بزدل بنیاء ۸۶سالہ علیل بزرگ اور قرون اولیٰ کی یادگارجناب سیدعلی گیلانی سے اس قدر خوفزدہ ہے کہ اس نے پچھلے آٹھ سال سے ان کوگھر میں محض اس لئے نظربندکررکھاہے کہ ان کااپنے عوام سے رابطہ منقطع کردیاجائے لیکن وقت نے گواہی دی ہے کہ وہ نہ صرف مقبوضہ کشمیرمیں بلکہ تمام دنیامیں ان کے احترام میں اضافہ ہوتاجارہاہے اورکشمیرکی سب سے توانا آوازکے طورپران کی پہچان بن چکی ہے۔ان کاقصورصرف یہی ہے کہ وہ بھارت کواقوام متحدہ میں کئے گئے تحریری وعدوں کی پاسداری کیلئے نہ صرف جھنجھوڑتے ہیں بلکہ بھارت کے سب سے بڑی جمہوریت کے دعوے کیلئے بھی ایک چیلنج بن چکے ہیں۔انہوں نے اب ایک مرتبہ پھرمتعصب ہندوبنئے کومتنبہ کیاہے کہ اگراس نے حریت پسندوں کوجیلوں میں ڈالنے کایہ بہیمانہ سلسلہ جاری رکھاتواس کے نتائج اب خود اس کیلئے ہولناک ہوں گے۔
واضح رہے کہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے گزشتہ چندماہ سے حریت کانفرنس سے وابستہ کشمیری رہنماؤں کی گرفتاریاں اورانہیں نئی دہلی لیجاکرقید کرنے کامنظم سلسلہ جاری رکھاہواہے اوردوسری جانب بھارتی فوجیوں کے نہتے کشمیریوں پرمظالم میں بھی بے پناہ اضافہ ہوگیاہے۔ کشمیریوں کی شہادتوں کے واقعات بھی غیرمعمولی طورپربڑھ گئے ہیں جس پرپوری وادی کشمیرسراپا احتجاج بنی ہوئی ہے۔مقبوضہ وادی میں باربارشٹر ڈاؤن ہڑتال ہورہی ہے۔کشمیری حریت پسندوں کے خلاف دس ہزارصفحات پرمشتمل فردِ جرم تیار کرلی گئی ہے اورمودی سرکارنے عدالتوں کے ذریعے کشمیری قائدین کوسخت ترین سزائیں دلوانے کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔بھارتی ٹی وی چینلزنے اپنے متعصب حکم رانوں کی ایماء پرحریت پسندوں کے خلاف زہراگلنے بیجا اوربے بنیادپروپیگنڈے کی مہم کواپناوتیرہ بنالیا ہے۔
مقبوضہ کشمیرمیں مودی سرکارکی جانب سے ایک طرف سنگباری کے الزام میں گرفتارنوجوانوں کی رہائی کی باتیں کرکے دنیاکودھوکہ دیاجارہاہے تو دوسری جانب کشمیریوں کی بڑی تعدادمیں پکڑدھکڑکاسلسلہ بھی زوروں پرہے۔ بھارتی فوج جب اورجس کوچاہے ،اس کے گھرمیں گھس کرانہیں گرفتارکرتی ہے اوربعدازاں کالے قوانین کے تحت اسے کسی نہ کسی جیل میں ڈال دیاجاتا ہے۔کشمیری رہنماؤں اورسرگرم کشمیری نوجوانوں کے ساتھ جیو میں جس طرح کااذیت ناک سلوک کیاجارہاہے اس نے ابوغریب اورگوانتاناموبے جیسی بدنام زمانہ جیلوں میں ڈھائے جانے والے مطالم کوبھی پیچھے چھوڑدیاہے۔بھارتی سپریم کورٹ کی واضح رولنگ موجودہے کہ کشمیری قیدیوں کوبیرون ریاست جیلوں میں نہ رکھا جائے جوکشمیری جیلوں میں قیدہیں انہیں فوری طورپر مقبوضہ کشمیرکی جیلوں میں منتقل کیاجائے اوریہ کہ ان قیدیوں کوان کے گھروں کے نزدیک ترین جیلوں میں رکھاجائے لیکن بی جے پی کی سفاک حکومت اپنی ہی اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کو اپنے پاؤں تلے روندتے ہوئے جس کسی کوسزا دیناہوتی ہے اسے بھارت کی دوردرازجیلوں میں منتقل کردیتی ہے جہاں ان سے گھروالوں کی ملاقات کی اجازت تک نہیں دی جاتی۔
