What Will Happen Then?

توپھرکیاہوگا؟

:Share

یوں توہرروزنوجوان نسل کے ذہین وفطین بچے سوالات کی بھرمارلئے میرے تعاقب میں رہتے ہیں لیکن یونیورسٹی کاطالب علم بڑی پریشانی وحیرانی میں الجھا ہواپوچھ رہاتھاکہ آج آپ نےجمعہ کی نمازسے پہلے تقریرکرتے ہوئے کہاکہ قیامت کے دن ہرانسان کے اعمال کی تختیاں اس کی گردن میں ڈالی ہوئی ہوں گی ۔اب آپ ہی بتائیں کہ اگرایک آدمی کے 70 سال سے 100سال عمرہوئی توکتنی بڑی اورلمبی تختی اس کے گلے میں ہوگی؟میں نے اس کوبالکل ٹوکانہیں، جب بات ختم کرچکاتو میں نے استفسار کیا کہ” تم میری اس اطلاع پر طنز کررہے ہو یا اس تختی کی بات پر؟ جہاں تک تختی کی بات ہے تویہ قرآن کی آیت ہے،جس پرتم ہنس رہے ہو؟میراجواب سن کرگھبراگیااورجلدی سے کانوں کوہاتھ لگاکرمعذرت کرنے لگاکہ مجھے پتہ نہیں تھالیکن عقلی طورپرکوئی”لاجک” نظر نہیں آتی میں نے اس کی بات کاٹتے ہوئے کہاکہ یہ لاجک بڑی آسانی سے آپ کی عقل قبول کرسکتی ہے اگرآپ نے اس پرغورکیاہو،یہ سوفیصد”راشنل ” عقلی بھی ہے اور”لاجیکل”بھی۔۔ہمارا خالق قرآن حکیم میں توبڑی وضاحت کے ساتھ ہمیں متنبہ فرمارہے ہیں کہ:
اورہم نے ہرآدمی کے نامۂ اعمال( یعنی:اس کے انجام کی بھلائی یابرائی)کواس کی گردن میں لٹکارکھاہے،اورہم اس لکھی ہوئی چیز کو اس کیلئےقیامت کے دن نکال لیں گے،جسے وہ کھلی ہوئی(کتاب کی طرح)پائے گا۔(سورہ اسراء:13)

سنوبچہ جی۔۔ تم یہ سمجھ رہے ہوکہ لمبی سی تختی گلے میں ڈالی ہوگی۔۔ کیونکہ تم اللہ کی ٹیکنالوجی کواپنی ٹیکنالوجی سے کمزور سمجھتے ہو۔واقعی اس میں قصور ہمارے دینی طبقہ کاہے کہ اس نے وقت کے لحاظ سے تراجم نہیں کئے اورمدرسہ ابھی تک صدیوں پراناعلم ہی گھوٹ گھوٹ کرپلارہاہے۔تم جانتے ہوتختی کوانگریزی میں کیا کہتے ہیں؟اس نے جب حیرانگی سے نفی میں سرہلایا تو میں نے اسے کہا کہ کبھی گوگل سے پوچھ لیا ہوتا تو جواب ملتا کہ “تختی”کو”ٹیبلٹ” کہتے ہیں ۔ موسی علیہ السلام کوجوسلیٹ یاتختیاں دی گئی تھیں انہیں بھی ٹیبلٹ کہاجاتاہے۔سب سے قدیم کوئی ساڑھے چارہزارسال قدیم جوتختیاں یامٹی کی سلیٹ ملی ہیں وہ داستان گلگا میش کی ہیں جس پرمیخوں کی طرح خطوط ہیں جسے میخی رسم الخط کہتے ہیں۔

اگرگلے میں لٹکتی تختی کو”آئی پیڈ”یا”سیمسنگ ٹیبلٹ”کہیں توپھرتوجگہ بن جائے گی ناگلے میں؟اوراگراس کے”جی بی”کوبڑھادیا جائے توپورے ملک کاڈیٹاآپ کی گردن میں لٹکایاجاسکتاہے کہ نہیں۔ابھی ہفتہ قبل تم نے مجھے انتہائی چھوٹاسا”پین ڈرائیو”دیتے ہوئے کہاتھاکہ آپ اپنی زندگی کاتمام قلمی سرمایہ اس میں اگرمنتقل کردیں توتب بھی اس کاایک کونہ بھی استعمال نہ کرسکیں گے۔

اس آیت کادوسراحصہ اگرتم غورسے پڑھوتواللہ کریم فرمارہے ہیں کہ”ہم قیامت کے روزاس کیلئے ایک رجسٹرنکالیں گے،جس کووہ بالکل کھلاہواپائے گا” سے مراد یہ ہے کہ جوتختی اس کے گلے میں ہوگی وہ”ٹیبلٹ”سے بھی چھوٹی ہوگی اوراس سے اللہ کریم پرنٹ نکال کرہارڈکاپی سامنے رکھ دیں گے۔آج کل وہ ٹیڑھے میڑھے کالے کوڈ کے نشان جسے تم لوگ “کیو آر” کوڈ کہتے ہو، تم سب کے آفیشل کارڈز میں ہوتا ہے،جسے تم لوگ دفتر یا کسی وزٹ پر جاتے ہوئے گلے میں پہنے رکھتے ہو،اسے اسکین کرکے تمام ڈیٹا لیا جا سکتا ہے،اورآج کل دنیا بھر کے شہریوں کو ملک سے باہر سفر کرنے کیلئے”چپ شناختی کارڈ” چاہئے ہوتا ہے جس کے ایک جانب یہی”کیوآر”کوڈ ہوتا ہے۔ایک لمحے کے سکین کے بعد فوری طور پر سامنے اسکرین پرتمہارے بینک اکاونٹس،تعلیم، خاندان ، میڈیکل ہسٹری اور نجانے کیا کیا نکل کر سامنے آ جاتا ہے۔میں نے محسوس کیا کہ اس دلیل کے بعد اس کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا۔

میں نے اپنی گفتگوجاری رکھتے ہوئے محض اس کے یقین کومزیدمضبوط کرنے کیلئے ایک اوردلیل سے کام لیتے ہوئے کہا۔چلو تھوڑی دیرکوہم ٹیبلٹ کواصل تختی سمجھ لیں تو ہمارا 200جی بی کا موبائل فون جس میں ہماری ساری دو نمبریاں، فراڈ، بنک اکاؤنٹ، رپورٹس،ای میلز، فیملی ڈیٹیلز ،تصاویر بلکہ نجانے کیسی کیسی تصاویر۔۔۔۔ہوتی ہیں۔۔۔۔چلو کچھ دیر کو ہم خود کو خدا کے سامنے حاضرسمجھ کر اپنا موبائل نکال کرخود اس کا محاسبہ کریں تو ایمانداری سے فیصلہ کریں کہ ہم جنتی ہیں یا جہنمی؟ ؟اس کے منہ سے بے ساختہ نکلا”جہنمی”اورآنکھیں خود بخود نیچے فرش کی طرف جھک گئیں۔کہنے لگا کہ میں نے تو اس طرح کبھی سوچا ہی نہیں۔

اس کایہ اعتراف دیکھ کرمجھے خودبھی ایک جھرجھری سی آگئی کہ آج کل تمام کرائم سین میں سب سے پہلے جیوفنسنگ کی جاتی ہے اورموبائل ڈیٹالیاجاتا ہے، چاہےعورت ہویامرد۔اب توفرانزک ٹیسٹ بھی آگیاہے جس کودنیابھرکی عدالتیں سوفیصدسچ اوردرست مان کرملزمان کومجرم ٹھہراکرسزاسنادیتی ہیں توکیا میرارب اس پرقادرنہیں،اس نے توانسان کویہ علم ہی اس لئے عطاکیاہے کہ وہ اپنے خالق کی قوتوں سے آشناہوسکے۔آج کل کسی بھی ٹی وی پروگرام میں جھٹ سے سیاستدانوں یامہمانوں کی برسوں پرانی ویڈیوزدکھا کران کے ماضی کاحساب مانگ لیاجاتاہے اوروہ خوداپناویڈیودیکھ کرپریشان وپشمیان ہوتاہے اور اس کوجواب بن نہیں پاتا۔ہمیں تویہ بتادیاگیاہے کہ وہ دن جوضرورآناہے جہاں یہ عبدذلیل اپنے رب کے سامنے سرجھکائے کھڑاہوگا۔جامع ترمذی کی صحیح حدیث نمبر 2417 کے مطابق” ابوبرزہ اسلمیٰ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن کسی بندے کے دونوں پاؤں نہیں ہٹیں گے یہاں تک کہ اس سے یہ نہ پوچھ لیاجائے:اس کی عمرکے بارے میں کہ اسے کن کاموں میں ختم کیا،اوراس کے علم کے بارے میں کہ اس پرکیا عمل کیااوراس کے مال کے بارے میں کہ اسے کہاں سے کمایااورکہاں خرچ کیا،اوراس کے جسم کے بارے میں کہ اسے کہاں کھپایا”

اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں،صرف یہ موبائل ہی قبرمیں فرشتوں نے کھول لیاجس میں زیادہ سے زیادہ گزشتہ15سالہ ڈیٹاہوگا تو؟اس معجزاتی ریاست کواس حال میں کس نے پہنچایا،اس کی دولت کولوٹ کرکن بینک اکاؤنٹس میں منتقل کیا،اربوں کھربوں کی جائیدادیں،پلازے،ملیں کیسے وجودمیں آگئیں، تو کیاہوگا؟ اسی لئے تورب ذوالجلال نے ارشادفرمایا۔
لے!خودہی اپنی کتاب آپ پڑھ لے۔آج توتوآپ ہی اپناخودحساب لینے کوکافی ہے ۔(بنی اسرائیل:17)

اپنا تبصرہ بھیجیں