ایران میں ہفتہ دفاع کے پہلے روزملک بھرمیں فوجی پریڈوں کے انعقادہوا۔ایران کے جنوب مشرقی صوبہ خوزستان کے دارلحکومت اہوازمیں صبح 9بجے پریڈشروع ہوئی۔اس موقع پر فوجی وردیاں پہنے ہوئے چاردہشتگردوں نے پریڈ کامعائنہ کرنے کیلئے تیارچبوترے تک پہنچنے کی ناکام کوشش کے بعدکی پریڈکے شرکاء پراسٹیج کے پیچھے سے فائرنگ کر دی ۔ حملہ آوروں اورایرانی فورسزکے درمیان فائرنگ کاسلسلہ 10منٹ تک جاری رہا۔ فائرنگ کے نتیجے میں30 /افرادہلاک اور60سے زائدزخمی ہوگئے ۔ہلاک شدگان میں پاسداران انقلاب کے 2/اعلیٰ افسران ،روایتی فوج کے 11/ اہلکارایک بچہ،ایک شیعہ عالم اورایرانی فوج کاایک ریٹائرڈ میجر اورخفیہ ادارے کے 4/افسران شامل ہیں ۔حملے کی اطلاع ملتے ہی فوج کی اضافی نفری جائے وقوعہ پر پہنچی، جس نے علاقے کامحاصرہ کرکے سرچ آپریشن شروع کردیاہے۔
گورنرخوزستان غلام رضاشریعتی کے مطابق پریڈدیکھنے والوں پرعقبی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں کئی بے گناہ بچے اورخواتین بھی جاں بحق ہوئیں ،تاہم شدید فائرنگ کے باوجود پریڈکا معائنہ کرنے کیلئے اسٹیج پرکھڑے کسی شخص کونقصان نہیں پہنچا۔ایران کے رہبراعلیٰ علی خامنہ ای نے سعودی عرب کانام لیے بغیرکہاکہ اہوازحملے میں ملوث گروہ کاتعلق خطے میں امریکی اتحادیوں سے ہے۔دہشتگردی کامقصدایران کوعدم استحکام سے دوچار کرناہے،تاہم ایرانی پاسداران انقلاب کے ترجمان رمضان شریف نے سعودی عرب کوملوث قراردیااورکہاکہ سعودیہ حملے میں ملوث گروپ کی پشت پناہی وراسے فنڈزدیتاہے،گروہ کوبرطانوی حمائت بھی حاصل ہے۔یہی گروپ صدام دورمیں ہونے والی جنگ کے دوران بنائے گئے مورچوں کوحالیہ برسوں کے دوران دیکھنے کیلئے آنے والے فوجی قافلوں پرحملوں میں بھی ملوث رہا۔
فائرنگ ہونے پرلوگوں نے پہلے اسے اتفاقیہ واقعہ سمجھا،تاہم جب لوگ زخمی ہوکرگرنے اور تڑپنے لگے توانہیں اس دہشتگردانہ حملے کااحساس ہوا ۔ایرانی فوج کے ترجمان ابوالفضل نے ایران کی سرکاری خبرایجنسی ”ارنا”سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ حملہ آوروں کاتعلق امریکاواسرائیل سے تھااورانہیں دوعرب ملکوں میں تربیت دی گئی۔دہشتگردوں کاتعلق داعش سے نہیں بلکہ حملہ آوروں کاتعکق امریکااوراسرائیل کی موسادسے ہے۔ فائرنگ کے تبادلے میں3/دہشتگردموقع پرہی ہلاک ہوئےجبکہ ایک زخمی حالت میں گرفتاربعد ازاں اسپتال میں چل بسا۔ایران کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای کے فوجی مشیرمیجرجنرل یحییٰ رحیم صفوی نے ردّ ِ عمل میں کہاہے کہ ایرانی عوام اور فوج ملک کے دشمنوں کومنہ توڑجواب دیں گے۔آج ایران لاکھوں ڈالرکاسلحہ عراق اوردیگرممالک کوفروخت کررہاہے۔ایران دفاعی آلات کی ڈیزائننگ ،تیاری کی صلاحیت کاحامل ہے۔ ایران ایسے حساس آلات بھی تیارکرکے بیچ رہاہے جس کاامریکاتصوربھی نہیں کرسکتا ،ایران ایسے ڈرونزبھی تیارکررہاہے جوہزاروں میل دوردن اوررات کے وقت اڑان بھرنے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔ہم 500/کلومیٹر دورتک نظررکھنے والے ریڈارتیارکررہے ہیں۔اس کامطلب ہے کہ ہم اپنی سرحدسے 500 کلو میٹردورواقع دشمن ممالک کی فضائی نقل وحرکت پرنظررکھے ہوئے ہیں۔ایک ہزارکلو میٹر دورتک مارکرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری ہمارا فخرہے۔آج ایران کے پاس مغربی ایشیاکی طاقتورترین فوج موجودہے۔
ایرانی دفترخارجہ کی جانب سے ہالینڈ،ڈنمارک وبرطانوی سفراء کوطلب کرکے ایرانی اپوزیشن کو پناہ دینے پرشدیداحتجاج کیاگیا ہے۔ پاسدارانِ انقلاب نے اہوازمیں حملہ کرنے والوں کوجلدناقابل فراموش انتقام کاسامناکرنے کی دہمکی دیتے ہوئے کہاکہ حملہ آوروں کادنیابھرمیں تعاقب کیاجائے گا۔اہواز حملے پرردّ ِعمل میں ایرانی صدرحسن روحانی کاکہناتھاکہ دشمن کواس کامنہ توڑجواب ضروردیاجائےگااوروقت اورجگہ کاانتخاب ہم خود کریں گے۔ایرانی صدرکاکہنا ہے کہ امریکابدمعاش ریاست ہے جوایران میں عدم استحکام پیداکرناچاہتاہے لیکن ایک دن اسے اپنے اس جارحانہ روّیے پرندامت اٹھاناپڑے گی۔اقوام متحدہ میں مستقل امریکی سفیرنکی ہیلی نے سی این این سے گفتگوکرتے ہوئے ایرانی رہنماؤں کے جارحانہ بیانات اور الزامات کومسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ ایرانی صدرپہلے اپنے گھرکودیکھیں جہاں جگہ جگہ احتجاج ہورہاہے اورایرانی پاسداران انقلاب ان پرظلم وستم ڈھا رہے ہیں۔
ایرانی رہنماء واشنگٹن پرالزامات لگانے سے پہلے اپنے گھرکودیکھیں۔ایرانی حکومت کی ساری رقم فوج کے پاس جارہی ہے اورایران ایک طویل عرصے سے اپنے ہی لوگوں کوجبرکانشانہ بنا رہاہے۔برطانوی خبرایجنسی نے جاری ایک رپورٹ میں اسی جانب اشارہ کیاہے کہ صرف صوبہ خوزستان کے عرب ہی نہیں بلکہ مغربی ایران کے کرداورجنوب مشرق ایران کے بلوچ بھی طویل عرصے سے نظراندازکیے جانے پرایران سے سخت نالاں ہیں۔ حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی ایرانی عرب تنظیم”مقاومت ملی اہواز”تیل سے مالامال خوزستان صوبہ کو الگ ملک بناناچاہتی ہے اوروہ سمجھتی ہے کہ خوزستان کومرکزی ایرانی حکومت طویل ترین عرصے سے نظرانداز کررہی ہے۔ملک کے دیگرعلاقوں کے مقابلے میں صوبہ خوزستان میں میں بیروزگاری کی شرح سب سے زیادہ ہے۔بدانتظامی کے باعث صوبہ بجلی وگیس کی قلت کاشکارہے۔خوزستان خشک سالی کابھی شکارہے۔ عرب قوم پرست تنظیم کافی عرصے سے علاقے میں تیل کی پائپ لائینوں کواڑاتی رہتی ہے جس کے نتیجے میں فورسزکے اہلکاربڑی تعدادمیں مقامی لوگوں کو گرفتار کر لیتے ہیں جن میں سے بیشتربے گناہ ہوتے ہیں۔
حالیہ مہینوں کے دوران مسلح کردوں کی عراقی سرحدسے متصل علاقوں میں ایرانی فوج سے جھڑپیں ہوچکی ہیں۔رواں ماہ کے آغازپرایرانی فوج نے شمالی عراق میں کردٹھکانوں پر7میزائل داغے تھے جس کے نتیجے میں11/افرادمارے گئے تھے۔رپورٹ کے مطابق اہوازحملے سے ثابت ہوگیا کہ ایرانی پاسدارانِ انقلاب فوج کوگوریلاطرزکی کاروائیوں سے کمزور کرنااب ممکن ہے۔ فوجی پریڈپرحملے کیلئے امریکی حمائت سے خلیجی ممالک اوراسرائیل پرحملہ آوروں کوتربیت دینے کاالزام لگانے والی پاسدارانِ انقلاب کسی بھی ملک پربراہِ راست حملہ نہیں کرسکتی۔ ممکنہ طورپرایرانی فوج حملہ کرنے والی تنظیم کے قریب تصورکیے جانے والے گروہوں کوشام وعراق میں میزائل حملوں سے نشانہ بناسکتی ہے اورایرانی اسٹیبلشمنٹ صوبہ خوزستان میں سخت سیکورٹی پالیسی نافذکرسکتی ہے جس کے نتیجے میں شہری حقوق کے علمبرداروں ودیگرکی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ممکن ہیں۔
یادرہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے نیویارک جانے سے قبل ایرانی صدرحسن روحانی نے میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہاتھاکہ ایران جانتاہے کہ اہواز میں حملہ کس نے کیااورحملہ آورکون اورکن سے وابستہ ہیں۔امریکاداداگیری سے ایران کوعدم استحکام سے دورکرنا چاہتاہے۔خلیجی ممالک امریکی پشت پناہی سے ایران کے مخالف عرب گروہوں کومالی و عسکری مدددے رہاہے۔امریکاخطے میں اپنے چھوٹے کٹھ پتلی ملکوں کی پشت پناہی کرکے انہیں نہ صرف مشتعل کررہاہے بلکہ اس حوالے سے انہیں ضروری صلاحیتوں سے لیس بھی کررہاہے ۔یادرہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے ایرانی لسانی قوتوں عربوں،کردوں اوربلوچوں کو ایرانی حکومت کے خلاف کھڑاکرنے کیلئے سرگرم ہوگئی ہے۔ امریکا کوتوقع ہے کہ سخت پابندیوں کے نفاذکے بعدکمزورایرانی معیشت اوریران مخالف گروہوں کی حوصلہ افزائی کیلئے فنڈنگ بڑھانے سے وہ اس خطے میں اپنے مقاصدحاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا لیکن یہ اس کی خام خیالی ہوگی۔
Load/Hide Comments