بھارتی جیلوں میں کشمیری قیدیوں کوڈکیتی اورقتل جیسی سنگین قسم کی وارداتوں میں ملوث خطرناک قیدیوں کے ساتھ رکھا جاتاہے اورپھرانہیں سرکاری سرپرستی میں نشانہ بنانامعمول کی حیثیت اختیارکرچکاہے۔بھارتی جیلوں میں ان کشمیریوں کو جوتحریک آزادی میں بھرپوراندازمیں حصہ لیتے ہیں اورحریت کانفرنس(گ)کے جلسوں وغیرہ میں شریک ہوتے ہیں ، خاص طورپرتختۂ ستم بنایاجاتاہے۔ان پرجھوٹے مقدمات قائم کرکے تاحیات عمرقیدکی سزائیں سنائی جاتی ہیں یاپھرانہیں جیلوں میں سڑنے پرمجبورکردیاجاتاہے اورکئی کئی سال تک انہیں عدالتوں میں پیش بھی نہیں کیاجاتا۔ مقبوضہ جموں و کشمیراوربھارت کی تمام جیلوں میں ڈھائے جانے والے مظالم پرکشمیری آگاہ ہیں اوروہاں کے حالات کا تصورکرکے ہی خوف اورغم میں دوب جاتاہے مگراس ضمن میں کسی کوکوئی فرق نہیں پڑتا۔حریت قائدیاسین ملک ،کشمیری رہنماء مسرت عالم بھٹ مسلم لیگ مقبوضہ کشمیر، ڈاکٹرمحمدقاسم سمیت وہ تمام کشمیری حریت پسندرہنماء جو جیلوں میں بندہیں ،انہیں نامناسب غذادی جارہی ہے بلکہ یہ انکشاف بھی منظرعام پرآچکے ہیںکہ ناقص خوراک اور”سلو پوائزن”کی وجہ سے انتہائی خطرناک امراض میں مبتلاہوچکے ہیں۔حریت رہنماؤں کے مطابق کسی کی بینائی جاچکی ہے توکسی کے گردوں وجگرنے کام کرناچھوڑدیاہے۔کشمیریوں کے سخت احتجاج کے باوجودانہیں علاج معالجے کی سہولتوں سے محروم رکھاجارہاہے۔
کوٹ بھلوال جیل کاذکرکریں تووہاں انتہائی مجرمانہ ذہنیت رکھنے والے جیل سپرنٹنڈنٹ کے مظالم بھی میڈیامیں منظرعام آچکے ہیں کہ کس طرح مسلمان قیدیوں پرقرآن کریم کی تلاوت پربھی پابندی لگادی جاتی ہے،انہیں نمازتک ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی اوراسلامی احکامات کی پیروی سے روک کر زبردستی پوجاپاٹ کرنے اوربھجن گانے پرمجبورکیاجاتا ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیراوربھارتی جیلوں سے رہائی پانے والے قیدیوں سے ہونے والے مظالم کی
داستانیں رونگٹے کھڑے کردینے کیلئے کافی ہیں۔یہ باتیں بھی ریکارڈپر موجود ہیں کہ کشمیری قیدیوں سے لواحقین کی ملاقات کیلئے باقاعدہ تاوان وصول کیا جاتاہے اورتاوان نہ ملنے کی صورت میں قیدیوں پرجسمانی اورنفسیاتی تشدد کیا جاتاہے اور ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک روارکھاجاتاہے۔سرکردہ حریت لیڈر شیخ عبدالعزیزکوجب پندرہ سال بعدرہاکیاگیاتو انہوں نے بھارتی جیلوں کے انہی مظالم کاتذکرہ کرتے ہوئے کہاتھا:مجھے اورتیس دوسرے کشمیری قیدیوں کوجب جودھ پورجیل میں منتقل کیاگیاتوہماری آنکھوں پرپٹیاں باندھ دی گئیں،بعدمیں ہاتھ اورٹانگیں باندھ کربرہنہ کرکے بھارت کے حق میں اور پاکستان کے خلاف نعرے لگانے پرمجبورکیاجاتارہا۔
کشمیریوں پرغیرانسانی مظالم کے حوالے سے نئی دہلی کی تہاڑجیل بہت بدنام ہے۔کچھ عرصہ قبل اسی جیل میں چارکشمیری قیدیوں انجینئرمحمودبہار، توصیف اللہ،احتشام الحق اور محمد رفیق شاہ جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ مسئو گوسوامی کی جوانتہائی سخت گیرہندوانتہاء پسندہے اورمسلمان قیدیوں پر تشددکروانے کے متعدد واقعات میں ملوث پایاجاتاہے،کی ہدایات پر مسلم قیدیوں پرقاتلانہ حملے کئے گئے جن سے ان قیدیوں کی پسلیاں ٹوٹ گئیں، بعدازاں ان کی حالت تشویش ناک ہوگئی توپلاسٹرچڑھائے گئے۔جیل حکام کی جانب سے پوری کوشش کی گئی کہ ماضی کی طرح یہ واقعات پھرسامنے نہ آسکیں لیکن مذکورہ قیدیوں نے کسی نہ کسی طرح اپنے اوپر ہونے والے مظالم کی اطلاع اپنے عزیزواقارب تک پہنچا دی جنہوں نے حریت کانفرنس (گ)کی قیادت سے ملاقات کرکے ساری صورتحال سے آگاہ کردیاجس سے یہ واقعہ منظرعام پرآ گیا۔
تہاڑجیل میں قاتلانہ حملوں کانشانہ بننے والے قیدیوں کے اہل خانہ کاکہناہے کہ زخمی ہونے والے ان چاروں قیدیوں کی طرح وہاں جتنے بھی کشمیری مسلمان قیدی موجودہیں ان کے ساتھ ایساہی بہیمانہ سلوک روارکھاجارہاہے جس کی وجہ سے ان کی زندگیوں کوسخت خطرات لاحق ہیں اوروہ انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پرمجبورہیں۔ان کاکہناتھاکہ جیل حکام کی جانب سے بعض اوقات انہیں خودتشددکانشانہ بنایاجاتاہے توکبھی جیل میں موجودہندوانتہاء پسندوں کے ہاتھوں بربریت کا شکاربنایاجاتاہے۔کشمیری قیدیوں کے اہل خانہ کی یہ باتیں ایک مرتبہ پھردرست ثابت ہوئیں حال ہی میں متحدہ جہاد کونسل اور حزب المجاہدین کے سربراہ سیدصلاح الدین کے بیٹے شاہدیوسف سمیت۱۸ کشمیری نوجوانوں کوشدید انسانیت سوز تشدد کانشانہ بنایاگیاجس ے شاہدیوسف کے سراورکنھوں پرشدیدچوٹیں آئیں جبکہ دوسرے کشمیری نوجوان بھی شدید زخمی ہوئے۔
تامل ناڈواسپیشل پولیس (جوخصوصی سیکورٹی اورسرچنگ کیلئے تعینات ہے) کے اہلکاراچانک تہاڑجیل کے اس بلاک میں داخل ہوکران سب کوفوری باہر نکلنے کاحکم دیاکہ وہ اس بلاک کی تلاشی لیناچاہتے ہیں۔اس دوران انہوں نے ایک قیدی سے اس کے تکیے کاغلاف تک چھین لیاکہ اس کی اجازت نہیں ۔جب اس نے کہاکہ اس نے جیل حکام سے اس کی باقاعدہ اجازت لے رکھی ہے تو مذکورہ پولیس آفیسر غصے میں آپے سے باہرہوکرغلیظ گالیاں بکنے لگا۔بعدازاں ٹیلیفون پرتامل زبان میں کسی سے بات کرتارہاجس کے کچھ دیربعد تامل ناڈو پولیس کے مزیداہلکاروہاں آگئے اورگندی گالیوں کے ساتھ ان کشمیری قیدیوں پر بری طرح ٹوٹ پڑے اوران کشمیری قیدیوں کووحشیانہ تشددکانشانہ بناناشروع کر دیا۔اسی اثناء میں جیل کاالارم بجادیاگیا اوریہ اس صورت میں بجایاجاتاہے جب کوئی قیدی فرارہونے کی کوشش کرے یاکسی جیل اہلکار پرکوئی قاتلانہ حملہ ہو جائے یاپھرکہ ان خطرناک قیدیوں کوکنٹرول کرنامشکل ہوجائے۔ان حالات میں کوئی قیدی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے توکسی سے کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوتی۔ (جاری ہے)
Load/Hide Comments