Laser Naval And Cyberspace War Manufacturing

لیزر،بحری اورسائبرجنگ کی تیاری

:Share

پاکستان نے جب بھی ایف16طیارے خریدنے چاہے توبھارت نے امریکاسے احتجاج کیا،اِن طیاروں پربھارت کااحتجاج اس وجہ سے بھی ہے کہ یہ رات میں بھی دیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اوراس کانشانہ بھی غضب کاہے اس لئے بھارت کی پاکستان میں لگائی گئی بارودی سرنگ اورانسانی اثاثے اِس طیارے کی زدمیں آسکتے ہیں لیکن اب بھارت کواپنے اثاثہ جات کی حفاظت کیلئے زیادہ اخراجات کرناہوں گےاوراُس کی پاکستان کونقصان پہنچانے کی صلاحیت کو بُری طرح متاثرہونے کااندیشہ ہے۔جہاں تک امریکاکامعاملہ ہے وہ یینون منصوبے کے تحت مشرق وسطیٰ کی سرحدیں تبدیل کرے گا،اس نے اب تک عراق کوعملاًتین حصوں میں بانٹ دیااوراب شام کومسلکی بنیادپرتقسیم کرنے کے درپے ہے۔اصل منصوبے میں شام کوتوڑکردوممالک بنانے ہیں تاکہ اسرائیل کے خلاف کوئی ملک آبادی اوررقبہ کے لحاظ سے بڑانہ ہو۔

اگرہم اسلحے کے معاملے پرغورکریں توہم دیکھتے ہیں کہ بھارت اسلحے کے انبارلگارہاہے۔اُس کے پاس براہموس کروزمیزائل ہے جوروس اوربھارت نے مل کربنایاہے اوراس کانام دریائے برہم پترااور روسی دریائے ماسکوکے نام سے منسوب ہے۔اس میزائل کوبھارت ویت نام اورمنگولیاکوبھی فروخت کرچکاہے تاکہ یہ چین کے خلاف استعمال ہو۔یہ کم فاصلے کامیزائل ہے جو آبدوز،بحری جہاز،لڑاکاطیارہ یازمین سے مارکرسکتاہے اوربھارت اورروس مشترکہ طورپربنارہے ہیں اور2006ءسے بھارتی بری،بحری اورفضائی افواج کے پاس ہے،اِس کے علاوہ اُس کے پاس دھانوش میزائل ہے جوزمین سے زمین،بحری جہازاور ایٹمی اسلحہ بھی لے جاسکتاہے،یہ بیلسٹک میزائل ہے۔اس کے علاوہ اُس کے پاس”اگنی پانچ”میزائل5ہزارکلومیٹرمارکرنے کی صلاحیت رکھتاہے،اُس کے پاس700کلومیٹرتک ہدف کانشانہ بنانے والا ساگرنیکا”کے15″میزائل ہے اورایٹمی ہتھیاربھی اس کے ذریعے استعمال ہوسکتے ہیں۔مزیدبراں بھارت کے پاس”کے4″اور”کے5″جوآبدوزوں کے استعمال میں ہیں۔

پاکستان کے پاس زمین سے زمین پرمارکرنے والےشاہین،غوری،رعد،حتف میزائل ہیں جبکہ رعدمیزائل لڑاکا طیارے سے لانچ کیاجاسکتاہے۔پاکستان کے بنائے گئے یہ میزائل ہدف کوسوفیصددرستگی کے ساتھ تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،جس کو”پن پوائنٹ”کہتے ہیں۔پاکستان کے یہ میزائل ایٹمی وارہیڈ لے جاسکتے ہیں”کروزمیزائل”رعد”ریڈارپرنہیں دیکھاجاسکتااوریہ2007ء سے فضائیہ اوربری وبحری فوج کے پاس ہے۔پاکستان کے کروز میزائل بھارت کے ہرحصے کونشانہ بناسکتے ہیں،یہاں تک کہ جزائرانڈومان اورنکوبارتک اِس سے محفوظ نہیں ہیں،جب سے شاہین 3بناہے پاکستان نے بھارت کے دوسرے ایٹمی حملے کی صلاحیت کومکمل طورپرختم کردیاہے۔تاہم ساری دُنیانے یہ تسلیم کیاہے کہ اگرچہ پورے ایشیامیں اسلحہ کی دوڑہے مگر اس دوڑ میں انڈیااورچین سب سے آگے ہیں،وہ اس وقت بحری قوت کے حصول میں زیادہ کوشاں نظرآتے ہیں۔فریگیٹ بحری پٹرول کشتیاں،بوٹ کرافٹ پلیٹ فارم وغیرہ خریدرہے ہیں،بھارت اورچین کے بعدجنوبی کوریا،فلپائن،آسٹریلیااورویت نام بھی اپنی سی کاوشیں کررہے ہیں۔

آبدوزیں بنانے کاسلسلہ بھی زوروشورکے ساتھ جاری ہے۔بھارت12بلین ڈالرزکی چھ آبدوزیں خریدرہاہے یاخودبنارہاہے اورایٹمی آبدوزوں میں تبدیل کرنے کاپروگرام بھی بنائے بیٹھاہے۔پاکستان بھی چین سے آٹھ ڈیزل سے چلنے والی آبدوزیں خریدرہاہے،جو چین سے اب تک کاسب سے بڑااسلحے کی سپلائی کامعاہدہ ہے،اِس صورتحال میں بحری حدوداورسمندری معاملات پرتوجہ کی اہمیت میں روزبروزاضافہ ہوتاچلاجارہاہے۔کئی اورایشیائی ممالک سمندری گشت کی کشتیاں خریدرہے ہیں اورساتھ ساتھ انٹیلی جنس اوردیکھ بھال کے نظام کوخریدنے میں بھی دلچسپی لے رہے ہیں۔گوادرکی بندرگاہ اورچین پاکستان اقتصادی راہداری کی اہمیت کی وجہ سے پاکستان کواس طرف توجہ دیناپڑرہی ہے،اس وقت گوادرکی حفاظت کی ذمہ داری پاکستانی بحریہ کررہی ہے،وہ نہ صرف بحری حدودبلکہ خودگوادرمیں بھی حفاظتی نظام کاجال بچھانے کیلئے مستعدنظرآتی ہے۔

طیاروں کے حوالے سے دیکھاجائے توبھارت36رافیل طیارے فرانس سے حاصل کرچکا ہے۔اس کے علاوہ پرانے طیاروں کو ضرورت کے مطابق ڈھالنے کے پروگرام پرعملدرآمد کیاجارہاہے جبکہ اُس کو126طیاروں کی ضرورت ہے۔میرے خیال میں وہ کچھ طیارے روس اورکچھ امریکاسے خریدےگا۔دونوں”ایف35″ یا”ایس یو35″نسل کے ہوسکتے ہیں،جوبہت جدید طیارے ہیں۔

پاکستانی فضائیہ”ایف 16″اور”جے ایف17″ تھنڈر طیاروں سے لیس ہے۔یہ طیارے اعلیٰ صلاحیتوں کے مالک ہیں،پاکستان نے اپنے پرانے طیاروں کو2015 میں”جے ایف17″تھنڈرطیاروں سے تبدیل کرکے بھارت پرمقامی برتری حاصل کرلی تھی،دوسری طرف بھارت نے2015ءمیں یہ دعویٰ کیاتھاکہ گیاری سیکٹرمیں لیزرسے گلیشئرکاٹ کرپاکستان کے فوجیوں پرگراکرثابت کیاہے کہ بھارت لیزرٹیکنالوجی میں کافی آگے بڑھ چکاہے لیکن اس بات میں کوئی سچائی نہیں لیکن پھربھی اِس بات کاتقاضاکرتاہے کہ پاکستان لیزرٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کرے۔نہ صرف یہ بلکہ بھارت سائبر کے معاملات پربہت اخراجات کررہا ہے،وہ ایسے نظام پرکام کررہاہے جوہمارے ہیکل اساسی کے نظام میں مداخلت کرسکے۔اس نے2005ءمیں آرمی سائبرسیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ادارے کومنظم کیاتھااوراب اُس کوایک کمانڈ سسٹم میں تبدیل کرچکاہے جس کے یہ معنی ہیں کہ پاکستان کوسائبرجنگ کیلئے اپنے آپ کوتیارکرناچاہئے جوجارحیت کاایک اور اندازہے۔

پاکستان نے اپنے آپ کواس طرح منظم کیاہے کہ وہ ہرجارحیت کادفاع کرسکے۔وہ بھارت کی ایٹمی جنگ کے خطرے سے اپنے آپ کوتیارکرچکاہے۔ پاکستان نے انسداددہشتگردی پربہت کام کیاہے اوراِس میدان میں اپنالوہامنوایاہے۔ہماری بحریہ اگرچہ ایک چھوٹی بحریہ ہے مگراپنے دفاع کی صلاحیت سے آراستہ ہے تاہم بھارت کی بڑھتی ہوئی بحری صلاحیت کے پیش نظرپاکستان نے بحریہ کومزیدتوجہ دیناشروع کردی ہے۔

لندن کی انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ برائے اسٹراٹیجک سیکورٹی کے مطابق”پاکستان کااسٹرٹیجک پلانزڈویژن ایس پی ڈی جوپاکستان کے نیشنل کمانڈاتھارٹی کوجنم دیتاہے اورپاکستان کی تمام دفاعی ضروریات کوپوراکرنے کی صلاحیت رکھتاہے،اوراپنے اثاثہ جات کی حفاظت کیلئے25ہزارمضبوط فورس رکھتاہے، اور اسٹرٹیجک پلانز ڈویژن ملک کی دفاعی ضروریات پوراکرنے کیلئے نہ صرف مستعداورناقابل شکست ہےبلکہ بھارت کے عزائم کوخاک میں ملانے اور ناقابلِ تلافی نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے”۔

اپنا تبصرہ بھیجیں