ہماے خوابوں کی دنیالٹ گئی؟

:Share

حمدودرودکے بعد
انتہائی واجب الاحترام خواتین وحضرات۔۔۔ اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
میرے آقامحسن انسانیت جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کس قدرخوبصورت تعلیم فرمائی ہے کہ گفتگوکرنے سے قبل اپنے مخاطب کیلئےاللہ کی ڈھیروں سلامتی اوررحمتوں کی دعامانگی جائے۔اپنے آقاکی مبارک تعلیم کے بعدکانفرنس کے منتظمین کی طرف سے دیئے گئے عنوان ” مسئلہ کشمیراورموجودہ حکومت کے کردار”پرفوری اورفی البدیہہ ردّ ِ عمل پیشِ خدمت ہے:

مسلسل ایک ماہ کے پندونصائح “مردِ ناداں پرکلام نرم ونازک بے اثر” ہوگئے۔ ملک کاموجودہ منظرنامہ توانتہائی خوفناک ہے جس کی دہائی میں میڈیا کے ہرعالمی فورم پربھی دے رہاہوں۔ قوم کواندھیرے میں رکھاجارہاہے۔۔۔۔ پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی جینوامیں کشمیر پر مقدمہ پیش کیا جس کی منظوری کے لیے 48 ممالک کی ضرورت تھی اورہمارے وزیرخارجہ نے کس قدرڈھٹائی سے ساری قوم کے سامنے جھوٹ بولا کہ اقوام عالم کی اکثریت نے کشمیرکے مقدمے پرپاکستان کے موقف کی حمائت کرکے اسے سفارتی فتح سے ہمکنارکیااور جس کی تائیدبغیر سوچے سمجھے اوربلاتحقیق وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنے ٹوئٹ میں بھی کردی جبکہ پاکستان کو 42 ووٹ اور انڈیا کو 58 ووٹ ملے اوروہ اپنی کامیاب خارجہ پالیسی کی بدولت کامیاب رہا۔ یاد رہے کہ انڈیا کو ووٹ دینے والوں میں سعودیہ امارات بحرین کویت بھی شامل تھے۔

ہمارے وزیرخارجہ یہ بھی بھول گئے کہ اس اجلاس میں مجھ سمیت دیگرکئی افرادباقاعدہ طورپراقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کی دعوت پرموجود تھے اوراس اجلاس سے قبل ہم نے باقاعدہ طورپرقریشی صاحب کوتحریری طورپراپنی کاوشوں اورسفارشات سے مطلع بھی کیالیکن صد افسوس ہماری مہینہ بھرکی انتھک کوششوں وکاوشوں سفارشات پرعملدرآمدنہ ہونے کی وجہ سے ناکامی کامنہ دیکھناپڑا۔

یاد رہے ابھی کل ہی عمران خان نے سعودیہ میں کہا تھا کہ سعودیہ کا دفاع ہمارا دفاع ہے۔۔ پاکستان کو ووٹ دینے والوں میں ایران ترکی قطر عمان شامل یاد رہے سعودیہ میں ایران کے خلاف باتیں اور جنگ کی یقین دہانی کے باوجود ایران نے ہمیں ووٹ دیا چین روس جرمنی نے بھی ووٹ پاکستان کو دیاجبکہ کیاعمران خان قوم کوبتائیں گے کہ جن 58 ممالک نے حمایت کی وہ ممالک کون تھے اور وقت آنے پر چیرمین سینٹ کے الیکشن جیسا حال ہمارا کس نے کیا۔اقوام متحدہ میں موجود ایران مستقل مندوب نے کہا کے پاکستان ہمارا ہمسایہ اور برادر اسلامی ملک ہے ہم اس کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے دشمن اور دوست بدلے جا سکتے ہیں ہمسائے نہیں ہم پاکستان کے ساتھ ہے چاہے پاکستان ہمارے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔

آج یہ کوئی چینل آپ کو نہیں بتائے گاکہ ہمارے خوابوں کی دنیاکیسے اپنے ہی حکمرانوں کے ہاتھوں لٹ گئی جس کی بناء پرہیوسٹن میں مودی نے ٹرمپ کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کرجشن منایا،جی ہاں یہ دونوں ممالک کی مشترکہ کامیابیوں کا جشن تھا اور حالیہ سانحہ کشمیر کے معاملے پر مشن کی تکمیل کا اظہار۔ ٹرمپ نے اپنے اثرو رسوخ اور جھوٹی طفل تسلیوں سے اس پراجیکٹ کی کامیابی میں اہم ترین کردارادا کیااور اسی وجہ سے گزشتہ روز ہندو ؤ ں نے اپنے جشن میں اسے مدعو کرکے شکریہ ادا بھی کیا۔مودی کاغروروتکبر مزید بڑھ گیا کیونکہ اس نے اپنے بنیاد پرست مسلم دشمن نظریے کو پروان چڑھایا ہے۔
انہوں نے تو جشن منا لیا لیکن اگر ہم غور کریں تو یہ موقعہ ہماری ناکام خارجہ پالیسی ،ڈرپوک اور بزدلانہ بیانات کی وجہ سے ان کومیسرآیا جبکہ مرحوم بھائی جنرل حمید گل ساری زندگی یہ سمجھاتارہاکہ “خوف کوئی پالیسی نہیں ہوتی” ۔

خواہشات کے محل میں رہنے کی عادت،میڈیا کنٹرول کے ذریعے حقائق سے دوری،عالمی رائے عامہ کو ہموار کرنے میں ناکامی اور مسلم ممالک سے دوری،امریکی جال میں پھنسنااورعربوں کے لالچ دینے پر سی پیک کی بندش اورچین سے دوری، اندرونی معاملات میں بدترین صورتحال، کشمیر کے مسئلے پرقومی موقف کے فقدان جیسے عوامل نے ہی بھارت و امریکا کو یقین دلایا کہ ہم کشمیر کے حوالے سے کس قدر سنجیدہ ہیں۔ہم نے بھارتی اقدام کے بعد ایسی پالیسی اپنائی کہ انہیں پچاس دن کے بعد ہی معاملہ ٹھنڈا ہونے کااحساس ہوگیااوراب انہوں نے جشن فتح مناڈالا کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اب حرمین میں القدس کی آزادی کیلئے دعامانگناایک جرم بن گیاہے بھلاکشمیر، وہ توکوئی بات ہی نہیں۔

جب بھارت نے پانچ اگست کو کشمیر پرشب خون مارا تو اس وقت ہم سینٹ کے معرکہ حق و باطل میں مصروف تھے کئی دن تک یہ خبر ہی میڈیا پر نہیں آنے دی گئی ۔ جب سینیٹ فتح ہو گیا تب ہی یہ خبر میڈیا پر آ سکی ۔ اس کے بعد ہم نے اپنے ہر بیان میں یہی کہا کہ اگر ہم پر حملہ ہوا تو منہ توڑ جواب دیں گے ۔ ۔ یعنی مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ مرضی ہوتا رہے ۔ پاکستان جنگ میں پہل نہیں کرے گا ۔ پاکستان کبھی ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہیں کرے گا کشمیر کے حوالے سے قومی اسمبلی کے مشترکہ سیشن کو تباہ کیا گیا۔جو کشمیر جا کرجہاد کی کوشش کرے وہ پاکستان اور کشمیریوں کا دشمن ہو گا۔ کنٹرول لائن کی طرف جانیوالے کشمیریوں پرلاٹھی چارج کیا گیا ۔ذرا سی جذباتی تقریراورکشمیریوں کے لئے عملی اقدامات کے مطالبے پر وزیر اعظم کشمیر راجہ فاروق حیدر کی تقریر سنسرکردی گئی ۔

حکومت نے جلسوں کو تفریحی بنانے پر توجہ دی ، فنکاروں،کھلاڑیوں کوخصوصی طیاروں کے ذریعے لے جاکرجلسے رنگین بنائے جاتے رہے،حکومتی سنجیدگی کا یہ عالم تھا کہ کبھی آدھا گھنٹہ کھڑے ہونے کا اعلان کیاجاتاحتی کہ کشمیر کے لئے احتجاج کو علامتی احتجاج تک کا نام دے دیا گیا ۔ حکومتی وزرا ء کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنے کی بجائے اپوزیشن پر حملہ آور ہونے اورطعنے و گالیاں دینے میں مصروف رہے ۔ ملکی اتحاد ، متفقہ پیغام اور قومی وحدت کا مظاہرہ کرنے کی ایک بھی کاوش نہیں ہوئی۔ آزاد کشمیر میں جاکر بڑے بڑے جلسے کرنیوالے مخالف سیاسی لیڈروں کی میڈیا کوریج تک روک دی گئی اس دوران حکومت کی زیادہ توجہ اپنے وزراء کو نوازنے ، اربوں کے ٹیکس معاف کرنے اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی تک کی جانب سے اس ٹیکس معافی کے دفاع پرتوجہ دی گئی۔جب بھارتی وزیر اعظم مودی اپنے سفارت خانوں اور وزارت خارجہ کی مددسے مختلف مسلم ممالک میں ایوارڈ وصول کر رہے تھے ، ہمارے وزیر اعظم نے کسی ایک بھی مسلم ملک کا دورہ کرنے کی کوشش نہیں کی ۔

امریکاجاتے ہوئے سعودی عرب کے دورے کا مقصد آرامکو پر حملے کے حوالے سے اظہار یکجہتی تھا جہاں اس وقت تمام پاکستانیوں کونکال کرتین ہزار سے زائدبھارتیوں کوبھرتی کرلیاگیااوراس وقت آرامکواگلے سوسال کیلئے بھارت کے رحم وکرم پرچلی گئی ہے۔ سعودی عرب ومتحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ بھی کشمیر پر حمایت کرنے نہیں بلکہ سمجھانے کے لئے آئے اورعمران کواس کی اوقات بتاتے ہوئے اسے کشمیرکوامت مسلمہ کا مسئلہ قرارد دینے سے اجتناب برتنے کامشورہ دیا ۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی میں قرارداد پیش کرنے کی ڈیڈ لائن گزر گئی اور ہمیں پتہ ہی نہ چلا اورعالمی فورم پرہم مطلوبہ تعداد میں ممالک کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔کشمیر کے مسئلے پرایک بھی عالمی کانفرنس نہ کراسکے جس میں دیگرممالک سے حکومتی رہنماوں اورعوامی لیڈرزکو مدعو کرکے اس مسئلے کواجاگرکیاجاسکےبلکہ کئی ممالک میں کشمیر کامقدمہ لڑنے کیلئےجانیوالے ہمارے وزراء دیگر سرگرمیوں میں مصروف رہے۔فیشن شوزمیں شرکت کرتے رہے اورمیوزک ورقص کی محفلیں سجاتے رہے۔کسی ایک بھی مسلم ملک یادیگر میں ہمارا کوئی ایسا اعلی سطحی وفد نہیں گیا جس میں حکومت و اپوزیشن کی نمائندگی ہو تاکہ ان کی حمایت حاصل کی جاسکے۔دوسری جانب حکومتی وزراء کے ایسے بیانات نشرہوئے جن میں اپوزیشن کے لیڈرزحتی کہ آزاد کشمیر کے وزیراعظم تک کوغدارتک کہاگیا،ان کے گلے میں پٹہ ڈال کرانہیں مظفرآباد کے کسی چوک میں پھانسی لگانے کا مطالبہ بھی کیاگیا۔

