ایران اوراسرائیل جنگ کے دہانے پر؟

:Share

جہاد افغانستان میں سوویت یونین کی پسپائی اوراس کے بطن سے چھ مسلم ریاستوں کے قیام کے بعددنیامیں واحد سپرطاقت کاسہراجب سے امریکا نے اپنے سرپرسجایاہے،اس دن کے بعدآج تک امریکانے اپنے تکبراورگھمنڈکے فرعونی مزاج سے ساری دنیا کوتاراج کرنے اوراپنے باجگزاربنانے کافیصلہ کرلیاہے اوریہی وجہ ہے کہ قصرسفیدکے ہرفرعون نے دنیامیں امن قائم کرنے کی بجائے اب تک لاکھوں افراداوربالخصوص مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتاردیاہے اوریہ سلسلہ پتہ نہیں کب رکے گا۔وقت کے ساتھ ساتھ یہ حقیقت اب کھل کرسامنے آگئی ہے کہ دراصل شام ایک ایسے فوجی یاعسکری ملک میں تبدیل ہوگیاہے جہاں عالمی قوتیں دومتحارب قوتوں کی پشت پناہی کرکے مشرقِ وسطیٰ کے اصل حریف ملکوں کی مدد کی آڑمیں اپنے اپنے مفادات کاکھیل کھیل رہی ہیں ۔ماسکو اور واشنگٹن ایک دوسرے کے خلاف براہِ راست جنگ کومسترد کرچکے ہیں تاہم شام میں ماسکو شمالی ڈکٹیٹربشارالاسدکی اقلیتی نصیری حکومت اوراس کے اصل حمایتی ایران کی پشت پرکھڑاہے جبکہ امریکاسنی باغیوں،سعودی عرب اورترکی کی ہمنوائی کی آڑمیں دراصل اسرائیل کا تحفظ کررہاہے،یوں اصل حریف اس وقت شام میں ایران اوراسرائیل ہی ہیں۔ان دونوں فریقوں فریقوں میں سے کسی بھی فریق کے قدم اکھڑنے کامطلب پورے خطے کا عربی نقشہ بدل دے گا۔اب تک ایران اوراسرائیل کے ایک دوسرے سے الجھاؤکے دودور گزرچکے ہیں جونسبتاًمحدودنوعیت کے تھے لیکن اب تیسرادورزیادہ وسیع اورملک ہونے کاامکان ہے۔ اسٹرٹیجک ماہرین کے نزدیک اب ایران اور اسرائیل میں براہِ راست تصادم ایک بڑی آگ کے گولے کی مانند ہوگاجوشام اسرائیل سمیت اس خطے کے آسمان کو خطرناک آگ سے بھردے گا۔
دونوں روایتی حریفوں سے براہِ راست پہلی جھڑپ۱۰فروری کوہوئی جبکہ دعویٰ کیاگیاکہ ایران کے زیراثرکام کرنے والی القدس فورس نے شام میں واقع”ٹی فور”نامی ایئربیس سے ایک ایرانی ساختہ ڈرون اڑایاتھاجب اسرائیل نے دعویٰ کیاتھا کہ اس کے اپاجی ہیلی کاپٹرزنے اس ڈرون کومارگرایا تھا۔صہیونی فوج کے بقول ییہ ڈرون شمالی اسرائیل کی فضا میں داخل ہوچکاتھاتب اسے نشانہ بنایا گیا۔ابتدائی اطلاعات میں یہ دعویٰ کیاگیاتھا کہ ڈرون جاسوسی کے مشن پرتھالیکن اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئررونن مینالیس کے مطابق ڈرون اوراس کی سمت کے تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ ڈرون دہماکہ خیزموادلیکرجارہاتھا،یوں اسرائیل نے ایران کی اس کاروائی کوبراہِ راست صہیونی ریاست پرجنگی کاروائی قراردیاتھا۔واضح رہے کہ شام میں القدس فورس کی کمان ایرانی کے ملٹری ماسٹرمائنڈاورعسکری منصوبہ سازقاسم سلیمان ہیں۔ڈرون کاروائی کواسرائیلی فوجی حکام نے ایک نئے دورکی ابتداء قراردیاہے بالالفاظ دیگریہ ایران اوراسرائیل کی براہِ راست جنگ کے دورکانقطہ آغازہے۔ایران اوراسرائیل کے درمیان براہِ راست تصادم کادوسراواقعہ ۹/اپریل کواس وقت ہواجب اسرائیلی جیٹ طیاروں نے ”ٹی فور”نامی ایئربیس پربھرپورجوبی حملہ کیااوربراہِ راست میزائل داغے ۔یہ پہلاموقع تھاجب اسرائیل نے براہَ راست ایرانی فوجی اڈے کو نشاانہ بنایا۔اس حملے میں القدس فورس کے کرنل مہدی دہقان سمیت سات آدمی مارے گئے۔کرنل مہدی دہقان ڈرون یونٹ کی قیادت کررہے تھے اورالقدس فورس کے انتہائی لائق وتجربہ کارکمانڈرتھے۔ایرانی حکومت نے اس واقعے کوغیرمعمولی طورپراجاگرکیااورہرحال میں اسرائیل سے اس کابدلہ لینے کی دہمکی دی۔
