Global Catastrophe …… Indian Strategic Mistake

بھارتی اسٹریٹجک غلطی …… عالمی تباہی

:Share

بھارتی حکومت گزشتہ کئی برسوں سےدنیاکی توجہ کامرکزبننے کیلئے اپنے ہاں ایسے اقدامات کی بڑے زوروشورسے منصوبہ بندی میں مصروف رہتا ہے۔کبھی اس کی وجہ اس کے انتخابات ہوتے ہیں جن میں اپنی جنتاکوپاکستان اورچین کاخوف دکھاکرووٹ حاصل کرنے کی پالیسی پرکام ہوتاہے۔ اگریادہوتوممبئی حملوں کی وجہ سے دنیابھرکےمیڈیاپرچھایارہا۔اس سے پہلےکبھی گولڈن ٹیمپل،کبھی بابری مسجدپرحملے کی وجہ سے،گجرات یااڑیسہ جیسے واقعات،کبھی اندراگاندھی،راجیو گاندھی کے قتل کی وجہ سے یاپھرمقبوضہ کشمیرمیں اقوام متحدہ کی تمام قرادادوں کوپس پشت ڈال کرمقبوضہ کشمیرکواپنے اندرضم کرنے کی وجہ سے،کبھی اپنی ابھرتی ہوئی معیشت یادن بدن بڑھتی ہوئی غربت کی وجہ سے،کبھی کسی فلم،ثقافت یا تہوارکی وجہ سے،کبھی اپنے پڑوسی چین کے ہاتھوں اپنی سپاہ کی بدترین ذلت وپسپائی کی وجہ سے اوراب23جنوری کو اپنے ہاں پونچھ کشمیرمیں ایک جعلی فلیگ آپریشن کرکے پاکستان پراس کاالزام دھرنے کی بروقت سازش پکڑنے کی وجہ سے۔

بھارت کے کئی روپ ہیں۔معیشت کے حوالے سے ماہرین کے مطابق مستقبل میں چین کے بعدیہ دنیاکی سب سے بڑی معیشت ہوگی۔اس وقت اس کی جی ڈی پی ایک اعشاریہ دوٹریلین ڈالرہے۔اس کی صنعتی ترقی کی رفتار2۔4فیصد سالانہ ہے جوکہ چین کے بعددنیامیں تیسے نمبرپرتیزترین ہے۔اس کے پاس زرِمبادلہ کے ذخائر564.1بلین ڈالرکے ہیں جودنیامیں پانچویں نمبرپر ہیں ۔شائدہی کوئی ملٹی نیشنل کمپنی ہوگی جس کاکارخانہ یادفتربھارت میں نہ ہو۔اس کے تجارتی علاقے اورشاپنگ سنٹریورپ اور امریکاکامقابلہ کررہے ہیں۔غیرملکی سرمایہ کاروں کوسرمایہ کاری کرنے کیلئےاب مزید مواقع نہیں مل رہے ہیں آئی ٹی کی صنعت اپنےعروج پرہے۔اس کی یونیورسٹیاں دھڑادھڑآئی ٹی ماہرین،معاشی ماہرین وغیرہ تیار کررہی ہیں جوکہ نہ صرف ملک کی صنعتی ترقی میں اہم کرداراداکر رہے ہیں بلکہ پوری دنیامیں ان کی مانگ ہے۔

اس کے بڑھتے ہوئے موٹرویز،تیزرفتارریلویز،جدیدانٹرسٹی ٹرانسپورٹ سسٹم،مصروف ترین ایئرپورٹس اوربندرگاہیں اس کی معاشی ترقی کامنہ بولتاثبوت ہیں۔تاریخی عمارتیں خاص کرتاج محل اوردیگرسیاحتی علاقے دنیابھرکے سیاحوں کی توجہ کا مرکزہیں۔انڈین فلموں نے دنیاکواپنے سحر میں لیاہواہے،بھارت کی فلمی صنعت ہالی وڈکے بعددنیاکی دوسری بڑی فلمی صنعت ہے اورتوقع کی جارہی ہے کہ جلدہالی وڈکوبھی پیچھے چھوڑجائے گی۔اس کے رائٹرزنے بھی دنیامیں ایک مقام بنایاہوا ہے جن کی باتیں دنیامیں پڑھی اورسنی جاتی ہیں بلکہ اب یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ ساراانڈین میڈیامودی کے اشاروں پرناچ رہاہے۔