ابھی مجھے میرے انتہائی عزیزبھائی عرفان صاحب نے دوتصاویربھیج کرایک خوفناک پیغام دے ڈالاجہاں آزادکشمیرکاصدر مسعوداجوانتہائی زیرک ڈپلومیٹ،چین جیسے اہم ملک میں بہترین سفارتی ذمہ داریاں سرانجام دیتے ہوئے پاک چین دوستی کوبڑھانے میں ایک قابل قدرخدمات سرانجام دینے کے بعدیواین اورمیں بھی اپنی ذمہ داریاں اداکرنے کے بعدمسلسل کشمیرکامقدمہ ہرجگہ لڑنے میں مہارت رکھتاہے،وہ پی ٹی آئی کے مقرر کردہ سندھ کے میٹرک پاس گورنر کی طرف سے جاری کردہ تضحیک شدہ سلوک والی تصویرجاری کرکے اہالیان کشمیرکوکیاپیغام دیاگیاجبکہ دوسری تصویر میں موصوف فوجی افسر کے سامنے انتہائی نیازمندی کااظہارنظرآرہاہے۔اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ خودان کے رہنماء امریکی صدرکی ثالثی کی پیشکش کو یوں بڑھا چڑھا کرپیش کیا کہ واپسی پر یہ بیان تک دے ڈلاکہ ایسا لگ رہا ہے کہ میں”ورلڈ کپ جیت کر آ رہا ہوں”۔

ہم نے تقریروں پرزوردیا۔جوش خطابت کے مظاہرے کئے ، ریلیاں اور علامتی احتجاج کرتے رہے اور اب ہم نے ساری امیدیں اقوام متحدہ میں وزیر اعظم کی تقریر سے لگا لی ہیں ۔ چلیں ایک تقریر اور سہی ۔۔ یقینا یہ تقریر پرجوش ہو گی ۔ طعنے ہوں گے ۔اپنے کاررناموں کا تذکرہ ہو گا۔ہم امن چاہتے ہیں ۔جنگ تباہی لائے گی۔ مودی ہٹلر ہے ۔مودی فاشسٹ ہے ۔بی جے پی ظالم ہے ۔بھارت تباہ ہونیوالا ہے۔ہم راہ داری بنا رہے ہیں۔ پر جوش باتیں ہوں گی ۔ ہم دفاع کی صلاحیت رکھتے ہیں ،اگر پاکستان پر حملہ ہوا تو جواب دیں گے ۔ عالمی دنیا کشمیر پر ظلم و ستم کا نوٹس لے ۔اس تقریر کو یقیناًمیڈیا پر بھرپور کوریج ملے گی ۔ ملک میں آسمان سر پر اٹھا لیا جائے گا ۔واپسی پر ورلڈ کپ جیتنے جیسی خوشی کا اعلان ہو گا ۔وزراء استقبال کریں گے ۔۔ اور بس ۔کشمیری بھگتیں ۔۔وہ جانیں بھارت جانے ۔

اس سے پہلے کیاہوتا رہا؟؟ ۔ بھارت کو کیوں یہ شہ ملی کہ وہ کشمیر پر شب خون مار سکے ۔ اس کی بھی بہت سے وجوہات ہیں ۔ مختصر سے عرصے میں بہت کچھ ایسا کیا ہوا کہ بھارت نے سمجھ لیا کہ اب پاکستان کشمیر کے معاملے پر دفاعی پوزیشن بلکہ لاتعلقی کی پوزیشن پر جا چکا ہے ۔ عمران خان نے وزیر اعظم بنتے ہی مودی کو خط لکھا۔ جس پر سرد مہری کا اظہار کیا گیا۔ اس کے باوجود مذاکرات کی بات کر دی گئی جس کی بھارتیوں کی جانب سے باقاعدہ تردید بھی کی گئی۔ الیکشن میں مودی کی جیت کی خواہش کا اظہار کیا گیا۔ مودی کی جیت کو مسئلہ کشمیر کا حل قرار دیا۔ بھارتی کرکٹ ٹیم کی جیت پر مبارکبادیں دیں۔ نوجوت سدھو کو حلف برداری کی تقریب میں بلا کر آرمی چیف کے قریب ہونے کا موقعہ دے کرپیار کی جھپی ڈلوائی گئی۔

رنجیت سنگھ کا مجسمہ نصب کیا گیا جس کا مقصد بھارت میں پاکستان کا مثبت تاثر پیدا کرنا قرار دیا گیا۔ ہندو مندروں کی بحالی کے لیے اربوں کے فنڈزجاری کئے اس سلسلے میں سیالکوٹ میں مندر کاباقاعدہ افتتاح بھی ہو چکا۔ کرتارپور کوریڈور کے لئے ترلے کئے۔پوری پاکستانی قیادت اس تقریب میں شریک ہوئی جسے بھارت نے اپنی خوشامد سمجھ لیا۔بار بار مذاکرات ملتوی کرنے کے باوجود پاکستان کی جانب سے مذاکرات جاری رکھنے پر زوردیاگیا۔وزیر اعظم کی جانب سے یہ بات کی گئی کہ وہ بار بار بھارتی وزیر اعظم کو فون کر رہے ہیں لیکن رابطہ نہیں ہو سکا۔ ملکی تاریخ کا سخت ترین جہادی تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا۔ حافظ سعید اور دیگر کو نظر بند کرنے کی بجائے پہلی مرتبہ باقاعدہ دہشتگردی کے مقدمات میں گرفتار کیا گیا۔

امین گنڈا پور جیسے بندے کو کشمیر کمیٹی کا سربراہ اور امور کشمیر کا وزیر بنا کر غیرسنجیدگی کا ثبوت دیاگیا۔ مدارس کے خلاف شکنجہ کسا گیا اورعالمی سطح پر یقین دہانیاں کرا دی گئی ہیں کہ ان کا نصاب بدل دیا جائے گا۔سلامتی کونسل میں بھارت کوووٹ دیاگیا۔بھارتی حملے کے دوران گرفتار ہونیوالے پائیلٹ ابھی نندن کو دو دن میں واپس بھیج دیا۔ پاکستان نے معمولی عالمی پریشر پر ذرا سا حکم ہوا تو بھارت کے لئے فضائی روٹ کھول دئیے۔امریکی صدرٹرمپ کی ثالثی کی بات کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی اور یوں تاثردیا گیا کہ جیسے اب مسئلہ کشمیر حل ہونے کو ہے اور ہماری ساری امید امریکی صدر سے وابسطہ ہے ۔ہم نے تو یہ سب کر دکھایا لیکن بھارت ہمارے ہرہر اقدام کو کمزور ی سمجھتا رہا۔ انڈیا کو یہ سب کرنے کی ہمت کیوں ہوئی؟؟ اس نے ہمیں کیوں اتنا کمزور اور بے توقیر سمجھا۔

دراصل ہم سیاست میں اتنے مصروف ہیں ۔ اندرونی سیاست میں، گرفتاریوں، جلسوں، گرما گرم بیانات اور الزام تراشیوں میں۔ کشمیر کے حالات پر اور کنٹرول لائن پر نظر رکھنے کی بجائے سائبر ٹیمیں بنا کر سیاسی ٹرینڈز چلوا رہے ہیں۔ انہیں یقین ہوگیا کہ اب پاکستانی صرف ٹوئٹرپر جنگ لڑ سکتے ہیں۔ ان کی توجہ اب دفاع پر نہیں صرف آپس کی لڑائیوں پرہے۔

ایسا نہیں ہے کہ ہم کسی کو مورد الزام ٹھہرا دیں۔ کسی کی حب وطنی پر شک کریں۔ ایک ایسا ملک جس حکومت اور اپوزیشن باہم دست و گریبان ہو۔ ہر کوئی ایک دوسرے پر الزام تراشی کر رہا ہو۔ ادارے ویڈیوز جاری کر رہے ہوں یا کسی ویڈیوز کی وضاحت میں لگے ہوں۔ معیشت اس حد تک گر چکی ہو کہ سٹاک مارکیٹ 20 ہزار پوائنٹس کی تنزلی کا شکار ہو جائے۔ اہل اقتدار کے اقدامات سے ایسا لگے کہ ان کی اب ساری امید کسی بیرونی ریاست کے صدر کی ثالثی کی پیشکش ہے اور ہم ہر صورت اپنا مثبت تاثر پیش کرنے کے چکر میں یہ بھول یہ جائیں کہ بعض اوقات “لاتوں کے بھوت، باتوں سے نہیں مانتے”۔ کشمیر پر بات کرنیوالی ہر آواز کو عالمی دباؤ پر خاموش کرا دیاگیا ہو حتی کہ ہمارا نام نہاد ثالث کشمیر کے لئے بات کرنیوالے ایک رہنما کی گرفتاری کو اپنے دباؤ کا نتیجہ اور کامیابی قرار دے۔ ۔ کشمیر میں جہاد کرنیوالوں کو ملک دشمن قرار دینے والے بیان پر پسندیدگی کا اظہار کرے ۔ اس کے دشمن جرات مند ہو ہی جاتے ہیں، وہ اپنی من مرضی کرتے ہیں کوئی بھی ان کے لئے بولنےو الا نہیں ہوتا۔ اور یوں ہماری شہ رگ کٹنے کا قصہ تمام ہوا ۔ بھارتی وزیر اعظم مودی اور امریکی صدر ٹرمپ نے ” جشن فتح” منا کر پوری دنیا میں اپنے اس مشترکہ مشن کی کامیابی کااعلان کردیاہے۔ہم اپنی خوابوں کی دنیامیں زندہ ہیں اوردنیا کواس کی ذرا برابر بھی پروا نہیں حتی کہ ہمارے دوست ممالک کو بھی نہیں۔۔۔۔۔

بہت ہی شرمناک صورتحال ہے کہ عمران خان آج امریکہ میں بوکھلایا ہوا اور معذرت خواہانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے اور پاکستان آرمی اور آئی ایس آئی کی افغانستان میں مجاہدین کی اس ٹریننگ پر پشیمان ہے جو امریکن سینیٹرز اور کانگریس اراکین کی پالیسی پر امریکن سی آئی اے کیساتھ مل کر دی گئی اور اسوقت کے امریکہ اور پاکستان کے مشترکہ حریف روس کے جنوبی ایشیا میں بڑھتے ھوئے اثرورسوخ کو روکنے کیلئے ناگزیر تھی۔ عمران خان صاحب!آپ سے یہ امید نہیں تھی کہ ایک سال کنٹینر پر کھڑے ہو کر گلا پھاڑ پھاڑ کر تقریر کرنے والا موقع آنے پر امریکیوں کے سامنے اس قدر بھیگی بلی بن جائے گا کہ ان پر کیے ہوئے ہمارے اپنے احسانوں پر بھی آواز حلق سے نہیں نکلے گی؟ ؟ عمران خان تمہاراسوال تویہ ہوناچاہئے تھا کہ اسامہ بن لادن کو80کی دہائی میں پاکستان کون لایا تھا؟اوراس نے کس کے مفادات کے تحفظ کے لئے افغان جہاد کی قیادت کی اور کون سوویت روس افواج کے انخلا بعد پاکستان و افغانستان کو دہشتگردی کی آگ میں دھکیل کرفتح کے شادیانے بجاتے گھر چلے گئے لیکن تم بھی مشرف کی طرح صفائیاں دینے میں مصروف رہے۔

عمران خان تم سے توامید تھی کہ تم آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ان امریکیوں کو بتاؤگے کہ یہ پاکستان کا احسان عظیم تھا کہ اس نے ان مجاہدین کو روس کے سامنے نہ صرف لا کھڑا کیا بلکہ روس کو شکست فاش بھی دی۔ پھر ایک اور احسان یہ کیا کہ 9ستمبر کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پرحملہ کے بعدجب امریکیوں نے انہی مجاہدین کو دہشتگرد قراردیا جس نے روس کوشکست دیکرتمہیں دنیاکی واحد سپر پاوربننے میں مدددی تو یہ پاکستان ہی تھا جس نے اپنے قومی مفادات کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک بار امریکا کا ساتھ دیا۔۔۔تو آج کس منہ سے تم امریکی پاکستان کو دہشتگردوں کی ٹریننگ کا الزام دیتے ہو؟؟؟اگریہ دہشتگردتھے توامریکی سی آئی اے اورپینٹاگون ان دہشتگردوں کوبھاری اسلحہ کیوں فراہم کرتی رہی اورمسلسل اپنے میڈیا میں انہیں مجاہدین کے نام سے کیوں پکارتی رہی؟ کیاان کاقصور فقط یہی تھاکہ امریکامیں حکمت یارنے ریگن سے ملنے سے انکارکردیاتھا اوریہ مجاہدین اپنی سرزمین پراللہ کانظام عملی طورپرنافذکرنے کیلئے پرعزم تھے اورانہوں نے یہ کرکے دکھابھی دیا۔

وزیراعظم عمران خان تم اپنی ریڑھ کی ہڈی تلاش کرو اور سیدھا کھڑا ہونا سیکھو کہ امریکی میڈیا اور تھنک ٹینک تم پر بلاوجہ دباؤ ڈال رہے ہیں اور بجائے یہ کہ تم بھارت اوراسرائیل کے کشمیر اور فسطین پر شرمناک غاصبانہ قبضے کا ذکر کرو یہ تمھیں دہشت گردوں کی حمایت کے بودے الزام کی فضول بحث میں الجھا رہے ہیں۔۔۔انھیں انکی اصل اوقات بتاؤ۔۔۔

انھیں بتاؤ کہ اصل دہشت گرد تم اورتمھارے حواری ہیں جن کے ہاتھ فلسطین اور کشمیر کے نہتے شہریوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ انہیں بتاؤ کہ اگر بھارت کی آر ایس ایس کی فسطائیت کا مکرہ کھیل یونہی جاری رہا تو بہت جلد اس خطہ میں وہ انسانی حادثہ رونما ہوگا جو اس خطہ میں سب کوتہس نہس کردے گا اکہ ظلم جب بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔ انہیں بتاؤ کہ فلسطینی اور کشمیری دہشت گرد نہیں بلکہ یہ اپنے اپنے مادر وطن کےدفاع میں نکلے ھوئے مجاہدین ہیں اور دنیا ان کو اپنی آزادی کےتحفظ کا بنیادی حق دیتی ہے۔ انھیں بتاؤ کہ اصل دہشت گرد ان مظلوموں کے حق آزادی پر ڈاکا ڈالنے والے اسرائیل اور بھارت ہیں۔ انہیں بتاؤ کہ پاکستان ان مظلوموں کی جمایت ہمیشہ جاری رکھے گا اور حق کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑےگا،انہیں بتاؤ کہ ظلم اور امن ساتھ ساتھ نہیں رہ سکتےاور نہ ہی ظلم کا نظام ہمیشہ چل سکتا ہے!!!

اور اب وزیراعظم عمران خان تم کو سمجھ آجانی چاہئے کہ اس خطہ میں نئی گریٹ گیم میں ہمارے ساتھی چین، روس، ایران اور ترکی ہیں۔کل کے حریف آج کے حلیف بن چکے ہیں،اور اگر تم یہ قدم نہیں اٹھا ؤ گے تو پھر مصر کی طرف دیکھو کہ وہاں عوام ایک بار پھر اپنے خون سے تحریر اسکوائر کو رنگنے جا رہے ہیں۔۔۔پاکستان کی عوام کو بھی تم مجبور نہ کرو کہ وہ پاکستان میں بھی ایک تحریر اسکوائر برپا کر دیں؟؟؟

آخرمیں اس سلسلے میں چنداورباتیں کہنے کی اجازت دیجئے: الله تعالی نے سورہ التوبہ کی آیت 52 نمبرمیں فرمایا: کہہ دو کہ تم ہمارے حق میں دو بھلائیوں میں سے ایک کے منتظر ہواور ہم تمہارے حق میں اس بات کے منتظر ہیں کہ خدا (یا تو) اپنے پاس سے تم پر کوئی عذاب نازل کرے یاہمارے ہاتھوں سے (عذاب دلوائے) تو تم بھی انتظار کرو ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں، اور کفار اور ظالم قاتلوں کے معاملے میں سورہ مریم کی آیت نمبر 74میں فرمایا کہ :۔۔۔اور ہم نے ان سے پہلے بہت سی اُمتیں ہلاک کردیں۔ وہ لوگ (ان سے) ٹھاٹھ اور نمود میں کہیں اچھے تھے ، اور سورہ زمرکی آیت نمبر26میں ایسے لوگوں کے معاملوں میں جو فرمایا کہ پھر ان کو خدا نے دنیا کی زندگی میں رسوائی کا مزہ چکھا دیا۔ اور آخرت کا عذاب تو بہت بڑا ہے۔ کاش یہ جانتے،سمجھ رکھتے۔

ہمیں اپنے جذبات کے سیل میں بہتے وقت اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے ان فرامین، ان وعدوں کو کبھی بھی نہیں بھولناچاہئےور قنوطنیت اور مایوسی کا شکار بھی نہیں ہوناچاہئے : میں خودکشمیری نژاد ہوتے ہوئے ایک پیغام اپنے تمام کشمیری بہن بھائیوں کوبھی دیناچاہتاہوں کہ اب کشمیر کی آزادی کیلئے صرف پاکستان کی طرف دیکھنے کی بجائے، کشمیریوں کو اپنے مقدر کی باگ ڈور اورزمام کاراپنے ہاتھ میں لینی پڑے گی۔۔۔پاکستان پہلے دن سے ہمارابہترین وکیل ہے اورہماری منزل بھی بالآخرپاکستان ہے۔ یہ بات کئی برس قبل لاکھوں کے اجتماع میں سیدعلی گیلانی نے بڑے واشگاف الفاظ میں فرمائی تھی کہ “ہم ہیں پاکستانی،پاکستان ہماراہے”۔یہ سب باتیں آپ کو مجھ سے زیادہ معلوم ہیں، اب وقت آیا ھے کہ کشمیری اس خواب اٹوٹ انگ سے بیدار ہو کر آزادی کی کوشش میں لگ جائیں، آزادیاں مفت ميں سوتے ہوئوں کو نہیں ملتیں، گھر بیٹھے جب لاکھوں جانیں نذرانہ کر چکے ہیں تو اب وقت اللہ کی مدد کریں تو اللہ بھی مدد کو پہنچے جیسے اس نے وعدہ فرمایا ہے۔ مایوسی اور ناامیدی سے احتراز کریں، مت بھولیں کہ ہم مسلمان ہیں، سوره يوسف نے وعدہ فرمایا ہے۔ اللہ ہم سب کاحامی وناصرہو۔
(بروزبدھ 25ستمبر2019ء کوایمنسٹی انٹرنیشنل کے تعاون سے عالمی کشمیرکانفرنس لندن میں خطاب)

اپنا تبصرہ بھیجیں