ان واقعات کے بعدسے ایران اوراسرائیل کے ہمسایہ ملک دم بخوداورتیسرے راؤنڈکے منتظرہیں۔صہیونی ریاست اسرائیل نے کہاہے کہ ایران نےپلٹ کرکاروائی کی تواس مرتبہ اسرائیل بڑے پیمانے پرشام میں موجود ایران کے تمام فوجی اڈوں اورٹھکانوں پرحملہ کرے گاجبکہ ایران اگلے مورچوں پرکام کرنے میں مصروف ہے اورگی پی ایس گائیڈڈ میزائل فیکٹری کے قیام کیلئے کوشاں ہے۔اگرایران یہ کام پایہ تکمیل کوپہنچا لیتاہے تو ایسی صورت میں صہیونی ریاست اسرائیل کے اندرپچاس میل کے دائرے کے اندرٹھیک ٹھیک نشانہ لگانے کی صلاحیت وقوت حاصل کرلے گا اور اسرائیل اس برتری کواپنے سلامتی کیلئے انتہائی خطرناک سمجھ رہاہے۔ایران کایہ منصوبہ بھی ہے کہ لبنان میں حزب اللہ کووہ تمام خطرناک میزائل بھی فراہم کردے گا جس سے اسرائیل کے کئی اہم اورجنگی مقامات اوراڈوں کوآسانی سے نشانہ بنایاجاسکتاہے۔اسرائیلی حکام کے مطابق اس مرتبہ اس بات کا کوئی امکان نہیں ہے کہ اسرائیل وہی پرانی غلطی دہرائے جواس نے لبنان میں کی تھی اورحزب اللہ کوایک بڑامیزائل اڈہ بنانے سے نہیں روکاتھا۔ صہیونی فوج اورریاست کاکہناہے کہ وہ ایران کوشام میں کام نہیں کرنے دیں گے۔
اسرائیلی عزائم کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ صہیونی ریاست نے اسرائیلی خبررساں اداروں کوبھی وہ نقشے فراہم کردیئے ہیں جن میں شام اورایران کے قائم کردہ اوراس کے زیرانتظام اڈے اوران کی تفصیلات ہیں۔ان نقشوں میں صرف ان مقامات کانشان زدہ نہیں کیاگیاتھاجہاں بم گرانے کا منصوبہ ہے بلکہ القدس کویہ پیغام دیاگیاتھاکہ ان اڈوں کے ساتھ ہی تمام فوجی سازوساامان میں نابود کردیاجائے گا۔اسرائیلی وزیردفاع برین نے اعتراف کیاہے کہ حزب اللہ کی شراکت داری سے لبنان کی فوج،شام کی فوج اورشام میں موجودشیعہ ملیشیااورایران سب مل کراسرائیل کے خلاف محازبناچکے ہیں،اس لئے بڑے پیمانے پرشام میں کاروائی ناگزیرہوچکی ہے۔دوسری طرف ایران میں پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈرجنرل حسین سلامی نے کہاہے کہ اسرائیل اس وقت مگرمچھ کے منہ میں ہے اورجنگ چھیڑنے کی صورت میں اسرائیلیوں کے سامنے فرارہونے کیلئے سمندر کے علاوہ اورکوئی جگہ نہیں ہے،ہمارے میزائل تل ابیب کوداغے جانے کیلئے بے چینی اوربے قراری سے حکم کے منتظرہیں۔
اسرائیل کو ایک خوف یہ بھی لاحق ہے کہ ایران خفیہ طور پر لبنان میں جو کہ اسرائیل کا پڑوسی ملک ہے اسرائیل کو نشانہ بنانے والی تنظیموں جیسے کہ حزب اللہ اورحماس کو ایران کی حمایت حاصل رہی ہے۔،وہاں حزب اللہ کے جنگجوؤں کوہتھیارمہیاکررہاہے۔اسرائیل توپچھلے کئی برسوں سے ایران پرحملہ کرنے کی دہمکیاں دے رہاہے اورحال ہی میں ایران کوواضح دہمکی دی تھی کہ وہ ایران کو شام میں فوجی اڈہ بنانے نہیں دے گالہذا اب جبکہ ایران شام میں کافی مظبوط ہو گیا ہے تواسرائیل نے ایرانی تنصیبات کو بڑے پیمانے پرنشانہ بناناشروع کردیاہے۔لیکن دونوں ممالک کے درمیان براہ راست جنگ ایک بڑی تباہی کاباعث بن سکتی ہے۔ایران کے پاس طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل اوراسرائیل کی سرحد پربڑے پیمانے پرمسلح اتحادی موجود ہیں۔اسرائیل کے پاس ایک طاقتور فوج ہے اورکہاجاتاہے کہ اس کے پاس جوہری ہتھیاربھی ہیں اوراسے امریکاکی زبردست حمایت بھی حاصل ہے لیکن چندبرس پہلے حزب اللہ کی طرف سے اسرائیل کوجوہزیمت اٹھانی پڑی تھی،یقیناً اسرائیل اوراس کامربی امریکااس سے بخوبی واقف ہے جس کے بعدکسی بڑی جنگ کی بجائے شام ہی کومیدان جنگ بناکر آگ وبارودکاکھیل میں وسعت دی جائے گی لیکن اس سے پہلے ایران پرعالمی پابندیوں کوبڑھاکراس کی معیشت کونقصان پہنچانے کی ازحدکوشش کی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں