بھارتی مرغ دست آموز

:Share

افغانستان کے دارلحکومت کابل اوربغلان میں ووٹررجسٹریشن سینٹرزپرخود کش حملوں کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان نے انمول انسانی جانوں کے اتلاف پراظہارتاسف کیاہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہاگیاہے کہ ان خودکش حملوں پر متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت اور اظہارہمدردی کااظہارکرتے ہیں اور زخمیوں کی جلدصحت یابی کیلئے دعاگو ہیں۔ایسے حملوں سے افغان عوام کواپنے مستقبل کے تعین کیلئے حق رائے دہی استعمال کرنے سے نہیں روکاجاسکتا۔بیان میں کہاگیاہے کہ پاکستان دہشت گردی کی تمام اشکال میں مذمت کے عزم کی تجدید کرتاہے ،دکھ اورتکلیف کی اس گھڑی میں افغان حکومت اورعوام سے مکمل اظہاریکجہتی کرتاہے۔
افغانستان میں امن وامان کے مسائل تسلسل کے ساتھ پیش آرہے ہیں ۔اس ضمن میں بعض عالمی قوتیں طالبان کو بدامنی کاذمہ دارقراردیتی ہیں جبکہ امریکا کبھی کبھاراپنے مفادات کے پس منظرمیں پاکستان پراپنادباؤ بڑھانے کیلئے اس کی ذمہ داری حقانی نیٹ ورک پرعائدکرتے ہوئے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتارہتاہے جبکہ حقیقت کی آنکھ سے دیکھاجائے توپرامن افغانستان صرف بھارت کیلئے پریشان کن ہے جبکہ انتشاراورخانہ جنگی کا شکارافغانستان اس کے مفادمیں ہے کیونکہ بھارت افغانستان کی سرزمین کوپاکستان میں دہشتگردی کوفروغ دینے کیلئے استعمال کرناچاہتاہے۔اس ضمن میں لطف کی بات یہ ہے کہ بھارت کواس شاطرانہ چال میں امریکا،اسرائیل اورافغانستان کی بھرپورمددوحمائت حاصل ہے۔بھارت،امریکا اسرائیل اور افغانستان کوبظاہرپاکستان سے کوئی شکائت نہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ گوادربندرگاہ پر تعمیرہونے والے سی پیک منصوبے نے امریکی اور اسرائیلی کی راتوں کی نیند حرام کررکھی ہے اوران کی پریشانیوں میں بے حداضافہ ہوچکاہے۔
سی پیک سے امریکاکوبراہِ راست کوئی خطرہ نہیں لیکن اس منصوبے کی تعمیرسے ایک طرف پاک چین تعلقات ناقابل شکست ہوجائیں گے اور دوسری طرف چین اورپاکستان دنیا بھرکی معاشی منڈیوں پرضروریات زندگی کی تمام مطلوبہ اشیاء کی معیاری اورارزاں ترسیل سے اپناقبضہ جما لیں گے ۔علاوہ ازیں پاکستان چین کے ساتھ ساتھ روس کے ساتھ بھی ہر قسم کے تعلقات میں نہ صرف اضافہ ہوجائے گابلکہ یقینی طورپردنیامیں ایک نیا مضبوط بلاک ابھرکرسامنے آجائے گا جس کااب باقاعدہ طورپرآغازبھی ہوچکاہے اوریہی چیزامریکا کوکھٹک رہی ہے کیونکہ ان حالات میں نہ صرف پاکستان امریکاکے شکنجے سے باہرنکل جائے گابلکہ اس خطے سے امریکی چوہدراہٹ کوبھی اپنابسترگول کرناپڑے گااورامریکاایک سپر پاورہونے کی وجہ سے اپنے ناجائزدباؤ سے احکامات کی تعمیل سے بھی محروم ہوجائے گا۔
اپنی اس سازش کوپروان چڑھانے کیلئے امریکااوربھارت صرف یہیں مذموم منصوبے ہی نہیں بنا رہے بلکہ ایک جانب عالمی سطح پرمقبوضہ کشمیرکے حوالے سے بھی ایسی سازشوں میں مصروف ہیں جن سے مقبوضہ کشمیرمستقل طورپربھارت میں ضم ہوجائے ۔علاوہ ازیں امریکا بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک میں بھارت کواستعمال کرتاچلارہاہے اوریہ آج کی نہیں بلکہ ایک قدیم امریکی سازش ہے۔ کئی برس قبل امریکانے بلوچستان میں جنداللہ تحریک کی داغ بیل ڈالی تھی جس کامقصدایک طرف ایران میں دہشتگردی پھیلاناتھاتاکہ ایران کو پاکستان سے شکایات پیدا ہوں اورپاک ایران برادرانہ تعلقات میں تلخی اورکشیدگی پیداکرکے ان میں دشمنی پیداکی جائے تو ساتھ ہی جنداللہ کے دہشتگردپاکستان میں اس حدتک خونریزی کریں جس سے یہ احساس ہوکہ بلوچ عوام پاکستان کے ساتھ نہیں رہناچاہتے ۔ان سازشوں کامرکزصرف پاکستان ہی نہیں بلکہ بیرونی دنیا بھی تھی جہاں مٹھی بھرافرادبسوں اورٹیکسیوں کے پیچھے آزاد بلوچستان کے نعروں کے اشتہارلکھوا کر وہاں کی عوام کوگمراہ کرنے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں۔
بعدازاں جب پاک فوج نے پاک وطن سے دہشتگردوں کا صفایاکردیاتو امریکااور بھارت نے افغانستان کے ساتھ مل کرایک اورسازش کی داغ بیل ڈالی اورپشتون تحفظ موومنٹ کے نام سے ایک نئی تحریک کاآغازکردیا۔مقصدعالمی برادری کویہ تاثردیناتھاکہ پاکستان میں بلوچستان اورکراچی ہی نہیں بلکہ قبائلی علاقے بھی خوش نہیں ہیں اوراپنے اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے تحریکیں چلارہے ہیں لیکن گزشتہ روزاس پرسے بھی اس وقت پردہ اٹھ گیا جب ٹھوس شواہدسے یہ معلوم ہوگیا کہ اس تحریک کی بنیادبھی افغانستان میں ڈالی گئی جس سے یہ ثابت ہوگیاکہ اس میں بھارت اوراس کاآقا امریکاشاامل ہے۔ان شواہدکے بعداب ہماری خاموشی اورتساہل ایک ناقابل معافی قومی جرم ہوگا بلکہ اپنے حقوق کیلئے سینہ تان کراقوام عالم کے سامنے بھارت اور امریکاکی اس مذموم سازش کو بے نقاب کرتے ہوئے اسے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قراردیتے ہوئے خبردارکرنا ہو گااگر امریکا اور بھارت اس طرح کی سازشوں سے بازنہ آئے توپاکستان بھرپوراندازمیں اقوام عالم کے سامنے شواہدکوپیش کرکے اس معاملے کوباقاعدہ اقوام متحدہ میں اٹھائے گااورخطے میں امریکاکے ساتھ اپنے تمامترتعاون کی پالیسیوں کوازسرنومرتب کرے گا۔امریکی استعماراوراس کے بغل بچوں اسرائیل اوربھارت کی سازشیں عالمی سطح پربے نقاب کرنے میں ہرسفارتی محاذپر بھرپورتحریک وقت کی اہم ضرورت ہے جس سے اغماض برتاگیا توبعدمیں کسی قسم کاپچھتاوہ ہمارے کام نہ آسکے گا۔
یہ ایک کھلارازہے کہ افغان حکومت کوچکمہ دیکربھارتی ایجنٹ افغانستان کوشرپسندی ،دہشتگردی اورتخریب کاری کیلئے استعمال کررہاہے۔بھارت کی اس خطرناک روش کاامریکاکو بخوبی علم ہے لیکن دونوں پاکستان دشمنی میں چین سے مخاصمت اورعلاقائی بالادستی کے مشترکہ ایجنڈے کے تحت جانتے بوجھتے ہوئے بھی افغانستان کواستعمال کرکے خطے میں امن و استحکام کوبربادکرنے کے درپے ہیں تاکہ بے یقینی کی صورتحال کافائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے استحصالی عزائم کی تکمیل کرسکیں۔پاکستان کے پالیسی سازاس سارے مکروہ کھیل کوسمجھ رہے ہیں لیکن جب تک افغان قیادت زمینی حقائق کابھرپورادراک واحساس کرکے درست سمت میں پیش قدمی نہیں کرے گی، علاقائی امن کودرپیش خطرات کاخاتمہ ممکن نہیں ہوگا۔ اس لئے بہترہوگاکہ افغان صدراشرف غنی اورچیف ایگزیکٹوعبداللہ عبداللہ نوشتہ دیوارپڑھیں اوراپنے ملک کیلئے درست فیصلے کرنے کی ہمت پیدا کریں تاکہ افغانستان میں طوائف الملوکی کے ذریعے خطے کے وسائل ہڑپ کرنیوالوں کے عزائم ناکام بنائے جاسکیں۔اس باب میں پاکستان اپنے فرائض نہائت ذمہ داری وایمانداری سے ادا کررہاہے اوروہ کابل سے بھی ایسے ہی کرداراورتعاون کاخواہاں ہے لیکن شومئی قسمت اسے افغان حکومت میں بعض ایسے ناعاقبت اندیش عناصرموجودہیں جوبھارت کے مرغ دست آموزبنے ہوئے ہیں،افسوس کہ انہیں خودکش حملے اوردہشتگردی کے مضرات ومضمرا ت بھی نظرنہیں آ رہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں