مودی کودشمن کی ضرورت نہیں

:Share

بھارت کاسالانہ بجٹ ہمیشہ فروری میں پیش کیاجاتاہے کیونکہ اس کامالی سال مارچ سے شروع ہوکرفروری میں ختم ہوتا ہے ۔اس سال یکم فروری کوہی بھارتی متعصب ہندوجماعت بی جے پی سرکارنے اپنا آخری بجٹ پیش کردیا، کیونکہ حکومت کے پانچ سال جون میں ختم ہورہے ہیں ۔بجٹ وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے بیمارہونے کی وجہ سے قائمقام وزیرخزانہ پیوش گوئل نے پیش کیا۔انہوں نے بجٹ تقریر کاآغازمودی کے سرجیکل ڈرامے سے پیش کیااوروہ مودی کے اس ڈرامے کوحقیقت بناکرپیش کرناچاہ رہے تھے۔انہوں نے انکشاف کیاکہ بی جے پی سرکار2022 ء تک کسی بھارتی کوخلاء میں بھیجنے کا پروگرام بناچکی ہے۔ملک کے بارہ کروڑکسانوں کی قسمت بدلنے والی ہے، صاف پانی ملے گا،نوکریوں کی بھرمارہوگی، کرپشن کانام ونشان مٹ جائے گا ،یوں پورے بجٹ میں خوشخبریاں، خوش فہمیوں اور اعداد و شمارکے گورکھ دھندے کے سواکچھ نہ تھا۔نئے بجٹ کاکل حجم27لاک کروڑ ہے جس میں دفاع کیلئے تین لاکھ کروڑمختص کیے گئے ہیں۔یہ رقم گزشتہ بجٹ سے آٹھ فیصد زیادہ ہے اوراس کامقصدزیادہ سے زیادہ جدیداسلحہ خریدناہے تاکہ پڑوسی ملک پررعب طاری کرکے ان پرخوف طاری کیاجائے ۔بھارتی یہ بھول چکے ہیں کہ جنگ عام طورپراس وقت ختم ہوتی ہے جب جنگ کرنے والے دونوں ممالک ایک دوسرے کی طاقت کوختم کرنے کی بجائے اپنی اپنی جگہ شکست خورہ ہوجاتے ہیں۔
بھارت وہ ملک ہے جوپاکستان اورچین کے درمیان پھنساہواہے ،اس پرمستزاداس کی کئی ریاستوں میں علیحدگی کی تحریکیں بھی چل رہی ہیں ۔مقبوضہ کشمیرمیں اس نے تحریک آزادیٔ کو دبانے کیلئے سات لاکھ سے زائدفوج تعینات کررکھی ہے۔وسطی ہندمیں ماؤنوازگوریلے گزشتہ پچاس برسوں سے اس کادردِ سربنے ہوئے ہیں ۔شمال مشرق میں الفااورپنجاب میں سکھ اپنی تحریک آزادی کومنظم کئے ہوئے ہیں لیکن مودی سرکار سکھوں یامجاہدین پرالزام لگانے کی بجائے ایسے تمام حملوں کو پاکستان کے کھاتے میں ڈالتی ہے گوکہ تعدادکے لحاظ سے بھارتی فوج پاکستانی فوج سے چارگنازیادہ ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی فوج کے مقابلے میں ناتجربہ کاراورحوصلہ سے عاری ہے۔1962ء کی جنگ میںچین نے بھارت میں شمال مشرق کے وسیع علاقے پرقبضہ کر لیاتھالیکن بھارت نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا،اب توچین اورپاکستان دونوں ایٹمی قوت ہیں لیکن بھارتی سرکاراور حکمرانوں کی سوچ یہ ہے کہ امریکااوراس کے حلیف قوتوں کے ذریعے ان کی حکمرانی افغانستان سے برماتک پھیل جائے اوراکھنڈبھارت کاخواب پوراہوجائے ،اسی لئے ہرسال بھارت کادفاعی بجٹ بڑھایاجاتاہے۔
یہ حکمران عوام کی بہتری اورخوشحالی پرتوجہ دینے کی بجائے جنگی جنون اورذاتی مفادات جیسی مہلک بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ان کاخیال یہ ہے کہ وہ جنگی اسلحہ کی برتری کے ذریعے اپنے ہمسایہ ملکوں کودبانے میں کامیاب ہوجائیں گے جبکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ چین کاکچھ نہیں بگاڑسکتے اورجہاں تک پاکستان کاتعلق ہے تو پاکستان بھی اپنے روایتی ہتھیاروں کے حوالے سے دنیامیں گیارہویں بڑی قوت ہے اورجوہری لحاظ سے دنیاکی چھٹی ایٹمی قوت ہے اور عالمی دفاعی تجزیہ نگاروں کے مطابق پاکستان میزائل ٹیکنالوجی میں بھارت اوراس کے مربیوں کوکہیں پیچھے چھوڑچکاہے اورجہاں تک پاکستانی سپاہ کی بہادری اورتجربہ کاری کاتعلق ہے وہ حال ہی میں بھارت کے چیلنج کرکے اس کوسبق سکھاچکاہے اوریہ الگ بات ہے کہ عالمی امن کوملحوظ خاطررکھتے ہوئے پاکستان نے ابھی تک امن کادامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔
پاکستان کی موجودہ حکومت نے داخلی وخارجی محاذوں پرگزشتہ کچھ عرصے سے جونمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں ،بھارت انہیں بے اثربنانے کےدرپے ہے ۔افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات ہوں یاچین اورروس جیسی خطہ کی طاقتوں کو ساتھ لیکر افغان مسئلہ کا حل تلاش کرنا،چین کے ساتھ اقتصادی اوراسٹرٹیجک راہداری کے منصوبے ہوں یا مشرقِ وسطیٰ کے برادر مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات کی نئی جہت متعارف کراناہویامشرقِ بعیدکے ممالک کے ساتھ نئے رابطے اوراقوام متحدہ، عالمی بینک اورآئی ایم ایف سے تعاون ہو، ان کامیابیوں نے پاکستان کوخطہ کی سیاست میں صف اوّل میں لاکھڑاکیاہے ،یہ سب بھارت کوہضم نہیں ہورہا۔دوسری جانب بھارت کی داخلی صورتحال ہے جہاں دوماہ بعدہونے والے عام انتخابات میں مودی اوربی جے پی کانفرت انگیزنظریہ بری طرح پٹ چکاہے۔دسمبر2018ء میں پانچ ریاستوں کے انتخابات بی جے پی ہار چکی ہے اورنریندرمودی کے قدم اکھڑچکے ہیں۔
اس پرمستزادمتعصب ہندومودی سرکارکوعالمی سطح پرپاکستان کی کامیابیوں کاشدیدغم ہے،اس پس منظرمیں پلوامہ ڈرامے کے ذریعے مودی سرکار نے ایک تیرسے دوشکارکرنے کامنصوبہ بنایا جوبری طرح ناکامی سے دوچارہوچکاہے۔اب سعودی ولی عہدمحمدبن سلمان کی پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کاغم بھی مودی کوکھائے جارہاہے ،یوں داخلی وخارجی محاذوں پربی جے پی کی ناکامیوں نے کانگرس کیلئے اقتدارکی راہ ہموارکردی ہےاگرچہ کانگرس بھی ہندوتوا کے شکنجہ سے نکل نہیں سکتی تاہم بھارت کے بائیس کروڑمسلمانوں کیلئے یہ بی جے پی سے کم زہریلی ہے۔مودی حکومت نے بجٹ کے ذریعے بھارتی عوام کو خوش فہمیوں میں مبتلاکرنے کی کوشش کی ہے ،اس کاپردہ نہ صرف حزبِ اختلاف بلکہ سوشل میڈیاپربڑے پیمانے پرچاک ہوچکاہے۔ اب بھارت نے پاکستانی سرحدکے قریب فوجی مشقوں کاآغازکردیاہے۔ان مشقوں میں 137لڑاکاطیارے اورمیزائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔مودی سرکاریہ سارے جتن اپنی نام نہادسرکار کوبچانے کیلئے کررہی ہے لیکن حزبِ اختلاف کی 21جماعتوں نے مشترکہ طورپرمودی سرکارپرملک کی فوج کوپاکستان کے خلاف استعمال کرنے کاالزام لگاتے ہوئے انتخاب جیتنے کاجوالزام لگایاہے ،اس کے بعدمودی سرکارپررافیل جہازوں میں تین ہزارکروڑروپے کی کرپشن کاسکینڈل بھی سامنے آگیا ہے ۔مودی کے جنگی جنون کے جواب میں پاکستان کی عسکری اورسیاسی جماعتوں نے جس مدبرانہ اندازمیں جواب دیاہے ،اس نے بھی مودی سرکارکی سیاسی ساکھ کوناقابل تلافی نقصان پہنچایاہے۔ ابھی حال ہی میں بی جے پی کے ایک لیڈرکابیان کہ پاکستان پرفضائی، حملوں سے بی جے پی تیس کے قریب زائدسیٹیں جیت سکتی ہے ، نے بھی بی جے پی کے بھیانک چہرے کانقاب اتاردیاہے اور عالمی سطح پربھی مودی کوخفت کاسامناکرناپڑرہاہے۔بہرحال یہ حقیقت ہے کہ مودی سرکارنے خودبھارت کی ساکھ کوجو نقصان پہنچایاہے، اس کیلئے بھارت کوکسی دشمن کی ضرورت نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں