مودی حکومت گزشتہ کئی برسوں سےدنیاکی توجہ کامرکزبننے کیلئے اپنے ہاں ایسے اقدامات کی بڑے زوروشورسے منصوبہ بندی میں مصروف رہتی ہے۔کبھی اس کی وجہ اس کے انتخابات ہوتے ہیں جن میں اپنی جنتاکوپاکستان اورچین کاخوف دکھاکرووٹ حاصل کے کی پالیسی پرکام ہوتاہے ۔ اگریادہوتوممبئی حملوں کی وجہ سے دنیابھرکےمیڈیاپرچھایارہا۔اس سے پہلےکبھی گولڈن ٹیمپل،کبھی بابری مسجدپرحملے کی وجہ سے،گجرات یا اڑیسہ جیسے واقعات،کبھی اندراگاندھی،راجیو گاندھی کے قتل کی وجہ سے یاپھرمقبوضہ کشمیرمیں اقوام متحدہ کی تمام قرادادوں کوپس پشت ڈال کر مقبوضہ کشمیرکواپنے اندرضم کرنے کی وجہ سے،کبھی اپنی ابھرتی ہوئی معیشت یادن بدن بڑھتی ہوئی غربت کی وجہ سے،کبھی کسی فلم،ثقافت یا تہوارکی وجہ سے،کبھی اپنے پڑوسی چین کے ہاتھوں اپنی سپاہ کی بدترین ذلت وپسپائی کی وجہ سے،کبھی23جنوری کواپنے ہاں پونچھ کشمیرمیں ایک جعلی فلیگ آپریشن کرکے پاکستان پراس کاالزام دھرنے کی بروقت سازش پکڑنے کی وجہ سے اور اب جی20کے عالمی فراڈمیں چین،سعودی عرب،مصراورانڈونیشیانے22سے 24مئی تک مقبوضہ کشمیرمیں ٹوراِزم کے نام پر بلائے گئےاجلاس پر تحفظات کااظہار کرتے ہوئے شرکت سے انکارکردیاہے۔چینی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے مطابق “چین متنازعہ علاقوں میں جی20کاکوئی بھی اجلاس بلانے کی بھرپورمخالفت کرتا ہےاور ایسی کسی بھی میٹنگ میں شرکت نہیں کی جائے گی۔”دیگرتین ممالک نے بھی کشمیرکومتنازعہ گردانتے ہوئے شرکت سے انکارکردیاہے۔
بھارت کے کئی روپ ہیں۔معیشت کے حوالے سےماہرین کے مطابق مستقبل میں چین کے بعدیہ دنیاکی سب سے بڑی معیشت ہوگی۔اس وقت اس کی جی ڈی پی ایک اعشاریہ دوٹریلین ڈالرہے۔اس کی صنعتی ترقی کی رفتار2۔4فیصد سالانہ ہے جوکہ چین کے بعددنیامیں تیسرے نمبرپرتیز ترین ہے۔اس کے پاس زرِمبادلہ کے ذخائر564.1بلین ڈالرکے ہیں جودنیامیں پانچویں نمبرپر ہیں۔شائدہی کوئی ملٹی نیشنل کمپنی ہوگی جس کا کارخانہ یادفتربھارت میں نہ ہو۔اس کے تجارتی علاقے اورشاپنگ سنٹریورپ اورامریکاکامقابلہ کررہے ہیں۔غیرملکی سرمایہ کاروں کوسرمایہ کاری کرنے کیلئےاب مزید مواقع نہیں مل رہے ہیں آئی ٹی کی صنعت اپنےعروج پرہے۔اس کی یونیورسٹیاں دھڑادھڑآئی ٹی ماہرین،معاشی ماہرین وغیرہ تیارکررہی ہیں جوکہ نہ صرف ملک کی صنعتی ترقی میں اہم کرداراداکر رہے ہیں بلکہ پوری دنیامیں ان کی مانگ ہے۔
اس کے بڑھتے ہوئے موٹرویز،تیزرفتارریلویز،جدیدانٹرسٹی ٹرانسپورٹ سسٹم،مصروف ترین ایئرپورٹس اوربندرگاہیں اس کی معاشی ترقی کامنہ بولتاثبوت ہیں۔تاریخی عمارتیں خاص کرتاج محل اوردیگرسیاحتی علاقے دنیابھرکے سیاحوں کی توجہ کا مرکزہیں۔انڈین فلموں نے دنیاکواپنے سحرمیں لیاہواہے،بھارت کی فلمی صنعت ہالی وڈکے بعددنیاکی دوسری بڑی فلمی صنعت ہے اورتوقع کی جارہی ہے کہ عریانی کے بڑھتے ہوئے سیلاب کاسہارالیکرجلدہالی وڈکوبھی پیچھے چھوڑجائے گی۔اس کے رائٹرزنے بھی دنیامیں ایک مقام بنایاہواہے جن کی باتیں دنیامیں پڑھی اورسنی جاتی ہیں بلکہ اب یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ ساراانڈین میڈیامودی کے اشاروں پرناچ رہاہے۔
ہندوستان میں2020 کے کوروناوائرس وبائی امراض نے معاشی اثرات پربڑے پیمانے پرخلل ڈالا۔وزارت شماریات کے مطابق مالی سال2020 کی چوتھی سہ ماہی میں ہندوستان کی نموکم ہوکر3.1فیصدرہ گئی تھی جوابھی تک قائم ہے۔حکومت ہندکے چیف معاشی مشیرنے تسلیم کیاکہ اس کمی کی بنیادی وجہ ہندوستانی معیشت پرکوروناوائرس وبائی اثرات ہیں۔خاص طورپر ہندوستان میں بھی وبائی امراض سے نمٹنے میں کمی کاسامنارہاہے اور عالمی بینک کے مطابق موجودہ وبائی امراض نے “ہندوستان کے معاشی نقطہ نظرکیلئے پہلے سے موجودخطرات میں کوئی کمی نہیں ہوئی”۔
ورلڈبینک اورریٹنگ ایجنسیوں نے ابتدائی طورپرمالی سال20212میں ہندوستان کی نمومیں نظرثانی کی تھی جس کی مددسے 1990کی دہائی میں ہندوستان کی اقتصادی لبرلائزیشن کے بعدہندوستان نے تین دہائیوں میں دیکھاہے۔تاہم،وسط مئی میں معاشی پیکیج کےاعلان کے بعد،ہندوستان کے جی ڈی پی کے تخمینے کومنفی اعدادوشمارمیں اوربھی گھٹادیاگیا،جوایک گہری مندی کااشارہ ہے۔(اس عرصے کے دوران30سے زیادہ ممالک کی درجہ بندی کوکم کیاگیاہے)گزشتہ برس 26مئی کوکرسیل نے اعلان کیاتھاکہ یہ شاید آزادی کے بعدسے ہندوستان کی بدترین کساد بازاری ہوگی۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی تحقیق میں جی ڈی پی میں40 فیصدسے زیادہ کے سنکچن ہونے کا تخمینہ لگایاگیااوراندازہ لگایاگیاکہ140ملین لوگ مزیدبیروزگارہوگئے۔
لیکن دوسری طرف اسی بھارت کے48کروڑ60لاکھ شہری خطِ غربت سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں جودنیامیں کسی بھی ملک سے زیادہ ہیں۔دنیا بھرمیں96کروڑ 30لاکھ انسان بھوک کاشکارہیں جن میں24کروڑسے زیادہ بھارتی ہیں جوکسی بھی ملک سے زیادہ ہیں،اس کے8کروڑ20لاکھ بچے غذائی قلت کاشکارہیں جودنیامیں سب سے بڑی تعدادہے اوراسی طرح دنیامیں 58لاکھ40ہزاربچے ہرسال مرجاتے ہیں جن میں20لاکھ سے زائد تعدادبھارتی بچوں کی ہے جوکسی بھی ملک سے بہت زیادہ ہے۔دنیامیں ایک ارب21کروڑ16لاکھ52ہزارانسانوں کوپینے کاصاف پانی میسر نہیں ہے جن میں سے48کروڑسے زائدبھارتی ہیں جوکسی بھی ملک سے کہیں زیادہ ہیں۔دنیاکے دوارب60کروڑ10لاکھ انسانوں کوصحت وصفائی کی سہولتیں میسرنہیں ہیں جن میں بھارتیوں کاحصہ59کروڑ68لاکھ سے زائدہےجوکسی بھی ملک سے زیادہ ہے۔
دنیابھرمیں4کروڑ29لاکھ لوگ ایڈزکاشکارہیں جن میں سے59لاکھ 90ہزاربھارتی ہیں جوکہ دنیاکے کسی بھی ملک سے زیادہ ہیں۔بھارتی سرکار کے مطابق ان میں سے ہرسال4لاکھ سے زائدہرسال مرجاتے ہیں۔دنیابھرکے20کروڑٹی بی کے مریضوں میں سے48لاکھ بھارتی ہیں جوکسی بھی ملک سے زیادہ ہیں،ان میں سے 4لاکھ کے قریب ہرسال مرجاتے ہیں جوکسی بھی ملک سے زیادہ ہیں۔دنیامیں ہرسال5لاکھ25ہزار6 سو خواتین زچگی کی حالت میں لقمۂ اجل بن جاتی ہیں جن میں سے ایک لاکھ سے زائدبھارتی خواتین ہیں جوکسی بھی ملک سے زیادہ ہیں۔بھارت کے 44کروڑافراداب بھی ناخواندہ ہیں جودنیامیں سب سے زیادہ ہیں۔اس کے4کروڑ80لاکھ بچے تعلیم سے اب بھی محروم ہیں اور3کروڑ43لاکھ سے زائدفٹ پاتھوں پررہتے ہیں جوکسی بھی ملک سے زیادہ ہیں ۔ہرسال اس کے سوالاکھ انسان خود کشی کرتے ہیں اورایک لاکھ بیس ہزارخواتین جہیزنہ لانے پرقتل کردی جاتی ہیں۔جہاں44 کروڑافرادناخواندہ ہیں،وہیں 74ارب86کروڑڈالرزسالانہ دفاع پرخرچ ہوتے ہیں اوراب اس میں مزید17فیصدکااضافہ کیاگیاہے۔15لاکھ فوج،12لاکھ ریزروفوج اورڈھائی ملین پیرا ملٹری فوج کاخرچہ برداشت کیاجاتاہے۔ان کومؤثربنانے کیلئے3978ٹینک،1360لڑاکافوجی طیارے،ایک ایئرکرافٹ کیریئراور160ایٹمی ہتھیارہیں۔ان سے بھی دل نہیں بھراتواسرئیل سے تین جدیدترین اواکس جنگی طیارے حاصل کرنے کے علاوہ روس سے مزیداسلحے کے کئی معاہدے ہو چکے ہیں۔
2005ءمیں امریکااورانڈیا میں مشترکہ ڈیفنس پالیسی گروپ” بھی تشکیل پاگیاتھاجس کے تحت امریکانے بھارت کوپہلے اندھیرے میں دیکھنے والےآلات،تھرمل امچنگ اوربغیر پائلٹ اڑنے والے طیار ے فراہم کئےاوراس کے بعدامریکاکی منظوری کے بعدبرطانیہ نے ایٹم بم گرانے والے طیارے بھارت کے حوالے کردیئے۔امریکانے بھارت کے ساتھ ایٹمی توانائی کاسول معاہدہ بھی کیاجس کے بعد یورپ نے بھارت پرعائد پابندیاں بھی ہٹادیں اوراوبامانے توخصوصی دورے میں بھارت کوکئی مزیدمراعات سے نوازالیکن اس جنگی جنون کے باوجودبھارتی سپاہ کوکبھی لداخ میں چین کےہاتھوں رسوائی کا سامناکرناپڑتاہےاورکبھی پاکستان پرفضائی حملے کےجواب میں خاک چاٹنے پڑجاتی ہے۔
اس انتہائی پسماندگی کے علاوہ اقلیتوں کے ساتھ جوکچھ بھارت میں ہوتاہے،مہذب دنیامیں اس کاتصوربھی نہیں ہے۔20کروڑ اچھوت جانوروں سے بھی زیادہ بدترزندگی گزارنے پرمجبورہیں جن کوبنیادی انسانی حقوق دیناتودورکی بات انسان تک نہیں سمجھاجاتاہے۔27کروڑمسلمانوں کاحال تواچھوتوں سے بھی بد ترہے۔انتہاپسندہندوجماعتوں کے17لاکھ سے زیادہ جنونی کارکن ہیں جنہوں نے پورے بھارت میں اقلیتوں کاجینادوبھرکیا ہواہے۔ہندومسلم فسادات روزکامعمول ہیں۔سب سے پہلے انہوں نے سکھوں سے مل کرتقسیم کے وقت فسادات اورہجرت کے دوران10لاکھ مسلمانوں کاقتلِ عام کیا،بعدمیں تاریخی بابری مسجداور ہزاروں مسلمانوں کوشہیدکردیا،گجرات میں درندہ صفت مودی کی حکومتی سرپرستی میں5 ہزارمسلمانوں کودن دیہاڑے شہیدکردیاگیاجس میں ڈھائی ہزارکوزندہ جلادیاگیا،ان کی املاک کولوٹااورجلایاگیااوران کاروائیوں پرفخرکرتے ہوئے اورمزید کرنے کاعہدکیاگیا۔اس قتلَ عام میں سرکاری مشینری کاکھلے عام استعمال کیاگیااورجس انسان دشمن مودی کی سرپرستی میں یہ ظلم وستم کاڈرامہ کھیلاگیااسے کوئی عبرتناک سزادینے کی بجائے دیوتاکامقام دیکراسے ملک کاوزیراعظم بنادیاگیا۔ان فسادت اورظلم وستم میں ملوث سرکاری اداروں کے سپاہیوں کوفرض شناسی اوربہادری کے انعامات اورترقیوں سے نوازاگیا۔
مقبوضہ کشمیرمیں1988ءکے بعداب تک ایک لاکھ سے زائدمسلمانوں کوشہیدکردیاگیاہے۔اڑیسہ میں40ہزارسے زائدعیسائی گھرانوں کو انتہائی ظلم وستم کانشانہ بنایاگیا جونقل مکانی پرمجبورکردیئے گئے۔ان کے گھربارلوٹ لئے گئے،سینکڑوں گھرجلا دیئے گئے،پادریوں اورننوں کو زندہ جلادیاگیا۔کئی ہزارعیسائی اپنی جان بچانے کی غرض سے ہفتوں جنگل میں چھپے رہے۔ صرف ناگا لینڈریاست میں1948ءسے لیکرآج تک تین لاکھ عیسائی اورڈھائی لاکھ سکھوں کوقتل کردیاگیاہے۔انتہاپسند جنونی ہندوؤں کے ظلم وستم سے تنگ آکران کے ظلم سے نجات حاصل کرنے کیلئے اس وقت بھارت کی22ریاستوں میں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں جن کے خلاف بھارت کی8لاکھ سے زائدفوج لڑرہی ہے،صرف شمال مشرقی ریاستوں اورمقبوضہ کشمیرمیں175تنظیمیں کام کررہی ہیں۔صرف منی پورمیں39اورآسام میں36تنظیمیں آزادی کی جنگیں لڑرہی ہیں۔
ملک کے تقریباًچالیس فیصد حصے پرماؤنوازباغیوں کاقبضہ ہے۔
کاش!جنونی ہندوکویہ بات کوئی سمجھائے کہ اکھنڈبھارت کاخواب دیکھنے،پاکستان کوسبق سکھانے،اپنی ہزارسالہ غلامی کا بدلہ لینے،کشمیرپربزور طاقت قابض ہونے، آزادی کی تحریکوں کوبزورقوت ختم کرنے اوراقلیتوں کوغلام بنانے کی غرض سے سالانہ62کھرب روپے فوج اوراسلحے پر خرچ کرنے کی بجائے کشمیرکوآزاداورپاکستان کوصدقِ دل سے قبول کرلے اور یہ خطیررقم اپنی ننگی بھوکی عوام کی فلاح وبہبودپرخرچ کرے۔اس رقم سے اپنے48کروڑ60لاکھ شہری جوخطِ غربت سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں اورغربت کے ہاتھوں روزانہ مررہے ہیں ان بھوکے افرادکے دووقت کے کھانے کابندوبست کرے ،سالانہ8کروڑ20لاکھ بچے جوغذائی قلت کا شکارہیں اورسوالاکھ کسانوں کومرنے سے بچائے،اپنے60 کروڑ10 لاکھ انسانوں کوصحت وصفائی کی سہولتیں فراہم کرے،4کروڑ29لاکھ لوگ ایڈزاور48لاکھ ٹی بی کے مریضوں کومرنے سے بچائے۔4 کروڑ80لاکھ بچے جوتعلیم سے اب بھی محروم ہیں اورتین کروڑ43لاکھ سے زائدبچے جوفٹ پاتھوں پررہتے ہیں،ان کی تعلیم اوران کوچھت فراہم کرنے کابندوبست کرے۔یہ نہ صرف اس کے اپنے ایک ارب15کروڑعوام بلکہ خطے کے ڈیڑھ ارب اور دنیاکے چھ ارب79کروڑلوگوں پراحسانِ عظیم ہوگا،نہیں توجہاں بھارت خودکودنیاکی سب سے بڑی جمہوریت کہلاتاہے وہاں یہ بھی کہے کہ وہ دنیاکاسب سے بڑابے وقوف، متعصب،عیار، مکار،چور، بھوکا ،غریب ترین ان پڑھ ،دھوکہ باز،جھوٹااورجاہل ملک بھی ہے،کیونکہ یہ بھی تواسی کی خصوصیات ہیں۔
ادھربھارت خطے میں ہتھیاروں کی دوڑمیں مسلسل اضافہ کررہاہے۔مودی،راکاسربراہ ڈوول اورامیت شاہ،تینوں2014سے اپنے جوہری پڑوسیوں چین اورپاکستان کومشتعل کرکے پورے علاقائی امن کوخطرے میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مودی کی قیادت میں گرمجوشی پیدا کرنے والی ہندوستانی اسٹیبلشمنٹ اپنے پڑوسیوں کوکمزوربنیادوں پربدنام کرنے کے کسی بھی موقع کی تلاش میں ہے۔یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ ہندوستان کانیوکلیئربٹن انتہائی غیرذمہ دارانہ اور جنگجوؤں جیسے راج ناتھ سنگھ،اجیت ڈوول اورامیت شاہ کے ہاتھ میں ہے،جوآرایس ایس کا نظریہ رکھتے ہیں۔یہ سیاستدان سیکولرانڈیا کے تصورکوپس پشت ڈال کرہندوراشٹرااوراکھنڈبھارت(متحدہ ہندوستان)کے نام نہادخواب کوپورا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
بھارت میں ماضی میں بہت سے ایسے واقعات ہوئے ہیں،جوواضح طورپربھارتی اسٹیبلشمنٹ کے جدید ترین ہتھیاروں کی حساس حفاظت اورسیکورٹی کے حوالے سے اپنی پالیسیوں کے بارے میں نادانی کی نشاندہی کرتے ہیں۔بھارت کی مختلف ریاستوں میں یورینیم کی چوری کے حالیہ واقعات، پاکستان میں میزائل داغنا اورپوکھران فیلڈفائرنگ رینج سے3بموں کاغلط فائر کرنا،ایٹمی ریاست ہونے کے ناطے بھارت کےغیرذمہ دارانہ رویے کاعملی مظاہرہ ہیں۔یہ واقعات اس بات کی بھی عکاسی کرتے ہیں کہ بھارت جان بوجھ کراپنے جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کومشتعل کرکے خطے میں کسی بھی قسم کی مہم جوئی کی کوشش کررہاہے۔ان بھارتی واقعات کے سرحدپاررہنے والے لوگوں پربھی سنگین اثرات مرتب ہو سکتےہیں۔پاکستان اورچین کی فوجی طاقت کوجانچ کربھارت ایک سٹریٹجک غلطی کررہاہے۔اسی طرح اسٹرٹیجک ٹریپ کےاوربھی بہت سے واقعات ہیں جوبھارت میں رپورٹ ہوئے ہیں اوراس نے ہتھیاروں کے تحفظ میں اپنی مجرمانہ لاپرواہی بھی ظاہرکی ہے۔مثال کے طورپر2017ء میں،ایک راکٹ گائیڈڈبم پوکھران رینج سے غلط فائرکیاگیاتھااورایک اسٹریٹجک لحاظ سے اہم علاقے موہنا گڑھ کے قریب گراتھا جو پاکستانی سرحد سے چند میل دورہے۔