پچھلی سات دہائیوں سے مقبوضہ کشمیرمیں جس بیدردی کے ساتھ وہاں کے مکینوں کے ساتھ جوسلوک روارکھاجارہاہے،انسانیت بھی شرم سے منہ چھپا کردہائی دے رہی ہے لیکن اب اس مرتبہ عیدالاضحی کے موقع پرسرینگرکی تاریخی جامع مسجدحضرت بل جب نمازیوں سے بھری ہوئی تھی، وہاں اچانک چشم فلک نے حریت پسندوں کے غیظ وغضب کاعجیب منظردیکھاکہ جونہی غدارکشمیرفاروق عبداللہ عیدکے اجتماع میں شرکت کیلئے آیاتونمازیوں نے اس کاگھیراؤکرنے کی کوشش کی تووہ جان بچاکرفرارہوگیا۔آزادیٔ پسند کشمیریوں کے اس اقدام پربھارتی میڈیاچیخ چیخ کر اب تک مسلسل ہذیان بک رہاہے اور مسلمانوں کے خلاف زہراگلنے میں پاگل پن کامظاہرہ کرکے ہلکان ہورہاہے۔ بھارتی میڈیاپروپیگنڈہ میں اس قدراناپ شناپ بولے جارہاہے کہ کسی کی سمجھ میں نہیں آرہا۔سوال تویہ ہے کہ بالآخرکشمیریوں نے اس غدارملت کوگھیرنے کی کیوں کوشش کی ؟چندروز پیشترجب اٹل بہارواجپائی کے مرنے پردہلی میں ایک کانفرنس میں واجپائی کی ستائش میں زمین وآسمان کے قلابے ملائے جارہے تھے جہاں فاروق عبداللہ نےواجپائی کی تعریف میں زمین وآسمان کے قلابے ملانے پرہندوؤں پربھی سبقت لیجانے کی کوشش میں جھوم جھوم کربھارت ماتا کی جے کانعرہ بلندکرکے شدت پسندوں ہندوؤں کی خوشنودی حاصل کرنے کی بھرپورکوشش کرتے رہے جس پرکئی بھارتی دانشوربھی ششدررہ گئے کہ فاروق عبداللہ بالآخراس عمل سے کیاثابت کرناچاہتے ہیں اورکیافوائدحاصل کرنے کے متمنی ہیں۔
فاروق عبداللہ،اس کے والدشیخ عبداللہ اوراس کے بیٹے عمرعبداللہ کایہ طرزِ عمل رہاہے کہ کشمیری مسلمانوں پرہونے والے جبروظلم اورقتل وغارت گری پرہمیشہ صرفِ نظرکرتے ہیں، محض اپنے بھارتی آقاؤں کادل لبھانے کی خاطربھارت ماتاکی جے کانعرۂ بلندکرکے اپنے آپ کوسرتاپابھارت سرکارکے سچے اورکھرے غلام ثابت کرتے ہیں جبکہ پوری دنیاجانتی ہے کہ یہ غداران کشمیر انتہائی ڈھٹائی اوربے شرمی کے ساتھ مظلوم کشمیری قوم پر سب وشتم میں بڑھ چڑھ کرمشغول رہے ہیں کیونکہ ان کاجرمِ بے گناہی صرف یہ ہے کہ وہ آزادی حاصل کرنے کیلئے مسلسل قربانیاں پیش کیے جا رہے ہیں،اس غدارخاندان اوراس کے چنددیگرحواری عناصرکی کرم فرمائی کاہی نتیجہ ہے کہ جموں وکشمیرکے85فیصدحصے پر بھارت کاجبری تسلط ہے اورپوری دنیا اس خطہ جنت نظیرکومقبوضہ ریاست کے طورپرجانتی ہے۔
سرینگرمیں کرسی کے غلام حقائق سے چشم پوشی کرتے ہوئے محض اپنی کرسی کے ہوس کو دوام بخشنے کیلئے بھارت ماتاکی جے کانعرہ لگاتے رہتے ہیں لیکن کون نہیں جانتاکہ کشمیرکا بھارت نوازیہ ٹولہ اپنے یوم ِ تاسیس ہی سے کشمیرمیں بھارتی ہندوکے مفادکاتحفظ کرتاچلاآرہاہے اوربھارت کے ناجائز تسلط کودوام بخشنے میں ہاتھ پاؤں ماررہاہے،ڈرامہ کرکے کشمیریوں کو یہ احساس دلانے کی ناکام کوشش کرتاہے کہ وہ کشمیریوں کے ہمدرد اوربہی خواہ ہیں مگرڈرامے اور کھری حقیقت میں جوفرق ہے ،وہ معمولی سوجھ بوجھ رکھنے والاہرشخص بخوبی جانتا ہے۔مورخ کے قلم کوتوراست گوئی سے کوئی شخص نہیں روک سکتا،اس قلم نے اب تک جوکچھ لکھااورحال کے دورمیں جولکھ رہاہے اورجومستقبل کی تاریخ میں محفوظ ہوگا، وہ تومحب وطن کے لہواور غدارکی قوت واختیارمیں تفریق کرتاہی رہے گا۔یہ غدارٹولے کشمیری بیٹوں،بیٹیوں کے کتنے ہمدرد ہیں؟اس سوال کا سادہ جواب یہ ہے کہ ان کی تلواریں نیاموں سے باہرآتی ہیں توکٹنے اورمرنے والے کشمیریوں کے ساتھ نہیںبلکہ بھارت کی ظالم اورسفاک فوج کے ساتھ ہوتی ہیں۔یہ غدارٹولے اپنے کرتوت عامة الناس کے حافظے سے محو کرنے کی بھونڈی کوشش میں لگے رہتے ہیں مگرایک زمانہ جانتاہے کہ کانگرس ہویابی جے پی ان کاہرحکم بجالانے کیلئے کشمیرکی بھارت نواز جماعتوں پرمشتمل اس مخصوص ٹولے کی قومی فروختگی ہی معصوم کشمیریوں کاخون بہانے کا موجب بنی رہی ہے۔ ان کی ہوس اقتدارکے نفع بخش کاروبارہی نے کشمیرکے پھلداراورپھولدارکوہ وومن اوردشت وجبل خارزارمیں بدل کررکھ دیئے گئے ہیں۔
تاریخ کشمیرکاورق ورق اس ٹولے کی غداری پرشاہدوعادل ہے۔کشمیرکاآفتاب ومہتاب اس پر جگمگاتے تارے ڈل جھیل اورولرکاپانی جہلم اورسندھ کی چٹانوں سے ٹکراتی موجیں، زبر ون کے پہاڑاورکوہ سلیمان اس امرپرگواہی دیتے رہیں گے۔ہم چندلمحے کیلئے مان لیتے ہیں کہ کشمیرکی بھارت نواز جماعتوں کایکے بعددیگرے اقتداررہاہے اوررہے گااور وولت کی پوجاپاٹ کابھی سلسلہ جاری رہے گا۔سیاست کاری مکاری اورڈرامے بازی بھی کام دکھاتی رہے گی مگرسوچنے کی اصل بات تویہ ہے کہ کیاطاغوت رب العالمین کی گرفت سے محفوظ رہ سکے گا؟
عیدالاضحٰی کے موقع پرمسجدحضرت بل میں ڈاکٹرفارق عبداللہ (غدارابن غدار)کے ساتھ جو صورتحال پیش آئی ہے وہ سوچاجائے تواس کی شامت اعمال ہی کاایک مظہرہے۔تاریخ پکار پکار کرگواہی دے رہی ہے کہ کشمیریوں پرزہرناک مظالم ڈھانے کااسلامیانِ کشمیرکے مسلمہ طورپر جائز مطالبے پران کاگلا گھوٹنے ،انہیں گاجرمولی کی طرح کاٹنے پردلی کے سیاستدانوں،پالیسی سازشوں اورحکمرانوں کے ساتھ ساتھ کشمیرکابھارت نواز ٹولہ برابرشریک رہا،اس غدارٹولے کے منافقانہ مگرخونخوارطرزِ عمل ہی کے نتیجے میں کشمیرکاپیرہن خون مسلم سے تربترہے۔ کشمیر میں پیش آنے والے پے درپے سانحات پرمشتمل تاریخ کی ہرسطح اس بات کی گواہی دے رہی ہے کہ بھارت نوازجماعتوں پرمشتمل ٹولے کی ضمیرفروشی ہی سے بھارت کی سفاک فوج کشمیرمیں باربارمعصوموں کے قتل عام کی مرتکب ہوئی ہے۔ڈاکٹرفاروق عبداللہ کادوسرااقتداراس حوالے سے کشمیرکی تاریخ کاسیاہ ترین باب ہے۔یہ فاروق عبداللہ ہی تھاجس نے1995ءمیں جہادمخالف کاؤنٹر فورس نابدی فورس تشکیل دیکرکشمیرمیں خون کی ندیاں بہائیں۔
فاروق عبداللہ اوران کے والدکے کرداروعمل کاپوراپس منظرسامنے رکھتے ہوئے جومنظرآنکھوں کے سامنے آتاہے اسے دیکھ کریہ اندازہ کرنامشکل نہیں کہ مسجدکے نمازی ایک غدارکے گھیراؤ پرکیوں مجبورہوگئے؟73سالہ فاروق عبداللہ کئی برس تک کٹھ پتلی وزیراعلیٰ رہا،آج کل وہ بھارت نواز نیشنل کانفرنس کاپیٹرن ہے،اس نے 1976ء میں اپنے بیمار والدشیخ عبداللہ کیلئے کمپیئن کرکے کشمیرکی بھارت نوازسیاست میں قدم رکھااور 1980ء میں اسے بھارتی پارلیمنٹ کارکن بنایاگیا۔شیخ عبداللہ کے انتقال کے بعدبھارت کی دیوی اسپرکچھ زیادہ ہی مہربان ہوگئی اوراسے 1987ء اور پھر 1996ء میں مقبوضہ کشمیرکاکٹھ پتلی وزیراعلیٰ بنادیاگیا۔بھارت نوازی کے اندھے جنون میں اس نے پہلے کانگرس،پھریونائیٹڈ فرنٹ اور بعد میں این ڈے اے کی سرکارمیں ساتھ دیا۔وہ اپنے والدکے نقش قدم پرچلتے ہوئے روزِ اوّل ہی سے ریاست جموں وکشمیرپربھارت کے جبری تسلط پر بھارت کی حمایت کرتارہاہے۔1990ء میں جہادکشمیرکاآغازہواتوفاروق عبداللہ کاجان کے لالے پڑگئے اور وہ دہلی بھاگ گیا۔1995ء تک کا عرصہ اس نے دہلی میں گزارا،1996ء میں جب اسے اقتدارکی کرسی پربٹھادیاگیاتووہ بھارت نوازی میں پیش پیش رہاہے اس دوران میں بھارت سرکاراور ہندو ماتاکی مدح سرائی میں جودرفطنیاں چھوڑتارہاوہ غلامی کی حسِ غلامی کی شرمناک مثالیں ہیں۔
بھارتی متعصب میڈیاہمیشہ کی طرح اپنے روایتی جنون میں بے پرکی چھوڑرہاہے اورایک غلام ابن غلام کے تحریک حریت کے ہاتھوں گھیراؤپر زبان، طعن درازسے درازترکیے جا رہا ہے، کیا میڈیافاروق عبداللہ سے اس سوال کاجواب لینے کی زحمت کرے گاکہ اس نے اپنے دورِ حکومت میں درندہ صفت بھارتی قابض فوجیوں کے ہاتھوں فرضی جھڑپوں میں ایک لاکھ بے گناہ ومعصوم کشمیریوں کوکیوں شہیدکروایا؟ کشمیریوں کے قتل عام پر سفاک بھارتی فوجیوں ،پولیس حکام اور دیگربزدل اہلکاروں کے سینوں پربہادری کے میڈل اور ترقی کے تمغے سجاتے ہوئے اس کے ہاتھ لمحہ بھرکیلئے بھی کیوں نہیں کانپے؟بلاشبہ کشمیر کے جہان آب وگل میں یہ ساراکرم فاروق عبداللہ اوراس کے باپ شیخ عبداللہ اوراس کے بیٹے عمرفاروق عبداللہ ہی کے دم قدم سے ہوا جبکہ مفتی سعیداوران کی بیٹی محبوبہ مفتی بھی انہی کے نقش قدم پرچل کر کشمیریوں کوقتل کرواتے رہے۔ شیخ عبداللہ اورمفتی سعیداوران کی نسل نے کشمیریوںکی نسل کشی کرنے میں بھارت کابڑھ چڑھ کرساتھ دیا۔ان کی تحریک انسانیت کش،مسلم کش اوربھارت نوازکار گزاری کے تمام ریکارڈایک کھلی کتاب کی طرح ہرکھلی آنکھ کے سامنے موجودہیں چاہے انہیں پڑھ لیں مگربھارتی ظالم نیتاہوں یاان کابھونپومیڈیاان حقائق کوپڑھنے کی ہمت نہیں کرسکے گا۔اس غدارابن غدارٹولے ہی کے ایماء پر قابض ظالم درندہ صفت بھارتی متعصب فوج نے پورے کشمیرمیں قتل عام کی دل دہلادینے والی کاروائیاں،چھاپوں، گرفتاریوں،پکڑدھکڑاورظلم وجورکی ایک خونیں مہم چلائی جوہنوزجاری ہے۔ آج ہی دل دہلادینے والی میڈیارہورٹ نے ساری دنیاکے سنجیدہ دانشوروں کواس وقت دہلادیاجب بھارتی درندہ صفت فوج ایک نوجوان کشمیری نوجوان کوگولی مارکر شہیدکرنے کے بعداس کی دونوں ٹانگوں میں رسی باندھ کراسے سرعام گھسیٹ رہی ہے۔
انہی کے ایماء پرسفاک اوردرندہ صفت بھارتی فوج نے کشمیری ماؤں سے نہ صرف ان کے جگر گوشوں کوچھین لیابلکہ ان کی آنکھوں کے سامنے انہیں سڑکوں پرگھسیٹ کرانسانیت کی تذلیل کرنے پربھی ان کورتی بھرشرم محسوس نہیں کررہے۔کشمیر،پیرپنجال اوروادی چناب کاچپہ چپہ، قریہ قریہ، بستی بستی،محلے محلے کومقتل بنادیاگیاہے توکیاانسانی خون سے رنگے ہاتھوں کا گھیراؤ نہیں کیاجائے گا؟اگراس گھیراؤکے خلاف دلائل ڈھونڈڈھونڈ کر لانے والے بھارتی زرخرید صحافی بزرجمہروں کی روسیاہی کاسامان کرنے والے قدرتی عناصر کا بھی کوئی طاقت گلاگھونٹ سکتی ہے؟
اس میں توکوئی شک نہیں کہ مودی کے بھارت میں مسلمان کہیں بھی محفوظ نہیں،کبھی گئورکھشا کے نام پر قتل اورکبھی نسل کشی،مذہب میں مداخلت اورانہیں دوبارہ ہندو بنانے کی مہم بھی جاری ہے، بھارت کے سیکولرریاست ہونے کے کھوکھلے دعوے بھی کئے جا رہے ہیں،انتہا پسندوزیر اعظم نریندرمودی نے ملک کی خود ساختہ جڑکوہی اکھاڑناشروع کردیااورمسلمانوں پرزمین تنگ کرناشروع کر دی۔ نہ صرف کشمیر بلکہ ملک کے ہرحصے میں مسلمان محفوظ نہیں۔مودی سرکار نے منظم طریقے سے مسلمانوں کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے۔ دو ہزار دو میں جب وہ ریاست گجرات کے وزیر اعلی تھے تو مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا، ہندوں کے لئے مقدس جانور گائے کی حفاظت کے لئے بل منظور کیا اور مسلمانوں کو ہراساں اور قتل کرنے کا سلسلہ شروع ہوا۔اب تک گئورکھشاکے نام پردرجنوں مسلمانوں کوشہیدکردیاگیاہے۔گھرواپسی کانعرہ لگاغریب مسلمانوں کو دوبارہ ہندوبنانے کی مہم شروع کردی اورتواورکبھی طلاق کے مسئلے پرمسلمانوں کے مذہبی معاملات میں دخل اندازی شروع کردی توکبھی اذان روکنے کیلئے لاؤڈسپیکرپرپابندی لگادی اور کبھی مساجد کوہی شہیدکردیاگیا۔سیاست سے مسلمانوں کوبے دخل کرنے کیلئےحالیہ ریاستی
انتخابات میں مودی کی جماعت بی جے پی نے ایک بھی مسلمان کوٹکٹ نہیں دیا۔
کشمیر میں آئے روزبھارتی ریاستی دہشتگردی اورکشمیریوں کے جذبہ حریت کودبانے کی کوشش اپنے زوروں پرپہنچ چکی ہے۔ریاستی جبروتشددنے اب پھردودرجن سے زائدمعصوم کشمیریوں کی جان لے لی ہے۔پوری مقبوضیہ وادی جموں اورکشمیر میں عام کشمیری شدیدغم کااظہارکررہے ہیں اورحق خودارادیت کاعلم بلندکرکے اس ریاستی بربریت کے سامنے سینہ تانے کھڑے ہیں۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کوایک نئی سمت عطا ہوئی ہے اوراس وقت کشمیرمیں فطری اورسیاسی مگرتشددسے پاک خالصتاًسیاسی مزاحمتی تحریک بھارت کادرد سر بنی ہوئی ہے اورشرم کی بات تویہ ہے کہ بھارتی غاصب فوج کی درندگی شیخ عبداللہ،فاروق عبداللہ اور اس کے بیٹے کے دورِحکومت سے لیکرسعید مفتی اوران کی ہونہاربیٹی محبوبہ مفتی کے دورِ حکومت میں بھی پورے زورسے جاری رہے اوریہ سب اقتدارکے نشے میں نہ صرف خاموش رہے بلکہ درپردہ اس کی اعانت میں بھی مصروف رہے اورانہیوں نے کبھی بھی اس ظلم کے سلسلے کوروکنے کیلئے کوئی بیان تک نہیں دیا۔
اب توہندوستان کے لئے سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کے اس دور میں جبر و تشدد اور کشمیریوں کی نسل کشی کے واقعات کو چھپانا ایک بڑی آزمائش بن چکا ہے۔ دوسری طرف کشمیریوں کا جذبہ حریت وآزادی آج بھی ایک شعلہ جوالابناہواہے۔معلومات کے پھیلاؤاورتیزرفتاری کے عالم میں دنیا کیوں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے؟ پیلٹ گنوں سے اندھا توکشمیریوں کوکیاجارہامگر عالمی دنیا کیوں اپنی بینائی کھورہی ہے؟یہ وہ سوال ہے جو پاکستانی قیادت کیلئےبھی ایک تازیانہ ہے اور عالمی ضمیر کوبھی جھنجھوڑرہا ہے۔ کشمیر میں جاری تشدد کی موجودہ لہرکاجائزہ لیاجائے تو اس کاآغازمسلمانوں کے روحانی مرکزسعودی عرب میں ریاض کانفرنس میں ٹرمپ کے فرمودات کے بعدہواہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کی تقریرنے دہشتگردی کومسلمانوں سے جوڑدیااورہندوستان جیسے ظالم درندے کوکشمیرمیں کھل کرکھیلنے کاجوازفراہم کردیاہے۔ امریکاایک طرف تو فلسطینیوں کے قتل عام پراسرائیل کاپشتبان ہے تودوسری طرف ہندوستان کوکشمیر میں اورافغانستان میں انڈیاکو پاکستان کے خلاف اپناکھیل کھیلنے کی پوری آزادی دے رکھی ہے۔
آج دنیابھرکی مظلوم اقوام اسرائیل اورانڈیا کے بارے میں امریکاکے طرزعمل کو دیکھ رہی ہیں اور عالمی انسانی حقوق کے چیمپئن ملک کی دوغلی اوراندھی پالیسیوں کوعالمی امن کیلئےخطرہ قرار دے رہی ہیں۔ہندوستان کے حالیہ ظالمانہ اقدامات کا جائزہ لیاجائے توسمجھ میں آئے گاکہ داخلی طور پرغیرمستحکم پاکستان اس کے عزائم اورظالمانہ ریاستی جبراورکشمیریوں کی نسل کشی کی منظم مہم کے بارے میں کوئی بھی کرداراداکرنے سے معذوراورلاچارہے۔ پاکستان کی افواج توکشمیرکو آج بھی ہندوستان کی تقسیم کا نامکمل باب سمجھتی ہیں مگرپاکستان کی اندرونی داخلی سیاسی کشمکش پاکستان کوکشمیریوں پرڈھائے جانے والے مظالم کے مداوے کے قابل نہیں چھوڑ رہی ہے۔ لہذاہمیں یہ بات اب کان کھول کرسننا ہو گی کہ سیاسی عدم استحکام پاکستان مخالف قوتوں کاایجنڈا نمبرایک ہے تاکہ پاکستان کواندرونی طورپرالجھاکرکشمیر،افغانستان اورپاکستانی معیشت کی لائف لائن سی پیک پریکطرفہ صورتحال اورغیرمتوقع محاذکھول دیاجائے اورمن چاہے نتائج کے ذریعے پاکستان کو دست نگرپوزیشن پر واپس لایاجائے،یہی دشمن کاسوچاسمجھامنصوبہ ہے۔
Load/Hide Comments