ہرچیزاپنے اصل کی طرف لوٹتی ہے

:Share

یورپی ممالک ٹوٹ رہے ہیں جونہیں ٹوٹ رہے وہ یورپی اتحاد سے نکل رہے ہیں۔ جن کو عیسائیت کے”مقدس مشن”کی تکمیل کیلئے اکٹھاکیاگیاتھا وہ اب رنگ ونسل اورقومیت کی بنیادپرنئی سرحدوں کے مطالبات کرنے لگے ہیں۔ مکافات عمل تواٹل حقیقت ہے کہ سب سے پہلے یورپ کودرپیش حالیہ خطرات پرایک نظرڈالتے ہیں۔
1۔ بریگزٹ “کا لفظ یورپی یونین سے نکلنے کے قانونی راستے کوکہاجاتا ہے۔ یورپی یونین کے قانون میں جس طرح رکنیت کی شرائط ہیں وہیں اس سے نکلنے کیلئے بھی طریقہ کار ہے۔ کتنا عجیب ہے کہ سیکولر یورپ اپنی تاسیس کی گولڈن جوبلی”مقدس ویٹی کن”سٹی میں”پوپ” کے ہمراہ منا کر ابھی فارغ بھی نہ ہواتھاکہ اسی سال اس کی ٹوٹ پھوٹ شروع ہوگئی۔
“بریگزٹ”کااستعمال یورپ کی تاریخ میں پہلی بارحال ہی میں برطانیہ نے کیاہےبرطانیہ میں قوم پرستی کی یہ صورتحال ہے کہ گزشتہ چند سالوں سے لندن میں فرنچ ، جرمن اور دیگر یورپی اقوام کیلئے نفرت اپنی آخری حدوں کو چھورہی ہے۔نائن الیون کے بعد جس رویے کا مسلمانوں کو سامنا تھا اب لندن میں اسی طوفان بدتمیزی کاسامنایورپی اقوام کررہی ہیں” یورپی برطانیہ چھوڑدو”کی آوازیں اتنی بلند ہوگئیں کہ مجبوراً برطانیہ کواس مسئلے کے حل کیلئےریفرنڈم کرواناپڑاریفرنڈم میں برطانوی لوگوں کی اکثریت نے یورپ چھوڑنےکے حق میں فیصلہ دیایوں برطانیہ نے ریفرنڈم کے ذریعے یورپ کو ہمیشہ کیلئے خیرآباد کہہ دیادیگر یورپی اقوام بھی”بریگزٹ”کیلئے پرتول رہی ہیں۔یونان کے”معاشی دیوالیے”اوراب”قوم پرستی”کی اس لہرنے”یورپی اتحاد”کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے یورپ بھرمیں”قوم پرست”اقتدارمیں آرہے ہیں۔
ہٹلرجسے یورپ میں نفرت وظلم کااستعارہ سمجھاجاتاہےاس کی”قوم پرست نازی پارٹی پہلی بار جرمن ایوانوں میں پہنچ چکی ہےلازماًوہ یورپ سے اپنے اوپرڈھائے گئے”مظالم کابدلہ”لیناچاہے گی ہالینڈ میں دائیں بازوکے”قوم پرست”اقتدارکیلئے فیورٹ سمجھے جارہے ہیں فرانس کی صورت حال یہ ہے کہ حالیہ صدارتی انتخابی مہم کا بنیادی مطالبہ”بریگزٹ”تھا۔
دوسرے نمبرپرآنے والے سوشلسٹ فرانسیسی صدارتی امیدوارنے اقتدارملنے پر”بریگزٹ”پر ریفرنڈم کاوعدہ بھی کیاتھا”بریگزٹ”کی آوازیں یورپ کے چہارجانب سے بلند ہورہی ہیں اس سے آپ یورپی اقوام کی بے چینی کااندازہ کرسکتے ہیں یورپ لرزاں ہےاسے یہ سمجھ نہیں آرہی کہ عیسائی ممالک یورپ کیوں چھوڑناچاہتے ہیں کوئی یورپ کے ناخداؤں کوجاکر بتائے کہ ایک صدی قبل قومیت ورنگ ونسل کے جس بدبودار”جن”کوتم مشرق وسطیٰ چھوڑکرآئے تھےاب وہ اپنے گھر(یورپ)واپس لوٹ رہاہےولندیزی،فرانسیسی،پرتگالی،یونانی توتم تھے”قومیت”تو یورپ کااثاثہ تھا مسلمان توہمیشہ سے ایک امت تھے اوریہ حقیقت ہے کہ جلد یابدیرہرچیزاپنی اصل کی طرف لوٹتی ہے۔
2۔جن ممالک سے”بریگزٹ”کی آوازیں بلندنہیں ہوئیں وہ اندرونی ٹوٹ پھوٹ کاشکارہورہے ہیں۔ کاتالونیہ سپین(سابقہ اندلس )کاایک خود مختاراور خوشحال صوبہ ہےان کایہ مطالبہ ہےکہ ہم اسپینی نہیں ہیں ہم تو”کاتالونی”ہیں۔ ہماری اپنی زبان،اپناجھنڈااوراپنی قوم ہےہم اپنے بیش بہا وسائل سپین کو کیوں دیں۔۔۔؟؟؟اس لئےہم سپین سے الگ ہوناچاہتے ہیں کاتالونیہ کامقامی الیکشن سپین سے علیحدگی کے نعرے پرہوااورسپین سے علیحدگی کے حامی اقتدارمیں آگئےانہوں نے سپین سے علیحدگی پر ریفرنڈم کروایااورکاتالونیہ کے %90 ووٹروں نے سپین سے علیحدگی اور کاتالونیہ کی آزادی کے حق میں فیصلہ دے دیااب سپین میں ایک طوفان برپاہےکہ کاتالونیہ کوکسی طرح علیحدہ ہونے سے روکا جائے۔
3۔یہی معاملہ سکاٹ لینڈ کاہے سکاٹ لینڈ برطانیہ کاایک بڑاحصہ ہے سکاٹ لینڈ میں برطانیہ کی کئی اہم ایٹمی و دفاعی تنصیبات ہیں لیکن سکاٹ لینڈکوکسی حد تک خودمختاری حاصل ہے اوروہ ریفرنڈم کے ذریعے برطانیہ سے الگ ہونے کا قانونی حق بھی رکھتاہے سکاٹ لینڈ نے اب کھل کرکہہ دیاہے کہ برطانیہ کی یورپ سے علیحدگی کے فیصلے پر سکاٹ لینڈ برطانیہ سے الگ ہو جائے گااگر سکاٹ لینڈ نے برطانیہ سے الگ ہونے کافیصلہ کر لیاتویہ فیصلہ برطانیہ کی معاشی ودفاعی بنیادوں کوہلاکررکھ دے گا۔
4۔یورپ کی اصل طاقت”نیٹواتحاد”ہے جسے سوویت یونین کے خطرے سے نمٹنے کیلئے بنایا گیا تھاتاکہ یورپ کو درپیش سوویت عسکری خطرات سے فوری نمٹا جائے اوردنیا بھر میں جہاں بھی یورپی مفادات کو خطرہ ہویہ اتحاد حرکت میں آئے لیکن اب یہ اتحاد بھی اندرونی خلفشارکاشکارہو چکاہے امریکاجواس اتحادکوسب سے زیادہ سرمایہ فراہم کرتاہے وہ اب ہاتھ کھینچ رہاہے ٹرمپ کی انتخابی مہم کابنیادی نعرہ یہی تھاکہ “نیٹو اتحاد”ناکام ہوچکاہے امریکااس کیلئے مزیدسرمایہ نہیں لگا سکتااگر یورپ اسے برقراررکھناچاہتاہے تواس کیلئے یورپ سرمایہ بھی دے۔کساد بازاری کے عروج یہ معاملات یورپی ممالک میں مزید خلفشار کا باعث بن رہے ہیں اوریورپی ممالک اپنے سنگین معاشی مسائل کی وجہ سے نیٹواتحاد کو سرمایہ دینے کیلئے کسی طوررضامند نہیں یہ وہ منظرنامہ ہے جو یورپی ناخداوں کیلئے دردسربناہواہے یورپ میں شکست وریخت وبے بسی کی عجب داستان رقم ہورہی ہے یورپ سکتے میں ہے ایسالگتاہے یورپ بھرکوسانپ سونگھ گیاہے اب انہیں ترکی یادآرہاہے جس نے پچھلے 90سال میں یورپ کاحصہ بننے کی ہرممکن کوشش کی، یورپ کے ہررنگ میں ڈھلتاچلا گیااوراب جبکہ یورپ کے مسلسل غروروانکارپر ترکی اس کوشش کوترک کرچکاہے اورواضح کرچکاہے کہ ہم اب”متعصب یورپ”کاحصہ نہیں بنناچاہتے تویورپ کوترکی کی یادستانے لگی ہے پچھلے ہفتے یورپی یونین کے اہم عہدیدارکا بیان سامنے آیاکہ “ہم نے ترکی کواپنے سے دورکرکے اچھا نہیں کیا”ابھی تواعترافات کاسلسلہ شروع ہواہے ایک لمبی فہرست اعترافات کی آناباقی ہے کہ یورپ نے پچھلی ایک صدی مسلمانوں کے ساتھ ملوکیت اور جمہوریت کی آڑمیں کیا کیا کھیل کھیلایورپ کاایک حسن ہے کہ وہ ہر چیز کادستاویزی ثبوت رکھتا ہے ۔یہ دستاویزی ثبوت یورپ پر فرد جرم میں یقیناً بہت معین ہوں گے۔
اکیسویں صدی مسلمانوں کے عروج کی صدی ہے مسلمان اپنابدترین اوریورپ اپنابہترین وقت گزار چکے ہیں۔دونوں اپنے اپنے ماضی کی جانب واپس سفرکررہے ہیں اورکسے نہیں معلوم کہ واپسی کاسفرتیزاوراعترافات سے بھرپورہواکرتاہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں