روزہ”صبروضبط’ایثارو ہمدردی اورایک دوسرے کے ساتھ حسنِ سلوک کی دعوت دیتاہے۔اسےتزکیہ نفس اورقربِ الٰہی کاقراردیا مثالی ذریعہ گیاہے۔اسلام دین فطرت ہے،اس نے ایسی جامع عبادات پیش کیں کہ انسان ہرجذبے میں اللہ کی پرستش کرسکے اوراپنے مقصدِحیات کے حصول کی خاطرحیاتِ مستعارکاہرلمحہ اپنے خالق ومالک کی رضاجوئی میں صرف کر سکے۔نماز،زکوٰة،جہاد،حج اورماہِ رمضان کے روزے ان ہی کیفیات کے مظہرہیں۔
مسلمانوں کورمضان المبارک کےعظیم الشان مہینہ کاشدت سے انتظاررہتاہے،اوراس کی تیاری شعبان المعظم کے مہینے سے شروع ہوجاتی ہے ۔یہ مہینہ رحمت، برکت اورمغفرت والا مہینہ ہے،نیکی اورثواب کمانے والامہینہ ہے،بخشش اورجہنم سے خلاصی کامہینہ ہے،اسی مہینہ میں بندے کواپنے رب سے قربت کاعظیم موقعہ ہاتھ آتاہے۔اس مہینے میں رضائے الٰہی اورجنت کی بشارت حاصل کرنے کےمواقع بڑھ جاتے ہیں،ذراتصورکیجئے جب آپ کے گھرکسی اہم مہمان کی آمد ہوتی ہے توہم اورآپ کیاکرتے ہیں؟
ہم بہت ساری تیاریاں کرتے ہیں۔گھرکی صاف صفائی کرتے ہیں،گھرآنگن کوخوب سجاتے ہیں،خودبھی زینت اختیارکرتے ہیں اوراہل وعیال کوبھی اچھے کپڑے پہنواتے ہیں،پورے گھرمیں خوشی کاماحول ہوتاہے،بچے خوشی سے اچھل کودکرتے ہیں۔مہمان کی خاطرتواضع کیلئے ان گنت پرتکلف سامان تیارکئے جاتے ہیں۔ جب ایک مہمان کیلئےاس قدرتیاری تواللہ کی طرف سے بھیجاہوامہمان رمضان کامہینہ ہوتواس کی تیاری کس قدرہونی چاہیے۔
نبی کریم ﷺنے شعبان کے اخیرمیں اس مہینہ کی عظمت اورشان وشوکت کواس لیے بیان فرمایاتاکہ لوگوں کواس کی قدرو منزلت کاعلم ہو سکے اوروہ رمضان کے اعمال کوکما حقہ اداکرسکیں ۔رمضان المبارک کامہینہ دراصل تربیت کامہینہ ہے، جس میں بھوکارہنے،اوردوسروں کی بھوک اورتکلیف کوسمجھنے کی تربیت ہوتی ہے۔سخت سے سخت حالات کا سامنا کرنے کی تربیت ہوتی ہے۔اللہ کی عبادت،اللہ کاذکر،اوراللہ کا دھیان حاصل کرنے کی مشق کی جاتی ہے۔اس کے روزے اور تراویح اس تربیتی مہینہ کانصاب ہے،اسی کو قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:اے ایمان والو !تم پرروزے فرض کئے گئے ہیں جیسے پچھلی امتوں پرفرض ہوئے تھے تاکہ تم پرہیزگاربنو۔”(البقرہ:183)یعنی روزہ کامقصد نفس کی تربیت ہے،کہ آدمی کے اندرضبط کی صلاحیت پیداہو، تقویٰ ہو،اوروہ اپنے آپ کوگناہوں سے بچاسکے۔اس کورس پراگرکوئی عمل کرلیتاہے توبقیہ گیارہ مہینوں میں اس کیلئے عبادت کرنااورگناہوں سے بچناآسان ہوجاتاہے۔
رمضان کے روزوں کامقصدجیساکہ مذکورہ آیات میں بیان کیاگیاہے،پرہیزگاری کاحصول ہے۔ماہِ رمضان کے ایّام ایک ماہِ رمضان مومن کی تربیت اورریاضت کے ایّام ہیں۔ وہ رمضان کے روزوں اورعبادات سے اللہ تعالیٰ کی رضاحاصل کرسکتا ہے ۔مسلمان حضورِاکرم ﷺسے محبت کااظہارآپ کی پیروی اوراتباع سے کرتاہےاور اپنی روح ونفس کاتزکیہ کرتا ہے،تاکہ زندگی کے باقی ایّام میں وہ تقویٰ اختیارکرسکے اور اپنےمقصدِحیات یعنی اللہ کی بندگی اوراس کی رضاجوئی میں اپنی بقیہ زندگی کے دن بسرکرسکے۔دیکھاجائے توتمام عبادات انسان کے کسی نہ کسی جذبےکوظاہرکرتی ہیں۔نمازخوف کو،زکوٰة رحم کو،جہادغصہ وبرہمی اورغضب کوحج تسلیم ورضاکواورروزہ اللہ تعالی سے محبت کوباقی عبادات کچھ اعمال کوبجا لانے کانام ہیں،جنہیں دوسرے بھی دیکھ لیتے ہیں اورجان لیتے ہیں۔مثلاًنمازرکوع وسجودکانام ہےاوراسے باجماعت اداکرنے کاحکم ہے،جہادکفارسے جنگ کا نام ہے،زکوٰة کسی کوکچھ رقم یامال دینے سے اداہوتی ہے لیکن روزہ کچھ دکھاکرکام کرنے کا نام نہیں بلکہ روزہ توکچھ نہ کرنے کانام ہے۔وہ کسی کے بتلائے بھی معلوم نہیں ہوتابلکہ اس کوتووہی جانتاہے، جورکھتاہے اورجس کیلئے رکھاگیاہے۔لہنداروزہ بندے اوراللہ کے درمیان ایک رازہے،محب صادق کااپنے محبوب کے حضورایک نذرانہ ہے جوبالکل خاموش اورپوشیدہ طورپرپیش کیاگیاہے۔اسی لئے تونبی اکرمﷺنے فرمایاکہ اللہ کریم نے اپنے روزے داربندوں کیلئے ایک بے بہاانعام کااعلان فرمایاہے،وہ یہ کہ”روزے دار”روزہ میرے لئے رکھتا ہے،اورمیں خوداس کی جزاہوں۔اللہ رب العزت خودکوجس عمل کی جزافرمارہاہوتواس کی عطااورانعام واکرام کاکیااندازہ ہوسکتاہے۔ روزہ دراصل بندے کی طرف سے اپنے کریم مولاکے حضورایک بے ریاہدیہ ہے۔اس لئے اللہ تعالیٰ نے اتنے عظیم انعام واکرام کااعلان فرمایاہے۔
رمضان المبارک کے بہت سے فضائل وخصائص ہیں،ان میں سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں قرآنِ مجید نازل ہوا،اورقرآن پاک میں سال کے تمام مہینوں میں صرف ماہِ رمضان کانام صراحتاًآیاہے۔اس سے رمضان المبارک اورقرآن پاک میں گہری مناسبت اورزیادہ تعلق ثابت ہوتاہے، قرآن اوررمضان المبارک میں ایک گہری نسبت کاایک پہلویہ بھی ہے کہ اس ماہِ مبارک میں بالخصوص شب وروزقرآنِ کریم کی زیادہ تلاوت ہوتی ہے۔ماہِ رمضان المبارک وہ ہے جس کی شان میں قرآن کریم نازل ہوا،دوسرے یہ کہ قرآنِ کریم کے نزول کی ابتداءماہِ رمضان میں ہوئی۔ تیسرے یہ کہ قرآنِ کریم رمضان المبارک کی شبِّ قدرمیں لوحِ محفوط سے آسمان سے دنیامیں اتاراگیااوربیت العزت میں رہا۔یہ اسی آسمان پرایک مقام ہے،یہاں سے وقتاًفوقتاً حسبِ اقتضائے حکمت جتنامنظورِالٰہی ہوا،حضرت جبریل امین علیہ السلام لاتے رہے اوریہ نزول تقریباً تئیس(23)سال کےعرصے میں پوراہوا۔
بہرحال قرآنِ مجیداورماہِ رمضان المبارک کاگہراتعلق ونسبت ہرطرح سے ثابت ہے اوریہ بلا شبہ اس ماہِ مبارک کی فضیلت کوظاہرکرتاہے۔ روزہ اورقرآن مجید دونوں شفیع ہیں اور قیامت کے دن دونوں مل کی شفاعت کریں گے۔حضرت عبداللہ بن عمر راوی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ارشادفرمایا کہ روزہ اور قرآن مجیدبندے کیلئے شفاعت کریں گے ۔روزہ کہے گا کہ اے میرے رب!میں نے کھانے اورخواہشوں سے دن میں اسے روکے رکھا،تومیری شفاعت اس کے حق میں قبول فرما،قرآن کہے گاکہ اے میرے رب!میں نے اسے رات میں سونے سے بازرکھا تومیری شفاعت اس کے حق میں قبول فرما ۔دونوں کی شفاعتیں قبول ہوں گی۔
حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ رمضان برکت کامہینہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس کے روزے تم پر فرض کئے ہیں،اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اوردوزخ کے دروازے بندکردیئے جاتے ہیں اورسرکش شیطانوں کے طوق ڈال دیئے جاتے ہیں اوراس میں ایک رات ایسی ہے جوہزارمہینوں سے بہترہے جواس کی بھلائی سے محروم رہا،وہ کل بھلائی سے محروم رہا۔
صحیحین میں حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے ارشادفرمایاکہ”آدمی کے ہرنیک کام کابدلہ دس سے سات سوگناتک دیاجاتا ہے،اللہ تعالیٰ نے فرمایامگرروزہ میرے لئے ہے اوراس کی جزامیں خوددوں گاکیونکہ بندہ اپنی خواہشات اورکھانے پینے کومیری وجہ سے ترک کرتا ہے۔
روزہ دارکیلئے دوخوشیاں ہیں،ایک افطارکے وقت اورایک اپنے رب سے ملنے کے وقت اورروزے دارکے منہ کی بواللہ عزوجل کے نزدیک مشک سے زیادہ پاکیزہ(خوشبودار)ہے اور روزہ ڈھال ہے اورجب کسی کاروزہ ہوتونہ وہ کوئی بے ہودہ گفتگوکرے اورنہ چیخے،پھراگراس سے کوئی گالی گلوچ کرے یالڑنے پرآمادہ ہوتویہ کہہ دے کہ میں روزہ سے ہوں۔
اس ماہِ مبارک کی خصوصی عبادت روزہ ہے جس کامقصدتزکیہ نفس یعنی اپنے نفس کوگناہوں سے پاک کرنااورتقویٰ حاصل کرناہے۔دوسرےلفظوں میں گناہوں سے بچنااورنیکیوں کی طرف رغبت کرناہے۔رسول اللہﷺکافرمان ہے کہ جس نے ماہِ رمضان المبارک کے روزے ایمان واحتساب کے ساتھ رکھے اورجس نے رمضان میں نمازِتراویح اورایمان واحتساب کے ساتھ شب بیداری کی،اللہ تعالیٰ اس کے تمام اگلے پچھلے گناہ معاف فرمادیتاہے۔
اس ماہِ رمضان المبارک کاتقدس اوراحترام کرناسب مسلمانوں کاانفرادی اوراجتماعی فریضہ ہے۔یادرکھئے جس طرح قرآنِ کریم رمضان المبارک کی شبِّ قدرمیں لوحِ محفوط سے آسمان سے دنیامیں اتاراگیا،اسی رات کواس دنیاکےنقشے پرپاکستان کامعرضِ وجودمیں آناایک معجزے سے کم نہیں۔اس لئے ہم سب کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ رمضان المبارک کے شب و روزکی عبادات میں اللہ تعالیٰ کے اس انعام کابھی شکرادا کریں لیکن کیاکریں یہ بات کہے کالم بھی مکمل نہیں ہوتاکہ ماہِ رمضان کی آمد پرکچھ بد بختوں نے ذخیرہ اندوزی کرکے بیچاری عوام کومہنگائی کے عذاب سے دوچارکردیاہے،ان ظالم ذخیرہ اندوزوں کوکڑے ہاتھوں لیکران کی بیخ کنی کرکے غریب اوربیکس عوام کومہنگائی کی لعنت سے بچایا جائے جبکہ برطانیہ میں ہربڑے سٹورمیں رمضان کی آمدپرروزمرہ کی خوردہ نوش کی قیمتوں کونصف قیمت تک سستاکردیاگیاہے۔ میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں رمضان کریم کی برکتوں اور رحمتوں سے مستفیض ہونے کا سلیقہ اور توفیق عنائت فرمائے۔ثم آمین
میری طرف سے تمام قارئین کو ماہِ رمضان مبارک ہو!میری اللہ سے دعا ہے کہ ہماری خطاؤں کومعاف فرمائے اوراس ماہِ رمضان کااحترام نصیب فرمائے۔ثم آمین