محتاجِ کفن

:Share

آپ کہیں بھی چلے جائیں،کسی کے گھرمیں،ہوائی اڈے پر،لاری اڈے پر،اسٹیشن پر،کسی بھی انتظارگاہ میں،حتی کہ شاہراہوں پرجوبس اسٹاپ بنائے گئے ہیں،وہاں آپ کوکرسیاں ملیں گی یاپھربینچ بیٹھنے کیلئے۔کسی کی بھی یہ سجن بیلی نہیں ہے یہ کرسی نامی چیز!ہمارے بابانے ہمیں یہ بتایاتھاکہ “دیکھو یہ جوکرسی ہے جس پرتم بیٹھے ہو،اس پرکچھ دیرپہلے کوئی اور بیٹھا ہوا تھا،ہر کرسی عام سی کرسی ہوتی ہے،اللہ کاکرم ہوجائے یاپھرتم کسی سفارش،رشوت،دھونس دھمکی سے کوئی ایسی کرسی حاصل کرلوجس پربیٹھ کرتم با اختیار ہوجا ؤ اورخلقِ خدامحتاج……… تب شروع ہوتاہے امتحان۔اگرتم وہاں بیٹھ کر مظلوموں کی دادرسی کرتے رہوتوکیاکہنے،رب راضی رہے گااوراگروہاں تم نے خودکی پرستش کروائی،اپنی بندگی کروانے کی کوشش کی، اپنے اختیارات کاناجائزفائدہ اٹھایا،مظلوموں کودھتکارا،اورظالموں کوخوش آمدید کہا،ناجائزکام رشوت لیکر کرتے رہے ، اپنے ماتحتوں پرعذاب بن گئے،فرعون کے وارث بن گئے ،خودکوخداسمجھ بیٹھے توبس پھرتیار رہنااس وقت کیلئے جب یہ کرسی تمہارے پاس نہیں رہے گی اوریادرکھویہ کرسی سب سے زیادہ بے وفاہوتی ہے،سداکسی کے سنگ نہیں رہتی،بہت ہی طوطا چشم ہوتی ہے کرسی۔کوئی دوسراآکراس پربیٹھ گیاتوتم کوپہچاننے سے بھی انکارکردے گا،لاکھ تعارف کروا ؤ کہ میں فلاں ہوں جواتنے عرصے تک تمہارے ساتھ رہا۔منہ پھیرے رہے گی اورکہتی رہے گی:کون ہوتم؟میں توتمہیں نہیں پہچانتی،بس اب یہ جومجھ پرتشریف فرماہے ، یہی ہے میراسب کچھ،بس اس کی ہوں میں آشنا!

اور پھرباباپھوٹ پھوٹ کرروتے رہے کہ بندہ بشرناسمجھ ہے اورسمجھ بیٹھاہے خودکوسمجھدار…….!بے عقلاہے اورسمجھتا ہے خودکوعقلِ کل ۔ زاروقطارروتے ہوئے انہوں نے آخری جملہ یہ کہا:اللہ کرسی کی محبت سے،کرسی کی پوجاسے،کرسی کے عذاب سے سدااپنی امان میں رکھے۔سچ کہتے تھے وہ،سولہ آنے سچ،کھری اورسچی بات!

ہم سب اس کے شاہدہیں کہ یہ کرسی کتنی عجیب ہے۔کسی بھی بوندوکواس پربٹھادو،گونگاکرسی پربیٹھتے ہی مقرربن جاتا ہے،جاہل دانشوری جھاڑنے لگتاہے،بے وقوف اہلِ علم کووعظ کرنے لگتاہے،وہ جسے گھرمیں کوئی گھاس بھی نہیں ڈالتا کرسی پربیٹھتے ہی صاحبِ جاہ وجلال بن جاتاہے۔بڑے امتحان ہیں اس کرسی کے،کسی بھی محکمے میں چلے جائیں کوئی تخصیص نہیں ہے۔نیچے سے اوپرتک کرسیوں پرتشریف فرماعجیب سی انوکھی مخلوق نظر آتے ہیں ۔صاحب کی تورہنے دیجئے وہ جوباہرٹوٹی پھوٹی کرسی پربیٹھاچوکیداری کررہاہے،اس کی ٹوربھی نرالی اوراندازجداگانہ ہوجاتے ہیں۔اپنے سامنے تووہ کسی کی بھی نہیں چلنے دیتا۔صاحب اندرچاہے آرام فرمارہے ہوتوہ آپ کویہ کہہ کرٹرخادیتا ہے کہ صاحب اندر انتہائی اہم میٹنگ میں مصروف ہیں۔تویہ ہے کرسی اوراس کے فتنے!

مجھے یہ ساری باتیں ٹی وی پرایک وکیل عہدیدارکے گھن گرج کودیکھ کر یاد آرہی ہیں۔میں اسے نظراندازکردیتا،اس لئے کہ اب پوراملک ہی ایساہو گیاہے کہ ہرشاخ پر……آپ اپنی پسندکاکوئی بھی لفظ اس میں لکھ لیں،انجامِ گلستاں توآپ کے سامنے ہے۔ایک عظیم لفظ نے یہ سب کہنے پرمجبور کردیاہے،وہ کیاہے؟بتاؤں گاپہلے یہ منظردیکھئے!

امراضِ قلب کے ہسپتال پروکلاکے جنونی دھاوے پرمعذرت کرنے کی بجائے وہ اس واقعہ کاڈاکٹروں کوموردالزام ٹھہرا رہے تھے کہ انہوں نے وکلاکی غیرت کوللکارا۔اعلی عدالت کے اندر کاروائی کے دوران ناروازبان کے استعمال پربالآخرجسٹس صاحب کووکیل کے خلاف کاروائی کاحکم دینا پڑ گیا۔میڈیاکوبرملا دہمکی دیتے ہوئے سے منہ سے جھاگ اڑرہی تھی۔کیاوہ بھول گئے کہ عدالتوں میں ججوں کوکس نے بے توقیرکیا،ایک لیڈی پولیس انسپکٹرکوبرسرعام کس نے تھپڑرسیدکردیا،عدالتوں کے احاطے میں اپنے موکلوں کو تشدد کانشانہ کس نے بنایااوران تمام حرکات کے بعدٹی وی کے پروگرام میں دعوی کررہے تھے کہ یہ ملک بھی ایک وکیل نے بنایاہے۔توکیااب وکلا کو ماورائے قانون سمجھ کرآنکھیں بندکرلی جائیں ؟عدلیہ آزادی کی تحریک میں بیباک تقریرکرنے کی شہرت پانے والے ایک اوررہنما وکلا کے مذموم حملے پرندامت کی بجائے پولیس کاوکلا کے ساتھ سلوک پرانتہائی سیخ پانظر آئے اورخودکوباربارفقیرسے تشبیہ دے رہے تھے اور اب آخری خبرکے مطابق ملزمان وکلا کی حمائت میں عدالتی بائیکاٹ کااعلان کردیاگیاہے اوراس کے جواب میں تمام ملک میں داکٹروں نے بھی ملک کے تمام ہسپتال بند کرنے کاعندیہ دے دیاہے۔

دیکھ لی آپ نے قانون کی بالادستی،اربابِ اختیاروکلاکی کارکردگی بھی….!مجھے جہاں ان وکلاکے عمل نے شدیددکھ میں مبتلا کردیاہے وہاں اس عظیم لفظ کے استعمال پراعتراض ہے اوروہ ہے ”فقیر”کبھی موقع ملاتوان سے فقیرکامطلب ضرور دریافت کروں گااوریہ بھی کہ انہوں نے خودکو کیسے یہ اعزازدے دیا؟فقیرکامطلب بھی جانتے ہیں؟جب بھکاری خودکوفقیرسمجھ بیٹھیں توفقربدنام ہوتاہے اورفقیربھی!بھکاری دردرسے مانگتا ہے اورفقیربس ایک درسے طلب کرتاہے……بس ایک ہی درسے ……..اپنے ربِ العالمین سے۔ عجیب سی بات ایک اوربھی ہے،بندہ فقیرہواوراپنے تلخ رویے سے انصاف کاخون ہوتادیکھ کربھی ان ظالموں کی حمائت کرے کہ وہ اس کے پیٹی بھائی ہیں…….نہیں ایسا نہیں ہو سکتا۔

ہمارے بابے چیونٹیوں کومارنے پربھی اپنے چاہنے والوں کوقاتل کہاکرتے تھے،سختی سے منع فرمایا کرتے تھے۔کیا آپ نے ہسپتال میں ان وکلا کے ہاتھوں تین مریضوں کی ہلاکت کانہیں سنا۔اس ہنگامے میں جہاں مریضوں اوران کے لواحقین کے ساتھ ان کاظالمانہ سلوک بلکہ صوبے کے سب سے بڑے ہسپتال کوسات کروڑروپے کاخطیرنقصان بھی پہنچادیااوراب ان نقصانات کوبحال ہونے میں نجانے کتناوقت درکارہوگااوراتنی دیرتک مخلوق خدااس فقیرکوبھی کن کن القابات سے یادرکھے گی؟رب کی مخلوق کو قتل کرنااورپھرخودکو فقیرکہنا………کیاوہ بھول گئے کہ ایک اور عدالت میں بھی یہ مقدمہ دائرہوگیا ہے جہاں ان کے اپنے اعضاان کے خلاف گواہی دیں گے۔سب کو موت کا شکار بننا ہے،کوئی بھی نہیں بچے گا ،بس نام رہے گا اللہ کا!
تم جسم کے خوش رنگ لباسوں پہ ہونازاں
میں روح کومحتاجِ کفن دیکھ رہاہوں

اپنا تبصرہ بھیجیں