ہندوستان میں2020 کے کوروناوائرس وبائی امراض نے معاشی اثرات پربڑے پیمانے پرخلل ڈالا۔وزارت شماریات کے مطابق مالی سال 2020کی چوتھی سہ ماہی میں ہندوستان کی نموکم ہوکر3.1فیصدرہ گئی تھی جوابھی تک قائم ہے۔حکومت ہندکے چیف معاشی مشیرنے تسلیم کیاکہ اس کمی کی بنیادی وجہ ہندوستانی معیشت پرکوروناوائرس وبائی اثرات ہیں۔خاص طورپر ہندوستان میں بھی وبائی امراض سے نمٹنے میں کمی کاسامنارہاہے اورعالمی بینک کے مطابق موجودہ وبائی امراض نے “ہندوستان کے معاشی نقطہ نظرکیلئے پہلے سے موجودخطرات میں کوئی کمی نہیں ہوئی”۔

ورلڈبینک اورریٹنگ ایجنسیوں نے ابتدائی طورپرمالی سال20212میں ہندوستان کی نمومیں نظرثانی کی تھی جس کی مددسے 1990کی دہائی میں ہندوستان کی اقتصادی لبرلائزیشن کے بعدہندوستان نے تین دہائیوں میں دیکھاہے۔تاہم،وسط مئی میں معاشی پیکیج کےاعلان کے بعد،ہندوستان کے جی ڈی پی کے تخمینے کومنفی اعدادوشمارمیں اوربھی گھٹادیاگیا،جوایک گہری مندی کااشارہ ہے۔(اس عرصے کے دوران30سے زیادہ ممالک کی درجہ بندی کوکم کیاگیاہے)گزشتہ برس 26 مئی کوکرسیل نے اعلان کیاتھاکہ یہ شاید آزادی کے بعدسے ہندوستان کی بدترین کساد بازاری ہوگی۔اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی تحقیق میں جی ڈی پی میں 40فیصدسے زیادہ کے سنکچن ہونے کا تخمینہ لگایاگیااوراندازہ لگایاگیاکہ140ملین لوگ مزید بیروزگارہوگئے۔

لیکن دوسری طرف اسی بھارت کے48کروڑ60لاکھ شہری خطِ غربت سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں جودنیامیں کسی بھی ملک سے زیادہ ہیں۔ دنیابھرمیں96 کروڑ30 لاکھ انسان بھوک کاشکارہیں جن میں24کروڑسے زیادہ بھارتی ہیں جوکسی بھی ملک سے زیادہ ہیں،اس کے8کروڑ 20لاکھ بچے غذائی قلت کاشکارہیں جو دنیامیں سب سے بڑی تعدادہے اوراسی طرح دنیامیں 58لاکھ40ہزاربچے ہرسال مرجاتے ہیں جن میں20لاکھ سے زائدتعدادبھارتی بچوں کی ہے جوکسی بھی ملک سے بہت زیادہ ہے۔دنیامیں ایک ارب21کروڑ16لاکھ52ہزارانسانوں کوپینے کاصاف پانی میسرنہیں ہے جن میں سے38کروڑسے زائدبھارتی ہیں جوکسی بھی ملک سے کہیں زیادہ ہیں۔دنیاکے دوارب60کروڑ10لاکھ انسانوں کوصحت وصفائی کی سہولتیں میسرنہیں ہیں جن میں بھارتیوں کاحصہ58کروڑ65لاکھ سے زائد ہےجوکسی بھی ملک سے زیادہ ہے۔

دنیابھرمیں4کروڑ20لاکھ لوگ ایڈزکاشکارہیں جن میں سے57لاکھ 90ہزاربھارتی ہیں جوکہ دنیاکے کسی بھی ملک سے زیادہ ہیں۔بھارتی سرکار کے مطابق ان میں سے ہرسال4لاکھ سے زائدہرسال مرجاتے ہیں۔دنیابھرکے20کروڑٹی بی کے مریضوں میں سے40لاکھ بھارتی ہیں جوکسی بھی ملک سے زیادہ ہیں،ان میں سے4لاکھ کے قریب ہرسال مرجاتے ہیں جوکسی بھی ملک سے زیادہ ہیں۔دنیامیں ہرسال5لاکھ25ہزار6سو خواتین زچگی کی حالت میں لقمۂ اجل بن جاتی ہیں جن میں سے ایک لاکھ سے زائدبھارتی خواتین ہیں جوکسی بھی ملک سے زیادہ ہیں۔بھارت کے40 کروڑافراداب بھی ناخواندہ ہیں جودنیامیں سب سے زیادہ ہیں۔اس کے4کروڑبچے تعلیم سے اب بھی محروم ہیں اور3کروڑسے زائدفٹ پاتھوں پر رہتے ہیں جوکسی بھی ملک سے زیادہ ہیں ۔ہرسال اس کے سوالاکھ انسان خود کشی کرتے ہیں اورایک لاکھ بیس ہزارخواتین جہیزنہ لانے پرقتل کردی جاتی ہیں ۔جہاں40 کروڑافرادناخواندہ ہیں،وہیں 73ارب86کروڑ ڈالرزسالانہ دفاع پرخرچ ہوتے ہیں اوراب اس میں مزید17فیصد کا اضافہ کیاگیاہے۔15لاکھ فوج،12لاکھ ریزروفوج اورڈھائی ملین پیرا ملٹری فوج کاخرچہ برداشت کیاجاتاہے۔ان کومؤثر بنانے کیلئے3978ٹینک، 1360لڑاکافوجی طیارے،ایک ایئرکرافٹ کیریئراور160ایٹمی ہتھیارہیں۔ان سے بھی دل نہیں بھراتواسرئیل سے تین جدیدترین اواکس جنگی طیارے حاصل کرنے کے علاوہ روس سے مزیداسلحے کے کئی معاہدے ہو چکے ہیں۔

اس انتہائی پسماندگی کے علاوہ اقلیتوں کے ساتھ جوکچھ بھارت میں ہوتاہے،مہذب دنیامیں اس کاتصوربھی نہیں ہے ۔20 کروڑ اچھوت جانوروں سے بھی زیادہ بدترزندگی گزارنے پرمجبورہیں جن کوبنیادی انسانی حقوق دیناتودورکی بات انسان تک نہیں سمجھاجاتاہے۔27کروڑمسلمانوں کاحال تواچھوتوں سے بھی بد ترہے۔ انتہاپسندہندوجماعتوں کے 17لاکھ سے زیادہ جنونی کارکن ہیں جنہوں نے پورے بھارت میں اقلیتوں کاجینادوبھر کیا ہواہے۔ہندومسلم فسادات روزکامعمول ہیں۔ سب سے پہلے انہوں نے سکھوں سے مل کرتقسیم کے وقت فسادات اورہجرت کے دوران10 لاکھ مسلمانوں کاقتلِ عام کیا،بعدمیں تاریخی بابری مسجداور ہزاروں مسلمانوں کوشہیدکردیا،گجرات میں درندہ صفت وزیرِاعلیٰ نریندرمودی کی حکومتی سرپرستی میں پانچ ہزارمسلمانوں کودن دیہاڑے شہیدکردیاگیاجس میں ڈھائی ہزار کوزندہ جلادیاگیا،ان کی املاک کولوٹااورجلایاگیااوران کاروائیوں پرفخرکرتے ہوئے اورمزیدکرنے کاعہدکیاگیا۔اس قتلَ عام میں سرکاری مشینری کاکھلے عام استعمال کیاگیااور جس انسان دشمن وزیراعلیٰ نریندر مودی کی سرپرستی میں یہ ظلم وستم کاڈرامہ کھیلاگیااسے کوئی عبرتناک سزادینے کی بجائے دیوتاکامقام دیکراسے ملک کاوزیراعظم بنادیاگیا۔ان فسادت اورظلم وستم میں ملوث سرکاری اداروں کے سپاہیوں کوفرض شناسی اوربہادری کے انعامات اورترقیوں سے نوازاگیا۔

مقبوضہ کشمیرمیں1988ءکے بعداب تک ایک لاکھ سے زائدمسلمانوں کوشہیدکردیاگیاہے۔اڑیسہ میں40ہزارسے زائدعیسائی گھرانوں کوانتہائی ظلم وستم کانشانہ بنایاگیا جونقل مکانی پرمجبورکردیئے گئے۔ان کے گھربارلوٹ لئے گئے،سینکڑوں گھرجلا دیئے گئے،پادریوں اورننوں کوزندہ جلادیا گیا ۔کئی ہزارعیسائی اپنی جان بچانے کی غرض سے ہفتوں جنگل میں چھپے رہے۔ صرف ناگا لینڈریاست میں1948ءسے لیکرآج تک تین لاکھ عیسائی اورڈھائی لاکھ سکھوں کوقتل کردیاگیاہے۔ انتہاپسند جنونی ہندوؤں کے ظلم وستم سے تنگ آکران کے ظلم سے نجات حاصل کرنے کیلئے اس وقت بھارت کی22ریاستوں میں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں جن کے خلاف بھارت کی8لاکھ سے زائدفوج لڑرہی ہے،صرف شمال مشرقی ریاستوں اورمقبوضہ کشمیرمیں175تنظیمیں کام کررہی ہیں۔صرف منی پورمیں39اورآسام میں36تنظیمیں آزادی کی جنگیں لڑرہی ہیں۔ملک کے تقریباًچالیس فیصد حصے پرماؤنوازباغیوں کاقبضہ ہے۔

ادھربھارت خطے میں ہتھیاروں کی دوڑمیں مسلسل اضافہ کررہاہے۔مودی،راکاسربراہ ڈوول اورامیت شاہ،تینوں2014سے اپنے جوہری پڑوسیوں چین اورپاکستان کومشتعل کرکے پورے علاقائی امن کوخطرے میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مودی کی قیادت میں گرمجوشی پیداکرنے والی ہندوستانی اسٹیبلشمنٹ اپنے پڑوسیوں کوکمزوربنیادوں پربدنام کرنے کے کسی بھی موقع کی تلاش میں ہے۔یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ ہندوستان کانیوکلیئربٹن انتہائی غیرذمہ دارانہ اور جنگجوؤں جیسے راج ناتھ سنگھ،اجیت ڈوول اورامیت شاہ کے ہاتھ میں ہے،جوآرایس ایس کانظریہ رکھتے ہیں۔یہ سیاستدان سیکولرانڈیا کے تصورکوپس پشت ڈال کرہندوراشٹرااوراکھنڈبھارت(متحدہ ہندوستان)کے نام نہادخواب کوپورا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

بھارت میں ماضی میں بہت سے ایسے واقعات ہوئے ہیں،جوواضح طورپربھارتی اسٹیبلشمنٹ کے جدیدترین ہتھیاروں کی حفاظت اورحفاظت کے حوالے سے اپنی پالیسیوں کے بارے میں نادانی کی نشاندہی کرتے ہیں۔بھارت کی مختلف ریاستوں میں یورینیم کی چوری کے حالیہ واقعات، پاکستان میں میزائل داغنااور پوکھران فیلڈ فائرنگ رینج سے3بموں کاغلط فائرکرنا،ایٹمی ریاست ہونے کے ناطے بھارت کےغیرذمہ دارانہ رویے کاعملی مظاہرہ ہیں۔

یہ واقعات اس بات کی بھی عکاسی کرتے ہیں کہ بھارت جان بوجھ کراپنے جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کومشتعل کرکے خطے میں کسی بھی قسم کی مہم جوئی کی کوشش کررہاہے۔ ان بھارتی واقعات کے سرحدپاررہنے والے لوگوں پربھی سنگین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔پاکستان اورچین کی فوجی طاقت کوجانچ کربھارت ایک سٹریٹجک غلطی کررہاہے۔اسی طرح اسٹرٹیجک ٹریپ کے اوربھی بہت سے واقعات ہیں جوبھارت میں رپورٹ ہوئے ہیں اوراس نے ہتھیاروں کے تحفظ میں اپنی لاپرواہی بھی ظاہرکی ہے۔مثال کے طورپر، 2017 میں،ایک راکٹ گائیڈڈبم پوکھران رینج سے غلط فائرکیاگیاتھااورایک اسٹریٹجک لحاظ سے اہم علاقے موہناگڑھ کے قریب گراتھاجوپاکستانی سرحد سے چند میل دورہے۔

دنیاکویہ سمجھناچاہیے کہ کوئی بھی تزویراتی حادثہ دوجوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستوں کے درمیان بڑے پیمانے پرتصادم کاباعث بن سکتاہے۔انہیں ان واقعات کے حوالے سے بھارتی حکومت سے وضاحت طلب کرنی چاہیے۔یہ اب سنگین ہوتاجارہا ہے،اگریہ فوجی ڈمپ یاملٹری کمپاؤنڈ میں پھٹ جائیں توکیا ہوگا؟اہلکاروں کی جانوں کابہت زیادہ نقصان ہوگالیکن بھارتی حکومت اپنی سٹریٹجک غلطیوں کے نتائج کویکسرنظراندازکررہی ہے۔ ان واقعات سے واضح طورپریہ ظاہرہوتاہے کہ اس بات کے امکانات ہیں کہ ہندوستانی جوہری بٹن جنگجوہندواسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ لگ سکتاہے،جو چین یاپاکستان کے ساتھ بڑے تنازع کوجنم دے سکتاہے۔

بھارتی اقدامات نے ایٹمی ہتھیاروں کی حفاظت کے حوالے سے ایک اوربحث کوبھی جنم دیاہے۔یہاں سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا ہندوستان کے جوہری ہتھیاروں کے انچارج لوگوں کے پاس روایتی اورغیرروایتی ہتھیاروں کوسنبھالنے کی بنیادی صلاحیت ہے؟کیایہ واقعی ایک غیرمجازیاحادثاتی فائرنگ تھی؟ نئی دہلی کی جانب سے واقعہ کوتسلیم کرنے میں طویل تاخیرکیوں کی گئی؟کیا پاکستان کوموردالزام ٹھہرایاجاسکتاہے؟ اگریہ فرض کرلیا جائے کہ انتہاپسنددائیں بازوکے ہندو عناصرنے بھارت میں میزائل سسٹم پرقبضہ کرلیاہے اوراسے جان بوجھ کر پاکستانی حدودمیں فائرکیاہے؟ کیا بھارتی حکومت نے جنوبی ایشیاکے1.6بلین لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی ہیں؟ یہ تمام سوالات ہندوستانی پالیسی سازوں کی طرف سے جامع جواب کے متقاضی ہیں۔

کاش!جنونی ہندوکویہ بات کوئی سمجھائے کہ اکھنڈبھارت کاخواب دیکھنے،پاکستان کوسبق سکھانے،اپنی ہزارسالہ غلامی کا بدلہ لینے،کشمیرپربزور طاقت قابض ہونے، آزادی کی تحریکوں کوبزورقوت ختم کرنے اوراقلیتوں کوغلام بنانے کی غرض سے سالانہ27کھرب روپے فوج اوراسلحے پر خرچ کرنے کی بجائے کشمیرکوآزاداورپاکستان کوصدقِ دل سے قبول کرلے اور یہ خطیررقم اپنی ننگی بھوکی عوام کی فلاح وبہبودپرخرچ کرے۔اس رقم سے اپنے48کروڑ60لاکھ شہری جوخطِ غربت سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں اورغربت کے ہاتھوں روزانہ مررہے ہیں ان بھوکے افرادکے دووقت کے کھانے کابندوبست کرے ،سالانہ8کروڑ20لاکھ بچے جوغذائی قلت کا شکارہیں اورسوالاکھ کسانوں کومرنے سے بچائے،اپنے 60 کروڑ 10لاکھ انسانوں کوصحت وصفائی کی سہولتیں فراہم کرے،4کروڑ20لاکھ لوگ ایڈزاور40لاکھ ٹی بی کے مریضوں کومرنے سے بچائے۔4 کروڑ بچے جوتعلیم سے اب بھی محروم ہیں اورتین کروڑسے زائدبچے جوفٹ پاتھوں پررہتے ہیں،ان کی تعلیم اوران کوچھت فراہم کرنے کابندوبست کرے۔یہ نہ صرف اس کے اپنے ایک ارب15کروڑعوام بلکہ خطے کے ڈیڑھ ارب اوردنیاکے6/ارب 79کروڑلوگوں پراحسانِ عظیم ہوگا، نہیں توجہاں بھارت خودکودنیاکی سب سے بڑی جمہوریت کہلاتاہے وہاں یہ بھی کہے کہ وہ دنیاکاسب سے بڑابے وقوف،تعصب پرست،عیار،مکار،چور، بھوکا، غریب ترین ،ان پڑھ ،جھوٹااورجاہل ملک بھی ہے،کیونکہ یہ بھی تواسی کی خصوصیات ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں