کفن میں ڈال
کپڑے اِسے پسند نہیں ہیں کُھلے کُھلے
چھوٹی سی لاش ہے، اِسے چھوٹے کفن میں ڈال
دفنا اِسے حُسَین کے غم میں لپیٹ کر
یہ کربلائی ہے، اِسے کالے کفن میں ڈال
ننّھا سا ہے یہ پاؤں، وہ چھوٹا سا ہاتھ ہے
میرے جگر کے ٹکڑوں کے ٹکڑے کفن میں ڈال
مُجھ کو بھی گاڑ دے مرے لختِ جگر کے ساتھ
سینے پہ میرے رکھ اِسے، میرے کفن میں ڈال
ڈرتا بہت ہے کیڑے مکوڑوں سے اِس کا دل
کاغذ پہ لکھ یہ بات اور اِس کے کفن میں ڈال
مٹی میں کھیلنے سے لُتھڑ جائے گا سفید
نیلا سجے گا اِس پہ سو نیلے کفن میں ڈال
عیسٰی کی طرح آج کوئی معجزہ دکھا
یہ پھر سے جی اُٹھے، اِسے ایسے کفن میں ڈال
سوتا نہیں ہے یہ مری آغوش کے بغیر
فارس! مُجھے بھی کاٹ کے اِس کے کفن میں ڈال

اپنا تبصرہ بھیجیں