بالاکوٹ پربھارت کے ناکام فضائی حملے پرعالمی میڈیانے جس طرح بھارتی دعوؤں کابھانڈہ پھوڑااورجس طرح اقوام عالم میں اس کی جگ ہنسائی ہوئی ہے اس سےجہاں بھارت کے امن پسندی کے سب دعوے تہہ وبالاہو گئے ہیں وہاں بھارت کی انٹیلی جنس کی اہلیت،بحریہ وفضائیہ کی حربی صلاحیت کوبھی چاک کرکے رکھ دیا۔پاک بحریہ نے ایک بھارتی آبدوزکے خفیہ مشن کوناکام بناکراپنی مشاقی ثابت کی وہیں اس کاروائی میں بحری محافظوں نے اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کالوہامنوایااوریوں بھارت کوفضائی حملوں کے بعدسمندری سطح پربھی منہ کی کھانا پڑی اور بھارت اوراس کے مربی سرپکڑکربیٹھ گئے ہیں کہ کس طرح ان کی جدیدترین بحری ٹیکنالوجی بھی نہ صرف بری طرح ناکام ہوگئی بلکہ پاکستان کی بحری قوت نے اپنی برتری ثابت کردی۔
بھارتی آبدوزکی خفیہ سرگرمی کی نشاندہی کے باوجودبھی پاکستان کے بحری محافظوں نے اس کونشانہ نہیں بنایاجبکہ پاکستان اس کوچندسیکنڈ میں تباہ کرنے کی صلاحیت اورپوراحق رکھتا تھا لیکن پاکستان نے اقوام عالم کویہ پیغام دیاکہ وہ بارودکی بارش کاکھیل کھیلنے کی بجائے خطے کے امن کو برقراررکھناچاہتاہے اوراسے واپسی کاموقع دیکرپاکستان نے عالمی سطح پرنہ صرف اپنی بحری قوت کی برتری بلکہ پذیرائی حاصل کرلی ۔اس سے قبل ایم ایم عالم اوررفیقی شہیدکی جرأتوں کی امین اور وارث پاک فضائیہ نے بالاکوٹ حملے کاجواب دیتے ہوئے بھارتی عسکری طاقت کونہ صرف مردانہ واراندازمیں دوسرے بھاری نقصان کے ساتھ ساتھ بھارتی فضائیہ کے دوجنگجوطیاروں کوبھی آناًفاناًتباہ کرکے ”مہان بھارت” کے جھوٹے نشے میں مبتلانیتاؤں کا نشہ بھی ہر ن کردیاتھا۔ایک بھارتی پائلٹ”ابھی نندن”کوزندہ گرفتارکرکے عالمی میڈیاکے سامنے پیش کرکے بھارتی بنئے کے منہ پرایسی کالک مل دی جوبرسوں اس کے تکبرونخوت پرخوف کی ایک علامت بن کران کوتڑپاتارہے گا۔پھراس کے بعداس بھارتی پائلٹ کوجوپاکستان پربمباری کرکے اسے نقصان پہنچانے آیاتھا،اس کوغیر مشروط پررہاکرکے بھارت کوسفارتی میدان میں بھی چت کردیا۔
اب مودی ایک جلسے میں برملااعتراف کرچکاہےکہ پاکستان اس کے دماغ پر بری طرح سوارہے جس نے اس کی رات کی نیندوں کوبھی حرام کردیاہے۔جب سے بھارتی متعصب ہندوبنئے حکمران جماعت نے ہوس اقتدارسے مجبورہوکرنہتے کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیلنے اور پاکستان کونشانہ بناکرانتخابی مہم آگے بڑھانے کی حکمت عملی اپنائی ہے ،مودی اوراس کے حواریوں کی وجہ سے پورے بھارت کوہزیمت کاسامناکرناپڑرہاہے۔نہتے کشمیریوں پرتاریخ کے بدترین مظالم اورپاکستان کے خلاف نت نئی عیارانہ چالوں کانتیجہ اس کے سواکچھ نہیں نکل رہاکہ ہرقدم پر بھارت کیلئے ہزیمت،رسوائی اوربدنامی کا خاصاسامان ان کے گلے میں پڑچکاہے جبکہ خودمودی جس نے اپنی مکارانہ سوچ کو بروئے کارلاتے ہوئے پاکستان کیلئے وقتاً فوقتاگڑھے کھودے تھے، اب وہ خودانہی گڑھوں میں اس بری طرح گررہا ہے کہ آنے والے بھارتی نیتاؤں کیلئے بھی ایک سبق کا درجہ اختیارکرگیاہے کہ پاکستان کے خلاف چلی جانے والی چالیں الٹی بھی پڑسکتی ہیں۔ مودی کی حالیہ دنوں سے بھارت کے اندر ہی نہیں عالمی سطح پربھی جوجگ ہنسائی ہورہی ہے اوربھارت کاجودہشتگردانہ اورجھوٹاچہرہ سامنے آیاہے اس کاتاثر بدلنے کیلئے بھارت کوطویل عرصہ لگ سکتاہے۔
بھارتی مکارنیتاؤں اوران کی جماعتوں نے کشمیریوں کواقوام متحدہ کی قراردادوں کےخلاف اپنامستقل غلام بنانے کیلئے ایک جانب بدترین فوجی دہشتگردی مسلط کررکھی ہے تودوسری جانب بھارتی آئین میں کشمیراوراہل کشمیرکوآرٹیکل”35اے” کے تحت دیئے گئے خصوصی سٹیٹس اورپوزیشن کوبھی ختم کرنے کیلئے بھارتی اعلیٰ عدالت میں پٹیشن دائرکررکھی ہے۔اس دائرکردہ درخواست کیلئے آرایس ایس اوربی جے پی قیادت غیرمعمولی طورپر امیدلگائے ہوئے ہیں کہ اس پٹیشن کے حق میں فیصلے سے ایک جانب اگلے انتخابات میں فوائدکاامکان ہے تودوسری جانب طویل المدتی ہدف کے طورپر کشمیر کی ڈیمو گرافی کوتبدیل کرنے کا مقصد پورا ہو سکے گاکہ اگرآنے والے کل میں بھی اقوام متحدہ اور اس کے رکن ممالک کی انسانی حمیت جاگ گئی اورکشمیرمیں استصواب رائے کامطالبہ بھی زورپکڑگیا توبھارت اس نوبت کے آنے سے پہلے ہی کشمیرمیں مسلم آبادی کے مقابلے میں ہندوؤں کوبڑی تعدادمیں بساچکاہوگاجیساکہ مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی یہودی بستیاں قائم کرکے مصنوعی اندازمیں ناجائزیہودی آبادکاروں کی صورت میں یہودی آبادی کوفلسطین میں بڑھانے کی سازش جاری ہے۔ بھارت بھی اسی طرزپر کشمیرکی اسلامی شناخت کوتبدیل کرنے کیلئے سازشیں کررہاہے۔
بھارت اوراسرائیل کے درمیان پاکستان مخالف روابط نئی بات نہیں ۔مسلم دنیاکاواحدجوہری ملک پاکستان یکساں طورپر بھارت اور اسرائیل دونوں کے دلوں میں بری طرح کانٹے کی طرح چبھتا ہے۔خطے میں پاکستان ہی واحدملک ہے جس کی دشمنی یہودہنوددونوں کیلئے اہمیت کی حامل ہے ۔اس پس منظرمیں اسرائیل طویل عرصے سے پاکستان کے خلاف بھارت کو عسکری اورتکنیکی واسلحی میدان میں سہولت اورمدد دیتاآرہاہے۔مقبوضہ کشمیرمیں اونتی پورہ میں قائم بھارتی فضائیہ کے ائیربیس میں اسرائیلی فوجی ماہرین کی موجودگی کی برسوں پہلے خبریں سامنے آ چکی ہیں اوراب مودی کی انتخابی مہم کوپاکستان کے خلاف جارحیت کرکے جنگی اندازمیں آگے بڑھانے کی چال میں بھارت نے اسرائیل کی مدد حاصل کی ہے۔اس سلسلے میں عالمی شہرت یافتہ صحافی اپنی رپورٹس میں بھی انکشاف کرچکے ہیں لیکن جس طرح اوپرکی سطورمیں کہاگیا ہے کہ بھارت کیلئے ہزیمت ہی ہزیمت کاماحول ہے۔ اسرائیلی مددلینے کے بعدبھی بھارت میں ہزیمت ہی لکھی گئی اوراس ہزیمت کوہرایک بھارتی نے محسوس کیااورعالمی سطح پربھی دیکھاگیا۔
بھارت کی مودی سرکار اوراس کے نہتے کشمیریوں کے مقابل لڑلڑکرتھک جانے والی فوج کو ایک کے بعدایک جھوٹ بولناپڑ رہاہے۔ ہر جھوٹ بھارتی سرکاراورفوج کاہی نہیں پورے بھارت کی تضحیک اورتحقیرکاباعث بن رہاہے۔بھارت نے 14فروری کومقبوضہ کشمیرمیں ہونے والے پلوامہ حملے میں بھاری تعدادمیں فوجیوں کی لاشیں بھی اٹھائیں اوراپنے انٹیلی جنس اداروں اور فوج کی پیشہ وارانہ مہارت و صلاحیت کوبھی بیچ چوراہے پرذلت ورسوائی سے دوچارکیا۔بھارتی نیتاؤں کی کشمیرکے حوالے سے نوشتہ دیوارکوپڑھنے کی بجائے ملبہ اپنے روایتی اندازمیں پاکستان پرڈالنے کی کوشش کی لیکن بھارت سرکارکے اس دعوے کو عالمی برادری نے تسلیم کیانہ بھارتی عوام نے سچ مانابلکہ یہ بھی ہواکہ خودبھارتی دفاع اور سلامتی سے متعلق سابق اہم شخصیات نے بھی کئی سوالات اٹھادیئے۔سب سے اہم بات یہ کہ 350کلو بارود کیسے لائن آف کنٹرول یاسرحد پارسے پلوامہ تک پہنچ سکتاتھالیکن چونکہ مودی سمیت ہربھارتی سرکارکی اوّ لین ترجیح اورکوشش یہ رہی ہے کہ کشمیر کی اصل صورتحال کے بارے میں عالمی سطح پرابہام پیداکئے رکھے اورکشمیری عوام کی اقوام متحدہ کے چارٹراورقراردادوں کے مطابق جائز تحریک آزادیٔ کودہشتگردی کے ساتھ جوڑکر پاکستان کوملزم بنادے تاکہ عالمی برادری کشمیریوں کے حق میں کچھ بولنے کی بجائے پاکستان کوہی لیکچردیتی رہے۔بلاشبہ بھارت اس تناظرمیں باربار کامیاب رہاہے لیکن بھارت کی یہ جھوٹ کہانی یقیناًہربارکامیاب نہیں ہوسکتی لہندا اب کی بار بھارت کوبری طرح ہزیمت کاکاسامناکرناپڑاہے۔
بھارت نے پلوامہ خودکش دہماکے کا پاکستان پرملبہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے بالاکوٹ کےنزدیک فضائی حملے کی ناکام کوشش کی جو بھارت کواوربھی مہنگی پڑی۔اولاً یہ کہ بھارت کی تین حملہ آور”فارمیشنز”میں سے دومکمل ناکام ہوئی،تیسری بھی ایک دومنٹ تک پاکستان کی حدودمیں آسکے لیکن جس طرح ناکام رہے ،اس نے بھارتی فضائیہ کی مہارتوں کی قلعی کھول کررکھ دی۔اس میں دورائے نہیں ہوسکتی کہ بھارتی فضائیہ کی اس تیسری اورزیادہ بڑی فارمیشن کوپاکستان میں داخل ہی نہیں ہونے دیا جاناچاہئے تھااورداخل ہو گئی تھی توواپسی ناممکن بنانی چاہئے تھی لیکن یہ اپنی جگہ حقیقت ہے کہ پاکستان کے اندرتک آکربھی ناکام رہنابھارت کیلئے ملک کے اندربھی اورملک سے باہربھی ہرجگہ ذلت ورسوائی کا حوالہ بنا۔ ”مہان بھارت”کے تمام مہان جنگی طیارے مل کربھی سوائے چنددرختوں کونقصان پہنچانے اورپہاڑی کی چوٹی پرچارگڑھے بنانے کے علاوہ کچھ نہ کرسکے اوربری طرح ناکام ہوئے۔بھارت نے اپنی خفت مٹانے کیلئے ایک کہانی گھڑی کہ بھارتی طیاروں نے 350افرادکوہلاک کیا،جہادی تربیتی کیمپ تباہ کیااور21منٹ تک بھارتی جنگی طیارے پاکستان کے اندررہے۔یہ سب بھارتی دعوے ایک ایک کرکے ایسے پٹے کہ ایک جانب بھارت کی تینوں مسلح افواج کے ترجمان اپنے ہی میڈیاکے سامنے بے بس اور آئیں بائیں شائیں کرتے پائے گئے۔خودبھارتی فضائیہ کے سربراہ بھی بالاکوٹ حملے کے حوالے سے بھاری تعدادمیں ہلاکت کے دعوؤں پرپسپاہوتے نظرآئے۔
بھارت کے وزیرمملکت برائے الیکٹرونکس اورآئی ٹی سریندرسنگھ نے بھی کئی دنوں تک جاری رہنے والی بھارتی ڈھٹائی کے بعد یہ تسلیم کرلیاکہ بالاکوٹ میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی البتہ انہوں نے نیاپینترابدلااوریہ دعویٰ کیاہے کہ یہ حملہ پاکستان کو محض پیغام دینے اورمتنبہ کرنے کیلئے تھا،جانی نقصان کیلئے نہیں تھا،گویابم گراتے ہوئے کوئی منتربھی کیاگیاتھاکہ اس سے جانی نقصان ہرگزنہ ہو۔اگرایساہی تھاتوالٹے سیدھے دعوے کرنے اورپنیترے بدلنے میں اتنے دن کیوں ضائع کردیئے گئے۔اپنے ہی عوام اورمیڈیاکے ہاتھوں مودی سرکار نے اپنے دیش کااعتمادکیوں خراب کیا؟سچ یہ ہے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں اورمودی کاکوئی اعتبار نہیں۔ بھارتی دانشوروں اور سابق فوجی افسروں اور سابق ججوں نے بھی اسے نہ صرف تسلیم کرنے سے صاف انکارکردیا بلکہ مودی سرکارکے اس سفیدجھوٹ اورمکاری پرخوب تنقیدبھی کی۔
بعدازاں جب پاک فضائیہ کے شاہینوں کے جواب کی باری آئی توایک مرتبہ پھرمکارمودی اور اس کے حواریوں نےپینترے بدل کر کبھی پاکستان کے ایف سولہ طیارے کوگرانے کادعویٰ کیا ،کبھی بھارتی طیاروں کی تباہی پرپردہ ڈالنے اورسچ کوچھپانے کی کوشش کی گئی لیکن بالآخر بھارتی پائلٹ کی پاکستان سے رہائی نے سارے بھارتی دعوے غلط اورجھوٹے ثابت کر دیئے اور پاکستان سے عزت کے ساتھ بھارت پہنچنے ہی بھارت کایہ”ہیرو”زیرومیں تبدیل ہوگیا ۔ بھارت کی ان کہہ مکرنیوں کے ماحول میں عالمی برادری نے بھی بھارت کوپہلی مرتبہ سنجیدہ لینے سے انتہائی گریزبرتاہے بلکہ واقعہ یہ ہے کہ کشمیریوں کے معاملے پر اور جھوٹ میں لتھڑے بھارت سے اس مرحلے پرعالمی برادری متنفرہوگئی ہے۔عالمی طاقتوں کیلئے روایتی طورپربھارت کی حمائت ماضی کی ڈھٹائی کے ساتھ جاری رکھنا مشکل ہوگیا۔
سب سے بڑا دھچکا اوآئی سی سے لگاہے کہ اوآئی سی نے پلوامہ خودکش حملے سے پہلے بھارتی وزیرخارجہ سشماسوراج کو ایک خاص مہمان کے طورپراوآئی سے کے اجلاس میں خصوصی دعوت دی تھی۔ پاکستان کے اوآئی سی کابانی رکن ہونے کے باوجودپاکستان کواس سلسلے میں اعتماد میں نہ لینے اوربالاکوٹ فضائی حملے کے بعدایک ایسے ماحول میں جب بھارت اس تنظیم کے ایک اہم اوربانی رکن پرحملے کررہاہے،بھارتی وزیر خارجہ کوبطور خاص مہمان کے طورپربلاناقطعی طورپرقابل قبول نہیں ہوسکتا۔ پاکستان کی کوشش اوراجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمودکے نہ جانے کے اعلان کے بعدبھی اوآئی سے نے سشما سوراج کودی گئی دعوت واپس نہیں لی لیکن بعدازاں جب اوآئی سی کے اجلاس کامشترکہ اعلامیہ سامنے آیاتو بھارت کا مسلم دنیامیں بڑھتے اثرورسوخ کے گھمنڈکاسومنات بھی کرچی کرچی ہوکرزمین بوس ہو گیا۔اعلامیہ میں پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت کی کھلی مذمت اور پاکستاان کے ساتھ مکمل اظہاریکجہتی کی بات کرکے عملاً مودی اوراس کے متعصب حواریوں کے منہ پربھرپور زوردار طمانچہ رسیدکیاگیاجبکہ کشمیرمیں بھارتی فوج کی دہشت گردی کے خلاف الگ سے ایک قرارداد میں بھارتی استعمار کی بھرپورمذمت کی گئی۔
اسی غم اورمایوسی کے عالم میں بھارت نے پاکستان اوربھارت کے درمیان امن کوششوں کے سلسلے میں سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیرکے خطے کے امکانی دورے میں رخنہ ڈال دیا۔ سعودی وزیرخارجہ نے پچھلے ہی ماہ پلوامہ خودکش حملے کے بارے میں بھارتی دعوے کو مستردکرتے ہوئے کہاتھاکہ پاکستان کے خلاف بھارت نے اس سلسلے میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیاہے۔ پاکستان نے اپنی نسبتاًبہترحکمت عملی،مؤقف کی سچائی،عسکری مہارت وبرتری اور خاص طورپرکشمیری عوام کے بہتے خون کی وجہ سے پاکستان کوعالمی سطح پربھارت کے مقابلے میں پذیرائی ملی ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان کی نوآموزقیادت اورحکومت اپنی اس کامیابی کوسنبھالنے کے حوالے سے کمزوری کاتأثردینے لگی ہے۔موجودہ حکومت کی دریادلی یقیناًعالمی سطح پربھی پذیرائی کاسبب بنی ہے لیکن بے سمت دریاکی طرح دریادلی کایہ سلسلہ جاری رہاتوحالیہ چند دنوں میں پاکستان کوملنے والی عزت پرحرف آنے کاخطرہ ہے۔پاکستان کی طرف سے اندرونی سطح پرتازہ فیصلے دباؤکامظہرسمجھے جائیں گے۔ خدشہ ہے کہ شاہینوں کی حاصل کی ہوئی کامیابی کرگسوں کے ہتھے نہ لگ جائے۔
چین،امریکا،یورپی یونین،اقوام متحدہ اوراوآئی سی کی سطح پرپاکستان کوملنے والی کامیابیوں کو بہادرانہ اندازمیں کھڑے ہوکرہی بچایاجاسکتاہے،”پیسو”اندازمیں کامیابی برقرارنہیں رکھی جاسکے گی بلکہ اس سے مودی کوبھارت میں اپنی انتخابی مہم پاکستان کوہدف بناکرکامیاب کرنے کا موقع مل سکتاہے۔دشمن سرحدوں پرہے ،اندرونی محاذسے زیادہ بیرونی محاذپرتوجہ اورطاقت لگانے کی ضرورت ہے۔بھارتی ہزیمت جاری رکھنے کیلئے عزیمت پرقائم رہنالازم ہے .
Load/Hide Comments