میراماتھااس وقت ٹھنکاجب میں نے حکومت کے اہم رکن ،ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے گورنرچوہدری محمدسرورصاحب کویہ کہتے سناکہ آئی ایم ایف نے چھ ارب ڈالرقرضے کے عوض پاکستان کاسب کچھ لکھوالیاہے۔یہ بیان کسی اپوزیشن لیڈرکی طرف سے نہیں آیابلکہ مقتدرقوتوں کی طرف سے ایک کھلااعتراف ہے جس کیلئے سوئی ہوئی قوم کوجگانے کیلئےبرسوں سے ڈھول پیٹ کراب ہاتھ بھی شل ہوتے جارہے ہیں کہ ہماری تباہی کاساماں تیزی سے اکٹھاکیا جارہاہے اوربالخصوص اس وقت خطے میں پاکستان کی عظیم معجزاتی اورجغرافیائی حقیقت کوہمارے دشمن ہم سے زیادہ جان چکے ہیں۔آئیے میں آپ کوتاریخی جھروکوں میں لئے چلتاہوں تاکہ ہم ایک مرتبہ پھرمڑکراپنے جغرافیہ کی فکرکرسکیں۔
14/اگست1947ءکوجب پاکستان دنیاکی سب سے زیا دہ مسلم آبادی والی ریاست کی حیثیت سے نقشے پرابھراتوقائدنے لارڈماؤنٹ بیٹن کو پہلاگورنرجنرل بنانے سے اس لئے انکارنہیں کیاتھاکہ وہ خوداس عہدے کے خوا ہاں تھے بلکہ اس لئے کہ ا پنی قوم اوراقوام عالم کو سیاسی آزادی کی علا مت کے طوریہ باورکروایا جائے کہ اب برطا نوی راج ختم اورسلطانی جمہورکازما نہ آگیاہے اورملک کے فیصلے ملک کے اندرہوں گے۔اس کے ایک سال بعدجب یہ مسئلہ درپیش ہواکہ آیاپا کستان کے طے شدہ تما م اثا ثے پہلے کی طرح”ریزروبینک آف انڈیا”میں جمع رہیں یااس کااپنابینک ہوتوقائداعظم نے فیصلہ کیاکہ آزاد ملک پاکستان کااپنا آزادبینک ہوناچا ہئے ،اس طرح انہوں نے اقتصادی آزادی کااعلان کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قیام کااعلان کیااورکراچی میں بولٹن مارکیٹ میں واقع تاریخی عمارت میں پا کستان کے پہلے اسٹیٹ بینک کاافتتاح کرتے ہوئے فرمایاکہ میں ایسا معاشی نظام نہیں چاہتاجس میں امیر،امیرتراور غریب،غریب تر ہوجائے۔انہوں نے سودی نظام کواستحصالی نظام قراردیتے ہوئے ما ہرین اقتصادیات اورعلمائے دین کوتلقین کی کہ وہ اسلام کے اصولوں پرمبنی بینکا ری کے قیام کیلئے تحقیق اورغوروخوض کریں۔انہوں نے سا بقہ مشرقی پا کستان کی بندرگاہ چٹا گانگ میں استحصال کے خاتمے اورفلا حی مملکت کے قیام پربھی زوردیا۔
ا نہوں نے پا کستان کی خارجہ پا لیسی کے بارے میں رہنمااصول متعین کرتے ہوئے فرمایا:پاکستان دنیاکے ہرملک سے برابری کی بنیاد پردوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے لیکن ساتھ ہی مظلوم قوموں کی حمائت بھی جاری رکھے گا۔یہ صرف سیاسی بیان نہیں تھا بلکہ قائداعظم نے فلسطین،جنوبی افریقااورانڈونیشیاکے عوام کی جدوجہد آزادی کی کھل کربرملاحمائت کی،نسلی امتیازاورنوآبادیات کے خاتمے کیلئے قرارواقعی اقدامات بھی کئے۔اگریہ کہاجائے کہ وہ صرف مسلم ممالک کی آزادی کے حامی تھے توجنوبی افریقاکی اکثریت توغیرمسلم تھی توپھرانہوں نے اس کی حمائت کیوں کی؟قائداعظم نے پا کستان کے قبائلی علاقوں میں سلطنت برطانیہ کے زما نے سے تعینات فوج کوان کی چوکیوں سے واپس بلالیااورکہاکہ اب ہمارے قبا ئلی بھائی ہماری شمال مغربی سرحد کی حفا ظت کریں گےلیکن انہیں کیامعلوم تھاکہ60 سال بعدکوئی خودساختہ محافظ پاکستان امریکی قصرسفیدمیں بیٹھے فرعون کے حکم پران ویران چوکیوں پرجوکھنڈربن چکی تھیں،پھرفوج تعینا ت کردے گاجیسے برصغیرکے برطانوی آقاؤں نے حریت پسندوں کی بستیوں پرسامراج کی گرفت مضبوط کرنے کیلئے کررکھاتھاجہاں سیاسی ایجنٹ چیدہ چیدہ قبائلی سرداروں کو رشوت دیکران کی وفاداریاں خریدلیتے تھے۔
یہ کاروباراس وقت اپنے عروج پرپہنچ گیاجب ایک آمرنے اپنے غاصبانہ اقتدارکوطول دینے کیلئے چندڈالروں کے عوض قبائلی عوام کوکچلنے کیلئے امریکی سی آئی اے کووہاں اڈے بنانے کی اجازت دے دی۔اس سے قبل خودساختہ یامغرب ساختہ دخترمشرق(مغرب)نے امریکی خفیہ پولیس ایف بی آئی کوپاکستان کی سرزمین پرتھانے قائم کرنے کی اجازت دے دی تھی۔کیایہ ستم ظریفی نہیں کہ قائداعظم توانگریزگورنرجنرل گوارہ کر نے کوتیارنہیں تھے اورایک ایک کرکے نوآبادیات کی باقیات کومٹاتے جارہے تھےجبکہ ان کی وفات کے تقریباًنصف صدی کے بعدآنے وا لے حکمران استعمار کے غیر ملکی گماشتوں اورجاسوسوں کی میزبانی کرتے رہے اورنوبت بہ ایں جارسیدکہ یہ ڈکٹیٹراپنے عوام سے خاص کرغیورقبائلیوں سے اس قدرخا ئف ہوگیاکہ اپنےغاصبانہ قبضے کوبچانے کی خاطرغیر ملکیوں صہیونی وصلیبی عناصر کوگلے لگانے اورخودکومحفوظ رکھنے کیلئے اپنے ہی عوام،اپنے دین،اپنے اعتقادات اوراپنے نظریات سے خطرہ محسوس کرتے ہوئے غیر ملکی ایجنٹ اورغیراسلامی نظریات کودرآمدکرناشروع کردیا۔
قا ئد اعظم کی11/اگست کی تقریرکابعض لوگ اس طرح حوالہ دیتے ہیں کہ جیسے انہوں نے زندگی میں پہلی باریہ تقریرکی ہے اوران کی باقی تقاریرمنسوخ ہوگئیں ۔ یہ لوگ قا ئداعظم کے متعددبیانات کونظراندزکردیتے ہیں جن میں ا نہوں نے واضح طورپرتواتراورتکرار کے ساتھ یہ واضح کردیاتھاکہ پاکستان ایک اسلامی فلاحی ریاست ہوگی،ساتھ ہی قوم کویہ بھی بتادیاتھاکہ اسلام میں پاپائیت یابرہمنیت جیساکوئی طبقہ نہیں ہے جسے ریاست کی اجارہ داری کاکوئی پیدائشی حق حاصل ہو۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ قائد اعظم ایک سیکولر ریاست چا ہتے تھے توسوال یہ پیداہوتاہے کہ کیاانہوں نے پا کستان کامطالبہ محض اس لئے کیاتھاکہ برصغیرمیں دو سیکولر ریاستیں ہوں ایک پاکستان اوردوسری اس کے پڑوس میں ہندوستان؟پھردوریاستوں کی ضرورت ہی کیاتھی؟اگرپاکستان حق خودارادیت کے نتیجے میں وجودمیں آیاتواس میں اوربھارت میں اسلام کاعنصرانہیں ایک دوسرے سے ممّیزکرتاہے۔کون اس تاریخی حقیقت سے انکارکرسکتاہے کہ برصغیر کے مسلم اقلیتی صوبوں کے مسلما نوں نے جذبہ یگانگت کے تحت مطالبہ پاکستان کی حمائت کی تھی،لہندایہ کہناکہ مطالبہ پا کستان کی عوامی حمائت کے محرکات معاشی تھے،قطعاًغلط ہے کیونکہ مسلم اقلیتی صوبوں کے مسلمانوں کوقیام پاکستان سے کون سے معاشی فوائد کی توقع تھی؟وہ توبیچارے ہندواکثریت کے یرغمال بن گئے، البتہ میں ان جاگیر داروں اورسرمایہ داروں کی نیّتوں کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتاجنہوں نے راتوں رات یونینسٹ پارٹی چھوڑکرحکمران مسلم لیگ میں شمولیت اختیارکرلی تاکہ ان کی مراعات با قی رہیں۔
میں بھارت سے نقل مکانی کرنے والے ان مفادپرستوں کے بارے میں کچھ نہیں کہوں گاجوحصول جائیدادما ل ودولت اورجاہ و حشم کے لالچ میں پاکستان آئے بلکہ پاکستان کی ایک لسانی جماعت کے اکژرہنماایسے بھی ہیں جوقیام پاکستان کے موقع پرہندوستان میں ہی مقیم رہے۔اس بات کاجائزہ لیتے رہے کہ پاکستان کے معاشی اورسیاسی حالات کیارخ اختیارکرتے ہیں۔اپنے کاروباراوردوسری تمام املاک کواچھے داموں فروخت کرکے پاکستان میں مہاجرکا لیبل لگاکر پاکستانی مایہ میں خوب ہاتھ رنگے۔پاکستان کی بیوروکریسی کے توسط سے پا کستان کی نوکرشاہی اوردوسرے ملکی اہم اداروں میں کالے انگریزوں کی طرح بطور حکمران قابض ہوگئے اورآج کھلے عام ملک کی لوٹ کھسوٹ کے علاوہ پا کستان کیلئے اپنے بزرگوں کی قربانی کاذکربھی بڑی بے شرمی کے ساتھ کرتے ہیں ۔ ان مذکورہ طبقا ت کے محرکات یقیناً معاشی تھے لیکن خودپا کستان میں بسنے والے کروڑہاعوام نے اسلا می جذبے سے سرشارہوکرجدوجہدپاکستان میں اپناکردار اداکیا تھا ۔ان میں کتنے کٹ مرے،کتنی عصمتیں لٹ گئیں لیکن ان کے پائے استقلال میں ذرہ بھربھی لغزش نہ آئی۔
ذراپیچھے مڑکرمشرقی پنجاب ہی کودیکھ لیں جہاں سوا لاکھ سے زائد مسلمان بچیاں ہندؤوں اورسکھوں نے اغؤاکرلیں اورآج بھی یقینا آسمان کی طرف منہ اٹھا کر نجانے کس حال میں پا کستان کی سلا متی کیلئے دعاگوہوں گی۔یہ جذبہ ایمانی نہیں تھاتواورکیاتھا؟ااس کی پشت پرکربلا کی روایت تھی،اس کی آکسیجن تحریک خلا فت کا نظریہ تھا۔کیامسلم عوام نے جس وطن کیلئے اتنی قربانیا ں دیں،وہ اس لئے کہ ان کے ملک پرامریکااورآئی ایم ایف کاتسلط قائم ہو جائے ،ان کوان اداروں کا ایک ادنیٰ سااہلکاریہ بتائے کہ چین سے تعلقات کو لپیٹنا اور سی پیک کوگول کرناہوگا۔کیاقائداعظم محمد علی جناح نے پاکستان کے اثاثے”ریزرو بینک آف انڈیا” سے نکال کر اس لئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں رکھے تھے کہ سٹی بینک کاایک مینیجردرآمدکرکے اس ملک کاوزیر اعظم بنادیاجائے جوپا کستان کے قومی اثاثوں کواونے پونے داموں میں فروخت کرکے اپناکمیشن کھراکرکے رات کے اندھیرے میں گم ہو جائے؟اوراس کووزیراعظم بنانے والاملک کے تمام اداروں کی موجودگی اوردن کے اجالے میں سینہ پھلائے ملک سے باہرچلاجائے؟
کیاقائداعظم نے کشمیرمیں استصواب رائے عا مہ کی حمایت اس لئے کی تھی کہ کوئی طالع آزماآکریہ کہے کہ اب رائے شما ری سے متعلق سلا متی کونسل کی تمام قرار دادیں غیرضروری ہوگئی ہیں اورنیاپاکستان اوراس کومدینہ ریاست بنانے والے خودکوکشمیرکاوکیل کہہ کرساری قوم کوکشمیرکے بارے میں جہادسے منع کردے اورہرجمعہ ایک گھنٹہ کے احتجاج کااعلان کرکے 15منٹ کیلئے فوٹوسیشن کیلئے باہرنکلے اوراس کے بعداپنے ہی کہے پرعمل نہ کرے!
جیسا کہ مندرجہ بالا سطورمیں ذکرکیاگیاہے۔قائداعظم نے قبائلی بستیوں سے فوج ہٹائی لیکن کمانڈومشرف نے نہ صرف فوج کشی کردی اورایک لاکھ دس ہزارفوج پاک بھارت سرحد سے ہٹاکرقبائلی علاقوں اورافغان سرحد پرلگادی اوروہ بھی قصرسفید کے فرعون کے حکم پر!پاکستان کوبیرونی حملے سے بچانے کیلئے نہیں بلکہ مقبوضہ افغانستان میں امریکی پٹھوحکومت کوافغان عوام پرمسلط کرنے کیلئے تاکہ افغانستان پرامریکاکاغاصبانہ قبضہ مضبوط ہولیکن اب تاریخ نے ان تمام غاصبوں اور اتحادیوں کے منہ پرکالک مل کرجوفیصلہ سنایا ہے،کیایہ مقام عبرت نہیں ہے؟ امریکااپنے 70اتحادیوں کی افواج ،جدیدترین اسلحے اورٹیکنالوجی کے ساتھ بیس سال تک ناک رگڑتارہا اوربالآخرخاک چاٹ کرلوٹناپڑااوراب بھی اپنی شکست کی ندامت کوچھپانے کیلئے مداخلت سے بازنہیں آرہا۔
مودی سرکارکوسلامتی کونسل کاصدربنانے میں ووٹ دینااورصدارت کی کرسی پربیٹھتے ہی سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کومدعونہ کرنااورہماراصرف احتجاج کرناکس بات کی چغلی کھاتاہے؟مقبوضہ کشمیرکے معاملے پرمجرمانہ خاموشی کیابھارت سے تمام متنازعہ امورپرکوئی خفیہ مفاہمت ہوچکی ہے جوحکومت نے بھارت کوسلامتی کونسل کی صدارت کیلئے ووٹ دیکراپنی وفاداری کاثبوت دیاتھا؟اگرایسانہیں ہے توآج تک اس جرم عظیم کی تفصیلات کیوں سامنے نہیں آسکیں؟ قائداعظم کی وفات کے چھ سال بعدہی نوکرشاہی نے اپنی سرزمین پرامریکاکوفوجی اڈے دے دئیے جہاں سے سوویت یونین کے خلاف جاسوسی پروازیں جاری رہیں جس کے باعث روس نے کھل کرپاکستان کواپناد شمن سمجھتے ہوئے پاکستان کودولخت کرنے میں اپناکرداراداکیااورہرمرتبہ کشمیر میں رائے شماری کی قرارداد کے خلاف حق تنسیخ استعمال کرکے اسے کالعدم بنادیا۔اسی طرح مشرقی پاکستان سے فوجوں کی واپسی کی قراردادکوبھی منسوخ کرکے بھارتی فوج کومشرقی پاکستان پرقبضہ کرنے اوراسے بنگلہ دیش بنانے کابھرپورکرداراداکیا۔
قائداعظم نے فرمایاتھا کہ ملک میں جمہوریت ہوگی اورہرصوبے کواندرونی خود مختاری حاصل ہوگی جبکہ ان کے جانشینوں نے مشرقی پاکستان کوآبادی کے تنا سب سے نمائندگی دینے سے انکارکردیااورمغربی پا کستان کے صوبوں کاوجودختم کرکے ایک اکائی بنا دیا،جب صوبے ہی نہ رہے توپھرصوبائی خودمختاری کیسی؟لیکن اندرہی اندرعلیحدگی پسندی کی آگ سلگتی رہی جومشرقی پا کستان میں آتش فشاں بن کرپھٹ پڑی اورصوبہ سرحد،سندھ اوربلوچستان تک پھیل گئی۔
اس طرح پاکستان کی بنیادوں کوکھوکھلاکردیاگیااوراستعمارکے گماشتے اس کے ٹوٹنے کاذکرکرنے لگے اوراپنے شیطانی دماغوں سے اس کے نقشے بنانے لگے۔یہ خبیث اورشیاطین ٹولہ،پاکستان کی نفرت میں اتنے اندھے ہوگئے کہ یہ تک نہ دیکھاکہ وہ امریکاجس کی چاکری میں ہم نے عمرگنوادی،168بلین ڈالرکے خطیر نقصان کے ساتھ ساتھ 70ہزارافرادکی جانوں کی قربانی دی،امریکاکی لگائی ہوئی آگ اب تک ہمارے گھروں کوخاکسترکرنے کی کسی بھی کوشش سے بازنہیں آ رہی،جس نے ہمارے ازلی دشمن کونہ صرف سول ایٹمی مواد فراہم کرکے اسے علاقے کاتھانیداربنانے میں اسے گودمیں لے لیااورافغانستان سے انخلاء میں ایک اہم کردارادا کرنے کے باوجوداب باقاعدہ ہندوستان کااپنااسٹریجک پارٹنرڈکلیئرکرنے کے اعلان سےپاکستان سے کھلم کھلادشمنی پراترآیاہے،اسی امریکاکی لگائی ہوئی آگ سےاپنے گھرکومحفوظ بنانے کیلئے پہلی مرتبہ افغانستان کے ساتھ ڈھائی ہزارکلومیٹرطویل سرحدکے ساتھ ساتھ خاردارتاراور373 سرحدی چوکیاں تعمیر پرکروڑوں ڈالرخرچ کرنے پڑگئے جبکہ اس سے پہلے ہماری یہ سرحداس قدرمحفوظ تھی کہ ہمیں ایک فوجی بھی کھڑاکرنے کی ضرورت نہیں تھی۔
آزادی کایہ لمحہ قوم کیلئے لمحہ فکریہ ہے،یہ ہمیں ترغیب دے رہاہے کہ ہم تحریک پا کستان کے جذبے اورعزم کوازسرنوزندہ کریں اور ملک کوہرقسم کےاستعمار کےتسلط سے آزادکرائیں چاہے وہ کسی بھی شکل ہم پرحکومت کررہاہو۔گورنرپنجاب کے اس بیان کے بعدساری قوم کایہ مطالبہ ہوناچاہئے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیاگیامعاہدہ پارلیمنٹ میں لایاجائے اورمیڈیاکے ذریعے ساری قوم کے سامنے لایاجائے کہ ہمیں کس نے کتنے داموں میں فروخت کردیاہے۔ آئیے اس بات کا عزم کریں کہ پاکستان بنانے کیلئے ہم نے اپنے رب سے جو”اوفوبالعہد”کیاتھا، اس پرعملدرآمدکرنے میں اپنی تمام توانائیاں صرف کریں اوران عہد شکنوں کوان کے بیرونی آقاؤں کے ساتھ ہی حتمی انجام تک پہنچائیں۔انشاء اللہ