پچھلی سات دہائیوں سے مظلوم وبے گناہ کشمیریوں پرجاری مظالم کی داستانیں پتھردل انسانوں کوبھی موم بنانے کیلئے کافی ہیں لیکن بالخصوص جب سے ظالم اورمتعصب مودی حکومت نے کشمیریوں پرظلم وستم کے نت نئے طریقے استعمال کرناشروع کیے ہیں ،اب پڑھے لکھے نوجوان بھی تیزی سے جدوجہدآزادی میں شریک ہوکرجام شہادت نوش کرنااپنے لئے ایک اعزاز سمجھ رہے ہیں جس نے ب بھارت کی جہاں نیندیں حرام کردی ہیں وہاں اب دنیابھرمیں کشمیریوں کی خون بھری آوازبلندہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ہرروز کشمیرسے نوجوان نونہالوں کومسل دینے کی خبریں اور ان کے تازہ دم عزم سے دنیابھرمیں باشعورلوگوں کے دلوں پرچرکے لگارہے ہیں۔بھارتی فوج نے ایک مرتبہ پھر جنت نظیرمیں دودرجن سے زائد آزادی کے پروانوں کوبیدردی کے ساتھ شہیدکردیاہے ۔11 دسمبرکومجھے اطلاع ملی کہ بھارتی سفاک درندوں نے تین نوجوانوں کوانتہائی بیدردی کے ساتھ شہیدکردیا ہے تاہم ان شہیدوں کی ابھی تک کوئی شناخت نہیں ہوسکی جبکہ ایک اورالمناک اطلاع بھی ملی کہ بھارتی متعصب فوجیوں نے نام نہادآپریشن کے نام پر مجبورومقہورکشمیریوں کے پانچ گھروں کوبھی مسمارکردیاہے۔نام نہادسرچ آپریشن میں بے گناہ نوجوانوں کی شہادتوں پر کشمیری سڑکوں پرنکل آئے اوراحتجاج کیاجس کے بعدحکام کی جانب سے سارے علاقے سے موبائل فون اورانٹرنیٹ سروس کومعطل کردیاگیاتاکہ بھارتی ظلم وستم کی خبروں کودبایاجاسکے۔
بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ وادیٔ میں گھرگھرتلاشی کے نام پرامن پسندعوام کے گھروں کو مسمارکردینایابارودلگاکردہماکے سے اڑادینااور نوجوانوں کوبلاوجہ بیدردی سے گولی ماردینامعمول کی حیثیت اختیارکرچکاہے۔ گزشتہ ماہ بھارت کی درندہ صفت فوج نے خواتین اوربچوں سمیت 48 کشمیریوں کوشہیدکیاتھاجبکہ احتجاجی مظاہروں کوبزورطاقت کچلنے کیلئے نہتے کشمیریوں پر پیلٹ گن،آنسوگیس،شیلنگ اورلاٹھی چارج بھی بے دریغ استعمال کیاگیاتھاجس کے باعث 196 کشمیری زخمی ہوئے جن میں بزرگ اورخواتین بھی شامل ہیں۔ اس ضمن میں اگر کشمیری عوام کی جانب سے احتجاج اورہڑتال کی وجہ دیکھیں توکشمیری قوم حق پرنظرآتی ہے کیونکہ کشمیری عوام کابنیادی مطالبہ ہے کہ بھارت اقوام متحدہ کے مطابق عمل کرے۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے 5جون 1949ء کویہ قراردادمنظورکی تھی کہ بھارت اورپاکستان دونوں مل کرکشمیریوں کوان کی زندگی کا بنیادی حق خودارادیت دیں اوررائے شماری کے ذریعے سے ان کی رائے معلوم کریں ،پھرکشمیری اپنے مستقبل کے بارے میں جوفیصلہ کریں اس کے مطابق یہ مسئلہ حل کریں لیکن بھارتی حکام اقوام متحدہ میں قراردادتسلیم کرانے کے بعدباہرآکراس پرعملدرآمدسے مکرگئے اور ٹال مٹول سے کام لینے لگے۔اب کشمیری عوام اس بنیادپراحتجاج کرتے ہیں کہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعمل کرے۔اس نکتے سے اگردیکھاجائے تو کشمیری عوام کااحتجاج قانونی،برحق جبکہ بھارتی فوج کی تمام کاروائیاں سراسرغیرقانونی ہیں اوربھارتی فوج نے جتنے کشمیریوں کو شہیدکیاہے، بھارتی فوج کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں کشمیریوں کے قتل کامقدمہ دہشتگردی کے جرم میں چلناچاہئے۔
کشمیری عوام پاکستانی جھنڈے فضاؤں میں لہراتے اورپاکستان زندہ بادکے نعرے لگاتے ہوئے بھارتی فوجیوں کی بندوقوں کے سامنے سینہ سپرہوتے ہیں ،اس کے جواب میں اصولاًپاکستان کا بھی کوئی فرض بنتاہے ۔پاکستان کاآج تک یہی مؤقف چلاآرہاہے کہ کشمیری عوام کی سیاسی، اخلاقی وسفارتی مددجاری رکھیں گے لیکن سوال یہ ہے کہ ہماری اس مدد کاکیافائد؟جب ہماری مدد بھارتی فوج درندوںکونہتے اورمظلوم عوام پردہشتگردی سے نہیں روکتی ۔ان پرپیلٹ گنوں کے ظالمانہ استعمال کونہیں روکتی،مظلوم عوام پربرسنے والی گولیوں کی بوچھاڑکونہیں روکتی تو آخر ہماری زبانی کلامی نام نہاد سیاسی ،اخلاقی،سفارتی امدادکااگرکوئی فائدہ کشمیری عوام کوہورہا ہے توبتاؤ ،ہم اپنی مددکے نعرے لگاتے نہیں تھکتے جبکہ وادیٔ میں نہتے کشمیری عوام پرظلم وستم وحشت وبربریت کے پہاڑ توڑتے نہیں تھکتے۔اگریہی حال رہاتوایک روزوادیٔ ہی باقی رہ جائے گی،وہاں کشمیری کوئی نہیں بچے گااور کشمیری عوام امت مسلمہ سے سوال کررہے ہیں کہ تم ہمارے مسلمان بھائی توبنتے ہو،کہناتمہارایہ ہے کہ امت مسلمہ ملت واحدہ ہے،تویہ کیسی وحدت ہے کہ ہمارے جوان،بوڑھے اوربچے مسلسل قتل کئے جارہے ہیں،ہماری دوشیزاؤں کی عصمت محفوظ نہیں،انہیں اٹھاکر لیجاتے ہیں اورپھران کی ادھڑی ہوئی لاش کسی ویرانے میں ملتی ہے۔تم اوآئی سی کے ائیرکنڈیشنزعمارتوں اورعالی شان ہوٹلوں میں بیٹھ کرجلسے کرتے ہوہمارے حق میں قراردادیں منظور کرتے ہو،آئے دن ہمارے حق میں نعرے لگاتے ہو،ہم پرتوڑے جانے والے مظالم پرپرجوش تقاریرکرتے ہولیکن تمہاری ان تمام کارگزاریوں کااگرہمیں کوئی فائدہ پہنچ رہاہوتوبتاؤ؟
ہم ایک ایک کرکے جام شہادت نوش پیتے جارہے ہیں،تم نعرے لگاتے رہو، قراردادیں منظور کرتے رہو،ہمارے ساتھ سیاسی،سفارتی اوراخلاقی مدد کے بلندبانگ دعوے کرتے رہو،سوال یہ ہے کہ ہماری عملی مددکب کروگے؟بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں میں جوبندوقیں ہم پرگولیاں برسارہی ہیں ، انہیں کب روکوگے؟ہماری مددکوکب آؤگے؟کیااس وقت جب مقبوضہ وادیٔ میں ہماری مدد کیلئے آؤگے جب ہم تمام اپنی جانیں ،جان آفریں کے سپردکرچکیں ہوں گے؟پھرکیاہمیں دفنانے کیلئے آؤگے،پھرکیافائدہ ہوگاجب ہم شہید ہو جائیں گے توکیاہمارے کفن دفن کی ذمہ داری نبھانے کیلئے آؤ گے؟پھرتمہارے آنے کافائدہ کس کام کا،جب ہم شہیدہوکراپنے اللہ کے پاس پہنچ جائیں گے۔ پھرہمیں قبرنصیب ہویانہ ہو،ہمارے بے جان اورگولیوں سے چھلنی جسم گل لالہ کے چمن پربے گوروکفن پڑے رہیں،جب جان ہی چلی گئی توپھرکچھ ملے یانہ ملے،ہمیں کیا؟تم اگرمسلمان ہواور تمہارا ایمان ہے کہ امت مسلمہ ملت واحدہ ہے تواب ہماری مددکوآؤ جب ہمیں تمہاری مددکی ضرورت ہے۔اگرتم اب نہیں آؤگے توکیاس وقت آؤگے جب ہم سب کے پرخچے اڑا دیئے جائیں گے اوراس جنت نظیرسے ہمارانام ونشان تک مٹادیاجائے گا؟
کیاتمہیں علم ہے کہ ہفتہ 15دسمبر کوبھارتی درندوں نے اندھادھندفائرنگ کرکے مختلف مقامات پر ہمارے 14نوجوان بچوں کوگولیوں سے بھون دیا گیا۔قابض فوج نے ضلع پلوامہ کے علاقے خاراپور میں آپریشن کرتے ہوئے تین کشمیری نوجوانوں ظہور،عدنان اورمنظورکوشہیدکردیاگیا۔ان بے گناہ نوجوانوں کی شہادت پرکشمیریوں کی بڑی تعدادتڑپ کر سڑکوں پرنکل آئی اوربھارتی جارحیت کے خلاف شدیداحتجاج کیاجس کے دوران مظاہرین اوران بھارتی فوجی درندوں کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہوگئیں جس سے مزید8 نوجوان شہیداوردرجنوں زخمی ہوگئے ۔دو نوجوانوں کی شناخت عامراحمداورعابداحمدکے نام سے ہوئی ہے۔علاقے میں شدیدکشیدہ صورتحال ہے اورکٹھ پتلی انتظامیہ نے پوری وادیٔ کشمیرمیں ٹرین سروس معطل اورانٹرنیٹ مکمل طورپربندکردیا گیا ہے۔اسی علاقے میں دستی بم کے حملے اورفائرنگ سے ایک بھارتی فوجی جہنم واصل اور دو زخمی ہوگئے ۔ بھارتی فوج کادعویٰ ہے کہ ظہور،عدنان اورمنظورکاتعلق حزب المجاہدین سے تھا جبکہ عامراحمد،عابداحمدسمیت دیگرآٹھ عام شہری تھے۔
بھارتی میڈیاکے مطابق ظہورحزب المجاہدین کے اعلیٰ کمانڈرتھے جبکہ عدنان اورمنظوران کے ساتھی تھے۔ظہورپہلے بھارتی فوج میں تھے لیکن بعد ازاں بھارتی فوج کے ظلم وستم دیکھ کراس نے احتجاجاً فوج چھوڑ کراپنی قوم کے بے گناہ نوجوانوں اوربچوں کواس جاری درندگی سے بچانے کیلئے جدو جہدآزادی میں شامل ہوگیا۔دوسری طرف سیدعلی گیلانی ،میر واعظ عمرفاروق اوریٰسین ملک نے واقعہ کی بھرپورمذمت کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں تین روزمکمل ہڑتال کی اپیل کی اورمتحدہ مزاحمت کے قائدین نے سرینگر کے چھاؤنی کے علاقے بادامی باغ کی طرف مارچ کرنے کا بھی اعلان کیا۔میرواعظ عمر فاروق نے اپنے ٹوئٹرپیغام میں کہاکہ کشمیربھرمیں تین دن تک مکمل سوگ اور احتجاج کے سلسلے میں ہرکاروبار اورادارے بندرہیں گے۔انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت نے کشمیریوں کو فوج کے ذریعے ہلاک کرنے کافیصلہ کیاہے۔دریں اثناء مقبوضہ کشمیرمیں نوجوانوں کی شہادت پرحریت رہنماء یٰسین ملک کی اہلیہ مشال ملک نے بھی نہتے کشمیریوں پربھارتی ظلم وجبرکی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کاظلم و ستم دن بدن بڑھتاجا رہا ہے جس کااقوام متحدہ کوفوری نوٹس لیناچاہئے۔
ایک ہی دن میں 14نہتے کشمیری محض پرامن احتجاج کی پاداش میں شہیدکردیئے گئے جس پر عالمی ضمیراورانسانی حقوق کے اداروں کی مجرمانہ خاموشی پربے حدافسوس اورماتم کرنے کو جی چاہتاہے۔کشمیری اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری اوران پرعملدرآمدکیلئے اپنابنیادی حق آزادی استعمال کررہے ہیں ۔بھارت جوکہ مسئلہ کشمیرکوخوداقواممتحدہ کی سلامتی کونسل میں لیکر گیاتھااوراس نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے سامنے وعدہ کیاتھا کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں رائے شماری کروائے گاتاکہ وہاں کے رہنے والوں کی رائے معلوم کی جاسکے کہ وہ کیاچاہتے ہیں۔آج ستر سال سے زیادہ کاعرصہ گزرجانے کے بعدبھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادیں ہنوزتشنۂ تکمیل ہیں اورروزانہ نہتے لوگوں کوآزادی کا پیدائشی حق مانگنے کے جرم میں بے رحمی کے ساتھ شہیدکیاجارہاہے۔
مقبوضہ کشمیرمیں دھوکہ سے داخل کی گئی بھارتی درندہ صفتفوج پچھلے سترسالوں سے وہاں نوجوانوں،معصوموں۔خواتین اوربزرگوں کالہوبہارہی ہے اورعالمی اداروں کے کارکنوں اور رضاکاروں،تلاشِ حق کمیشن کے ارکان اورانسانی حقوق کے علمبرداروں کومقبوضہ کشمیرتک رسائی نہیں دی جا رہی ہے جس سے وہاں ہونے والے مظالم اوراصل حقائق دنیاکی نظر سے کسی حدتک چھپائے جارہے ہیں،وادیٔ جموں وکشمیرکے عوام کی جدوجہد آزادی کی خاطرجان ومال کی قربانیوں کی شدت اورانسانی المیوں کے بارے میں مکمل معلومات سامنے نہیں آرہی لیکن سوشل میڈیاپربھارتی درندوں کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم کی داستانیں دیکھ کرروح تک کانپ جاتی ہے۔ان مظالم کے خلاف پرامن احتجاج کرنے والے مظاہرین کوروکنے کیلئے قابض فوج کی جانب سے بے دریغ آنسوگیس اورپیلٹ گن جیسے مہلک ہتھیارکے استعمال میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہاہے۔
جانوروں کاشکار کرنے والے پیلٹ گن کے استعمال سے نہتے اورمعصوم کشمیری نوجوانوں ، خواتین ،اسکول اورکالج میں تعلیم حاصل کرنے والی بچیوں اورکئی ننھے منے بچوں کوبصارت سے محروم کردیاگیاہے جبکہ ہمدردی کانام جپنے والے ادارے اورتنظیمیں مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں بلکہ یوں کہناچاہئے کہ ان اداروں کے ذاتی مفادات نے ان کی بینائی اور سماعت سے محروم کردیاہے۔بھارت اوراسرائیلی ساختہ مہلک اسلحہ کے استعمال کوقابض فوج نے معمول بنالیاہے اورپیلٹ گن کے چھروں سے اب تک سینکڑوں کی تعدادمیں بچوں ،نوجوانوں،عورتوں اور مردوں کوزندگی بھر کیلئے بصارت سے محروم کردیاگیاہے لیکن اب تک دنیابھرمیں انسانی حقوق کی چیمپئن کہلانے والی حکومتیں،ادارے اور اقوام متحدہ گہری نیندمیں ڈوبے ہوئے ہیں۔
پاکستان ے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فورسزکی جانب سے پرامن مظاہرین پرفائرنگ کے نتیجے میں معصوم شہریوں کی شہادت کی سخت مذمت کرتےہوئے کہاہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں ریاستی دہشتگردی اورانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی روک تھام کیلئے اقوام متحدہ انکوائری کمیشن کاقیام از حدضروری ہوگیاہے وگرنہ دوجوہری ممالک کاتصادم خاکم بدہن سای دنیاکے امن کوتہس نہس کردے گا۔ ایک اہم اطلاع کے مطابق ظالم بھارتی فوجیوں نے اٹھارہ ماہ کی معصوم بچی حبہ کوبصارت سے محروم اورچودہ سال کے بچے کوشہیدکرکے انسانی حقوق کاشرمناک انداز میں وحشیانہ مذاق اڑایاہے ۔
بھارت میں جس تیزرفتاری کے ساتھ انتہاء پسنداورپیشہ ورقاتل مودی کی حکومت روبہ زوال ہے ،اسی تیزی کے ساتھ مقبوضہ کشمیرمیں مسلمانوں کی نسل کشی کاعمل بڑھادیاگیاہے۔ پاکستان کے خلاف بھارت کاعنادبھی عروج پرپہنچ چکاہے۔پاکستان نے کنٹرول لائن کی خلاف ورزیوں پربارہا بھارت سے باقاعدہ سخت احتجاج ریکارڈکروایاہے،اس مقصدکیلئے جہاں بھارتی ذرائع کواستعمال کیاگیاہے وہاں اقوام متحدہ اوردیگرعالمی قوتوں کو بھارت کی طرف سے پاکستان میں جاری دہشت گردی کے ٹھوس شواہدبھی فراہم کئے گئے ہیں لیکن خطے میں حالات جوں کے توں ہیں اوربھار ت ٹس سے مس نہیں ہورہا۔پاکستان کے وزیرخارجہ نے ہنگامی طورپرنیوزکانفرنس بلاکرایک ہی دن میں مقبوضہ کشمیرمیں 14شہادتوں پر گہرے رنج اور غم وغصے کااظہارکیااوراقوام متحدہ اورسلامتی کونسل کواس مسئلے کی طرف فوری توجہ مبذول کرانے کوکہاہے۔
کشمیریوں کاواحدوکیل ہونے کے ناتے ہماری حکومت کی ذمہ داری تویہ بنتی ہے کہ فوری طورپر اقوام متحدہ کے تمام اراکین سمیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل اراکین اورسیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کونہ صرف اپنی سخت تشویش سے آگاہ کریں بلکہ فوری طورپراجلاس بلاکر مستقل اورنتیجہ خیزنتائج کامطالبہ کرے اوربھارتی نمائندے کوطلب کرکے اس سے مقبو ضہ کشمیرمیں جاری ریاستی ظلم وستم پربازپرس کرے اوراس بات کی یقین دہانی لی جائے کہ آئندہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی ریاستی دہشتگردی کومزیدبرداشت نہیں کرے گی۔یہ کس قدرظلم اور دوہرا منافقانہ عالمی معیارہے کہ امریکی کانگرس کوتوپاکستان میں مذہبی آزادیوں کے حوالے سے خدشات نظرآجاتے ہیں اورپابندیاں عائدکرنے کی دہمکیاں دینے سے بھی گریزنہیں کیا جاسکتالیکن اسی کانگرس اوردوسرے امریکی سیاسی وسماجی اداروں کومقبوضہ کشمیراور مقبوضہ فلسطین میں پانی کی طرح بہتاہواانسانی خون نظرنہیں آ رہا؟ا ب توانسانیت کے بہی خواہوں کے دل سے یہی دعانکل رہی ہے کہ۔۔۔۔۔
”کوئی حسین کے لشکرمیں آئے حرکی طرح”
Load/Hide Comments