مودی:کرپٹ،بددیانت اورغدّار

:Share

فنانشل ٹائمزکی حالیہ اشاعت میں ایمی کاظمین اورڈیوڈکوہنے کی ایک مشترکہ چشم کشارپورٹ شائع ہوئی ہے جس نے بھارتی دہشتگردوزیراعظم مودی کی دوسری بڑی خصلت کوبے نقاب کیاگیاہے.اس خصلت کے حوالے سے اس نے لڑاکاطیاروں کی خریداری میں مودی کی شرمناک اقربا پروری پراجمالی روشنی ڈالتے ہوئے انکشاف کیاہے کہ فرانس کے سابق صدر فرانکس ہولنڈے کے اس انکشاف کے بعدکہ نئی دہلی نے واسولٹ ایوی ایشن کمپنی پرجنگی طیاروں کی خریداری کے معاہدے میں بھارتی ٹائیکون انیل امبانی کو معاہدے کاشراکت داربنانے کیلئے دباؤ ڈالاتھا۔ اس بیان کے بعدآٹھ ارب پاؤندکارافیل لڑاکاطیاروں کی خریداری کامعاہدہ متنازعہ ہوگیاہے۔سابق فرانسیسی صدر کے اس بیان کے بعدجہاں بھارت میں ہنگامہ برپاہے وہاں مغربی ممالک اورامریکا میں بھی ان کی منافقت اوردہرے معیارپرانگلیاں اٹھ رہی ہیں۔
مودی پراپوزیشن بالخصوص کانگرس پارٹی کی جانب سے الزام لگایاجارہاہے کہ انہوں نے اپنے جگری دوست انیل امبانی کونوازنے کیلئے واسولٹ کمپنی سے 36لڑاکاطیارے خریدنے کامعاہدہ کیا۔مودی جوماضی میں کانگرس پرسرمایہ داروں کونوازنے کاالزام دھرتے رہے ہیں،دوٹوک انداز میں کہاہے کہ انہوں نے لڑاکاطیاروں کی خریداری کے حوالے سے کسی قسم کاکوئی غلط کام نہیں کیااورانہوں نے امبانی کے دیوالیہ کمپنی کونوازنے کے الزام کویکسرمستردکردیا۔نئی دہلی سے وضاحت میں کہاواسولٹ کمپنی بھارت کی کسی بھی کمپنی کوشرائط پوری کرنے کیلئے سودے میں آف سٹیٹ پارٹنرمنتخب کرنے میں کلی طورپرآزادتھی مگرفرانس کے سابق صدر نے میڈیاپارٹ نامی ایک آن لائن نیوزایجنسی کوانٹرویوکی صورت میں مودی کے ناقدین کے ہاتھ اگلے برس ہونے والے عام بھارتی انتخابات کیلئے ایک مؤثرہتھیارہاتھ لگ گیاہے۔
انٹرویومیں ہولنڈے نے کہاکہ ان کوآف سیٹ پارٹنرکے انتخابات کے معاملے میں ایک کمپنی کاپابند کیاگیاتھا۔میڈیارپورٹ نے ان کے الفاظ کواس طرح کوٹ کیاہے کہ اس میں ہماراکوئی عمل دخل نہیں تھا۔یہ بھارتی حکومت تھی جس نے گروپ کی سروسز تجویزکی تھیں اورواسولٹ کمپنی نے امبانی سے معاملہ طے کیا۔ہمارے پاس کوئی دوسراراستہ نہیں تھا،ہمیں معاہدے کیلئے جس کمپنی سے بات کرنے کاکہاگیاہم نے اس سے معاملات چلائے۔فرانس کے ترجمان نے بھی کہاہے کہ سابق صدرنے امبانی کے بارے میں نہ صرف یہ بات کی ہے بلکہ وہ اپنے الفاظ پربھی قائم ہیں مگر ترجمان نے یہ پرزوروضاحت کی ہے کہ واسولٹ کمپنی کودوسرے نئے معاہدے میں سروسزگروپ کے انتخاب کی آزادی نہیں تھی۔اسی لئے واسولٹ کمپنی نے ”ریلائنس”کومنتخب نہیں کیاتھا تاہم واسولٹ ایوی ایشن نے گزشتہ دنوں اپنے وضاحتی بیان میں یہ تسلیم کیاہے کہ ریلائنس گروپ واسولٹ ایوی ایشن نے گزشتہ دنوں اپنے وضاحتی بیان میں یہ تسلیم کیاہے کہ ریلائنس گروپ واسولٹ کمپنی کااپنا انتخاب تھااورواسولٹ کوبھارتی حکومت سے رافیل طیاروں کے معاہدوں پرفخرہے۔ یہاں توجہ طلب امریہ ہے کہ فرانس کے وزارتِ خارجہ کی طرف سے جاری کئے گئے اعلامیہ میں کہاگیاہے کہ بھارت کے ساتھ معاہدے طے کرتے وقت بھارتی انڈسٹریل پارٹنرز کے انتخاب میں فرانس کی حکومت کاکوئی عمل دخل نہیں تھاالبتہ یہ ممکن ہے کہ اس پارٹنرکاانتخاب طیارہ سازکمپنی نے خود کیاہو۔
بھارتی قوانین کے مطابق فرانس کی کمپنی کویہ مکمل اختیارحاصل ہے کہ وہ معاہدے کیلئے جس بھی بھارتی کمپنی کومناسب سمجھے اس کوپارٹنر منتخب کرلے۔بھارتی وزارتِ دفاع نے اس حوالے سے ٹویٹ کے ذریعے اپناردّ ِ عمل دیتے ہوئے کہاکہ وزارتِ دفاع بھارتی حکومت کی طرف سےآف سیٹ پارٹنرکے انتخاب پردباؤ کے حوالے سے تحقیقات کررہی ہے تاہم وزارتِ دفاع نے یہ ضرور کہاہے کہ یہ ایک خالصتاًایک تجارتی معاہدہ ہے جس میں بھارت اورفرانس کی حکومت کاکم ہی تعلق ہے۔انیل بھارت کے ایک انتہائی مقروض ٹائیکون ہیں جن کاکاروبارکیمونیکیشن،پاورجنریشن ،انٹرٹینمنٹ کے منصوبوں تک پھیلاہواہے لیکن اب وہ اپنی بزنس ایمپائریہاں تک کہ سب سے بڑی اور قیمتی ٹیلی کام اورپاورکمپنی بھی فروخت کررہے ہیں تاکہ اپنے معاملات درست کرسکیں۔
واسولٹ اورریلائنس ائیروسپیس کے اس جوائنٹ وینچرسے امبانی کو1.9 /ارب پاؤنڈملنے کی توقع ہے۔انیل امبانی اوران کے بھائی مکیش امبانی گزشتہ دودہائیوں سے بھارت کے امیرترین شخص چلے آرہے ہیں اوربھارت میں عوامی سطح پران کی امارت کے چرچے ہیں۔2015ء میں جب بھارتی وزیراعظم مودی نے اپنے سرکاری دورے کے دوران نئی دہلی کی جانب سے 30رافیل جیٹ طیارے خریدنے کے معاہدے کااعلان کرتے ہوئے یہ بتایا تھاکہ بھارت مزید126طیارے خریدنے کابھی پابندہوگاتب بھارتی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ بھی ششدرہوکررہ گئی تھی۔کانگرس پارٹی کے سربراہ راہول گاندھی نے اپنے ٹویٹ میں کہاہے کہ مودی نے اپنے دوست انیل امبانی کوفائدہ پہنچانے کیلئے فرانس سے تین گنامہنگے لڑاکاطیارے خریدے ۔انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھاکہ ہم سابق فرانسیسی صدرکے ممنون ہیں کہ انہوں بینک کرپٹ انیل امبانی کوسودے کے ذریعے اربوں ڈالرکا فائدہ پہنچانے کاانکشاف کیا جبکہ انیل امبانی نے ان الزامات کوبے بنیادقراردیاہے۔ریلائنس کمپنی کے ترجمان نے کہاہے کہ وہ اس حوالے سے مزیدکچھ نہیں بتاناچاہتے۔
آج کل پاکستان ہی نہیں خودبھارت میں بھی ہرسطح پرایک ہی سوال پوچھاجارہاہے کہ بھارت نے پہلے امن کیلئے پاکستان کی خواہش کوخوش آئند کہا لیکن بعدازاں بھارتی دفترخارجہ کے ترجمان رویش کمار نے اس کی تصدیق کی کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران سائیڈ لائنز پر پاکستان اوربھارت کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات ہوگی۔ بمشکل اس اعلان کو24 گھنٹے بھی نہ گزرنے پائے تھے کہ بھارتی وزارت ِ خارجہ کے ترجمان نے تصدیق شدہ معاملات کی منسوخی کااعلان کردیااورعذرِ گناہ بدترازگناہ کے طورپرکچھ ایسے بہانے تراشے جن کاوجود ہی نہیں تھا۔ بھارت نے پہلے اقراراورپھرانکارکیوں کیا؟بھارت نے ملاقات کااقرارتواس لئے کیا کہ خودبھارت اپنی ہٹ دھرمی کی بناپر خطے میں تنہاہوتاجا رہاہے نیزاس پربھارت کے اعتدال پسند لوگوں اورعمران فینزکادباؤ بھی تھااورعالمی طورپربھی پاک بھارت مفاہمت پرزوردیاجارہا تھا۔ بھارت نے دوطرفہ ملاقات سے انکاراس لئے کیاکہ اسے غالباًاندازہ ہی نہیں تھاکہ بی جے پی اور مودی نے اپنی انتخابی مہم کیلئے جومسلم اورپاکستان دشمنی کی آگ بھڑکائی تھی،اس کے شعلے پہلے سے بلندہوچکے ہیں۔دسمبرمیں ریاستی اورپھر2019ء کے انتخابات میں مودی کواپنی شکست واضح طورپر نظر آرہی ہے۔اس وقت مودی سرکارپٹرول مہنگاکرنے کی بناپرشدیدتنقیدکی زدمیں ہے ،اس پرفرانس کے صدرکے بیان نے جلتی پرتیل کاکام کیاہے۔
ستم بالائے ستم بھارتی متعصب دہشتگرد،گجرات اورکشمیرمیں مسلمانوں کے ناحق خون اوربھارت میں بسنے والی اقلیتوں پرظلم وستم کے پہاڑ توڑنے والے مودی کے کالے کرتوتوں سے آگاہ کرتے ہوئے راہول گاندھی کے تنقیدکے تازہ تیرنے بھٹہ بٹھادیاہے کہ مودی اورانیل نے بھارتی فوج پر 136ہزار کروڑ روپے کی سرجیکل اسٹرائیک کی ہے اورمودی ایک ایساکرپٹ ہے جواپنے ملک سے غدّاری کامرتکب ہواہے۔ان حالات میں مودی نے پاکستان سے وعدہ کرکے اس سے مکرجانے کاجوپاکھنڈکیاہے وہ اکھنڈبھارت کے اس پرجوش حامی کی فطرت کاحصہ ہے،اس فطرت کاجو دہشتگردی کے ساتھ ساتھ کرپشن اوربدترین بددیانتی سے معمورہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں