عمل اورردّعمل

:Share

بھارتی جاسوس کلبھوشن کی اپنی والدہ اوراہلیہ کی ملاقات پرفی الحال پاک وہندکے میڈیامیں مختلف اندازمیں تبصرہ اورواویلا جاری ہے لیکن کیاواقعی پاکستان نے انسانی ہمدردی کے تحت ملاقات کاموقع دیکرکوئی بڑاقدم اٹھایاہے کہ نہیں،یہ توآنے والوں دنوں میں اس کی وضاحت ہوجائے گی، سیاسی تجزیہ نگاراوردانشوراوردیگرمتعلقین اپنی اپنی دانش کے مطابق ہرپہلوکابارک بینی سے جائزہ لیتے رہیں گے البتہ ملاقات کیلئے آنے والی دونوں بھارتی خواتین بہت خوش تھیںاوررخصت ہوتے وقت سب کاشکریہ اداکرتی رہیں جبکہ پاکستان اوربالخصوص کشمیرکے عوام سخت رنجیدہ تھے کہ کلبھوشن جوبرسوں سے پاکستان میں نہ صرف تخریب کاری اوردہشتگردی میں ملوث ہونے کاخوداقبال جرم کرچکاہے اور پاکستان میں سینکڑوں معصوم پاکستانیوں کے ناحق قتل کی ذمہ داری بھی تسلیم کرچکاہے، پاکستانی حکمرانوں نے قصرسفید کے فرعون کے دباؤ میں آکر آخراتناسستاسودہ کیسے کرلیا اور اپنی غیرت وحمیت کوخاک میں ملادیالیکن دوسری طرف یہ اہم سوال بحث طلب ہے کہ بھارتی حکومت نے بھارتی میڈیا کوان دونوں خواتین تک رسائی دینے سے کیوں انکار کر دیا ہے اوریہ دونوں خواتین اس وقت ”را” کی سخت نگرانی میں کیوںہیں جہاں ان کوزبان کھولنے کی قطعاًاجازت نہیں ۔
اس ملاقات کوخوش آئندکہنے والے سمجھتے ہیں کہ ماں اوربیوی کی ملاقات کوملاقات کاموقع فراہم کرکے پاکستان نے بھارت پرسفارتی برتری حاصل کرکے عالمی سطح پربھارتی پروپیگنڈے کوناکام بنادیا۔بھارتی فوج کے حاضرسروس ملازم نے اگرچہ بلوچستان سے پاکستان میں دہشتگردی کانیٹ ورک چلانے کااعتراف کیاہے،سینکڑوں پاکستانی کوقتل کیا مگراتنے بڑے مجرم کوبھی انسانی ہمدردی کے تحت گھروالوں سے ملاقات کاموقع فراہم کرنا ایک تاریخی قدم ہے جویقیناًایک دل گردے کاکام ہے،کوئی دوسراملک ہرگزایساقدم نہیں اٹھاسکتا،اس قسم کی سہولت دینے کاسوچ بھی نہیں سکتا مگردیکھنے والی بات یہ ہے کہ اس اقدام سے بھارت کوسفارتی سطح پرشکست وہزیمت کاسامنارہاہے،جوبھارت مسلسل پاکستان کوبدنام اورتنہاکرنے میں کوشاں رہتاہے،اب عالمی برادری کومنہ دکھانے کے قابل نہیں رہے گا۔پاکستان کواس عمل سے اخلاقی برتری حاصل ہوگئی ہے۔اس سے عالمی سطح پرپاکستان کاامیج بہترہوگااوردنیاکومثبت پیغام جائے گا۔پاکستان نے ملاقات کراکے اپنے روّیہ میں لچک دکھاکربھارت پرسبقت حاصل کرلی ہے ۔قبل ازیں ایسا کچھ دیکھنے میں نہیں آرہاتھا،بھارت تواس طرح کاخوش آئندقدم اٹھاہی نہیں سکتا۔اب پوری دنیاپرحقیقت واضح ہوگئی ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کوئی جنگی ماحول نہیں چاہتا لیکن جب سفارتی سطح پرکوئی بات ہوتی ہے توپھراپنامقدمہ پورے مصدقہ شواہدکے ساتھ لڑنے کیلئے بھی تیارہے۔
اختلاف رائے رکھنے والوں کے دلائل بھی بہت جانداروتواناہیں جوکشمیری لیڈریٰسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کے نقطہ نظرکی تائیدکرتے ہیں کہ کلبھوشن ایک ایسابھارتی ”را”کا تربیت یافتہ جاسوس ہے جوکئی سالوں سے بلوچستان،کراچی اورپاکستان کے دیگرحصوں میں تخریب کاری میں ملوث ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں کاقاتل ہے اورپاکستان میں خون کی ندیاں بہانے میں اس کاکلیدی کردارہے،اپنے ان تمام جرائم کاخوداعتراف بھی کرچکا ہے ،اس کے باوجودحکومت پاکستان نے انسانی بنیادوں پربھارتی جاسوس کی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کروائی مگردوسری جانب کشمیری حریت رہنماؤں کے اہل خانہ کوکئی برسوں سے اپنے خاندانوں سے ملنے نہیں دیاجاتاجوانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے لیکن کیاوجہ ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیری رہنماؤں کے ساتھ ایک دہشتگردسے بھی بدترسلوک روارکھاجاتاہے؟کیاان کے کوئی انسانی حقوق نہیں؟ان کے بنیادی حقوق اس لئے پامال کئے جارہے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعملدرآمدکامطالبہ کررہے ہیں؟
بھارتی روّیہ پاکستان کے جذبہ خیرسگالی کے جواب میں بھی بے حدافسوسناک ہے ۔آپ اندازہ کریں کہ بھارت کے بدترین قاتل دہشتگردسے ملاقات کرنے کے بعداس کی ماں اوراہلیہ ابھی پاکستان میں موجوودتھیں کہ کہ احسان فراموش بنیا بازنہیں آیااوراس نے پاکستان کے خیرسگالی جذبے کے جواب میںبھارتی فوج نے کنٹرول لائن راولاکوٹ سیکٹرمیں رکھ چکری کے مقام پرگولہ باری کرکے پربلااشتعال فائرنگ کرکے پاک فوج کے تین جوانوں کوشہیدکردیا،جس کے جواب میں پاک فوج نے بھی بھرپورجواب دیکران کی توپوں کوخاموش کردیااورایک اطلاعات کے مطابق ان کے بھی چارفوجی جس میں ایک میجربھی شامل ہے،جہنم واصل کردیئے گئے لیکن بھارتی میڈیا حسب معمول ماتم کناں ہے اورمذکورہ ملاقات کے بعدمسلسل زہراگل رہاہے۔
پاکستانی میڈیانے دہشتگردکلبھوشن سے ماں اوربیوی کی ملاقات پر بھرپورکوریج کااہتمام کیامگربھارت کاجنگجومیڈیاروایتی ہیجان خیزی کے ساتھ بے بنیادپروپیگنڈہ کی گردان پراترآیا۔ابھی ملاقات جاری تھی اورایساکچھ بھی سامنے نہیں آسکاتھاجس پرتبصرہ کیاجاتامگرپہلے سے تیاربھارتی چینل چیخنے چنگھاڑنے لگے،آنکھوں دیکھی مہربانیاں بھی پروپیگنڈہ نظرآنے لگیں۔ ایک چینل نے تویہاں تک مضحکہ خیزاعتراض کرڈالاکہ کلبھوشن کی ملاقات کے دوران درمیان میں شیشہ کی رکاوٹ کیوں حائل تھی، کیمرے کیوں لگائے گئے ؟ ؟ بھارتی میڈیایکسربھول گیاکہ کلبھوشن ایک ہائی پروفائل بھارتی جاسوس ،قاتل اورسزایافتہ مجرم ہے جبکہ خودبھارت کاپاکستانی قیدیوں کے ساتھ نارواانسانیت سوزکی کہانیاں توزدعام ہیں کہ کس طرح ان پرتشددکرکے ان کومعذورتک کردیاجاتاہے اوربعض معاملات میں توتشددکی بناء پروہ قیدی اپنی یادداشت تک کھو بیٹھتے ہیں۔کیابھارتی بے شرم میڈیااپنے حکام سے استفسارکرے گاکہ کلبھوشن کی ماں اوربیوی کوپاکستانی میڈیاسے بات کرنے سے کیوں روکاگیا؟ کیابھارتی متعصب،زہرافشاں ذرائع ابلاغ کبھی اس سوال کاجواب دیناپسندکریں گے کلبھوشن کے بھارتی پاسپورٹ جس پراس کی تصویرچسپاں تھی، حسین پٹیل کے نام سے کیوں جاری کیاگیااوروہ پاکستان میں کیاکررہاتھا؟
کلبھوشن کی گرفتاری کے کچھ عرصہ بعداپریل میں پاک فوج کے ایک سبکدوش لیفٹیننٹ کرنل حبیب نیپال کے ایک شہرسے پراسرارطورپرغائب کردیئے گئے،آج تک ان کے بارے میں کوئی خبرنہیں۔یہ شہرنیپال اورانڈیاکی سرحدپرواقع ہے اوردونوں ملکوں کے درمیان سب سے بڑی سرحدی چوکی ہے۔اس سرحدی چوکی سے بڑی تعدادمیں انڈین اورنیپالی شہری ہرروزایک دوسرے کے ہاں آتے جاتے ہیں اوراس سرحدی شہرکا ہوائی اڈہ سرحدی چوکی سے چندکلومیٹرکے فاصلے پرواقع ہے۔کرنل حیبیب آخری باراسی ہوائی اڈے کے باہر دیکھے گئے تھے۔نیپال کی پولیس نے اس معاملے کی تفتیش کی تھی لیکن اس کی زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آسکیں۔نیپال کے ذرائع ابلاغ نے کرنل حبیب کی گمشدگی کے بارے میں جو قیاس آرائیاں کی تھیں اس میں واضح اشارہ کیاگیاتھاکہ اس پراسرارگمشدگی میں انڈین خفیہ ایجنسیوں کاہاتھ ہونے کاشک گزرتاہے۔اس معاملے کی حساس اوربین الاقوامی نوعیت کے پیش نظرنیپال کی سیاسی قیادت اورپولیس نے کوئی باضابطہ اطلاع نہیں دی جس سے ان کی گمشدگی کے بارے میں کوئی عندیہ ملتاہو۔اس وقت انڈیاکے اخبارانڈین ایکسپریس میں شائع ایک مضمون میں کہاگیاتھاکہ کرنل حبیب پاکستان کی اس خفیہ ٹیم میں شامل تھے جنہوں نے کلبھوشن کورنگے ہاتھوںگرفتارکیاتھا۔پاکستان کے میانہ رواورمعتدل مبصرین بجاطورپریہ سوال بھی اٹھارہے ہیں کہ اس ملاقات سے پہلے کم ازکم پاکستان کے ایک سپوت کرنل حبیب کی رہائی کاتقاضہ ہی کرلیاجاتا۔
یہ امرانتہائی حیرت کاموجب ہے کہ پاکستان نے ملاقات کیلئے ۲۵دسمبرکاتاریخی دن مقررکیا۔میڈیاپر۲۵دسمبرکوبابائے قوم محمدعلی جناح کی زندگی کے مختلف پہلواجاگرکرنے کے پروگرام اورگفتگوہوتی ہے لیکن اس بارسارادن اس منحوس کلبھوشن کی ملاقات کاتذکرہ ہوتارہا۔پاکستانیوں نے جس اندازمیں یہ دن مناناتھا،میڈیااس کاساتھ نہ دے سکا۔اس سے بھی زیادہ توجہ طلب بات یہ ہے کہ بھارت میں کئی پاکستانی قیدہیں جن پربے پناہ تشددکیاجاتاہے،جوپاکستانی کبھی رہائی پاجائیں تویاوہ ادھ موئے اورظلم کی داستان منہ پرسجائے ارض وطن پہنچتے ہیں یاپھران میں اکثریت اپاہج کردی جاتی ہے لیکن پاکستان میں بھارتی قیدیوں کے ورثاء کوغیرمعمولی پروٹوکول دیکرملاقات کے مناظردکھائے جاتے ہیں جس سے بالخصوص پاکستانی قیدیوں کے رشتہ داراوربالعموم پاکستانی قوم کے اذہان میں یہ سوال ابھرتاہے کہ کیاہمیں بھارت کے ساتھ برابری کی سطح پربات چیت اور سلوک نہیں کرناچاہئے؟اگرپاکستان انسانی اوربین الاقوامی حقوق کی پاسداری کرتاہے تودوسری طرف سے ایسی ہی خیرسگالی کے جذبات کااظہار کیوں دکھائی نہیں دیتے؟مگریہاں توہندو کا بھیانک اورخونریزچہرہ ہی نظرآتاہے۔اقوام عالم نے پاکستان کی جانب سے اچھے برتاؤاورباہمی تعلقات بہتربنانے کی سعی دیکھ لی ہے ،اب عالمی برادری کافرض بنتاہے کہ وہ بھارت پرزوردے کہ وہ جموں وکشمیر میں قتل وغارت کاسلسلہ بندکرے اور پاکستان کلبھوشن کے مصدقہ اقبال جرم کے بعداس کوسنائی جانے والی سزاپرفوری عملدرآمدکرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں