For God's sake! Have Mercy On This Country

خدارا!اس ملک پررحم فرمائیں

:Share

پیرس میں فرانسیسی بولنے والی یہودی کمیونٹی کی سرکاری سائٹ”جے فورم”نے پہلے انکشاف کیا تھا کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل سوکوترا میں جاسوسی اڈہ قائم کرنے کیلئےکام کر رہے ہیں۔سیاسی اورتزویراتی ماہرین کے مطابق،یمنی جزیرے سوکوترامیں اسرائیلی-اماراتی انٹیلی جنس اکٹھاکرنے والے اڈے کی تشکیل کا مقصدایران،چین اور پاکستان کی نگرانی کرناہے۔دوحہ انسٹی ٹیوٹ فارگریجویٹ اسٹڈیزمیں بین الاقوامی تنازعات کے حل کے پروفیسرابراہیم فرحت نے انادولوایجنسی کوبتایاکہ”اس اسرائیلی اماراتی جاسوسی اڈے کامقصدخلیج عدن میں ایرانی سرگرمیوں پرنظررکھنااورحوثی باغیوں کے ساتھ تہران کے تعلقات کوروکنا ہے۔”سوکوتراتزویراتی باب المندب آبنائے کاایک اہم جہازرانی کاراستہ جوبحیرہ احمرکوخلیج عدن اوربحیرہ عرب سے ملاتاہے۔متحدہ عرب امارات نے مئی 2018سے اسٹریٹجک جزیرے پرسینکڑوں فوجی تعینات کیے ہیں،جس کے نتیجے میں یمنی حکومت کے ساتھ شدید اختلافات پیداہوگئے ہیں جواس تعیناتی کو مسترد کرتی ہے۔دفاعی ماہرین کے مطابق”اس اڈے کی تشکیل ایک اضافی اشارہ ہے کہ اماراتی-اسرائیلی معاہدے کامقصددونوں ممالک کے درمیان صرف تعلقات کومعمول پر لانے کیلئے ہی نہیں بلکہ ایک ٹھوس اتحادقائم کرتے ہوئےیہ جاسوسی اڈہ قائم کیاگیاہے۔”13/اگست کومتحدہ عرب امارات اوراسرائیل نے اپنے تعلقات کومعمول پرلاتے ہی امریکی ثالثی کے معاہدے کااعلان کیا،جس میں ایک دوسرے کی سرزمین میں سفارت خانے کھولنابھی شامل ہے۔

فلسطینی اتھارٹی اورمزاحمتی دھڑوں نے متحدہ عرب امارات اسرائیل معاہدے کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ فلسطینی کازکوپورا نہیں کرتااورفلسطینیوں کے حقوق کونظراندازکرتاہے۔فرحیات کا خیال ہے کہ اسرائیلی اماراتی جاسوسی اڈہ چین کی اقتصادی۔عسکری سرگرمیوں کی نگرانی میں بھی مدددے گا۔ انہوں نے بیجنگ کے ساتھ سابق امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے کشیدہ تعلقات کاحوالہ دیتے ہوئے کہا”یہ اڈہ چین کی اقتصادی سرگرمیوں،خاص طورپریورپ کے ساتھ اس کی تجارت کے حوالے سے امریکاکواہم سیکورٹی خدمات فراہم کرسکتاہے۔” انہوں نے مزیدکہاکہ ٹرمپ اپنے دورحکومت میں چین کے ساتھ تجارتی جنگ میں مصروف رہے اوراب جوبائیڈن کوبھی چینی تجارتی سرگرمیوں پرنظررکھنے کی ضرورت ہے۔ایران پہلے ہی گھیرے میں ہے۔سیاسی تجزیہ کاراورتہران یونیورسٹی کے پروفیسرسیدمحمد مراندی نے کہا کہ ایران پہلے ہی خطے میں بہت سے امریکی فوجی اڈوں سے گھراہواہے۔انہوں نے انادولوایجنسی کوبتایاکہ “اسرائیل کے پاس ایران پرحملہ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے چاہے اس کایمن میں متحدہ عرب امارات کے ساتھ مشترکہ فوجی اڈہ ہو۔”مراندی کا استدلال ہے کہ ایرانی یہ دیکھ کرخوش ہیں کہ متحدہ عرب امارات اوراسرائیل کے درمیان دوطرفہ تعلقات برسوں کے”خفیہ تعاون”کے بعدمنظرعام پرآئے ہیں۔ مرانڈی نے کہا”متحدہ عرب امارات جانتاہے کہ اسرائیل کے ساتھ اس کامعاہدہ خطے میں اس کے امیج کونقصان پہنچارہاہے لیکن اسے ٹرمپ نے نومبرکی صدارتی دوڑ میں اس کی مددکرنے کی کوشش میں ایساکرنے پرمجبورکیا ہے۔

بھارتی تجزیہ نگارن ے ایک ہندوستانی نیوز پورٹل میں شائع ہونے والے مضمون میں کہا کہ جاسوسی اڈے کو پاکستان کی نگرانی کیلئے بھی استعمال کیا جائے گا۔ جزیرہ سوکوترانہ تو حوثی باغیوں کاہو گا،نہ ہی متحدہ عرب امارات یا یمن کا،بلکہ اس کی مکمل بالادستی اسرائیل یعنی امریکا کی ہوگی۔”یہ تیزی سے دنیا کا بدلتا ہوا منظر نامہ ہے جیساکہ پہلے کبھی نہیں تھا،جس کامطلب ہے چین اورپاکستان اب مکمل طورپراسرائیلی ریڈارزکے نیچے ہوں گے۔اگرگوادرمیں کوئی تخریب کاری ہوتی ہے توپاکستان اورچین، اسرائیل اورخلیجی ریاستوں کوبرابرکاذمہ دارٹھہرائیں گے،جس سے یہ امکان بڑھ گیاہے کہ خلیجی ریاستوں کے ساتھ پاکستان اورچین کے تعلقات ہمیشہ کیلئےکشیدہ ہونے والے ہیں۔جنوبی ایشیاکے معاملات پرگہری نظررکھنے والے بھی اس کی تصدیق کررہے ہیں کہ اس معاہدے کابراہ راست اثر مشرق وسطیٰ پرپڑے گالیکن یہ بالواسطہ طورپرجنوبی ایشیااوردیگرخطوں کوبھی متاثرکرسکتاہے۔انادولوایجنسی کے مطابق”اگرہندوستان-یواے ای-اسرائیل مثلث ابھرتاہے تویہ جنوبی ایشیاکی علاقائی حرکیات کوبھی بدل دے گا۔

ایران کامقابلہ کرناایک اہم مقصدہوسکتاہے۔سوکوترامیں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کامشترکہ منصوبہ خطے میں ایرانی بحریہ کی نقل وحرکت پرنظررکھنے کے
ساتھ ساتھ بحیرہ احمرکے جنوبی علاقے میں سمندری اورہوائی ٹریفک کی جانچ کرنے کی کوشش کرے گا۔پاکستان کی خارجہ پالیسی روایتی طورپر ہندوستان پرمرکوزہے اورپاکستان کوپہلے ہی اسرائیل بھارت اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے سنگین نتائج کاسامنا ہے ۔اسرائیلی فوجی سازوسامان اوراس کے کمانڈوزپہلے ہی مقبوضہ کشمیر میں موجودہیں۔سیاسی ودفاعی تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ بدلتی ہوئی صورتحال پاکستان کیلئے”سنگین تشویش”کاباعث ہے ۔ اگراسرائیل-یواے ای معاہدے میں بھارت بھی شامل ہے تویہ مثلث مسلم دنیاکی واحدایٹمی ریاست پاکستان کیلئےسنگین خطرہ بن سکتی ہے۔اسی طرح،یہ پورے جنوبی ایشیااورمشرق وسطی میں امن اور سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتاہے۔

امت مسلمہ اورپاکستان کے خلاف کیاسازشیں ہورہی ہیں اورادھرارضِ وطن میں ہمارے سیاستدانوں کے درمیان ایک خوفناک قسم کی سیاسی جنگ جاری ہے ۔ہمیں کیاہوگیاہے؟ہم ایک دوسرے کے خون کے پیاسے کیوں ہوگئے ہیں؟ہم نے اس اقتدارکی جنگ کوحق وباطل کی جنگ قراردیکرنئی کربلاکامیدان سجالیا ہے اوراب ہر آئے دن نعرہ تبدیل ہو جاتاہ ے،کبھی حقیقی ازادی کا نعرہ لگایا جاتاہ ے،کبھی غلامی کا طوق اتارنے کی نوید سنائی دیتی ہے اور اب انقلاب کا اعلان گونج رہاہے کہ الیکشن کی تاریخ تک اسلام آبادمیں دھرنا دیا جائے گا۔کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ عمران خان کا آئندہ دس سال تک حکومت کرنے کا منصوبہ بکھر کر رہ گیا ہے؟

اگروہ دس سال کامنصوبہ فیل ہوگیاہے،کوئی اپنے وعدوں کوبھول گیاہے تواس میں اس ملک کایایہاں کے عوام کاکیاقصورہے؟ذرایہ بتایاجائے کہ عدم اعتماد کیلئے سیاسی جماعتوں کے اتحادکا کیاقصورہے؟جس جمہوری آئینی نظام کےتحت آپ نے اقتدارسنبھالا،اسی آئین میں عدم اعتمادکایہ طریقہ درج ہے اوریہ عمل تمام جمہوری ملکوں میں آئے دن استعمال ہوتاہے توپھراس میں آئین کاکیاقصورہے کہ آپ ملک کی اینٹ سے اینٹ بجانے پرتل گئے ہیں؟آپ نے برملا یہ الزام لگایاکہ آپ کے ممبران نے کروڑوں روپے میں اپناضمیر فروخت کردیاہے توبھلااس میں عوام کاکیاقصورہے؟آپ بارباراسی عوام کواپنے ان اسمبلی ممبران کا گھیراؤاوربائیکاٹ کیلئے اشتعال دلا رہے ہیں۔

آپ اپنے منحرف ارکان کویہ دہمکیاں بھی دے رہے ہیں کہ ان ارکان سمیت ان کے بچوں کابھی ہرطرح کاسوشل بائیکاٹ کیاجائے اور ان کے بچوں اور بچیوں کے رشتے تک نہ ہونے دیئے جائیں گے۔پھرجب ہرطرف سے ناکامی ہوجاتی ہے توان ضمیرفروش ارکان کو واپس آنے پربطورایک شفیق باپ کے معافی کااعلان بھی کیاجاتاہے۔اگریہ امریکی سازش تھی توپھراپنے سیاسی اتحادیوں کے گھروں میں جاکرمنت سماجت کاڈول کیوں ڈالاگیا؟اقتدارسنبھالنے سے قبل ہرروز اپنے معتمد خاص جہانگیر ترین کے ملک بھر سے اپنے ذاتی جہاز میں انہی ارکان کی اپنے حق میں وفاداریاں تبدیل کرواتے ہوئے آپ کے چہرے کی خوشی اوروکٹیں گرا دینے کے بیانات تو ابھی تک ہوا میں گونج رہے ہیں،اس وقت کیوں نہیں ضمیر خریدنے یا فروخت کرنے کی بیانات جاری ہوئے؟
خدارا! اس ملک پررحم فرمائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں