دراصل مصطفٰی کمال اورانیس قائم خانی کی زیر قیادت میدان میں اتارے جانے والے باغی گروپ کااصل منصوبہ نئی پارٹی بنانانہیں تھابلکہ کراچی اورحیدرآبادمیں پوری ایم کیوایم پر قبضہ کرنامقصودتھا۔پس پردہ اس ڈویلپمنٹ سے آگاہ ذرائع کے بقول پارٹی کے نام کااعلان مؤخرکرنااسی حکمت عملی کاحصہ تھاجس میں پلان اے کے تحت کراچی اورحیدآبادمیں متحدہ کے ڈھانچے کوبتدریج کنٹرول کرکے اس کاتعلق لندن سے منقطع کرناتھا جس کیلئے پیپرورک بہت پہلے کرلیاگیاتھاجبکہ اس پیپرورک کوعملی شکل دینے کیلئے اب فوری اورہنگامی طورپرتبدیلی کر لی گئی ہے۔اندرونِ خانہ متحدہ کے نچلے سیٹ اپ کے لوگوں کوباغی گروپ کے ساتھ ملانے کی کوششیں پچاس فیصدتک کامیاب بھی ہوچکی ہیں جس میں علاقائی سطح کے درجنوں عہدیدارباغی گروپ کے ساتھ دینے کیلئے آمادہ ہے جبکہ متحدہ کی اصلی طاقت یونٹ،سیکٹرانچارجزکی ایک کثیرتعدادگرفتارہے،ان میں زیادہ تر ”ریڈار”پرہیں۔
ادھرایم کیوایم کے تاسیسی جلسے میں الطاف حسین نے دوبارہ جنرل راحیل شریف کی منت سماجت کرناشروع کردی ہے کہ اور ہرقسم کے تعاون کا یقین دلایاہے، اورساتھ ہی کارکنوںکاحوصلہ بڑھانے کیلئے اسٹیج پررقص کرکے ان کاحوصلہ بڑھانے کیلئے ایک مرتبہ پھرڈرامہ بھی کیالیکن اب ان کی اپنی جماعت کی ایک کثیرتعدادان کے اصلی کردارسے واقف ہوچکی ہے کہ وہ جس پراپنامن دھن تن قربان کرنے کیلئے تیارتھے ،وہ توبھارتی انٹیلی جنس”را”کاایجنٹ نکلاہے۔ادھرباغی گروپ کی انٹری سے پہلے ہی بالخصوص سیکٹرانچارجوںاوراس سطح کے دیگرپارٹی عہدیداروں کوگرفتاریاغیر متحرک کردیاتھاتاکہ باغی گروپ کی آمدپرکسی قسم کاپرتشددردّعمل دینے سے قاصر رہے اوریہ منصوبہ کامیاب ر ہااوراس کے ساتھ ہی حسبِ معمول ایک سازش کے تحت اچانک فاروق ستارنے میڈیامیں دہائی دیناشروع کردی کہ ہمارے گرفتارکارکنوں پر وفاداریاں تبدیل کرنے کیلئے تشدد کیاجارہاہے تاکہ حکومتی حلقوں کو بدنام کرکے اسے دفاعی پچ پرکھڑاکیاجائے ۔
ذرائع کے مطابق اگرپلان اے کے مطابق باغی گروپ ،کراچی اورحیدآبادمیں متحدہ کے سیٹ اپ کوپوری طرح ٹیک اوورکرنے میں ناکام رہتاہے توپلان بی کے تحت نئی پارٹی کے نام کااعلان کردیاجائے گاجس کیلئے بالآخر٢٣مارچ کومصطفٰی کمال نے اپنے دوگھنٹے کی تقریرمیں اپنی نئی پارٹی کانام ”پاک سرزمین”تجویزکرتے ہوئے اپنے آئندہ لائحہ عمل کااعلان بھی کردیاہے۔
باغی گروپ کوبتدریج مضبوط کرنے سے متعلق اب پروگرام کا پہلا مرحلہ کمال اینڈکمپنی کی ایڈورٹائزمنٹ کاہے جس کے تحت اس کے زیادہ سے زیادہ ٹی وی پروگرامزاورانٹرویوز کرائے جارہے ہیں۔شہربھرمیں تصاویرنصب کرنے کے علاوہ بڑے پیمانے پروال چاکنگ بھی پروگرام کے پہلے مرحلے کاحصہ ہے۔پلاننگ کے مطابق ٹی وی پروگراموں میں مصطفٰی کمال اورانیس قائم خانی متحدہ اوراس کے سربراہ الطاف حسین کے درپردہ جرائم اورملک دشمن سرگرمیوں کوبے نقاب کررہے ہیںتاکہ رائے عامہ ہموارکی جاسکے۔اس حوالے سے باغی گروپ کے پاس کافی بڑا”خزانہ” موجودہے اوراس نے اب تک میڈیامیں جوکچھ کہاہے وہ اس کادس فیصدبھی نہیں۔ان میں بعض ایسی آڈیوریکارڈنگزاور وڈیو کلپس بھی ہیں جن سے متحدہ کی لندن قیادت کے”را”سے رابطوں اورملاقاتوں کی تصدیق کے علاہ بہت سے ایسے رازبھی آشکارہوتے ہیں جن سے عوام اورمتحدہ کاعام
کارکن واقف نہیں۔آنے والے دنوں میں کمال اینڈکمپنی کے انکشافات کے ساتھ ساتھ اس نوعیت کے آڈیوزاورویڈیوزبھی منظرعام پرلانے کی تیاری کیاجارہی ہے ان میں سب سے زیادہ دہماکہ خیزبلدیہ گارمنٹس فیکٹری کوآگ لگانے والے متحدہ دہشتگردوں کی اعترافی ویڈیوزہوگی۔
ذرائع نے بتایاکہ باغی گروپ کی ایڈورٹائزنگ کادوسرامرحلہ جلسے جلوسوں پرمشتمل ہوگا۔اس سلسلے کا پہلا جلسہ ۲۴/ اپریل کومنعقدکرکے اپنی عملی طاقت کااظہارکردیاہے۔اب باغی گروپ کی جڑیں متحدہ کے زیراثرعلاقوں میں مضبوط کرنے کی شب وروزکوششیں جاری ہیں جبکہ لائنزایریا اورلیاقت آبادکے چندعلاقوں میں انہیں کچھ کامیابی بھی حاصل ہوچکی ہے،سرجانی، نیوکراچی،نارتھ کراچی،نارتھ ناظم آباد،ناظم آباد،گارڈرن، کھارادر، کورنگی،ملیر،اورنگی ٹاؤن اورشہرکے دیگرعلاقوں میں اندرونِ خانہ کام جاری ہے۔
حیدرآبادمیں متحدہ کے سیٹ اپ کوٹیک اوورکرنے کیلئے انیس قائم خانی کاحیدآبادی گروپ پہلے دن سے زیرزمین کام میں مشغول ہے اورکچھ کامیابی حاصل ہونے کے بعد مصطفٰی کمال کو باقاعدہ بلاکران سے وفاداری اورمکمل تعاون کے وعدے وعیدکئے گئے تاہم اصل چیلنج کراچی میں متحدہ کے تنظیمی ڈھانچے پرکنٹرول کاہے،اسی لئے سب سے زیادہ کام اسی پرکیاگیااورکیاجارہاہے۔ کراچی میں پارٹی کے سیٹ اپ کوٹیک اوورکرنے کیلئے پارٹی کے ایک ایسے سنیئرمتحدہ رہنماء کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں،جواگرچہ الطاف کے بہت ہی قریب ہے لیکن اندرونِ خانہ ایک ”صاف ستھری متحدہ ”کیلئے کام کررہاہے۔اس سلسلے میں اسے پہلاٹاسک پارٹی کی ٹارگٹ کلنگ ٹیموں کوختم کرانے کادیاگیاتھا۔یہ کام مذکورہ رہنماء نے کامیابی کے ساتھ انجام دیااوربالخصوص ایسے سنیئرٹارگٹ کلرزکی جگہ پارٹی میں تنگ کردی، جوالطاف حسین کے انتہائی وفادارہواکرتے تھے۔ان میں بیشتربیرونِ ملک فرارہوگئے ،متعددگرفتارہیں اورکئی ایسے ہیں جن کی گرفتاری آنے والے دنوں میں ظاہرکئے جانے کاامکان ہے۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ رہنماء نے سیکٹرسطح کے ایسے عناصرکی کمرتوڑنے میں بھی اہم کرداراداکیاجنہیں لندن قیادت عموماًباغیوں کوٹھکانے لگانے کیلئے استعمال کیاکرتی تھی۔ان عناصرمیں ایسے بیشتراب گناہوں سے ”توبہ”کرکے باغی گروپ کیلئے کام کرنے پرآمادہ ہیں اوریہی وجہ ہے کہ اپنے ہرٹی وی انٹرویومیں مصطفٰی کمال انہی افرادکیلئے حکومت سے معافی کی اپیل کرتے نظرآتے ہیں۔ذرائع کے بقول مذکورہ رہنماء بڑی معصومیت کے ساتھ اپنے حصے کا۶۰فیصدکام کرچکاہے،جس روزباقی ۴۰فیصدکام بھی مکمل ہوگیا،اس دن بغیرکسی حملے،چڑھائی اور مزاحمت کے نائن زیروکارابطہ لندن قیادت سے منقطع ہوجائے گا۔اگرچہ نائن زیروپرکام کرنے والے بیشترذمہ داران،عہدیداران وہی ہوں گے لیکن فرق یہ ہوگاکہ وہ لندن قیادت کی بجائے اس مقامی ”صاف ستھری متحدہ قیادت”کے احکامات پر چلیں گے،جس کی کوششیں پچھلے دوبرس سے کی جارہی تھیں۔
ذرائع نے یہ بھی بتایاکہ باغی گروپ کی سربراہی مصظفٰی کمال کے پاس ہی رہے گی لیکن تنظیمی ڈھانچے کوچلانے کیلئے انیس قائم خانی کوفری ہینڈدیا جائے گاجبکہ ماضی میں متحدہ سے وابستہ ایک اہم شخصیت سرپرست کے طورپرباغی گروپ کے ساتھ ہوگی،لیکن فی الحال یہ سرپرستی پس پردہ کی جائے گی اوریہ خارج ازامکان نہیں کہ آگے چل کرمذکورہ اہم شخصیت ہی ”نئی متحدہ” کاسارانظم ونسق سنبھال لے تاہم اس کاسارادارومدارحالات پرمنحصرہے کہ آگے چل کروہ کیا رخ اختیارکرتے ہیں۔
ان تمام حالات پرگہری نظررکھنے والے تجزیہ نگاروں کاکہناہے کہ پیپرورک کی حدتک تویہ منصوبہ خاصادلکش نظردکھائی دیتاہے تاہم عملی طورپر کتناکامیاب ہوتاہے۔یہ کہناابھی مشکل ہے کیونکہ دہشتگردی سے جڑی ایک تنظیم کی قیادت اسی سے وابستہ ایسے لوگوں کے حوالے کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں جن کااپنادامن بھی صاف نہیںاوربغاوت سے پہلے وہ خود بھی تنظیم کی تمام دہشتگردی ،قتل وغارت اوربھتہ خوری کاحصہ رہے ہیں۔
مصطفٰی کمال اوراس کی جماعت میں آنے والوںکاتعلق ماضی میں متحدہ ہی سے رہاہے اوراس جماعت میں شامل ہونے والاکوئی بھی فردایسانہیں جس پرسنگین جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات نہ ہوں۔ادھربعض دوسرے ذرائع کاکہناہے کہ ایم کیوایم کوختم کرنے کایہ طریقہ درست نہیں کہ پرانے چہروں کے ساتھ نئی پارٹی بنالی جائے۔اس طرح تو جرائم پیشہ عناصرکوچھپنے کیلئے ایک اورچھتری مل جائے گی بلکہ مل گئی ہے۔ان ذرائع کے بقول متحدہ کے گرفتاردہشتگردوں پراسی طرح مقدمہ چلایاجائے،جس طرح ضربِ عضب میں گرفتارہونے والوں پرقبائلی علاقوں میں فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جاتے ہیں۔بلدیہ ٹاؤن گارمنٹ فیکٹری میں زندہ جلائے گئے افرادکے مبینہ قاتل جب معافی کے صابن سے اپنے گناہ دھوکرمعاشرے میں آئیں گے تولوگوں کے دلوں سے ان کاخوف نہیں ختم ہوگااوردہشت کی سیاست کاخاتمہ بھی نہیں ہوگا۔
متحدہ کے ”را”کے ساتھ رابطے ایک کھلارازہے لیکن محض اس بناء پرکسی کے گناہوں کومعاف نہیں کیاجاسکتا کہ اب چونکہ اس نے متحدہ کے ”را” کے ساتھ تعلقات کارازافشاء کر دیا ہے تواسے معافی مل جائے،اسے توپہلے پکڑناچاہئے اوراس سے ثبوت مانگ کردوسروں کے خلاف کاروائی کی جانی چاہئے۔بارہ مئی اوربلدیہ ٹاؤن گارمنٹ فیکٹری سانحات کے ذمہ داروں کومعاف کرناتوظلم عظیم ہوگا۔ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینرشاہد پاشاکورینجرزنے اپنی تحویل میں لیاتوکراچی سے لیکرلندن تک تشویش کی لہردوڑگئی کیونکہ ان پرٹارگٹ کلنگ،اغواء اوربھتہ خوری کے کئی مصدقہ الزامات ہیں لیکن متحدہ اس بات کی دہائی دے رہی ہے کہ اس کے ان قیمتی کارکنان کوکہیں اورفروخت نہ کردیاجائے۔ اب تو بھی اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ فاروق ستارکوراضی کیاجائے گاکہ ایم کیوایم کے مائنس الطاف فارمولے پرراضی ہوجائیں تاہم اس کے امکانات بہت کم ہیں اوراگر بالفرض ایسا ہوا توپاکستانی عوام یہ کہنے پرضرورمجبورہوں گے کہ’’سوچوہے کھاکربلی حج کوچلی‘‘!
Load/Hide Comments