Confession Of MI6

ایم آئی سکس کااعتراف

:Share

برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی سکس کے سربراہ رچرڈمورجنہیں”سی”کے نام سے بھی جاناجاتاہے،بی بی سی ریڈیو فورسے بات کرتے ہوئے کہا کہ چین اورروس برطانیہ کیلئےخطرہ ہیں اورکابل پرطالبان کاقبضہ انٹیلی جنس ناکامی نہیں تھا۔چین کے قرض اور ڈیٹاکے جال سے ملک کی خودمختاری وقومی سلامتی کوممکنہ خطرہ ہے اور اس سلسلے میں دفاعی اقدامات کیے گئے ہیں۔ گزشتہ برس اکتوبر میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعدوہ انٹرنیشنل انسٹیٹوٹ فاراسٹریٹیجک اسٹڈیز(آئی آئی ایس ایس)میں اپنے پہلے خطاب میں برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی سکس کوڈیجیٹل دورمیں پیش آنے والے مسائل کاذکرکررہے تھے۔ان کاکہناتھا کہ اپنے کام کے بارے میں کھل کر بات کرنے کا فیصلہ آج کی جدید جمہوریت میں بہت اہم ہے۔

انہوں نے چین کے دیگرممالک کودیے جانے والے قرضوں اورڈیٹاتک حصول کوجال قراردیتے ہوئے دنیاکے امن کیلئےخطرہ قرار دیاہے۔انہوں نے چین کے حوالے سے خبردارکرتے ہوئے کہاکہ چین کے پاس”دنیابھر سے ڈیٹاحاصل کرنے کی صلاحیت ہے”اوروہ اس کام کیلئے”لوگوں کوپیسے(قرض)دیکر اپنے جال میں پھنساتاہے”۔ان کاکہناتھاکہ چین”اپنی اقتصادی پالیسیوں کے ذریعے کسی ملک پراثراندازہونے کی کوشش کرتاہے اورمیرے خیال میں کبھی کبھار لوگ اس کے شکنجے میں آ جاتے ہیں”۔”اگرآپ کسی اورملک کو اپنے معاشرے کے حساس ڈیٹاتک رسائی دیں گے تووقت کے ساتھ وہ آپ کی خودمختاری وقومی سلامتی کوختم کردے گاکیونکہ تب آپ کااس ڈیٹاپرسے کنٹرول ختم ہوجائے گا۔برطانیہ اس سے متعلق بہت آگاہ ہے اورہم نے اس کے دفاع کیلئے اقدامات کرلیے ہیں”۔

انہوں نے اپنے انٹرویومیں روس اوریوکرین کے”دیرینہ مسئلے”پربات کرتے ہوئے کہاکہ اس کی وجہ سے روس برطانیہ کیلئےبھی “خطرہ”بن سکتاہے۔ انہوں نے روس پرتنقیدکرتے ہوئے کہاکہ مغربی ممالک کیلئےیہ ضروری ہے کہ وہ پوری قوت کے ساتھ روس کی جانب سے سالسبری کوزہردینے اوربلقان کے استحکام کو خراب کرنے کیلئےسیاسی پشت پناہی جیسے ریاستی اقدامات کے خلاف آوازاٹھائیں۔

برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی سکس کے سربراہ نے اپنے انٹرویومیں مختلف موضوعات پربات کرتے ہوئے افغانستان پرطالبان کے قبضے کے متعلق بھی تسلیم کیا کہ طالبان کی پیش قدمی کے متعلق ان کے اندازے غلط تھے،تاہم کابل پرطالبان کاقبضہ انٹیلی جنس ناکامی نہیں تھی۔کابل کے اس قدرتیزقبضے کی کسی نے پیشگوئی نہیں کی تھی۔اگرہم طالبان شوریٰ کے ہرایک رکن کوبھی بطور خفیہ ایجنٹ بھرتی کرلیتے تب بھی ہم کابل پراس قدرجلد قبضہ کی پیشگوئی نہ کرسکتے تھے کیونکہ طالبان کوبھی اس کاعلم نہیں تھا۔برطانیہ کے خفیہ ادارے ایم آئی سکس کے سربراہ کے مطابق ان کے ادارے کواپنے خفیہ کام کواچھی طرح سرانجام دینے کیلئےاپنے آپ کوپردے سے باہرلاناہوگا۔

رچرڈمورکاکہناہے کہ مصنوعی ذہانت،کوانٹم کمپیوٹنگ اورڈیجیٹل ٹیکنالوجی نے مل کرخفیہ معلومات کے حصول کویکسربدل کر رکھ دیاہے۔بائیومیٹرک ڈیٹااورچہروں کو پہچانے کی ٹیکنالوجی نے اب خفیہ ادارے کے اہلکاروں کیلئےمشکل بنادیاہے کہ وہ اپنی شناخت کوچھپاکراورخودکومحفوظ رکھتے ہوئے اپناکام سرانجام دے سکیں ۔گذشتہ برس ستمبرمیں اس بات کاانکشاف کیاگیاتھاکہ لندن میں ایم آئی سکس کے ہیڈکوارٹرمیں ایک کیوسکیشن ہے جہاں برطانیہ کے جاسوسوں کومحفوظ اورمخفی رکھنے کیلئےنئے نئے آلات سے متعارف کروائے جاتے ہیں۔

رچرڈمورجوایم آئی سکس میں34برس سے کام کررہے ہیں،نے حاضرین کوبتایاکہ ایم آئی سکس کواوپن کرنے کے علاوہ نئی ٹیکناجی کے حصول کیلئے پرائیوٹ سیکٹر کے ساتھ شراکت داری کرناہوگی۔وہ کہتے ہیں کہ کوانٹم انجینئرنگ اوربائیولوجی مل کر تمام صنعتوں کوبدل کررکھ دیں گے۔ ٹیکنالوجی میں ہونے والی ترقی ریاستی عناصراوربین الملکی دہشتگردگروپوں جیسے بُرے کرداروں کواپنی طرف متوجہ کرے گی۔انہوں نے کہاکہ انہیں تنخواہ خطروں کوبھانپنے کے عوض ملتی ہے۔ ان کاکہناہے کہ ایم آئی سکس ایک ایسی دنیامیں کام کرتی ہیں جیسی حقیقت میں دنیاہے،نہ کہ ایسی دنیاجسے ہم دیکھناتو چاہتے ہیں لیکن وہ موجود نہیں ہے اور ٹیکنالوجی کی انقلابی ایجادات ایم آئی سکس کواس پرانتہائی سخت توجہ کاتقاضاکرتی ہے۔

رچرڈمورنے مغربی انٹیلی جنس دنیاکیلئےچاربڑی ترجیجات میں چین،روس،ایران اورعالمی دہشتگردی کوشمارکیاہے۔ہمارے مخالفین مصنوعی ذہانت،کوانٹم کمپیوٹنگ اورسینتھٹک بائیولوجی پرمہارت حاصل کرنے کیلئےدولت کابے دریغ استعمال کررہے ہیں،جس سے انہیں فائدہ ملے گا۔برطانیہ کی تین انٹیلی جنس ایجنسیوں،ایم آئی سکس،ایم آئی فائیواورجی سی ایچ کیوکے فرائض میں ملکی سلامتی کیلئےبیرون ملک اپنے رابطوں سے خفیہ معلومات اکٹھی کرناہے۔ایم آئی سکس جواپنازیادہ ترکام پرانے طریقہ کارکوبروئے کارلاکر کرتی ہے،اس کے سربراہ نے کچھ ایسی ایجادات کاذکرکیاجس میں ایم آئی سکس کاکردارہے۔مثال کے طورپردوسری جنگ عظیم کے دوران خفیہ تحریروں کی تخلیق میں ایم آئی سکس کی کاوشیں شامل تھیں جوبعد میں وائرلیس اورمحفوظ سپیچ کی شکل میں سامنے آئیں۔

وہ کہتے ہیں کہ موجودہ دورمیں ایم آئی سکس برطانیہ کی یونیفائیڈسائبرکمانڈکے بانی اراکین میں شامل ہے،جس کے ذریعے دہشت گردوں،مجرموں اوردیگر خطرات کوروکاجاتاہے اورآپریشنزمیں فوج کومدد فراہم کی جاتی ہے۔ایم آئی سکس کے سربراہ کی یہ تقریر شایدادارے کی طرف سے دیرسے کیاجانے والاایسا اعتراف ہے کہ اگرایم آئی سکس چوکس نہ رہی تووہ ٹیکنالوجی کے اس دورمیں اپنے حریفوں سے پیچھے رہ جائے گی۔ان کاکہناہے:ہم گلوبل ٹیکنالوجی کی نقل بنانے کی امید نہیں کرسکتے لہٰذاہمیں اس سے فائدہ اٹھاناچاہیے۔ہم نیشنل سکیورٹی اسٹریٹجک انویسمنٹ فنڈکے ذریعے اپنے مسائل ان اداروں کے سامنے رکھیں گے،جو عام طورپرنیشنل سکیورٹی کیلئےکام نہیں کرتے۔

ایم آئی سکس کے کام کرنے کے طریقہ کارمیں اتنی بڑی تبدیلی یقیناًاس کے مخالفین کی نظرمیں بھی ہوگی۔ایم آئی سکس کی پرائیوٹ سیکٹرکے ساتھ شراکت میں اس کے رازلیک ہونے کاہمیشہ خطرہ رہے گالیکن ایم آئی سکس کے پاس اب اس کے علاوہ کوئی چارہ رہ نہیں گیاہے۔یہ یقیناًایک جرأت مندانہ قدم ہے جو اس کے دشمنوں کیلئے کچھ مواقع بھی پیدا کر سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں