Inner Eye | Life Is Like Snow

اندرکی آنکھ

:Share

نہیں،نہیں یہ جونظرآرہاہے دھوکاہے فریبِ نظرہے اورکچھ نہیں۔یہ ایسانہیں ہے جیسانظرآرہاہے،اندرکی آنکھ کھول تب نظرآئے گا۔وہ جوتیرے سامنے بیٹھا ہے،جوکہہ رہاہے وہ ایسانہیں ہے،ہاں!جوکہہ رہاہے،وہ ایسانہیں ہے۔جوکہہ رہاہے بس سن لے ایساہے نہیں،اور اگر اندرکی آنکھ کھل جائے،نظرآنے لگے توشکرکرناکہ یہ توفیق ہے،رب کی عنایت ہے۔مداری مت بن جاناکہ ہرایک کوکہتاپھرے جھوٹ بولتاہے تُو،اندرسے توتُویہ ہے۔پردہ پوشی کرنا،مرض سے لڑنا ہے مریض سے نہیں،پھرجب اندرکی آنکھ بیناہوجائے تواشکوں سے دھو تے رہناکہ یہی ہے اسے مطہرکرنے کاپانی۔آنکھ کوناراض مت کرناکہ اگر یہی ناراض ہوگئی توسب کچھ بربادہوجائے گا۔ آنکھ خفاہوجائے توبرے مناظردکھاتی ہے۔برے مناظرتوہوتے ہی برے ہیں،وہ تواچھے منظرکو،اچھے چہرے کوبھی میلاکردیتی ہے۔ تیرے اندر کی آنکھ کھلے تب تو تُو پہچان پائے گا ناں!کھلے گی کب؟جب رب راضی ہوجائے۔رب کرم کردے تو اندر کی آنکھ کو بینا کر دیتا ہے۔ نہیں، نہیں ………جونظرآرہاہے دھوکاہے،فریبِ نظر۔

بس رب سے جڑے رہناہرحال میں……….غربت میں بھی اورتونگری میں بھی۔صحت مندہوجب بھی اوربیمارہو تب بھی۔ہرحال میں سراپاتسلیم رہنا۔ راضی برضائے الٰہی رہناکہ یہی ہے بندگی اورکچھ نہیں۔اپنادامن بچاناکمال نہیں،دوسروں کوبچانااصل ہے۔دوسروں کی مددکرتووہ تیری مددکوآئے گا، اوروں کادکھ بانٹ توسکھی رہے گا۔اندرکاسکون چاہیے تودوسروں کے آنسوپونچھ۔احسان کرکے مت جتلانالیکن خبرداررہنا۔بہت نازک ہے یہ کام ۔اپنے ذاتی مقصد کیلئےیہ سب مت کرنا،اس لئے کرناکہ رب کی مخلوق ہے اورمخلوق رب کوبہت پیاری ہے۔تصویرکی تعریف مصورکی تعریف ہے۔تخلیق کوسراہنا خالق کوسراہناہے۔مخلوق میں رہ اوررب تک پہنچ ۔ جنگل،بیاباں میں کچھ نہیں رکھا،مرناتوبہت آسان ہے،زندہ رہنا کمال ہے۔اپنے لئے نہیں،پا برہنہ مخلوق کیلئے ،خاک بسر بندگانِ خدا کیلئے جی،ٹوٹے دلوں سے پیارکر،بے آسرا کیلئےسایہ بن شجرِسایہ دار،پھول بن،خوشبو بن خلوص بن،وفا بن، جب رب خوش ہو تو مخلوق کے دلوں میں اُتارتاہے تیری محبت۔تجھے کیاخبرکتنے ہاتھ رب کے حضوراٹھتے ہیں تیرے لئے۔

دیکھ رب خفاہوجائے توسب کچھ بربادہوجاتاہے۔ہاں انسان کے اپنے اعضابھی خفاہوجاتے ہیں۔کان خفاہوجائیں توبری باتیں سنتے ہیں ٹو ہ میں لگ جاتے ہیں، زبان خفاہوجائے توغیبت کرنے لگتی ہے مخلوق کی برائیاں بیان کرتی ہے،چغلی کرتی ہے بہتان طرازی کرتی ہے،لوگوں کوآپس میں لڑاتی ہے حق کو چھپاتی ہے خوبیاں چھوڑکرکوتاہیاں بیان کرتی ہے دلوں کواجاڑتی ہے فسادبرپاکر تی ہے۔یہ زبان بہت کڑوی بھی ہے اورمیٹھی بھی۔یہ دلوں کوجوڑتی بھی ہے اورتوڑتی بھی۔خفاہوجائے تواس کے شرسے کوئی نہیں بچ سکتا ۔ کوئی بھی نہیں۔جھوٹے وعدے کرتی ہے بس رب ہی اس کے فسادسے بچاسکتاہے۔ پاؤں خفاہوجائیں تودوسروں کوآزارپہنچانے کیلئے اٹھتے ہیں،برائی کی جگہ جاتے ہیں۔ہاتھ خفاہوجائیں تولوٹ مارکرتے ہیں،قتل وغارت گری کرتے ہیں، چھینا جھپٹی کرتے ہیں۔مارپیٹ کرتے ہیں،خلق خدا کے حق میں تونہیں اٹھتے بس مخلوق کوتباہ کرنے والوں کاساتھ دیتے ہیں ان کے ہاتھ اوربازوبن جاتے ہیں۔ ذہن خفا ہو جائے تو بری باتیں سوچتا ہے۔بیہودہ خیالات کی آماجگاہ بن جاتا ہے،سازشیں کرتا ہے منصوبہ بندی کرتا ہے فساد کی اور دیکھ اگر دل خفا ہوجائے تو مردہ ہو جاتا ہے اورتجھے معلوم ہے مرُدہ شے سڑنے لگتی ہے اس کی بدبو سے رب بچائے۔بے حس ہو جاتاہے،نیکی قبول ہی نہیں کرتا،برائی کی طرف بڑھتا ہے، تفرقہ پھیلاتاہے جوڑتانہیں توڑنے لگتاہے بس رب بچائے ان امراض سے اوررب ہی تو بچاسکتاہے۔کچھ ہی لمحے توجیناہے۔ابھی آتے ہوئے اذان ہوئی تھی اور پھرجاتے ہوئے نماز،وہ بھی اگرنصیب ہوجائے تب۔

دوپل کے جینے کیلئےاتنے منصوبے،اتنی جان ماری،اتنی ذلت دردرکی بھیک،خوشامداورچاپلوسی،کس خسارے میں پڑگیامیں۔رب تو فیق دے،کرم کردے ، تب ہی تومیں پہچان پاؤں گاچیزوں کی اصل کو۔ انسان کے اندردیکھناعنایت ربی ہے۔پھل پھول توسب کونظرآتے ہیں،جڑکون دیکھے گا؟وہ نظرکہاں سے لاؤں !بس یہ توفیق پرہے، رب سے جڑنے میں ہے۔جناب رسالت مآب ﷺ نے فرمایاہے ناں:مومن کی بصیرت سے ڈروہ اللہ کے نورسے دیکھتاہے ۔ کب پہچانوں گا خود کو، اپنے رب کو، اپنے پالن ہار کو….. کب انکار کروں گا جھوٹے خداؤں کا……کب سہارا بنوں گا خاک بسرمخلوق کا … . کب دوست بنیں گے میرے اپنے اعضا۔موت سے پہلے رب سے کیوں نہیں مانگتاتویہ سب کچھ،کیوں آہ وزاری نہیں کرتا؟کب ہوش آئے گامجھے؟ میرا رب بچائے اُس وقت سے جب مجھے ہو ش آئے اوروقت پوراہوگیاہو۔کوئی چارہ نہ ہوبے بسی ہو۔دیکھئے وہ میرا ساتھ نہیں چھوڑتے،پھرآگئے کیاخوبصورت بات کی ہے، واہ میرے مالک کیسے نادرونایا ب بندے پیداکئے۔نہ کرتاتوہم کتنے محروم رہ جاتے۔

ہم ایک سجدہ کوگراں سمجھ بیٹھے اوراب ہرجگہ ذلت ورسوائی کے ساتھ سربسجودہیں۔ایک کوچھوڑاتوجہاں کے محتاج ہوگئے،ایک کی نہیں سنی اب ہرایک کی جلی کٹی بھی سننی پڑرہی ہیں،ایک کی نہیں مانی اوراب زمانے بھرکی ماننی پڑرہی ہیں،اسی ایک در سے نہیں مانگااوراب ڈونرانٹرنیشنل کانفرنسوں میں جھولی پھیلائے کھڑے ہیں۔اس ایک شعائرکی توہین کی،اب ہرجگہ مردودہیں۔یہ سب کچھ کیادھراہمارااپناہے،اب تویہ فصل کاٹنی ہی پڑے گی،وہ ایک توہم پر ہمیشہ مہربان رہاتوقدرنہ کی لیکن ہم نے یاری لگائی عیاروں سے مکاروں سے۔بہت سناہوگاآپ نے،بے قدروں سے یاری لگاناایک نازک چوڑی کی طرح ہوتاہے جس کامقدربالآخران گنت ٹکڑوں کے سواکچھ نہیں لیکن نہیں مانے ہم۔اپنی تگڑم لڑائی،جی ہم توفلاں یونیورسٹی کے فاضل ہیں۔اب پتہ چلاوہ تو جہالت کاپروانہ تھاجسے ہم ڈگری سمجھ کرنہال ہوگئے تھے۔بس ایک درہے،وہی تھا،وہی رہے گا!بندہ کے دینے سے کبھی پیٹ نہیں بھرتااورپھراس کے سامنے نگاہیں بھی نیچی رہتی ہیں لیکن وہ توبے حساب دیتاہے اورپھرطعنہ بھی کوئی نہیں لیکن اب کون سمجھائے ان کو!یہ تو پاکستان کے اعلیٰ مناصب پربیٹھ کر بھی اپنے آقاکونہیں پہچان سکے۔

“نصیحت کرنے والوں کا،ڈرانے والوں کاانجام یہی کیاہے دنیانے،کبھی صلیب پرچڑھادیتے ہیں،کبھی دارپر،کبھی اس پرکربلائیں نافذ کردیتے ہیں،کبھی وادیٔ طائف سے گزاردیتے ہیں،کبھی کوئی صعوبت،کبھی کوئی….لیکن سلام ودرودہونصیحت کرنے والوں پرجن کے حوصلے بلنداورعزائم پختہ ہوتے ہیں۔جو گالیاں سن کردعائیں دیتے ہیں اورجوغافلوں سے غفلت کی چادریں اتاردیتے ہیں اور انہیں بے حسی کی نیندسے جگاتے رہتے ہیں۔کوئی نصیحتوں سے بھری ہوئی کتا بیں پڑھ لیناہی کافی ہے؟نہیں!اس کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے بہت کچھ ۔دنیاوقت کاعبرت کدہ ہے،یہاں آنکھیں کھول کرچلناچاہئے۔اپنی من مانی نہیں کرنی چاہئے پہلے من مانیاں کرنے والے کہاں گئے؟عشرت کدے،عبرت کدے کیوں بن گئے؟محلات کھنڈرات کیوں ہوگئے؟دنیامیں جھوٹ بولنے والے کیاکیا نشانیاں چھوڑگئے۔ویرانیاں ہی نشانیاں ہیں”عنقریب جھوٹ کی منڈلی سجنے والی ہے،وعدوں کے انبارلگادیئے جائیں گے اورووٹوں کی سیڑھی سے اقتدارحاصل کرنے کی بھرپورکوشش ہوگی۔

کوئی توہوجوان نشانیوں سے سبق حاصل کرے۔زندگی توبرف کی مانندہے،اس کواللہ کے حکم کے مطابق گزارلوکیونکہ یہ پگھل تورہی ہے،ختم بھی ہوجائے گی۔ پہلے کون رہاہے یہاں،جواب رہے گا۔کچھ بھی تونہیں رہے گا،بس نام رہے گامیرے رب کا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں