اسلامی تعلیمات کے مطابق توبہ کامطلب گناہوں سے رجوع کرنا،اللہ کی طرف لوٹنا،اوراپنی کوتاہیوں پرندامت محسوس کرتے ہوئے مستقبل میں انہیں نہ دہرانے کاعہدکرناہے ۔
لفظ”توبہ”عربی زبان میں”لوٹنے”اور”واپس آنے”کے معنی میں استعمال ہوتاہے۔ شرعی اصطلاح میں توبہ کا مطلب ہے کہ بندہ اپنی غلطیوں،گناہوں اورکوتاہیوں سے صدق دل سے پشیمان ہوکراللہ کی طرف رجوع کرے اورآئندہ ان سے بچنے کاعزم کرے ۔یہ ایک روحانی پاکیزگی اوراپنے رب سے تعلق کی تجدیدکاعمل ہے اوراستغفار سے مراداللہ سے معافی مانگناہے،جونہ صرف گناہوں کی بخشش کاذریعہ ہے بلکہ قلب کوصاف کرنے اوررزق وبرکت میں اضافے کابھی سبب بنتاہے۔
اسلام میں توبہ واستغفارایک عظیم رحمت ہے جوبندے کواس کے گناہوں سے پاک کرتی ہے اوراللہ کی قربت عطاکرتی ہے۔قرآن وحدیث میں اس کی باربارتاکیدکی گئی ہے اورہرمسلمان کوچاہیے کہ وہ کثرت سے توبہ اوراستغفارکرے تاکہ دنیااورآخرت میں کامیابی حاصل کرسکے۔
استغفارکامطلب ہے”مغفرت طلب کرنا”یعنی اللہ تعالیٰ سے گناہوں کی معافی مانگنا۔استغفارمیں بندہ اپنے گناہوں کااعتراف کرتاہے اوراللہ سے بخشش اوررحمت کی دعاکرتاہے۔توبہ اوراستغفاراسلام میں نہایت اہم عبادات ہیں جوبندے کواللہ تعالیٰ کی رحمت اور مغفرت کے قریب کرتی ہیں ۔ قرآن وحدیث میں توبہ کی بہت زیادہ تاکیدکی گئی ہے اوراس کے ذریعے انسان اپنی گذشتہ کوتاہیوں کودرست کرسکتاہے اوراللہ کے قریب ہوسکتاہے۔
قرآن مجیدمیں اللہ تعالیٰ نے متعددمقامات پرتوبہ اوراستغفارکی ترغیب دی ہے اورتوبہ قبول کرنے کاوعدہ فرماتے ہوئے ارشاد فرمایاہے:بے شک اللہ توبہ کرنے والوں اورپاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت کرتا ہے”(البقرہ:222)۔
گناہوں کی معافی کاوعدہ فرماتے ہوئے اللہ کریم اپنے بندوں سے خودفرماتے ہیں:اورجوشخص کوئی براعمل کرے یااپنی جان پرظلم کرے پھراللہ سے بخشش طلب کرے تووہ اللہ کوبخشنے والا، مہربان پائے گا۔(النساء: 110)
توبہ کی قبولیت کیلئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اوراے نبیؐ!کہہ دوکہ اے میرے بندو!جنہوں نے اپنی جانوں پرزیادتی کرلی ہے،اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو۔یقیناً اللہ تمام گناہوں کومعاف کر دیتاہے،بے شک وہی بڑابخشنے والا،نہایت رحم کرنے والاہے(الزمر:53)۔
استغفارکے فوائدمیں رب کریم کاسب سے بڑاانعام تویہ ہے:
اجتماعی استغفارکی برکت کے متعلق حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کونصیحت کرتے ہوئے فرمایا: تم اپنے رب سے معافی مانگو، یقیناًوہ بڑابخشنے والاہے۔وہ تم پرآسمان سے خوب بارش برسائے گا،تمہارے مال اوراولادمیں اضافہ کرے گا،تمہارے لیے باغات اور نہریں بنائے گا ۔ (نوح:10-12)
احادیثِ نبوی کی روشنی میں توبہ کی فضیلت یوں بیان فرمائی گئی ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے کی توبہ پراس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتاہے جوریگستان میں اپنااونٹ اورسامان کھودے پھراسے واپس پالے۔ (بخاری)
جوشخص روزانہ سوباراستغفارکرتاہے،اللہ اس کی پریشانیاں دورکرتاہے۔ایک اورحدیث میں ہے،اس کے رزق کوآسان بناتاہے،اوراسے ایسے راستے سے رزق دیتاہے جس کااسے گمان بھی نہیں ہوتا۔(سنن ابی داؤد)
توبہ کی فضیلت میں فرمایا گیا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ جوشخص سورج کے مغرب سے طلوع ہونے سے پہلے توبہ کرلے،اللہ اس کی توبہ قبول فرمالیتاہے۔میرے آقارسول اکرمﷺکاارشادگرامی ہے:جوشخص استغفارکولازم پکڑلے،اللہ اسے ہرمشکل سے نکلنے کاراستہ دے گا،ہرغم سے نجات دے گااورایسی جگہ سے رزق عطا کرے گاجہاں سے اسے گمان بھی نہ ہو۔(سنن ابی ماجہ)
ماہِ رمضان الکریم کی برکات سے فائدہ اٹھانے کیلئے ضروری ہے کہ ہمیں توبہ واستغفار کے آداب کابھی پتہ ہو۔توبہ واستغفار کے چھ ایسے آداب ہیں جن کااہتمام انتہائی ضروری ہے:
٭سب سے پہلے بندہ اپنے گناہ کااحساس کرے اوراس پرندامت محسوس کرتے ہوئے اعتراف کرے۔
٭اخلاص نیت کے ساتھ توبہ صرف اللہ کی رضا کیلئے ہواورفوری طورپرگناہوں سے توبہ کرتے ہوئے دوبارہ نہ کرنے کاعزم ہو۔
٭سچے دل سے گناہ ترک کرنے اوردوبارہ نہ کرنے کاعزم اورمستقبل میں اس گناہ کونہ دہرانے کاپختہ ارادہ کیاجائے۔
٭عاجزی وانکساری کے ساتھ دل سے دعاکرنااوراللہ سے معافی مانگی جائے ۔
٭توبہ کے بعدنیک اعمال کی طرف متوجہ ہوناتاکہ گناہوں کااثرزائل ہوسکے۔
٭حقوق العبادکی ادائیگی کاخصوصی حکم ہے اوراسی سلسلے میں اگرگناہ کاتعلق کسی انسان کے حق سے ہوتواس کاحق واپس کرنااوراس سے معافی طلب کی جائے۔اگر گناہ کسی انسان کے حقوق سے متعلق ہو (جیسے چوری یا غیبت)، تو اس کا حق واپس کرنا یا معافی مانگنا ضروری ہے۔
ماہِ رمضان الکریم میں ان مشہوردعاؤں اور اذکاربرائے استغفارکااہتمام کیاجائے جوقرآن وحدیث سے منقول ہوں۔
عام استغفار کیلئے أَسْتَغْفِرُاللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ:میں اللہ سے بخشش مانگتاہوں اوراسی کی طرف توبہ کرتاہوں۔اورسیدالاستغفارکیلئے آقا رسول اللہ ﷺ کی ایک بہت ہی خوبصورت اورمشہوردعاہے:
اے اللہ! تومیرارب ہے،تیرے سواکوئی معبودنہیں،تونے مجھے پیداکیااورمیں تیرابندہ ہوں،میں اپنی طاقت کے مطابق تیرے عہد اوروعدے پرقائم ہوں،میں اپنے کیے کے شرسے تیری پناہ مانگتاہوں،میں تیرے عطا کردہ نعمتوں کااعتراف کرتاہوں اوراپنے گناہ کابھی اعتراف کرتاہوں،پس مجھے بخش دے،بے شک تیرے سوا کوئی گناہوں کونہیں بخش سکتا۔(بخاری)
یادرکھیں کہ توبہ واستغفارانسان کی کامیابی کاسب سے بڑاذریعہ ہے۔یہ عمل نہ صرف گناہوں کومٹاتاہے بلکہ انسان کواللہ کے قریب کرتاہے۔قرآن وحدیث میں ان کی فضیلت کوباربار بیان کیاگیاہے۔ہرمسلمان کوچاہیے کہ وہ روزانہ کی بنیادپرتوبہ واستغفارکو اپنی عادت بنائے،کیونکہ یہی وہ کلیدہےجودنیاوآخرت کی تمام مشکلات کوآسان کردیتی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کوتوبہ النصوح کرنے اوراس پرقائم رہنے کی توفیق عطافرمائے آمین