یہودونصاریٰ مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے

:Share

“کواچلاہنس کی چال،اپنی بھی بھول گیا”کی مشہورمثل کے مصداق مودی نے بھی نائن الیون کے نام پراپنے مربی امریکاکے افغانستان میں جاری عمل کی نقل کرتے ہوئے پلوامہ کی خودساختہ سازش میں پاکستان پرالزام تراشی کرتے ہوئے مہم جوئی کے کھیل میں امریکاکی طرح خوارہوگیا۔حالیہ جارحیت میں یہودوہنودگٹھ جوڑاورتال میل کھل کر سامنےآگیااورگھرکے بھیدی برطانوی میڈیانے انکشاف کیاہے کہ 27فروری کی رات دونوں ممالک ایٹمی جنگ کے کتنے قریب آگئے تھے۔ذرائع نے ان خبروں کی تصدیق کی کہ پاکستان نے ایک نہیں بلکہ دوپائلٹ پکڑے تھے اوریہ کہ ان میں ایک اسرائیلی تھا۔یہ بھی معلوم ہواکہ جارحیت کاجواب دینے کیلئے پاکستان نے باقاعدہ طورپربھارت کے اہم سولہ شہروں کونیست ونابود کرنے کیلئےمیزائلوں کے نشانہ پررکھ لیاتھا،اس کے مربی امریکانے اپنے سیٹلائٹ پریہ ساری کاروائی دیکھ کرفوری طورپربھارت اور اسرائیل کو خبرداربھی کردیاتھاجبکہ پاکستان نے بھارت کو جوابی خطرناک دہمکی میں مضمرات سے آگاہ کر دیا تھاکیونکہ پاکستان پر حملے کی گیدڑبھبکی صرف بھارت ہی نہیں بلکہ اسرائیل کی طرف سے بھی آئی تھی۔اسرائیل کواپنے گرفتارپائلٹ کونہ چھوڑنے کاانتہائی غصہ تھا۔
ذرائع کے مطابق جب ائیرفورس کے شاہینوں نے بھارت کے دوطیارے مارگرائے تومگ21میں صرف ”ابھی نندن”بیٹھاتھا جوپیرا شوٹ کے ذریعے پاکستان علاقے میں اترتے ہی پکڑاگیا جبکہ دوافرادکے گنجائش والے سیخوئی 30طیارے میں دوپائلٹ بیٹھے تھے ۔اس طیارے کاملبہ اورایک پائلٹ سرحدکے اس پاربھارتی مقبوضہ علاقے میں گراجبکہ دوسراپائلٹ پاکستانی علاقے میں اترااورگرفتارہوگیا۔مسئلہ اس وقت کھڑاہواجب گرفتارکیاجانے والادوسراپائلٹ اسرائیلی نکلا۔بھارت نے اپناپائلٹ ابھی نندن توفوری مانگ لیا لیکن لیکن وہ اسرائیلی پائلٹ مانگنے کی پوزیشن میں نہیں تھا،اس صورت میں دونوں ممالک کامکروہ گٹھ جوڑبے نقاب ہوجاتا،پھریہ کہ ٹیکنیکل طورپر بھارت صرف اپنے پائلٹ کی رہائی کاہی مطالبہ کر سکتاتھا۔ذرائع کے مطابق دوسری جانب اسرائیل بھی مشکل میں پڑگیاتھاکہ وہ کس منہ سے پاکستان سے اپنے پائلٹ کی واپسی کامطالبہ کرے کیونکہ یہ مطالبہ کرتے ہی وہ ایک طرح تسلیم کرلیتاکہ پاکستانی فضائی حدودکی خلاف ورزی صرف بھارتی پائلٹ نے نہیں بلکہ اسرائیلی پائلٹ نے بھی کی یعنی دونوں ملکوں کی پاکستان کے خلاف سوچی سمجھی مشترکہ جارحیت تھی جبکہ پاکستان سوچ رہاتھاکہ وہ اس پائلٹ کوکس کے حوالے کرے؟ پاکستان نے نہ اب تک اسرائیل کوتسلیم کیاہے اورنہ ہی دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات ہیں۔
اس عجیب مسئلہ پربالآخراسرائیل نے اپنی مددکیلئے مجبوراًاپنے آقاامریکی حکام کے سامنے مدد کیلئے دہائی دی کہ وہ پاکستان سے اسرائیلی پائلٹ رہاکرنے کو کہے جبکہ اس سے قبل اسرائیل نے پاکستان کوپائلٹ رہانہ کرنے کی صورت میں جنگ کی گیدڑبھبکی بھی دی جس کے جواب میں پاکستان نے دوٹوک جواب دیتے ہوئے اسرائیل کومتنبہ کیاکہ کسی بھی قسم کی جارحیت کے جواب میں اس کی سوچ سے بھی کہیں زیادہ خطرناک جواب دیاجائے گاجس کے بعداسرائیل اوربھارت کانام صرف تاریخ کی کتابوں میں پڑھنے کوملے گا۔ذرائع کے مطابق ان دہمکیوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان نے فوری طورپرتین قسم کے میزائل نصب کردیئے ،ان میں سے ایک شاہین تھری خاص طور پر اسرائیل کو جواب دینے کیلئے تھا۔یہ پہلی بارتھاکہ پاکستان نے شاہین تھری میزائل نصب کیاجس کی رینج میں اسرائیل کے تما م شہرآتے ہیں۔شاہین تھری پاکستان کاسب سے طویل رینج رکھنے والامیزائل ہے جس کی کم ازکم رینج 2750کلومیٹرہے۔یوں شاہین تھری بھارت کے ہرکونے سے لیکر مشرق وسطیٰ اورافریقہ کے کئی حصوں تک مارکرنے کی صلاحیت رکھتاہے ۔ پاکستان نے یہ میزائل بھارتی اگنی تھری کے مقابلے میں بنایاتھاجس کاپاکستان نے اقوام عالم کے 65ممالک کے جنگی ماہرین کے سامنے شاندارکامیاب تجربہ کرکے بھارت سمیت اس کے مربیوں کوواضح پیغام پہنچادیاتھا۔
مصدقہ ذرائع کے مطابق 2500کلومیٹررینج والے شاہین ٹوکوموڈیفائیڈکرکے شاہین تھری بنانے کے بعداب پاکستان کی تاریخ میں نہ صرف بھارت کے تمام شہرآچکے ہیں بلکہ خلیج بنگال میں بھارت کے دوردرازجزیرے انڈیمان اورنیکوبارتک بھی شاہین تھری کی رسائی ہے۔ یہ دونوں جزیرے بھارت کیلئے اہم سٹریٹیجک حیثیت رکھتے ہیں ،شاہین تھری میزائل نے انڈیمان اور نیکوبارجزیروں سے بھارت کی سیکنڈاسٹرائیک کرنے کی صلاحیت کوختم کردیاہے۔حالیہ ممکنہ بھارتی حملے کاجواب دینے کیلئے پاکستان نے بابرکروزمیزائل بھی نصب کئے تھے چونکہ انٹیلی جنس اطلاعات ملی تھیں کہ بھارت پاکستان پراپنے براہموس کروزمیزائل مارنے کاارادہ رکھتاہے جبکہ بابر کروزمیزائل کی رینج 450 کلومیٹراوریہ سیکنڈاسٹرائیک کی بھی بھرپور صلاحیت رکھتاہے جبکہ بابر کروزمیزائل کی رینج سات سوکلومیٹرتک بڑھانے کی گنجائش ہے۔
پاکستان نے جوتیسری قسم کے میزائل”نصر”کوبھی نصب کردیاتھاوہ سولڈفیولڈبلاسٹک نصرمیزائل سوفیصددرست نشانے کے ساتھ ٹیکنیکل وار ہیڈ (چھوٹے ایٹم بم )لیجانے کی مکمل صلاحیت بھی رکھتاہے جبکہ نصرمیزائل کواس طرح ڈیزائن کیاگیاہے کہ اسے کسی بھی قسم کااینٹی ڈیفنس سسٹم نہیں روک سکتا۔نصرمیزائل کی اونچائی ایک میٹرسے زیادہ نہیں ہوتی ،نچلی پروازکے ساتھ اپنے ہدف کانشانہ بناتاہے لہندااینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم اسے شناخت کرنے سے قطعی قاصرہے پھریہ کہ نصرمیزائل کوتوپ خانے اورجے تھنڈراور ایف 16 طیاروں کے ذریعے بھی چلایاجاسکتاہے۔ اہم ذرائع کے مطابق 27 فروری کی رات چھوٹے ایٹم بم فائرکرنیوالے نصرمیزائل کونہ صرف نصب کردیاگیابلکہ فیلڈ کمانڈرکواسے چلانے کی اجازت بھی دے دی گئی تھی۔
انٹیلی جنس کی اطلاع کے مطابق بھارت نے کراچی،بہاولپوراورراجستھان سمیت پاکستان میں آٹھ ٹارگٹ کاانتخاب کیاتھا،ان میں سے بھارت نے دواہداف فضائی حملے سے تباہ کرنے کامنصوبہ بنا رکھاتھاجبکہ باقی چھ اہداف زمینی تھے جن پروہ اپنے بیٹل گروپ کے ذریعے قبضہ کرناچاہتاتھا۔ بھارت کے راجستھان ائیربیس سے فضائی حملوں کیلئے بھارتی پائلٹوں کے ساتھ اسرائیلی پائلٹوں کی ٹیم بھی موجودتھی۔اس کے جواب میں پاکستان نے جواٹھارہ اہم اہداف منتخب کئے تھے ،ان میں ممبئی،کلکتہ، دہلی،راجستھان،لکھنؤاوربنگلور سمیت بارہ دیگربھارتی شہرشامل تھے۔پاکستانی نیو کلیئر ڈاکٹرائن کے مطابق اسلام آبادحملے میں پہل کرنے کاحق رکھتاہے۔حملے میں پہل نہ کرنے کے عالمی معاہدے پربھارت نے دستخط کررکھے ہیں جبکہ پاکستان نے تاحال اس پراس پردستخط نہیں کئے،اس کے باوجودصبروتحمل کی پالیسی کے تحت ستائیس فروری کی رات کویہ طے کیا گیا تھاکہ حملے میں پہل نہیں کی جائے گی لیکن اگراسرائیل یابھارت کی جانب سے جارحیت کی جاتی تواس صورت میں ربّ ِ کریم کی عطاکی ہوئی تین گنازیادہ طاقت سے جواب دیکران دشمنوں کوہمیشہ کیلئے نیست ونابود کر دیا جائے گااوراس ارادے سے نہ صرف بھارت اوراسرائیل بلکہ اس کے مربی بھی باخبرہوگئے تھے جس کی بناء پردنیاایک قیامت صغریٰ سے محفوظ ہوگئی۔
عالمی میڈیاکے مطابق بھارتی حملے کے جواب میں اگلے دن ہی پاکستانی شاہینوں نے باقاعدہ برملااعلان کرکے فضائی جھڑپ میں یک نہ شدبلکہ تین بھارتی طیارے مارگرائے ۔ ایک طیارہ کاپائلٹ ”ابھی نندن ”کوتوپاک فوج کے جوانوں نے عوام الناس کے غیض وغضب سے بمشکل بچایا،دوسرا طیارہ بھارت کی حدمیں گرامگرتیسراتباہ ہونے والاطیارہ کہاں گیا؟اس کوزمین کھاگئی یاآسمان نگل گیااوروہ پائلٹ کون اورکہاں گیا اور اس وقت کس کے پاس ہے ؟پاکستان نے دوپائلٹوں کی گرفتاری کی خبردیکر پھراچانک بھارتی پائلٹ” ابھی نندن ”کی بھارت حوالگی کےبعدگہری اورمکمل خا موشی کی بھاری چادر اوڑھ لی اور بھارت نے بھی دوسرے گرفتارشدہ کی خیرو خبر نہیں لی اوراسی میں عافیت جانی کہ پردہ پڑا رہے مگر کب تک رازرہتا۔
یمن اورنائجیریامیں پاکستان کے سابق سفیرظفر ہلالی نے یہ رازکھول دیاکہ وہ اسرائیلی پائلٹ ہماری تحویل میں ہے۔ اسرائیلی ہانیاں نتالی جو اسرائیلی سوشل میڈیاکابہت معروف وسرگرم رکن ہے اورحکومتی حلقوں سے قریبی تعلقات ہیں، اس کی 28فروری کی جاری کردہ تصویر جس میں اسرائیلی اوربھارتی پائلٹ ساتھ ساتھ کھڑے ہیں ، سے بھی تصدیق ہوتی ہے ۔یہ اسرائیلی پائلٹ بھارت کے ساتھ مل کرپاکستان کی قانونی حدود پھلانگ کر کیاکرنے آیاتھا؟کیاوہ ماضی کے اپنے منصوبہ کہوٹہ ایٹمی پلانٹ کی تباہی کے بلیوپرنٹ میں پاک بھارت معرکہ کی آڑمیں رنگ بھرنے آیاتھا؟
یادرہے کہ 1988ء میں پاکستان کے جوہری دہماکوں سے پہلے جب مملکت خدادادپرحملہ کی خبر یوں تائیدایزدی سے ملی کہ اسرائیلی طیارے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کوعراق کی طرح تباہ کرنے سرینگرپہنچے ہیں توپھرپاکستان نے ہاٹ لائن پر امریکاکوبتادیاکہ پاکستان نے بھی بھارت اور اسرائیل کی یقینی تباہی کاپورابندوبست کرلیاہے اورامریکی سیٹلائٹ نے بھی تصدیق کردی تو امریکانے فوری طورپراپنے دونوں حلیفوں کواس خطرہ کی فوری اطلاع دیدی ،اس طرح بھارت واسرائیل کایہ شیطانی منصوبہ ناکام ہوگیالیکن اس سارے عمل سے جنرل ضیاء الحق نے کرکٹ ڈپلومیسی میں بھارت کااچانک دورہ کرکے راجیوگاندھی کوبھی متنبہ کردیاتھا،جس کے بعدراجیو گاندھی نے فوری طورپراس منصوبے کوختم کردیا۔دراصل اسرائیل 26اپریل1974ء کی تاریخ کے اس صدمے کونہیں بھولا جب پاکستان کے ہیروپائلٹ عبدالستارعلوی نے اسرائیل کوچھٹی کا دودھ یادلادیااور پاک فضائیہ میوزیم میں آج بھی نہ صرف عرب اسرائیل جنگ میں پکڑے جانے والے اسرائیلی پائلٹ کی وردی دشمن کی ہزیمت کاثبوت بن کر محفوظ ہے بلکہ شام کی عملی حمائت میں پاکستانی پائلٹ نے اسرائیلی فضائیہ کواس قدربے بس کردیاکہ شام کے تمام طیارے اوراڈے محفوظ رہے اور یہی وجہ ہے کہ اسرائیل بھارت کوکشمیرپرناجائزقبضہ برقرار رکھنے میں دامے درمے سخنے مدددے رہاہے اوراس حالیہ معرکہ میں بھی اس کی بھرپور معاونت کی ۔
ایک اوراطلاع منظرعام پرآئی ہے کہ وہ بھارتی افواج کوپاکستان کے خلاف آپشنزمیں ایڈوائس اور آن گراؤنڈسپورٹ بھی فراہم کرتاہے اورحالیہ بھارتی جارحیت میں بھی اسرائیلی اسرائیلی انٹیلی جنس”امن”بھارتی انٹیلی جنس کی معاون ہے۔اسرائیلی انٹیلی جنس کایونٹ 269،بھارتی ملٹری انٹیلی جنس افسران کو باقاعدہ تربیت بھی دیتاہے ۔اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس ایڈوائزپاکستان کے خلاف تازہ جارحیت میں آن گراؤنڈریکی پٹرولنگ کاحصہ تھا۔ریکی پٹرولنگ آپریشنزلائن آف کنٹرول ، ورکنگ باؤنڈری اورانٹرنیشنل بارڈرپرلانچ کئے گئے۔بھارتی ملٹری انٹیلی جنس کے اسپیشل سیکشن(ٹی ایس ڈی) یونٹ 269 جس کاپرائمری ٹارگٹ پاکستان مخالف دہشتگردآپریشنزلانچ کراناہے ،کی ٹریننگ کے بعدبھارت نے(ٹی ایس ڈی)اسرائیلی مشورے پرہی بنایا۔اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس یونٹ 1391بھی بھارتی ملٹری انٹیلی جنس کی خصوصی تربیت کرتاہے جس کافوکس مقبوضہ کشمیرکی جدوجہدآزادیٔ اورپاکستان ہے۔
مودی بھی اسرئیل کی طرح اسلام کوبرداشت نہیں کرتا،امریکاکہنے کوعیسائی ریاست ہے مگرقرآن کی زبانی ”الضالین”یعنی گمراہ ہیں اوریہودی ”مغضوب”یعنی االلہ کے غضب کے شکارہیں(الفاتحہ)۔ اب ”الضالین” (امریکا) ”المغضوب” (اسرائیل) اور ہنود(بھارت)تینوں نے سرجوڑ رکھا ہے کہ پاکستان کی عطیہ خداوندی ایٹمی صلاحیت تباہ کردی جائے جوان تینوں کے سرپر تباہی کاسامان کئے ہوئے ہے۔ اکتوبر2005ء میں ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیاکہ بے نظیربھٹوکے دورمیں اسرائیلی انٹیلی جنس کے ساتھ تعلقات مستحکم ہوگئے جس کابڑافائدہ یہ ہواکہ ایٹمی تنصیبات کے خلاف بھارت اوراسرائیل کی مشترکہ فضائی کاروائی کاخطرہ ٹل گیا(یہ خوش خیالی )تھا۔اسی رپورٹ میں انکشاف کیاگیاتھاکہ پرویزمشرف پر خود کش حملوں کاناکام بنانے کیلئے خصوصی آلات اسرائیل نے امریکاکے توسط سے مہیاکئے۔مشرف کی سلامتی کے انتظامات کوممکنہ حد تک مؤثربنانے کیلئے پاکستانی اہلکاروں کوتربیت اسرائیل نے مہیاکی ۔پرویزمشرف کیونکہ اسرائیل کی سلامتی کیلئے کوئی خطرہ نہ تھا،اس لیے ان کا منظور نظر رہا ۔ پرویز مشرف کاجہادپالیسی سے انحراف اسرائیل اورامریکاکے دل کوایسالبھایاکہ نیویارک میں جنرل اسمبلی کی راہداریوں میں طے شدہ پروگرام کے مطابق صدرمشرف اوراسرائیلی وزیراعظم شیرون سے مصافحہ کاہتمام بھی کیاگیا اورپرویزمشرف مغضوب علیہ یہودی کے ساتھ دینے پر اللہ کے غضب کا شکارہوگئے۔
قرآن کے مطابق یہودی ونصرانی کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے۔اسرائیل اسلامی نظریہ کی بنیادپرجنم لینے والی ریاست پاکستان کاازلی دشمن ہے۔موجودہ پاکستان کے حکمرانوں کو جہادی قوتوں کوسبوتاژکرنے کی بجائے فسادی عناصر سے نمٹناچاہئے۔یاد رہے کہ قائداعظم محمد علی جناح نے اپنی بصیرت کی وجہ سے اسرائیل کویورپ کی ناجائزاولاد کہاتھا ۔ 1967ء میں بیت المقدس پرقبضہ کے بعدپیرس میں اس کا جشن منایاگیاتو اسرائیلی وزیراعظم نے کہاتھاکہ پاکستان ہمارا سب سے بڑادشمن ہے کیونکہ وہ ہمارانظریاتی دشمن ہے اورہمیں ہرحال میں اس کوختم کرنے کی پالیسی پرکاربندرہناہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں