مہذب دنیا،عدل وانصاف مفقود

:Share

عالمی امن جس قدرآج خطرات کی زدمیں ہے اتناشائدپہلے کبھی نہیں رہاہوگا۔ماضی کی سردجنگ کے دوران بھی عالمی امن کیلئے کئی خطرناک موڑ آئے مگردنیائے انسانیت کیلئے امیدکی صورتیں بھی سامنے آتی رہیں اوراس قدربےبسی اوربے کسی کا عالم کبھی نہ تھا،جوآج ہے۔ایک توماضی میں دوبرابرکی سپرپاورکے درمیان توازن کی صورت موجودتھی،دوسرے ایسے غیر ذمہ دارگروہ سامنے نہیں آئے تھےجوحرص ولالچ کی تسکین کیلئے اپنے بغض وعناداورعداوت میں کسی بھی انتہاتک پہنچنے کیلئے اتنے آزاد ہوتے جیسے آج ہیں۔جس طرح نودولتیہ دولت نہیں پچاسکتا،اسی طرح نو حکومتیہ بھی اقتدار مشکل سے پچاسکتا ہے۔

ہندوکوصدیوں کے بعداقتدارملااوراتنی بڑی سلطنت توتاریخ میں کبھی نصیب نہیں ہوئی،جتنابڑابھارت ہے۔قائداعظمؒ کی توقع کےعین مطابق برہمن واقعی انتہائی خونخواراکثریت ثابت ہوئی،جس نے اپنے ہاں کی اقلیتوں خصوصاًمسلمانوں، عیسائیوں اور سکھوں پرمظالم کی انتہاکردی۔یہود کوبھی ہزاروں سال بعدسامراجیوں کےدھوکےسے ایک گٹھلی جتنا اسرائیل ملاتووہ آپے سے باہرہوگئےاورفلسطین کے مسلمانوں اورعیسائیوں پر ظلم وبربریت کے پہاڑڈھادیئے گئےتاہم تشویش اور خطرے کی صورت اس وقت پیداہوئی ہے جب واحدسپرپاورکی باگ ڈورایک لالچی اورغیر ذمہ دارگروہ کے ہاتھ میں آگئی جوہرآنے والی حکومت کواپنی مرضی پرچلانےپرمجبورکردیتےہیں۔ظلم وتشدداوردھونس دھاندلی سے نہ کبھی امن قائم ہواہے اورنہ ظلم کرنے والے بچے ہیں۔ظلم کے دن تھوڑے ہوتے ہیں مگرخطرات کی بھی کوئی حدنہیں ہوتی۔

یہودی بزعم خویش خداکی محبوب قوم ہیں اس لئے باقی سب انسان ان سے کمترہیں۔برہمن نے جوطبقاتی معاشرہ قائم کیا، اس میں وہ خودبھگوان کا محبوب ہے۔بت پرست معاشرے میں ہوتاہی ایساہے کہ پروہت برابری کے قائل نہیں ہوتے۔اسلام چونکہ مساوات،وحدت انسان اوراخوت کاعلمبردارہےاس لئے قدرتی طورپرمساوات کوناپسندکرنے والے اس کے دشمن ہیں۔اہلِ اسلام کے شدید ترین دشمن ازروئے قرآن یہودی اور بت پرست تھے اور آج بھی ہیں ،ایسے میں نئے عالمی سامراج کی بھی اصل شکار گاہ عالمِ اسلام ہے اس لئے اسرائیل،بھارت اورامریکاکی ٹرائیکاکی زدمیں بھی یہی ہے اوریہی وجہ ہے کہ پچھلے10 سالوں سے سرزمین ایشیاکے پیداواری وسائل جواتفاق سے زیادہ ترمسلمانوں کے پاس ہیں، سامراجیوں اورمفادپرستوں کی زد میں ہیں۔خطرات اس وقت حدسے زیادہ بڑھ گئے ہیں،جب دوگروہ ایشیاکے اندرسے اس لوٹ مارمیں شرکت کیلئے بے قراری کامظاہرہ کرنے لگے۔عالمی امن کیلئے خطرات کی اصل یہی ٹرائیکاہے جوجذبہ انتقام کی تسکین اورلوٹ مارکیلئے کچھ بھی کر سکتاہے،یہی وجہ ہے9/11جیسی سازش اورعراق پرجھوٹی تہمت کابہانہ بناکرعالمی امن کوتباہ کردیاگیاہے۔

رسول اکرمﷺکے دینِ اسلام میں کسی بے گناہ کودھوکے سے قتل کرنااوردہشت پھیلاناقطعی حرام اورممنوع ہےمگرسازش اور جھوٹی تہمت سے تشددکے خلاف متشددانہ جنگ اس سے بھی بڑاجرم ہے اورعدل وانصاف کے تقاضے پورے کئے بغیر خودہی مدعی،خودہی گواہ اورخودہی عدالت بن جانابلکہ خودہی اصل مجرم بھی ہوناانتہائی بھیانک جرم ہے اورعالمی امن کواصل خطرہ اسی سے ہے۔نئے عالمی سامراج کے نئےایڈ منسٹریشن نے برسرِاقتدارآتے ہی امن وسلامتی کیلئے پہلے سے ترسی ہوئی اورعدل ومساوات کی طالب دنیاکوتین تحفے دیئےہیں۔اوّل پہلے ہی سے لولی لنگڑی اقوامِ متحدہ کوبے اثر،بے وقعت اوردنیا کیلئے ناقابلِ اعتباربنادیاہے۔دوم یہ کہ”جوہمارے ساتھ نہیں وہ ہمارے خلاف ہے“ نے اختلافِ رائےاورارادے کی آزادی سلب کرلی اوریوں اندھی طاقت سے ہررکاوٹ کوکچل دینے کااعلان ہوگیا۔نام نہادحفظِ ماتقدم کے حملے کے حق نے تیسراتیر چلایا جس نے دنیاکوایک بارپھرجنگل کے پرانے قانون”جس کی لاٹھی اس کی بھینس“کے حوالےکردیا۔اب کوئی بھی طاقتور، ٹرمپ ، نیتن یاہویا مودی جب چاہے ظلم وجارحیت سے اپنے کمزورومرعوب شکارپرجھپٹ سکتاہے لیکن عالمِ اسلام کودواضافی تحفے بھی دیئے گئے ہیں۔ایک یہ کہ گھناؤنی سے گھناؤنی سازش کرکے ہولناک سے ہولناک جرم کاچکرچلاکر الزام مسلمانوں کے سرتھونپاجاسکتاہے کہ اب دہشتگردی صرف ان کامشغلہ رہ گیاہے۔

فلسطین اورکشمیرپرجبری قبضہ پردہشتگردی کابازارگر م کر نے والے یہودوہنود اور ریاستی دہشتگردی،تباہی وبربادی کا ریکارڈتوڑنےوالے توپھولوں کے تحفے ہیں جوہرحال میں مسلمانوں کوقبول کرناہوں گے۔نائن الیون کی گھناؤنی سازش اورعراق پرجھوٹی تہمت محض اس لئے تھی کہ تباہ حال افغانستان کے طالبان نے سنٹرل ایشاکی دولت لوٹنے کیلئے راستہ دینے سے انکار کردیاتھااورصدام نے نئے سامراج کوخاطرمیں نہ لاتے ہوئے اپنا تمام تیل پندرہ سال کیلئے روس،فرانس اور جرمنی کوبیچ دیا اور امریکی تیلی محروم ہوتے دکھائی دیئے تواپنے پروردہ بلے کومیاؤں کرنے کی سزا دینے کیلئے جھوٹی تہمت گھڑی گئی اوراس کے پیچھے اسرائیل کی ایک گہری سازش یہ بھی کارفرماتھی کہ اس علاقے میں صرف عراق کے پاس ایسی منظم فوج تھی جو اسرائیل کے وجود کیلئےخطرہ تھی۔نیااور پرانا سامراج تواب دنیاکے سامنے بے نقاب ہوچکے ہیں مگران سامراجیوں کےجلومیں اپنامفاد حاصل کرنے والے یہودوہنودکی بھوک نہیں مٹ سکی ،صیہونی بزعم خوش محفوظ اسرائیل کی فکرمیں ہے خواہ یہ دیوارسے ہی ممکن ہواوربھارتی مکار بنیامقبوضہ کشمیرکی جنگِ آزادی کوناکام کرنے کی فکر میں مرتا جارہاہے۔افغانستان میں امریکاونیٹواورسامراج کے گماشتےافغانستان میں اپنے مفادات حاصل کرنے میں مکمل ناکام ہوچکے ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکارکی 5/اگست کی جارحیت کی ناکامی کے بعدتوجہ ہٹانے کیلئے اس نے ملک میں شہریت کابل متعارف کروادیاجس میں سارے ملک میں سخت ترین احتجاج جاری ہے۔

بات دراصل یہ ہے کہ عصرِحاضرکاانسان قابلِ رحم ہے۔خودغرضی اورمادی فوائدکے چکرنےاسے سکھ چین سے محروم کردیا ہے۔پھرسمٹتے فاصلوں ،وقت کی برق رفتاری ذرائع ابلاغ کی ہنگامہ خیزی نے دنیاکوایک عالمی بستی بناکرانسان سے اس کا سب کچھ چھین لیاہے۔یہ فضا مودی جیسے ”سفاک وانسان کش“لیڈرکےظہورکیلئے موزوں نہ تھی مگرشائدقدرت کو بھارت کی تباہی مقصودہےیایوں کہہ لیجئے کہ جلتی پرتیلیوں نے تیل ڈال دیا۔سیانے لوگ کہتے ہیں کہ کسی بڑے انسان کی بڑائی کا پیمانہ یہ ہے کہ اس نے دنیاکوکس حال میں پایااورجب پھرگیاتواسے کس حالت میں چھوڑا! اگرواقعی معیاریہی ہے تو مودی اوراس کے ہمنواوں کااندازہ لگانامشکل نہیں۔موصوف کایہ کارنامہ کیا کم ہے کہ بھارتی سیکولرازم اورجمہوریت کی لمبی ناک کے عین نیچے مکارہندوبنئے نے کشمیرمیں انسانوں سے الگ کرنے کیلئے دیواریں کھڑی کرکے جنوبی افریقہ کے نسل پرستوں کی یادتازہ کر دی ، کیاخوب قیامِ امن ہے؟

افریقہ کے نسل پرستوں کوتویورپ اورامریکاسمیت دنیااچھوت گردانتی تھی اورسفارتی تعلقات سے گریزاں تھی کیونکہ اس نسل پرستی کی زدمیں عیسائی تھے مگرمقبوضہ کشمیرمیں ہندوؤں کی چیرہ دستیوں کی زدمیں مسلمان ہیں۔ظاہرہے کہ ان کے نزدیک مسلمان کی زندگی،عزت اورمال ومتاع کی کیاقیمت ہے؟ان پردست درازی سے تو”مہذب دنیا“کوشرمندگی نہیں ہوتی لیکن کیایہ دیوارامن کی ضمانت ہوگی؟کیا ستم طریفی ہے کہ لالہ لبھورام واہگہ کی دیوارکوتودیواربرلن کی طرح گرانے کا شوق رکھتاہے مگرکشمیریوں کوکشمیریوں سے الگ کرنے کیلئے”دیوارِبرہمن“کھڑی کردی ہے۔یہ دیواربرہمن دنیا میں امن تو قائم نہیں کرسکی بلکہ ان دیواروں کی اوٹ سے دنیاکے امن کوتباہ وبربادکرنے کی سازشیں مسلسل جاری ہیں، دنیا کوتوعدل وانصاف درکارہے اوروہ مساوات کی طالب ہے جس سےعالمی امن کی ضمانت مل سکتی ہو!

اپنا تبصرہ بھیجیں