راست اقدام کی فوری ضرورت

:Share

نفسیاتی جنگ ایسی ڈبل دھاری تلوارہے جومخالف کودھمکی دینے اوردوست اوراتحادیوں کوحوصلہ افزائی کرنے کیلئےاستعمال کیاجاتاہے۔جدیدترین نفسیاتی جنگ کا موثرہتھیاربڑے پیمانے پرتباہی(ڈبلیو ایم ڈی)کی شکل میں استعمال ہوچکاہے۔نائن الیون کا شاخسانہ ابھی تک مشکوک ہے۔آئی ٹی نے پروپیگنڈہ وارمیں ایک سے زیادہ رنگ پیداکیاہے۔اب سیاسی محرکات مختلف اشیاءکے ذریعے دنیامیں پھیل رہی ہیں۔ہالی وڈکی فلمیں(مہر،ٹیم،چھ,جی جی)ناقابل تصور،چار شیروں، زیرو ڈارک تیس،لندن گرگیاہے، خصوصی افواج،وکیسی دفاکس،غدار) او بہت سے ٹی وی شو(ہوم لینڈ موسم)،ویب سیریزکے ذریعے لوگوں کی سوچ تبدیل کی جا رہی ہے۔

پاکستان کے خلاف آج کل بھارت کی جانب سے ایک ہی پراپیگنڈہ کی تکنیک اختیارکی جارہی ہے۔بھارتی میڈیا مسلسل انٹرنیٹ سٹریمنگ ویب سائٹس پرٹی وی ڈراموں اورویب سیریزمیں اس طرح کی چیزیں پیداکررہاہے۔مودی کے خریدے ہوئےانڈین چینلز ہرروزخاندانوں کوتفریح کے بہانے اپنے ناظرین کونشانہ بنا کران کے دماغوں میں پاکستان کے خلاف زہریلے پروپگنڈے کے ذریعے مودی کی خدمت پرمامورہیں۔انٹرنیٹ ایک دوسرے سے جنگ کاایک نسبتاًنیاآلہ ہے جیسے کہ ٹی وی،سنیما،تھیٹروغیرہ کومکمل طورپراپنے حصار میں لے رکھاہے۔پوری دنیاکے دماغ تک رسائی کیلئے انٹرنیٹ ایک بہترین ہتھیارکے طعرپراستعمال ہورہاہے۔تحقیق سے پتہ چلاہے کہ تقریباً50فی صد امریکیوں کوٹی وی سےNetflixکومنتقل کردیاگیاہے۔ افلسا ،ایمیزون، اوربہت سے دیگراس طرح کی سٹریمنگ سائٹس آج کل مقبولیت حاصل کر رہی ہیں۔اس پرمستزاداب لوگوں کوجدیدترین سیل فون مل گیا ،جووہ ٹی وی شواورسیریزدیکھنے کیلئےتفریح کے طورپراستعمال کرتے ہیں گویاایک لمحے میں پروپیگنڈہ وارسے ایک وسیع سامعین کے ذہنوں کومتاثر کرکے اپنے مقاصدکی تکمیل میں کامیابی حاصل کی جارہی ہے۔

ویب سائٹ کی طرف دن بدن بڑھتی تعدادکوقابومیں کرنے کیلئے سمارٹ فون کی شکل میں دستیاب اسکرینوں پراربوں “ویورز” کواپنی گرفت میں لے رکھاہے اور جن کے پاس مصروف شیڈول کی وجہ سےسینمایاٹی وی ڈرامے کیلئے کافی وقت نہیں،انہیں اپنے سیل فون اورلیپ ٹاپ کے ذریعے تفریحی شوزاورویب سیریز پرتمام معلومات فراہم کردی جاتی ہیں۔اب یہ بات ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ جب سے ٹی وی شواورویب سیریز کاسیلاب ڈیجیٹل میڈیا پر منتقل ہواہے،ہم دیکھ رہے ہیں کہ نیٹ فلیکس،ایمزون، نیوز چینلزاوردیگرتفریحی چینلزپرانڈین پروڈکشن نے بڑی تیزی اورموثرطریقےسے اپنی جگہ بنالی ہے اوروہ اپنے مضبوط سیاسی محرکات اور پروپیگنڈے کیلئےاسے استعمال کررہے ہیں جہاں مقدس اورمذہبی پروپیگنڈے کے ذریعے ناظرین کے جذبات کے ساتھ بری طرح کھلواڑکیاجارہاہے جہاں انہیں اپنے سیاسی مقاصداوراقتدارکے حصول کیلئے ان کواستعمال کیاجارہاہے۔

یہ اتفاق نہیں ہے کہ اس طرح کے ٹی وی شویاویب سیریزکے سیلاب کوڈیجیٹل میڈیا پرمنتقل کرکےاب آپ دنیا بھر میں بڑے پیمانے پرمتعارف کرانے کیلئے نیٹ فلیکس اوراس طرح کے دوسرے آلات کوبھارت بہت مؤثرطریقے سےاستعمال کرنے میں شب وروز مصروف ہے اوراربوں روپے کی سرمایہ کاری کر چکا ہے۔ہم پیغامات کا مشاہدہ کرکے کسی بھی حکومت کی پالیسی میں تبدیلی کا جائزہ لے سکتے ہیں جوان کے میڈیاشوکے ذریعے پھیلاہوا ہے۔اگرہم اس بات کا جائزہ لیں کہ ٹی وی شو،ویب سیریزیاہندوستانی صنعت سے حالیہ پروڈکشن کاٹارگٹ کیاہے تواس کاایک ہی جواب ہے کہ گھربیٹھے ناظرین کے دل ودماغ میں اپناپروپیگنڈہ اس اندازمیں بٹھادیاجائے کہ ان کی تمام ہمدردیاں ہرصورت میں اپنے حق میں ہموارکرلی جائیں۔

ہم یہ دیکھ سکتے ہیں کہ انڈیاکی تفریحی صنعت میں ایک تبدیلی واقع ہوئی ہے۔وہ جس طرح کے پروگرامزتیارکرکے ناظرین تک پہنچارہاہے اس کاصاف مطمع نظریہی ہے کہ مودی حکومت کے علاوہ انہیں اورکوئی مسیحانظرنہ آئے اوراپنے تمام پڑوسیوں کواپنی ذیلی ریاستیں بنانے کیلئے جوخفیہ پروگرام تیار کررکھاہے،اس پرعملدرآمد کیاجاسکے۔یادرہے کہ متعصب ہندوجماعتیں اب کھل کریہ دعویٰ کررہی ہیں کہ بحیرہ ہندکے کنارے جن جن ممالک کو چھو رہے ہیں،وہ دراصل اکھنڈبھارت کا حصہ ہیں اورایک خفیہ پروگرام کے تحت جواکھنڈبھارت کے نقشے تیارہوئے ہیں،اس میں اکھنڈبھارت کی سرحدیں گریٹراسرائیل کے ساتھ ملتی ہیں اوراس تمام منصوبے میں سب سے بڑی رکاوٹ ایٹمی پاکستان ہے اوراس رکاوٹ کوختم کرنے کرنے کیلئے نیٹ فلیکس،ایمزون اوردیگرچینلزپرایسی من گھڑت فلمیں دکھائی جارہی ہیں۔

بھارتی پروپیگنڈہ صنعت اس طرح کی ہندوستانی ویب سیریزمیں پاکستان کی غلط شباہت پیداکرکےپاکستان کاایک خوفناک اورمنفی تصورپیش کرکے اپنے ناظرین کویقین دلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔اس سلسلے کوسب سے پہلےنیٹ فلیکس کواستعمال کیاگیا جہاں مقدس کھیل ان کی پہلی پیداوار ہےجس میں ایک ناول پرمبنی ایک سیریز”واکرامداٹیا”اور”انوراگ”جیسے من گھڑت قصوں پرمبنی ڈرامون کی سیریزنشرکی جارہی ہیں۔مثلاًایک اورسیریزمیں سرتاج سنگھ (خان)ٹھوکرکے ایک مجرم ماسٹرمائنڈگنیش کی ایک چال کودکھایاجارہاہے جس میں وہ تمام ممبئی کوتباہ کرنے کیلئے سیاست میں مذہبی فرقہ پرستی کازہرملاکرعام شہریوں کی ہلاکت کامنصوبہ بنایاجا رہاہے اوراس کہانی میں یہ چابت کیاجارہاہے کہ یہ ساری سازش پاکستان کی طرف سے ہوئی ہے اوراس کے جواب میں ایک وطن پرست ہندوہیروکی شکل میں سامنے آتاہے جونہ صرف اس ساری سازش کوختم کردیتاہے بلکہ اس میں ملوث تمام کرداروں کوملیامیٹ کردیتاہے۔آخرایسی کہانیوں پرمبنی فلموں کے پیچھے کون سے خطرناک مقاصد پنہاں ہیں اوراپنے عوام کوملک میں بڑھتی ہوئی غربت اورمذہبی اونچ نیچ سے توجہ ہٹانے کیلئے ایسی فلمیں دکھائی جارہی ہیں تاکہ اسلام کا سافٹ امیج سے انہیں دوررکھاجائے۔اس کے علاوہ دیگرذرائع سے اس کے ساتھ ساتھ ناچ گانے کے پروگرامزمیں ایسی جاذبیت پیداکرکے پیش کئے جارہے ہیں جہاں ناطرین کی بڑی تعدادکواس طرف راغب کرکے “یوٹیوب” کے ذریعے آمدنی کے ذرائع سے بھی استفادہ کیاجارہاہے۔

اس میں حیرت کی قطعاًکوئی بات نہیں کہ دشمن طاقتیں ایک مرتبہ پھرپاکستانی کی سلامتی کودرہم برہم کرنے کیلئے ایک پلیٹ فارم پرجمع ہوچکی ہیں اور اپنے پراجیکٹ کی کامیابی کیلئے انہوں نے عین وہی فارمولااستعمال کرناشروع کردیاہے جوپاکستان کو دولخت کرنے کیلئے1971ءمیں استعمال کیاگیاتھا۔ فرق صرف یہ ہے کہ اب سوشل میڈیاکے ذریعے انہوں نے ہمارے ایسے افرادکو استعمال کرناشروع کردیاہے جوپاکستان میں اقتدارکی لالچ میں کسی بھی حدتک جانے کوتیار ہیں۔تاریخ کومڑکردیکھیں توسانحہ مشرقی پاکستان کے وقت امریکی ایف بی آئی کے ایجنٹ اوربعدازاں 1969ءسے لیکر 1972ءتک پاکستان میں تعینات امریکی سفیر “فارلینڈ”اس وقت کے سیاستدانوں سے کبھی رات کے اندھیروں اورکبھی دن کے اجالے میں ان کے دفاترمیں ملاقاتیں کیاکرتاتھا اورآج ایک مرتبہ پھر28/اپریل کوپاکستان میں تعینات امریکی سفیررات کے اندھیرے میں یہی کام کررہاہے۔

فوادچوہدری کی اہلیہ نے اپنے خاص مقاصدکیلئے امریکی سفیرسے ملاقات کی تصویرکوسوشل میڈیاپرجب نشرکیاتوفوادچوہدری کے کپڑوں کی سلوٹوں اورسلیپرزسے اس اچانک اورغیرمتوقع ملاقات کا اندازہ ہواجبکہ عالمی سفارتی قوانین کے مطابق مقامی پولیس کی سیکورٹی کواطلاع دیناضروری ہوتاہے۔ اگرامریکی سفیراچانک آدھی رات کوفوادچوہدری کے گھرپہنچ جاتاہے توتصورکریں کہ کس قدراہم معاملہ ہوگا۔اس سارے وقوعہ کااطلاع خودبیگم فواد نے سوشل میڈیاپرتصویرجاری کرکے یہ عمران خان کویہ بتانے کی کوشش کی کہ فوادکس قدراہم ہے۔یادرہے کہ فوادچوہدری ایک عرصے سے پنجاب کے وزارت اعلیٰ کے منصب کاخواب دیکھ رہے ہیں۔

فوادچوہدری کے گھرسے امریکی سفیرکوکیامعلومات دی گئیں کہ اچانک یہ ساری تیزیاں کیوں؟سوال یہ ہے کہ آخر امریکی سفیر کی ملاقات کاکیا مقصد تھاکہ اسے رات کے اندھیرے میں خودفوادکے گھرچل کرجاناپڑاجبکہ خوداس کی جان کوبھی خطرہ لاحق ہوسکتاتھا۔دراصل انہیں بتایاگیاکہ پاکستان کے اعلی حکام نے ایک میٹنگ میں فیصلہ کیاہےکہ وہ چین اورروس کے بلاک میں شامل ہوکر اس خطے میں اپنااہم رول اداکریں گے اوراس کیلئےحکومت کی بھرپوریقین دہانی کے ساتھ چیف نے چین کوبھرپوراعتمادمیں لیا۔ظاہرہے فوادچوہدری کویہ معلومات وزیراعظم ہاؤس کے اندرسے ملیں اورفواد چوہدری نے اپنے اقتدارکیلئے امریکیوں سے ملکی مفادکا سودہ کرلیا۔پی ٹی آئی کی طرف سے امریکی سفیرکومعلومات دینے کامقصدیہ ہے کہ پاکستان کو فوری طورپراس بلاک میں شامل ہونے سے روکاجائے اورپی ٹی آئی کو واپس حکومت میں لایاجاۓ کہ ہمیں وہ آزمودہ دوست ہیں کہ جنہوں نے اپنے دوراقتدارمیں نہ صرف کشمیرکاسودہ کیابلکہ سی پیک پربھی کام مکمل بندرکھاجس کی وجہ سے چین سے ہمارے تعلقات میں کافی سردمہری آچکی تھی۔

امریکی سفیرنے فوری طورپریہ معلومات واشنگٹن روانہ کردیں جہاں واشنگٹن پوسٹ نے پوری رپورٹ شائع کردی اورپاکستان کوانتباہ کیاگیاکیونکہ امریکا کسی صورت میں بھی نہیں چاہے گاکہ دنیاکی واحدمسلم ایٹمی طاقت اورخطے کی سب سے زیادہ اہمیت رکھنے والی لوکیشن اُن کے ہاتھ سے نکلے۔امریکی دباؤ کوبڑحانے کیلئے تمام مالیاتی اداروں کوبھی اشارہ کردیاگیااوریہی وجہ ہے کہ آئی ایم ایف ابھی تک لیت ولعل سے کام لے رہاہے۔اگلے چندمہینوں میں پاکستان کو10/ارب ڈالرکی ادائیگیاں بھی کرناہیں جس کیلئے امریکاسمیت مالیاتی ادارے یہ جاننے کیلئے بیتاب ہیں کہ ان حالات میں پاکستان کے دیوالیہ کی خبریں بڑے زورسے نشرکی جارہی ہیں اورکبھی ہرآئے دن پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کی جارہی ہے لیکن پہلی مرتبہ اسحاق ڈار کے اس واضح بیان کہ اب ہم آئی ایم ایف کومزیدیقین دہانیاں نہیں کراسکتے اورپاکستان نےاگلے 5مہینوں میں میں بیرونی ادائیگیوں کابھی بندوبست کرلیاہے۔

اب یہ خبریں عام ہیں کہ چین نے بڑی حکمت کے ساتھ پہلے افریقا میں بڑی مضبوطی سےاپنے پاؤں جمائے اورتقریباًتمام تجارتی منڈیوں پراس کی اجارہ داری قائم ہوگئی ہے اوراس کے فوری بعداس نے خطے میں ایک بڑی کامیابی اس وقت حاصل کی جب اس نے سعودی عرب اورایران کے درمیان ایک مثبت کرداراداکرتے ہوئے جانی دشمنی کومحبت میں تبدیل کرتے ہوئے یمن میں طویل اورخوفناک جنگ کاخاتمہ کروادیا۔یادرہے کہ چین پہلے ہی ایران کاسب سے بڑانہ صرف تجارتی شراکت دارہے بلکہ وہ بوقت ضرورت ایران میں اپنے فوجیوں کی تعیناتی کامعاہدہ بھی کرچکاہے۔

امریکااوراس کے چنداتحادیوں کوشب وروزیہ فکرکھائی جا رہی ہے کہ چینبہت جلدسنگل کرنسی کااجراءکرنے جارہاہے اورسعودی عرب،یواے ای، بحرین،قطر اور روس بھی اس کاحصہ بننے کااعلان کردیں گے اوراسی گروپ نےپاکستان کومزیددس ارب ڈالردینے کاوعدہ کیاہے۔یادرہے کہ عالمی تجارت میں ڈالرکے استعمال سے امریکایومیہ دوسوملین ڈالرکمیشن کے طورپرکمارہاتھاجبکہ چین پہلے ہی بیشترممالک سے لوکل کرنسی اورمال کے بدلے مال کے ذریعے تجارت کرکے امریکی کمیشن میں خاصی کٹوتی کرواچکاہے اوراب چین کی طرف سے سنگل کرنسی کے بعدامریکی خسارہ یقیناًامریکاکیلئے ناقابل برداشت ہے۔لیبیاکے رہنما معمرقذافی کواسی پاداش میں نہ صرف حکومت سے برطرف کیاگیابلکہ بڑی بے رحمی سے قتل کردیاگیاتھا۔

پاکستان میں حالات کوخراب کرنے میں اس قدرتیزی سے کام لیاگیاکہ ادھرپی ٹی آئی اورپی ڈی ایم میں مذاکرات ہورہے تھے اور اس سے اگلے ہی دن29/اپریل کوپی ٹی آئی کے صدر پرویزالٰہی کے گھراچانک چھاپہ ماراگیااوران کی بازیابی کیلئےبکتر بند گاڑی سے ان کے گھرکاگیٹ توڑکرپولیس اندرداخل ہوگئی۔قوم کسی اچھی خبرکی منتظرتھی لیکن مذاکرات کوسبوتاژکرنے اور حکومت پرمزیددباؤبڑھانے کیلئے30/اپریل کوعوامی احتجاج کرنے کی دہمکی دیکریہ اشارہ دیاگیاکہ حکومت اورفوج کوہم ابھی بھی سڑکوں پرنکالنے کیلئے تیاربیٹھے ہیں۔
یادرہے کہ 30/اپریل کونہ صرف کانگریس مین بریڈ شرمین کا عمران خان کے حق میں بھرپوربیان نشرکیاگیابلکہ ٹھیک اسی دن30/اپریل کوواشنگٹن پوسٹ میں ایک جامع رپورٹ شائع کی گئی جس میں پاکستان کے روس اورچائناگروپ میں شمولیت کوایک عالمی خطرہ قراردیتے ہوئے پاکستان پرامریکی احسانات بھی گنوائے گئے لیکن کس قدرمکاری کے ساتھ پاکستان کی ان تماام لازوال قربانیوں کاذکرتک نہیں کیاجوپاکستان نے اب تک امریکاکیلئے سرانجام دیں۔87ہزارافرادکی قربانیاں اور150بلین ڈالر کے مالی نقصانات کاذکرتک نہیں کیاگیا۔پھر30/اپریل کوامریکاکے اانتہائی بااعتمادساتھی جرمنی کے سفیرAlfred Grannasالفرڈ گراناس نے عمران خان سے ملاقات کی۔مقصودیہی ہے کہ کس طرح جلدازجلدعمران خان کے سرپر اقتدار کاہماسجاکرپاکستان کو ہمیشہ کیلئے غلامی کی اتھاہ گہرائیوں اوردلدل میں دھکیل دیاجائے۔یہی وجہ ہے کہ عمران خان اب غیرملکی میڈیاپربھی ملک کی خرابی کاواحدذمہ دارآرمی چیف کوقراردیکراس ملک کی فوج اورعوام کے درمیان فاصلے بڑھانے کی ناپاک سازش میں مصروف ہیں۔

عمران خان کی گرفتاری پرجواس ملک میں فوجی اورسرکاری تنصیبات پرشرمناک حملے ہوئے،پوری قوم نے ایساآگ وخون کاتماشہ پہلے کبھی نہیں دیکھا ۔اس بات کایقین کرناممکن نہیں کہ یہ سب اچانک ہواکیونکہ اب درجنوں شواہدنے یہ ثابت کردیاکہ یہ سب پہلے سے مضبوط منصوبہ بندی کانتیجہ تھا اور تمام کرداروں کوان کے ٹارگٹ سمجھادیئے گئے تھےکہ گرفتاری کے بعدکیا ہوگا۔یہی وجہ ہے کہ عمران خان کوریڈلائن قراردیکران کے حواریوں نے تمام ریڈلائنزعبورکرکے وہ شرمناک کرداراداکیاجس پر جد قدرنفرین کااظہارکیاجائے وہ کم ہے۔یہ وہ شہداء میں جنہوں نے اس ارض وطن کیلئے اپنی جانیں قربان کردیں جس ملک کے اقتدار کے حصول کیلئے ایسی تباہی کی گئی۔ایم ایم عالم کاوہ طیارہ جس نے 65ءکی جنگ میں دشمن کوخاک چاٹنے پرمجبور کر دیا،اس طیارے کوجلاکرخاکسترکیوں کردیاگیا؟

جی ایچ کیوپردشمنوں کی ایماءپرٹی ٹی پی نے حملہ کیاتھااورآج چشم فلک نے یہ منحوس مناظربھی دیکھے کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے اکسانے پران اداروں کانشانہ بنایاگیااورلاہورمیں جناح ہاؤس جہاں کورکمانڈرکی رہائش تھی،اس کوبھی جلاکرخاکستر کردیااورایک بلوائی کورکمانڈرکایونیفارم پہن کر اپنے اس مکروہ فعل پرفتح کاجشن منا رہے تھے۔جناح ہاؤس سے قائد کی1500/ سے زائدباقیات کولوٹ لیاگیا۔ریڈیواسٹیشن پشاورپرقبضہ کرکے اسے جلاکرکیاپیغام دیاگیا؟ایمبولینسز سے مریضوں کواتار کران کوآگ لگادی گئی۔لیکن اس تمام وحشت ناک فضامیں فوج نے جس صبراورمتانت کااظہار کیا،وہ یقیناًقابل دیدہے۔

ایسے جرائم پرعدلیہ کی جاری مہربانیاں بھی بہت کچھ سوچنے پرمجبورکررہی ہیں کہ ملک کے سابقہ چیف جسٹس کی افغان نژادخلیل زلمے سے ملاقاتوں کے بعدان کی محنت کس قدرکارگرثابت ہوئی کہ چندگھنٹوں میں عمران خان کی ضمانت کیلئے سپریم کورٹ کے رجسٹرارکادرخواست کوقبول کرکے اگلی صبح عدالت میں پیش کرنے کاحکم جاری کردیاگیااورعمران خان جن کی گرفتاری کوہائیکورٹ نے جائزقراردیاتھا،نیب کی حراست میں اس مجرم کوکس کے حکم پرسرکاری مرسیڈیزمیں بٹھاکرعدالت میں لایاگیااورجونہی عمران عدالت میں پہنچے توچیف جسٹس عمرعطابندیال نےاپنی انتہائی خوش اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی خوشی کااظہارکرتے ہوئے انہیں نہ صرف رہاکرنے کاحکم دیابلکہ ان کے تمام مقدمات میں پیشگی ضمانت بھی منظورکرلی جوابھی انہوں نے کرنے باقی ہیں۔پھراسی عدالت میں عمران خان کی دوبارہ گرفتاری پریہ دہمکی بھی بڑی معنی خیزہے کہ میری دوبارہ گرفتاری پردوبارہ ایسے ہی فسادات ہوں گے گویاعمران خان خودکوہرقانون سے بالاترسمجھتے ہیں۔

اب ضرورت اس امرکی ہے کہ فوری طورپرنہ صرف ان بلوائیوں کوان تمام اکسانے والے افرادکے ساتھ گرفتارکرکے اس قومی نقصان کوپوراکرنے کیلئے ان افرادکی تمام جائیدادوں کوضبط کرکے فروخت کیاجائے اوران افرادکوعبرتناک سزائیں دی جائیں۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ چندمٹھی بھر دہشتگردوں کوقوم کی طرف سے بھی واضح جواب ملناچاہئے۔تباہ ہونی والی قومی یادگاروں پرریٹائرڈافسروں اورجوانوں کودکھایاجائے جوازخودرضاکارانہ پہرے کیلئے پہنچیں اورتاکہ ان کے ان جذبات کاپتہ چل سکے کہ ملکی سرحدوں پرخاکی وردی پہننے والے آج ایک مرتبہ پھراپنے وطن کے شہداء کیلئے کافی ہیں۔تمام تباہ شدہ قومی یادگاروں کی مرمت وتزئین کیلئے قوم رضاکارانہ طورپراپنی خدمات پیش کرے۔شہداء کے پورٹریٹ پرجوتے پتھربرسانے کے واقعات پرشہداءکے لواحقین سے قوم کے نام جذباتی پیغامات وائرل ہونے چاہیئں۔شہداء کے تباہ شدہ یادگاروں پرشہداءکے لواحقین کوبلایاجائے اوران کےجذباتی مناظربھی وائرل ہونے چاہیئں۔بیرون ملک پاکستانیوں کے بیانات بھی آنے چاہئیں کہ ہم بھارتیوں سے نظریں ملانے کے قابل نہیں رہے یہ کون ساپاکستان بنادیاہے۔

اس نفسیاتی جنگ میں بھارتی میڈیاتفریحی صنعت کااستعمال کررہاہےاورمن گھڑت کہانیوں اورافسانوی واقعات پرمبنی اپنی فلموں اورڈراموں کے ذریعےزہریلا پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہے۔انڈیا بنیادی طورپرمیڈیاکے ذریعے تمام محاذوں پرحملہ آورہے۔ ایک میڈیا کے طالب علم کے طورپرمیں دیکھ سکتاہوں کہ اس کاصرف اورواحد مقصدپاکستان کوبدنام کرکے اس کونقصان پہنچاناہے جس کیلئے سوشل میڈیاپرہمارے لوگوں کوخوب استعمال کیاجارہاہے۔ان تمام پروپیگنڈے کے تدارک کیلئے ہمیں بھی اس میدان میں اترنے کی ضرورت ہے۔

ہم بھارت میں جاری سکھوں اورکشمیریوں کی نسل کشی کے سچے واقعات پرمبنی اعلی معیاری ویب سیریزیاڈرامہ سیریزبناکر میڈیاپرنشرکریں،یقیناًاس کوعالمی طورپر متاثرین میں بڑی پذیرائی ملے گی۔سکھ قوم کے گولڈن مندرپرسفاک ہندوکے حملوں کی فلمیں بنائی جائیں اوران لاکھوں سکھوں اورکشمیریوں کی کہانیوں کوفلمایاجائے جوہندوکے ظلم وتشددکی بناءپرملک سے باہرآگئے ہیں تاکہ دنیاکومعلوم ہوسکے کہ بھارتی ہندواقلیتوں پرکیاظلم ڈھارہی ہیں۔برہان وانی شہیدکی زندگی پرایک ڈاکو مینٹری کی اشد ضرورت ہے جس نے نوجوانوں میں کشمیرکی آزادی کی روح پھونکی ہے۔ہمارے پاس بہت باصلاحیت نوجوان ہیں جو کم بجٹ کے باوجودیہ کرسکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں