The Powers Of The Allah

رب کی طاقتیں

:Share

تقریباً255سال قبل امریکامیں غلاموں کی تجارت کھلے عام ہوتی تھی۔افریقہ سے بحری جہازوں کے ذریعے پنجروں میں بند کرکے ان لوگوں کولایاجاتااورسخت ترین تشدد میں ان سے جانوروں کی طرح کام لیاجاتا۔اس زمانے کے تمام سیاسی رہنما بھی اس کاروبارمیں برابرکے شریک تھے اوراس غلامانہ تجارت کواپنے گھروں اورکارخانوں کیلئے ایک منافع بخش قوت سمجھتے تھے۔ایسے میں بھی کچھ لوگوں کے دلوں میں اس نظام سے نفرت ابل رہی تھی اوراس ظالمانہ نظام سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے خواب آنکھوں میں سجائے مسیحاکی آمدکی دعائیں کررہے تھے،بظاہرکوئی سبیل نظرنہیں آرہی تھی،اس نفرت کوابھی زبان ملنا باقی تھی۔اس ابلتی نفرت کوایک شخص نے جس کی طاقت صرف اس کاقلم تھا،اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر آگے بڑھ کران غلاموں،بے کسوں کے خوابوں کو زبان دی۔اس نے ایک اخبار”لبریٹر”کے نام سے نکالااوراس کے پہلے شمارے میں لکھا:

“میں سچ کی طرح کڑوا،اورانصاف کی طرح مصلحت سے عاری رہوں گا،میں اس مسئلے پرکبھی بھی اعتدال کے ساتھ سوچنابولنایالکھناپسندنہ کروں گا،نہیں کبھی نہیں،مجھے کوئی ایساشخص بتائیے جس کاگھرجل رہاہواوروہ اعتدال کی باتیں کرے،آگ میں گرجانے والے بچے کی ماں سے کہے کہ وہ اپنے بچے کوآہستہ سے آگ سے نکالے،زنابالجبرکرنے والے کے ہاتھوں سے کسی عورت کواعتدال کے ساتھ کوئی نہیں بچاتا،اسی طرح مجھ سے یہ توقع نہ رکھی جائے کہ میں موجودہ صورت حال میں اعتدال کارویہ اپنالوں”۔

یہ لکھنے والا،خوابوں میں رنگ بھرنے والاولیم لائڈگیری سن تھاجس نے1931ءمیں اپنے قلم کی طاقت کوخوابوں کی تعبیر کیلئے استعمال کرنا شروع کیا۔اسے بھی ابن الوقت لوگوں کے طعنے سننے پڑے،اس کوبھی احمق اوربے وقوف کے القابات ملے،سینٹ کے ارکان اورصدارتی امیدوار بھی اس کودیوانہ سمجھ کرلوگوں کواس سے دوررہنے کی تلقین کرنے لگے، دہمکیوں کی بناءپراس کواپنے ٹھکانے بدلنے پرمجبوربھی کیاگیا لیکن وہ اپنی تحریرسے لوگوں کوایک عادلانہ معاشرے کے خوابوں کی تعبیرکی جلدنویدسناتارہا۔وہ نہ خودمایوس ہوااورنہ ہی ان لوگوں کی آنکھوں سے بہترعادلانہ معاشرہ کے خواب کودورہونے دیا۔اس کی آوازپرلبیک کہنے والے بڑھتے گئے،وہ جوکسی ڈریاخوف سے خاموش تھے،کھل کر سامنے آنے لگے۔ٹھیک30سال بعداسی خواب کواپنی آنکھوں میں سجائے ایک شخص ابراہام لنکن آگے بڑھااوربھاری اکثریت سے کامیاب ہوکراسی ملک کاصدرمنتخب ہوگیا۔

مصلحت کوش سیاستدان اوراشرافیہ اس کے خلاف تھی لیکن ابراہام لنکن کومعلوم تھاکہ وہ جن کے ووٹوں سے اس منصب پرپہنچاہے،ان کے خوابوں کوبھولنا غداری ہے،ان کومصلحت کی میٹھی گولیاں کھلاناجرم ہے،ان سے وعدے کرکے مکر جاناانسانیت کی گری ہوئی ذلیل ترین حرکت ہے۔پھرامریکی تاریخ نے دیکھاکہ اسے ان ریاستوں سے جنگ کرنا پڑی، مصلحت سے پاک جنگ اورفتح ان لوگوں کامقدربنی جوخواب دیکھتے تھے۔وہ لکھنے والاولیم لائڈ گیری سن جو 30 سال پہلے بظاہرایک ناممکن جنگ کاآغازکرچکاتھا،اس کے خواب سچ تھے اورمصلحت کوش لوگوں کی سب دلیلیں جھوٹی تھیں۔عمران خان عدم اعتمادکی تحریک کوامریکی شاخسانہ قراردیتے ہوئے پاکستانی ڈپلومیٹ اسدمجیدکی طرف سے ارسال کردہ کیبل کوجلسوں میں لہراکراپنے مخالفین کویکسرغدارقراردیتے ہوئے نئے انتخابات کامطالبہ کررہےہیں۔

نئی حکومت نے بالآخرقومی سلامتی کونسل میں ملکی فورسزکے سربراہوں کی موجودگی میں اس خط میں کسی بھی قسم کی دہمکی یاغداری کویکسر مسترد کردیاجس کوعمران خان نے اس فیصلے پرانتہائی ناپسندیدگی کااظہارکرتے ہوئے اپنے فقیدالمثال جلسوں کاسہارالیکرنئی حکومت اوراسٹیبلشمنٹ پراپنادبا ؤ بڑھاتے ہوئے انہیں اپنی اس غلطی کودرست کرنے کیلئے نئے انتخابات کو واحدحل بتارہے ہیں۔ا ن کی پوری کوشش ہے کہ اس مرتبہ وہ ہزارمیل کی رفتار سے دلدل کی طرف بھاگنے والی اپنی انتخابی گاڑی کاکانٹاموجودہ دلدل سے نکال کر اپنی واضح دوتہائی اکثریت کاخواب کی طرف موڑدیں اور اس ٹرین کوفوری طور اور ہرقیمت پراس کی منزل پرپہنچانے کاعزم اپنی آنکھوں میں سجائے ہوئے ہیں۔

لیکن ہمیں یہ نہیں بھولناچاہئے کہ ولیم لائڈگیری سن کی قسمت میں اورامریکی عوام کی زندگی میں ابراہام لنکن آنکلااورآج واشنگٹن میں صرف اسی کامجسمہ ہے، مصلحت کوش اشرافیہ کے ناموں سے بھی لوگ واقف نہیں۔میرے ملک کے خوابوں کی راہ گزرپربھی وہی شخص کامیاب ہوگاجواس خواب کو لیکرآگے بڑھے گاجومصلحت پسند لیڈروں اورطاقتوراشرافیہ سے جان چھڑانے کے خواب،معاشرہ میں ایک انقلاب لانے کا خواب، معاشرہ سے ظلم،بے چینی اور اضطراب کوختم کرنے کا خواب،گھرکی دہلیزپرہرکسی کوانصاف مہیا کرنے کاخواب،زندگی کی بنیادی ضروریات کوپوراکرنے کے خواب،لوگوں کے دلوں میں پلنے والے لاوے اوراوران کے احتجاج کواپنی تحریروں میں سموکران کے بروقت نتائج کے خواب،پاکستان کو ایک مثالی ریاست بنانے کے خواب پورے کرے گالیکن سوال یہ ہے کہ کیاہمارے ہاں واقعی یہ جاری جمہوری نظام ملک کی تقدیربدل سکتاہے؟

قوم نے اس سے پہلے بھی اسی امید پراپنے خوابوں کی تعبیرکیلئے اپنے ووٹ کی طاقت کواستعمال کیاتھا۔ان کویہ معلوم نہیں تھاکہ بھیڑکی کھال میں کوئی بھیڑیا ان کے خواب چکناچورکردے گا۔جس کے نتائج ہم اب تک بھگت رہے ہیں جس کی بنیادپراس قوم کی آنکھوں سے ان تمام خوابوں کی آس کی روشنی چھین کرہمیشہ کیلئے اتھاہ اندھیروں کی گہری کھائیوں میں دھکادینے کی مذموم کوشش کی گئی،لیکن میں اب بھی حالات کے جبر سے خواب دیکھنے اوردکھانے کے عمل کو کمزورنہیں ہونے دوں گاکہ اس معجزاتی ریاست کاقیام27مضان کی مبارک ساعتوں میں وجودپذیرہوالیکن مجھے توقوم کوصرف یہ یادلاناہے کہ ہم نے اس مملکت کے حصول کیلئے اپنے رب سے اسے مکمل اسلامی وفلاحی ریاست بنانے کاوعدہ کیاتھاکہ جہاں صرف اللہ کی حاکمیت ،قرآن کے مکمل نفاذہوگا۔

ایٹمی قوت بننے کے کامیاب 24سال گزارنے کے باوجود دشمن ہمارے ملک کے جوہری اثاثوں کے بارے میں خدشات کا اظہارکرکے اپنا خبث ِ باطن میں مبتلاہیں کہ انتہا پسنداس ملک کے جوہری اثاثوں کواپنے قبضے میں لیکراس دنیاکے امن کوتباہ کردیں گے۔لیکن ان تمام ریشہ دوانیوں اور چالوں کے باوجود میرے رب کی طاقتیں بھی اس مملکت خداداد پاکستان کی سلامتی کیلئے مصروف عمل ہیں۔آنکھوں میں خواب سجائے ان کے دن پریشان اورمضطرب گزر رہے ہیں اورراتیں اپنے رب کے حضورروروکرالتجائیں کرتے ہو ئے رحم کی طالب کہ ہمیں اپنے عذاب سے بچا،ہم تیری ناراضگی کی ایک جھلک بھی برداشت نہیں کرسکتے،اس ملک پررحم فرما،ہاتھ اٹھائے ہروقت ندامت کے اشکوں کاتحفہ پیش کرتے ہوئے اس ملک کے ان بدکردارغداروں سے نجات اوران پرنازل ہونے والے عذاب سے ان معصوم لوگوں کوبچانے کی مناجات مانگ رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں