Laylat Al-Qadr And The Book Of Life

“لیلتۂ القدر”اورکتابِ زندگی

:Share

“لیلتۂ القدر”آخری عشرےکی پانچ طاق راتوں میں تلاش کرنے کاحکم ہے۔اس شب کی عظمت وفضیلت اوراہمیت امتِ مسلمہ میں ہمیشہ سے مسلم رہی ہے اورکیوں نہ رہتی کہ یہ رات توگناہ گاروں کی مغفرت اورمجرموں کی جہنم سے نجات کی رات ہے،یہ رات تو بارانِ رحمتِ یزدانی،عنایات وظہور تجلیات ِربانی کی ہے۔یہ رات تو ذکر و فکر،تسبیح و تلاوت، درود وسلام، توبہ واستغفار، عبادت و ریاضت اور احتسابِ عمل کی ہے۔اس مبارک و مقدس رات کے بارے میں قرآنِ مجید،فرقانِ حمید میں ارشاد خداوندی ہے: بیشک ہم نے اس (قرآن)کو شبِ قدر میں اتارا ہے،اور آپ کیا سمجھتے ہیں کہ شبِ قدر کیا ہے؟ شبَ قدر ہزارمہینوں سے بہترہے۔اس (رات)میں فرشتے اور روح القدس (جبرئیل امین) اپنے پروردگار کے حکم سے ہر امر (خیر) کیلئے اترتے ہیں۔یہ(رات) سراسر سلامتی ہے ،طلوعِ فجر تک”۔(سورة القدر)

اس سورة مبارکہ سے معلوم ہواکہ اس ایک رات کی عبادت ہزارمہینوں کی عبادت سے کہیں بہتروافضل ہے۔یہ اس امت محمدیہ ﷺ پراللہ کااحسانِ عظیم ہے کہ اس نے امت کومختصرسی عمرمیں زیادہ سے زیادہ اجروثواب حاصل کرنے کیلئے اتنی عظیم رات عطافرمائی۔شبِ قدرجوبہت ہی برکتوں، رحمتوں،نعمتوں اورسعادتوں کی رات ہے۔وہ شخص جس کواس عظیم رات کی معرفت اورعبادت وریاضت نصیب ہوجائے اوروہ اس رات کو عبادت وریاضت میں گزاردے تو گویا اس نے تراسی سال اورچارمہینوں سے بھی زیادہ زمانہ عبادت وریاضت گزارا،اوراس زیادتی کابھی حقیقی حال معلوم نہیں کہ ہزارمہینوں سے کتنی افضل ہے۔اللہ کا یہ بہت ہی بڑاانعام ہے کہ اس نے امتِ محمدیہ ﷺ کوشبَ قدرکی شکل میں ایک بہت عظیم اوربے پایاں نعمت عطا فرمائی ہے۔

“لیلتۂ القدر”کی عظمت وفضیلت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس کی قدر و منزلت میں قرانِ کریم میں ایک پوری سورة ”سورة القدر” کے نام سے نازل کی گئی۔ اس رات کو ”شبِ قدر” اس لئے کہتے ہیں کہ اس شب میں سال بھر کے احکام نافذ کئے جاتے ہیں اور فرشتوں کو سال بھر کے وظائف اور خدمات پر مامور کیا جاتا ہے اور یہ بھی منقول ہے کہ اس رات کو “لیلتہ القدر” اس لئے کہتے ہیں کہ اللہ نے اس رات میں ایک بڑی قدر و منزلت والی کتاب امت کیلئے نازل فرمائی اوریہ بھی کہاگیاہے کہ چونکہ اس شب میں اعمالِ صالحہ قبول ہوتے ہیں اوربارگاہِ رب العزت میں ان کی بڑی قدرکی جاتی ہے اس لئے اسے”لیلتۂ القدر”کہتے ہیں۔

یوں توکوئی لمحہ اس کی عطاسے خالی نہیں،اگراللہ کی عطانہ ہوتوساراعالم ویران ہوجائے مگراس کی نوازشوں اورانعام واکرام کاجوانداز”لیلتۂ القدر”میں ہوتاہے وہ کسی اوررات میں نظرنہیں آتا۔اس رات ربِّ کریم نے اپنامقدس کلام اتارا،اوراس نعمت سے کتنی ہی نعمتوں کے دروازے کھلے ہوں گے۔ اس رات کے عبادت گزاروں پرغروبِ آفتاب سے لیکر طلوع فجر تک نوربرستا ہے،رحمتیں ہزارگنابڑھ جاتی ہیں۔یہ رات اپنی قدروقیمت کے لحاظ سے،اس کام کے لحاظ سے جواس رات انجام پایا،ان خزانوں کے لحاظ سے جواس رات میں تقسیم کئے جاتے اورحاصل کئے جا سکتے ہیں،ہزارمہینوں سے بہترہے،جو اس رات عبادت کرے ،اس کوگناہوں کی بخشش کی بشارت دی گئی ہے۔ہررات کی طرح اس رات میں بھی وہ گھڑی ہے جس میں دعائیں قبول کی جاتی ہیں اوردین ودنیاکی جوخیروبھلائی مانگی جائے،وہ عطاکی جاتی ہے۔

اس عظیم الشان رات کی عظمت وفضیلت کاذکرکرتے ہوئے حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا: “لیلتۂ القدر میں حضرت جبرئیل امین فرشتوں کی ایک جماعت کے ساتھ زمین پر اترتے ہیں اور ملائکہ کا یہ گروہ ہر اس بندے کیلئے دعائے مغفرت اور التجائے رحمت کرتا ہے، جو کھڑے یا بیٹھے ہوئے اللہ کا ذکر اور عبادت میں مشغول ہوتاہے۔جبکہ ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ فرشتے ان بندوں سے مصافحہ کرتے ہیں ۔کتنا خوش قسمت، خوش نصیب اور بلند اقبال ہے وہ بندہ جو اس رات کو اپنے اللہ کی یاد میں بسر کرتا ہے۔یہ وہ رات ہے جو صاحبانِ ایمان کیلئے مغفرت ورحمت کا پیغام لیکر آتی ہے۔وہ رات جورزق مانگنے والوں کو رزق،عافیت چاہنے والوں کوعافیت،صحت کی تمناکرنے والے کو تندرستی ،خیرکے بھکاریوں کوخیر،مغفرت کے متلاشیوں کو بخشش عطاکرتی ہے۔

یہ وہ رات ہے جوسراسرامن کی پیغامبراورسراپاسلامتی ہی سلامتی ہے۔وہ لوگ کتنے سعادت مند،خوش نصیب اورخوش قسمت ہیں جواس مبارک رات کواللہ وحدۂ لاشریک کی عبادت وبندگی کرتے ہیں اوررزقِ حلال مانگ کرخزانۂ غیب سے مالامال ہوتے ہیں۔بیماریوں اورمصیبتوں سے پناہ مانگ کران سے خلاصی حاصل کرتے ہیں۔اس رات اللہ جل شانۂ کی طرف سے مسلمانوں کیلئے عام معافی کااعلان ہوتاہے۔یہ روح پروراورایمان افروزکیفیت غروبِ آفتاب سے طلوعِ فجرتک برابرجاری رہتی ہے۔

“میں تمہارے گھرباربارآتارہوں گا،یہاں تک کہ تم میں سے کسی کوبھی باقی نہ چھوڑوں گا۔”یہ الفاظ اس کے ہیں جوہرگھر،ہر عالیشان محفل اورہراس جگہ آتاہے جہاں کوئی متنفس رہتاہے۔دنیامیں کوئی انسان ایسانہیں جس کے پاس ملک الموت نے نہیں آنا۔ ہرایک کے پاس آناہے،شاہ وگداکے پاس بھی،امیرو غریب کے پاس بھی،صحت منداوربیمارکے پاس بھی،نبی اورولی کے پاس بھی ،کوئی حاجب ودربان،کوئی چوکیداراورپہرے داراورکوئی تالہ ودروازہ اسے اندر جانے سے نہیں روک سکتا۔یادرہے کہ کتابِ زندگی کے ورق برابرالٹ رہے ہیں ہرآنے والی صبح ایک نیاورق الٹ دیتی ہے یہ الٹے ہوئے ورق بڑھ رہے ہیں اورباقی ماندہ ورق کم ہورہے ہیں اورایک دن وہ ہوگا جب ہم اپنی زندگی کاآخری ورق الٹ رہے ہوں گے،جونہی آنکھیں بند ہوں گی،یہ کتاب بھی بند ہوجائے گی اورہماری یہ تصنیف محفوظ کردی جائے گی……..روزانہ کیاکچھ لکھ کرہم اس کاورق الٹ دیتے ہیں…..ہمیں شعورہویانہ ہوہماری یہ تصنیف تیارہورہی ہے اورہم اس کی ترتیب وتکمیل میں اپنی ساری قوتوں کے ساتھ لگے ہوئے ہیں اس میں ہم وہ سب کچھ لکھ رہے ہیں جوہم سوچتے ہیں دیکھتے ہیں سنتے ہیں اورسناتے ہیں اس میں صرف وہی کچھ نوٹ ہورہاہے جوہم نوٹ کررہے ہیں،اس کتاب کے مصنف ہم خودہیں۔

ذراسوچیں: غور کریں کہ ہم اپنی کتابِ زندگی میں کیا درج کر رہے ہیں؟اللہ تعالی ہمیں توفیق دے کہ ہم اپنی کتابِ زندگی میں اچھے اعمال درج کریں ۔اس عظیم الشان رات کے بارے میں شبِ قدرکے افضل ترین اعمال میں غروبِ آفتاب سے لیکرصبح صادق تک رات بھرعبادت و ریاضت کرنا،نوافل ادا کرنا،قرآنِ مجیدکی تلاوت کرنا،صدقہ وخیرات کرنا،ذکر اذکارکرنا،اپنے گناہوں سے توبہ کرنا،اپنے لئے، اپنے ماں باپ کیلئے،اپنے عزیزواقارب کیلئے ،اپنے اساتذہ کیلئے اوراپنے تمام مسلمانوں کیلئے اللہ تبارک وتعالیٰ سے رحمت و مغفرت کی دعائیں کرنا، فراخی رزق، امن و سلامتی اور دین و دنیا کی خیر اور بھلائیاں مانگنا اور حضور رسول اکرم ﷺ پر ہدیہ ٔدرودو سلام بھیجنا وغیرہ خصوصیت سے شامل ہیں۔چونکہ یہ رات بڑی بابرکت اورمقبولیت کی ہے اس لئے اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کے انوارو تجلیات کے حصول کیلئے جس قدر ہو سکے،اللہ تعالیٰ کے حضوررو رو کراور گڑگڑا کر اپنے گناہوں سے توبہ کی جائے اور بالخصوص مسلم امہ اور پاکستان کیلئے جواس وقت دشمنوں کی سازشوں کانشانہ بناہواہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو”لیلتۂ القدر”کی فیوض و برکات سے مالامال اورہماری دعاؤں کوشرفِ قبولیت عطافرمائے ثم آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں