Alone In The Crowd | Remember Always Allah

ہجوم میں تنہا

:Share

امیدپرقائم ہے یہ دنیا۔امیدہی توامنگ ہے جینے کی امیدہی توخوشخبری ہے اورامیدہی آمادہ کرتی ہے انسان کو……..شکست دیتی ہے مایوسی کو۔میرا رب کہتاہے ناں،امیدکادامن تھامے رہو۔میں کروں گاتمہاری مرادوں کوپورا،میں ہی توکرسکتاہوں تمہاری آرزوؤں کی تکمیل،میں ہی توکرسکتاہوں تمہیں آسودہ، میں ہی توبناسکتاہوں تمہیں تونگراورمیں ہی توبد ل سکتاہوں حالات کومخلوق کے دلوں کو، میں ہی توکارسازِحقیقی ہوں،میں ہی ہوں دلوں کاپھیرنے والاچراغِ محبت روشن کرنے والاتمہارے دوستوں کوبڑھاوادینے والااور تمہارے دشمنوں کے چہروں کوخاک آلودکرنے والا،انہیں نابودکردینے والا۔میں ہی ہوں ہرشے پرقادر،قادرِمطلق……. سب ہیں میرے محتاج،میں توکسی کابھی محتاج نہیں ہوں۔مجھ سے کون پوچھ سکتاہے؟میں جسے عزت دیناچاہوں کون اس کی تذلیل کرسکتاہے؟اور میں ہی کسی کوذلیل کردوں توکون ہے جواس کی تکریم کرے؟ہاں جومیرے لیے ذلت برداشت کرے تب اُس کامقام بلندہے جومیرے لیے ٹھکرادیاجائے اس کاکیاکہناجومیرے لیے محروم کردیاجائے اس کی شان مت پوچھو۔

رب امیدہے اورشیطان ناامیدی۔تم جانتے ہوشیطان کانام ابلیس ہے۔ابلیس مایوس کردینے والا،مایوسی کوپھیلانے والا،تنہاکردینے والا، خوف دلانے والا ،وسوے پیداکرنے والا،ہرطرح کاخوف………. رزق کاخوف،موت کاخوف،بھوک وپیاس کاخوف،جب نام ہے ابلیس تو مایوسی پھیلائے گاناں، مگر بندگانِ رب کبھی مایوس نہیں ہوتے،کسی بھی حزن میں خوف کاشکارنہیں ہوتے۔توبس بندئہ رب بن اور شیطان ابلیس کودھتکاردے،لعنت بھیج دے اس پر۔

ہمارے بابابہت دکھ سے کہتے تھے۔مجھے اس غریب پرحیرت ہوتی ہے،بہت رحم آتاہے جوغریب ہوکربھی رب کی طرف نہ پلٹے،رب کادامن نہ تھامے۔ امیر کاتوسمجھ میں آتاہے کہ وہ دولت کے نشے میں مدہوش ہوکربھول جائے رب کو،غریب کیوں نہیں رب سے مانگتا ،کیوں نہیں اپنے رب کادرپکڑتا،کیوں آہ وزاری نہیں کرتا؟مجھے حیرت ہے ایسے غریب پر،ہاں مجھے یادہیں ان کی باتیں،آبِ زرسے لکھی ہوئی باتیں،میرے اردگردبھی حالات بہت بگڑگئے ہیں۔ زمین نے اناج اگاناچھوڑدیاہے،آسمان نوربرسانے سے انکاری ہوگیا،میرے دریاپانی کوترس گئے،خاک بسرروٹی ڈھونڈرہے ہیں ……. رشتے ناتے ٹوٹ گئے ،دلوں کی دنیااجڑگئی،موت کاہرکارہ ہرطرف گھوم رہاہے۔بم دھماکے ہورہے ہیں،نوجوان مایوس ہیں میری بچیاں گھروں میں بیٹھی ہوئی بوڑھی ہورہی ہیں ،نام ونمودعام ہے،میری آنکھوں کاپانی مرگیاہے،گھرمیں رہتے ہوئے بھی اجنبی ہوگئے سب ………… کسی سے مسئلہ پوچھوتووہ”یہ میرااذاتی مسئلہ ہے”کہہ کربیٹھ جا تاہے اوروہ بتاتااس لیے نہیں کہ اعتبارہی نہیں رہا۔بندہ اعتبارکرے بھی توکس پر؟اندرکچھ باہرکچھ ۔کتنے بڑے عذاب میں آگئے ہم، کتنے دکھی ہوگئے تنہاہوگئے،بے یارومددگارہوگئے،بے دست وپاہوگئے….. ہمارے شہراجڑگئے،بستیاں ویران ہوگئیں…….اداسی اور تنہائی اوڑھے ہوئے ہیں ہم، اتنے بڑے ہجوم میں ہرایک تنہا ۔

بابانے بتایاتھا:یہ سب کچھ رحمت ہے۔یہ سب اس لیے ہے کہ ہم اپنی اصل کی طرف لوٹ جائیں۔اپنے مالک ِ حقیقی کوپہچان لیں اسے منائیں آہ وزاری کریں …..ہم سے بہت بڑاظلم ہوگیاہم گمراہ ہوگئے تھے،ہم سے گناہ عظیم ہوگیاتوہمیں معاف کردے،ہمارے گناہوں کونہ دیکھ اپنی رحمت کودیکھ،اپنے پیارے حبیب ﷺ کے صدقے اپنی رحمت کے طفیل ہمیں معاف کردے،ہم سے درگزرفرمادے ہم بے سہارا ہیں،بس توہی توہے ہماراسہارا،اوردیکھ تو ہمیں معاف نہیں کرے گاتوہم ظالموں میں سے ہوجائیں گے ہم پررحم کردے ۔

ہاں ہمیں وعدہ کرناچاہئے تھاکہ آئندہ نہیں ہوگااس طرح،ہم نہیں چھوڑیں گے تیرادامن، ہم دردرکے بھکاری بن گئے اپنے غیبی خزانے ہم پرکھول دے ہمیں رسوانہ کر،ہاں ہم آئندہ تیرادرنہیں چھوڑِیں گے لیکن کتنے دکھ کی بات ہے،کتنی محرومی ہے کہ ہم اس مصیبت میں بھی اسے بھول گئے ہیں۔ہم کیا کر رہے ہیں،دردرکی بھیک مانگ رہے ہیں…..ہماری مدد کردوآئی ایم ایف والو،امریکا والو ! ہماراپانی چھو ڑدومہربانی ہوگی،ہمارے مزدوروں کو روزگار دے دو ،گندم دے دو،روٹی دے دو،ہم پربمباری نہ کرو،ہم خوداپنے لوگوں کوماریں گے بس ہمیں ڈالردے دو……. یہی کر رہے ہیں ناں ہم!

ہم نے اپنی تنگ دست عوام کووہ خواب دکھائے جوصرف تیرے اختیارمیں ہیں،ہم نے روٹی کپڑااورمکان کالالچ دیالیکن جواب میں بھوک،کفن اورسرکی چھت سے محروم کرکے دنیاکے ہرملک میں اپنی اولادکیلئے پرتعیش محلات کھڑے کرلئے لیکن اس میں رہنا خودبھی نصیب نہیں ہوا،مختلف اورخطرناک عوارض میں مبتلاہوگئے۔تیری عطاکی ہوئی معجزاتی ریاست کے حصول کیلئے جو “اوفوبالہعد”کیاتھا، اس سے منہ پھیرلیا۔اس ملک کودولخت کرنے کے بعدبھی اپنی غلطیوں سے سیکھنے کوتیارنہیں جبکہ کھلی آنکھوں نے یہ مشاہدہ کیاکہ جن کرداروں نے اس کومحض اپنے اقتدارکیلئے دولخت کرنے میں کرداراداکیا،تونے ان سب کوباعثِ عبرت بنادیا۔ ان سمیت ان کی اولادوں سمیت اس کاخمیازہ بھگتناپڑا۔بڑے متکبراندازمیں اس نے دوقومی نظریے کوخلیج بنگال میں ڈبونے کادعویٰ کیالیکن خوداپنے ہی گارڈکے ہاتھوں واصل جہنم ہوگئی۔اقتدارکی مسندپرفائزاورپہرے داروں کی بھیڑمیں دونوں بیٹے بھی باعثِ عبرت بنادیئے گئے۔ دوسراکرداربھی اپنی ہی فوج کے ہاتھوں گولیوں کاشکارہوگیااوردودن اس کی لاش سیڑھیوں میں پڑی رہی،ایک بیٹی بچی جوملک میں موجودنہیں تھی اوریہی معاملہ تیسرے کردارسے پاکستان میں ہوا۔اپنی کرسی کومضبوط بتانے والارسی کے پھندے کاحق دارٹھہرایاگیااورساری اولادبھی غیرطبعی موت سے ہمکنارکردی گئی لیکن اب بھی عبرت پکڑنے کوتیارنہیں۔نئے پاکستان کومدینہ ریاست بنانے کانعرہ بھی بالآخرسودی قرضوں میں غرق ہوتاجارہاہے جبکہ سودکوتواپنے ساتھ کھلی جنگ قراردے رکھاہے۔

ہاں مجھے پھروہ یادآئے سچ کہاتھاانہوں نے۔جب ان سے میں نے پوچھاتھا:آزمائش اورعذاب میں فرق کیسے کریں؟کیسے پتاچلے کہ یہ آزمائش ہے یاعذاب؟ تو مسکراکرکہا:بہت آسان ہے یہ معلوم کرنا،جب کوئی مصیبت کوئی آفت کوئی بیماری تنگ دستی تجھے تیرے رب سے قریب کرتی چلی جائے توخوش ہوناکہ یہ آزمائش ہے،دعاکرناکہ ہمیں اس آزمائش میں پورااتار۔میرے مالک تیری رضامیں ہماری رضاہے۔بس توخوش رہنااورجب کوئی دکھ ،تکلیف،مصیبت،تنگ دستی تجھے اپنے رب سے بھی دورکرتی چلی جائے توسمجھ لینایہ عذاب ہے،دھتکارہے۔مجھے جوکچھ کہناتھاکہہ دیا۔میرامالک عذاب سے بچالے،میرامالک تنہااور بے یارومددگارنہ چھوڑ،مالک ہم پر رحم کرواورمجھے یہ سمجھ دے،یہ توفیق دے کہ مالک ِحقیقی کوپہچانوں زمینی خداؤں کاانکارکردوں اوراپنے رب سے اپنارشتہ جوڑ لوں۔

دوپل کاجیناہے اورپھراندھیری رات سجنو۔کچھ بھی توباقی نہیں رہے گا،بس نام رہے گا اللہ کا۔مجھ کواپنادوست بنادے ایساایک اشارے پرجوسب کچھ دھر دے کانوں کومہمل کلمہ سننے کا،اورمیرے دل کوخواہش سے مفردے،وہ ذہن عطاکرتجھ کوسوچ سکوں، ایسی نظر دے کہ تجھ کودیکھ سکوں،عذاب گہہ دنیا سے نجات دے میرے مولا!مجھ پررحم کردے،بس رحم کردے،نہیں تومیں کہیں کانہیں رہوں گا۔
فوج حق کوکچل نہیں سکتی فوج چاہے کسی یزیدکی ہو
لاش اٹھتی ہے پھرعلم بن کر لاش چاہے کسی شہید کی ہو

اپنا تبصرہ بھیجیں