افغان عبوری حکومت کاقیام؟

:Share

اسرائیل اورامر یکاکی شہہ پرحالیہ بھارتی جارحیت کے جواب میں خوفناک سازش کے بے نقاب ہوجانے پرننگرہارکے امریکی فوجی اڈے پرطالبان کے خوفناک حملے میں امریکااوراسرائیل کاجوناقابل تلافی نقصان ہواہے،عالمی میڈیاکے مطابق پچھلے سات سال میں اس قدرہزیمت نہیں اٹھانی پڑی اوراب امریکی انخلاء کیلئے انتہائی عجلت میں ہیں۔امریکا اس حملے میں ہونے والے بھاری نقصان کاغصہ افغان حکومت پرنکال رہاہے جس کیلئے امریکانے اشرف غنی حکومت کی سلامتی کے مشیر کوفوری ہٹانے کی ہدائت کردی ہے۔ دوسری جانب افغانستان میں امریکی سفیرنے پہلی باراعتراف کیاہے کہ وہ افغانستان کے اندرونی معاملات کے حوالے سے افغان طالبان کے ساتھ بات چیت نہیں کررہے ہیں کہ افغان طالبان ایک عبوری حکومت کیلئے مہم چلارہے ہیں جس کی طالبان نے سختی سے تردیدکی ہے جبکہ سابق افغان حکومت کے سابق صدرحامد کرزئی نے عمران خان کوافغانستان میں مداخلت سے بازرہنے کاانتباہ کیاہے۔
افغانستان کے شمالی صوبہ قندوزمیں گزشتہ دنوں طالبان نے گھات لگاکرپانچ امریکیوں فوجیوں کو ہلاک اورآٹھ کوشدید زخمی کردیاتھاجس پرامریکا نے افغان فوج کواس وقت نشانہ بنایاجب وہ حملے کی جگہ کوگھیرکرامریکی فوجیوں کونکالنے کی کوشش کررہے تھے جس کے نتیجے میں سولہ سے زیادہ افغان فوجی ہلاک اوردرجنوں زخمی ہوگئے تھے جس پرنہ صرف امریکا اورافغانستان کے درمیان ایک دوسرے پرالزامات عائدکیے گئے بلکہ دوسری جانب افغان حکومت کے بعض بیانات پر امریکانے سارے حملوں کاغصہ افغان حکومت پرنکالناشروع کردیاہے۔امریکانے افغان حکومت پرالزام لگایاہے کہ وہ طالبان کے ساتھ امریکاکے مذاکرات ناکام بنانے کی کوششیں کررہی ہے کیونکہ امریکانے نہ صرف طالبان کے ساتھ مذاکرات کی تما م شرائط اورجزیات سے افغان حکومت کوآگاہ کیاہے بلکہ افغان حکومت کوہرمرحلے پراعتمادمیں لیاہے لیکن افغان حکومت دوغلی پالیسی اپناکرایک طرف ان مذاکرات کوسبوتاژکرنے کی کوشش کررہی ہے اوردوسری جانب امریکاپرالزامات عائد کرکے ایساتاثردینے کی کوشش کررہاہے کہ افغان حکومت کومذاکرات کے حوالے سے اعتمادمیں نہیں لیاجارہاہے لہنداافغان حکومت کوچاہئے کہ وہ فوری طورپراپنے سلامتی کے مشیرحمداللہ محب کو فوری طورپربرطرف کردے اوراس کی جگہ نیا مشیرمقررکرے،اگرایسا نہ کیا گیا توامریکاافغان طالبان کے ساتھ آئندہ ہونے والے مذاکرات میں افغان حکومت کوآگاہ نہیں کرے گا ۔
ان دہمکیوں کے بعدافغان حکومت نے افغان سلامتی کے مشیرکیلئے معصوم استنکزئی اورفاضلی کے ناموں پرغورکرناشروع کر دیاہے تاہم ابھی تک حکومت نے کسی نام کافائنل نہیں کیاہے۔اگرامریکاکی دہمکیوں پرافغان سلامتی کے مشیرکوہٹایا جاتا ہے تونہ صرف افغان طالبان کوپروپیگنڈہ کرنے کاموقع مل جائے گابلکہ افغان صدرکوسیاسی طورپربڑادھچکالگے گا۔ یہی وجہ ہے کہ افغان حکومت فی الحال ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے ۔دوسری جانب افغانستان میں امریکی سفیرنے پہلی بار اعتراف کیاہے کہ افغان طالبان اورامریکاافغانستان کے اندرونی معاملات پربحث نہیں کررہے ہیں تاہم انہوں نے الزام عائد کیاہے کہ افغان طالبان ایک عبوری حکومت کے قیام کیلئے مہم چلارہے ہیں اورمذاکرات کے دوران دیگرافغان دھڑوں کواس پرقائل کرنا شروع کردیاہے جس کی وجہ سے افغان حکومت کی پوزیشن دن بدن کمزورہوتی جارہی ہے اورافغان طالبان افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں کرناچاہتے ہیں اوردیگرافغان دھڑوں کے ساتھ مل کرحکومت قائم کرناچاہتے ہیں تاہم افغان طالبان نے اس کے ردّ ِ عمل میں کہاہےکہ افغان طالبان نے کوئی مہم شروع نہیں کی ہے اورنہ ہی افغان طالبان کیلئے یہ ضروری ہے۔
افغان طالبان افغانستان کے اندرونی مسائل پرامریکاکے ساتھ مذاکرات نہیں کررہے ہیں ،جب امریکا کے ساتھ معاملات حل ہوجائیں گے اس کے بعداس بات پرغورکیاجائے گا کہ آیاایک عبوری حکومت کیلئے بات چیت کی جائے یانہیں تاہم فی الحال ایساممکن نہیں ہے کیونکہ سب سے پہلے امریکا کے ساتھ معاہدہ ضروری ہے ،اس کے بعد افغان آپس میں مل کربات کریں گے ۔ دوسری جانب افغانستان کے سابق صدرحامدکرزئی نے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے افغانستان میں ایک عبوری حکومت کے قیام کے ذریعے افغان مسائل کاحل تلاش کرنے کے بیان پرشدیدردّ ِ عمل کااظہارکرتے ہوئے متنبہ کیاہے کہ انہوں نے دوبارافغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ہے لہنداآئندہ عمران خان احتیاط سے کام لیں۔افغان کس طرح کام کرناچاہیں گے اورکس طرح کام کریں گے ،یہ افغانوں کااپنا اندرونی معاملہ ہے،پاکستان کے وزیراعظم کواس طرح کے بیانات دینے سے گریزکرناچاہئے۔کرزئی نے متنبہ کیاہے کہ افغانستان اس وقت جن حالت سے گزررہاہے،اس میں احتیاط کی ضرورت ہے۔افغان طالبان اورامریکاکے مابین مذاکرات کے بعدبین الافغانی مذاکرات میں فیصلہ کیا جائے گاکہ عبوری حکومت قائم کی جائے یانہیں جبکہ وسیع البنیاد حکومت کی بات بھی ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب افغان سلامتی کے سابق مشیرحنیف اتمرنے بیان دیاکہ عبوری حکومت قائم ہونے جارہی ہے جس کے بعد اشرف غنی کے اقتدارکا سورج ہمیشہ کیلئے غروب ہوجائے گا انہوں نے کابل میں ایک کانفرنس کے دوران کہاکہ وہ یہ بات انتہائی وثوق سے کہہ رہے کہ آئندہ دوماہ میں اشرف غنی کی حکومت نہیں ہوگی اورافغانوں کی زندگی کانیاسفرشروع ہو جائے گاان شاء اللہ،اس لئے ضروری ہے کہ دوماہ کے بعدافغان ایک نئی حکومت کے قیام کیلئے تیاری کریں۔سلامتی کے سابق مشیرکے اس اہم بیان کے بعد افغانستان میں چہ میگوئیاں شروع ہوگئی ہیں کہ سابق مشیرکونہ صرف امریکی حمائت حاصل ہے بلکہ انہیں عبوری حکومت کیلئے اعتمادمیں لیاگیاہے۔افغانستان میں ایک عبوری حکومت کے قیام کے حوالے سے بہت زیادہ بحث مباحثہ شروع ہوگیاہے جبکہ اشرف غنی کی کوشش ہے کہ عبوری حکومت کی بجائے افغانستان میں امریکااور افغان طالبان کے درمیان معاہدے سے قبل صدارتی انتخابات کاانعقادہوتاہم حامدکرزئی اوردیگرتمام افغان ایک وسیع البنیاد حکومت جس میں ان کوبھی حصہ ملے، قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں