ہماری اسٹیبلشمنٹ کوجب محسوس ہواکہ امریکاعمران خان کوپاکستان کاحکمران دیکھناچاہتاہے،تووہ سرجوڑکربیٹھ گئی اوراپنے ترازومیں ملک کانفع ونقصان تولنے لگی ۔بشری تقاضوں کے مطابق ان کونفع کاپلڑابھاری نظرآیاجس کی وجہ یہ تھی کہ وہ سمجھ رہے تھے کہ ملکی سا لمیت کے مسئلے میں قوم ہمارے ساتھ کھڑی ہے۔ اگرخدانخواستہ کوئی ایسی صورتِ حال پیش آئی تو ہم مل کراس کامقابلہ کرلیں گے اوراپنے ملک کوبچالیں گے۔نتیجتاًنقصان کے پلڑے کاسنجیدہ تجزیہ نہیں کیا گیااورنفع والے پلڑے کے ثمرات گن گن کرجشن منانے شروع کردیے ۔ نفع کے ثمرات میں سے یہ تھاکہ چونکہ خان امریکاکاپالتوہے،وہ اس پرڈالروں کی بارش کردے گااورساتھ ساتھ وہ برطانیہ عظمیٰ کادامادہے،تو یہودی سسرال بھی خان کیلئے اپنے خزانوں کے قفل کھول دے گا۔اس کے علاوہ خان آکسفورڈکا فاضل ہے اوردنیائے کرکٹ کادرخشاں ستارہ ہے،جب یہ ہماراوزیراعظم بنے گا،تودنیاکوہماراایک مثبت امیج جائے گا۔
یادرہے کہ اقتدارسے قبل عمران کے بہت ہی چہیتے مرادسعیدتودرجنوں مرتبہ قوم کویہ نوید سنا چکے تھے کہ عمران کے اقتدار سنبھالتے ہی اوورسیز دو سو بلین ڈالر ملک میں بھیجیں گے اورسینکڑوں سائنسدان اورپیشہ ورپاکستانی ملک کی خدمت کیلئے منتظرہیں جواپنے ساتھ سرمایہ کاری کے علاوہ جدیدٹیکنالوجی بھی ساتھ لائیں گے ۔ایسے ہی درجنوں وعدے قوم کے ساتھ خودعمران خان صاحب نے بھی فرمائے تھے جس میں قوم کویہ بتایاگیاتھاکہ ملک میں کی گئی کرپشن کے ہرروز کئی ارب روپے بیرون ملک منتقل کردیئے جاتے ہیں،اس کوروک کرہم ملک کے تمام قرضوں سے پہلے ہی سال نجات حاصل کرلیں گے ۔قوم کوایک کروڑ نوکریوں اورپچاس لاکھ نئے گھروں کی بھی خوشخبری سنائی گئی تھی،شائدیہ وہ تمام سنہری خواب تھے جوہماری اسٹیبلشمنٹ کوبھی دکھائے گئے تھے اوروہ بھی ان کے جھانسے میں آگئے۔
قارئین!یہاں یہ بھی ذہن نشین کرلیں کہ اسٹیبلشمنٹ کوسب سے زیادہ خوشی اس بات پر تھی کہ کم از کم ان بھٹوؤں اور شریفوں سے تو ہماری جان چھوٹ جائے گی،خصوصاًن لیگ سے……کیوںکہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ کے اندراینٹی نوازشریف کاجتھااکثریت میں تھاجو مشرف کے باقیات میں سے تھا……اور جوسمجھتاتھاکہ یہ نیازی جس کے آگے پیچھے کوئی ہے،نہ یہ سیاست کے اسرارورموزسے واقف ہی ہے،نہ اس کے پاس کوئی منظم جماعت ہے……لہٰذاہم اس کووہ تیربناسکتے ہیں کہ جس سے ہم اندرونی اوربیرونی کئی شکارکرسکتے ہیں۔حالانکہ اسٹیبلشمنٹ کے درمیان یہ طے ہواتھاکہ ہم اس کی جماعت کومنظم ہونے دیں گے اورنہ سیاست کے اسرار ورموزنیازی پرواضح ہی ہونے دیں گے جس میں سے پہلی بات کی تومکمل پاس داری کی گئی اوراِدھراُدھرسے لوٹے اکھٹَے کرکے اورمین سٹریم میڈیابشمول سوشل میڈیاپرایک تاریخی مہم چلائی گئی اوریوں نیازی کواقتدارکی نشست پربٹھایاگیالیکن اسٹیبلشمنٹ نے اس بات کوبالکل نظر اندازکردیاکہ امریکاکایہ پالتوپاکستان میں اکیلا نہیں…… یہاں توان کی پوری فرنچائزموجودہےلیکن بدقسمتی سے قرعہ جماعتِ اسلامی کے نام نکلا۔
اگرہم قاضی صاحب مرحوم اورنیازی کے استاداورشاگردکے رشتے سے قطعِ نظرکرلیں یاامریکا کیلئےپی ٹی آئی کی پرانی خدمات کوبالائے طاق بھی رکھ دیں لیکن اس سے توہم انکارنہیں کرسکتے کہ پورے پانچ سال پی ٹی آئی اورجماعتِ اسلامی نے پختونخوا میں کندھے سے کندھاملاکرحکومت کی۔اوراس دوران پی ٹی آئی ڈی چوک میں فحاشی کے نت نئے ریکارڈبناتی رہی۔صوبے میں جماعتِ اسلامی کے ساتھ حلال اوراسلامی حکومت بھی کرتی رہی اورمجال ہے کہ ایک باربھی جماعتِ اسلامی نے احتجاجاًیہ کہاہو کہ نیازی اگرتوڈی چوک میں لڑکیاں نچوائے گا،توہم صوبائی حکومت سے الگ ہوجائیں گے۔
پورے پانچ سال جماعتِ اسلامی پی ٹی آئی کے نااہلوں کوکارِحکومت سکھاتی رہی۔اس وقت انہوں نے مولاناسیدابوالاعلیٰ مودودی صاحب کی ساری کتابیں غلاف میں لپیٹ کراونچی جگہ پررکھی ہوئی تھیں۔نجانے وہ کون سے بقراط تھے جنہوں نےسراج الحق صاحب اورچنداکابرکےذمہ صرف یہ ڈیوٹی لگادی تھی کہ ہرحال میں نیازی کاساتھ دیناہے اورجب مشہورِزمانہ’’پانامہ سکینڈل‘‘لیک ہوا،توحیرت انگیزطورپرامیرِجماعتِ اسلامی عدالت پہنچ گئے اورامیرِ جماعت ہی نے وہ کیس فائل کیاتھاجس میں صرف نوازشریف نااہل ہوا۔اس کاکریڈیٹ بڑی چالاکی سے نیازی نے اپنے نام کرلیااورامیرِجماعت کو بدلے میں اپنے آقاؤں سے کیاملا؟یہ کوئی اتفاق کی بات نہیں بلکہ یہ بالکل سکرپٹ کے مطابق تھا۔
پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ کے چیف جسٹس نے……ایماپرعدالت کی کارروائی کے دوران میں یہ کلمات کہے کہ’’اگرآئینِ پاکستان کے ترازو میں موجودہ سیاست دانوں کوتولاجائے،توان میں صرف عمران خان اورامیرِ جماعتِ اسلامی جناب سراج الحق صاحب صادق اورامین قرارپائیں گے۔باقی سب گھرجائیں گے۔ ‘‘توکیاواقعی پورے ملک میں صادق وامین صرف یہ دوسیاست دان ہیں؟نہیں،ہرگزنہیں۔ کیایہ اتفاق ہوسکتا ہے؟اس کے بعدپوری قوم نے دیکھ لیاکہ وہ جج ملک میں فسادبرپاکرکے اپنے آقاکے پاس پہنچ گیا۔
بہرحال مجھے شکائت توجماعتِ اسلامی کے کردارسے ہے،میں نے عمران کے ساتھ حکومت بنانے پربھی اپنے جن تحفظات کاذکر کیاتھا،وہ صدفیصددرست ثابت ہوئے اورجماعت کے ان اکابرین نے یہ تسلیم کیاکہ ان کی یہ سب سے بڑی غلطی تھی لیکن انہیں تو میں نے بارہاخبردارکیاتھاکہ”لمحوں کی سزاصدیوں پرمحیط ہوتی ہے”۔جب پوری اپوزیشن عمران خان کی حکومت ختم کرنے کیلئے متحد ہوئی،توآپ نے دیکھ لیاکہ جماعتِ اسلامی ان کے ساتھ نہیں تھی بلکہ الٹا اپوزیشن کے اس فعل کی مذمت کرتی تھی۔توہم جیسے طالب علم اس سے کیانتیجہ اخذکرسکتے ہیں؟یہی ناں کہ دونوں کا’’آقا‘‘ایک ہے۔
وہ دوسری بات جو اسٹیبلشمنٹ نظر انداز کر گئی تھی کہ یہ نیازی جن کے داماد ہیں،انہوں نے لگ بھگ ڈیڑھ سوسال تک اس خطے پر حکمرانی کی ہے،ان کو پتاہے کہ یہاں کس وقت کون سا چورن بکتا ہے اور وہی ہوا ، نیازی نے ساڑھے تین سال کھل کر مذہب کا چورن بیچا اور عوام کو خوب بے وقوف بنایا جس کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں۔وہ داستانیں زبان زدِعام ہیں۔اب سوال یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی اس ایک غلطی سے ہمیں کتنانقصان ہوا؟تواس کا جواب یہ ہے کہ نیازی نے معیشت کاجوبراحال کیا،وہ ٹھیک ہو جائے گا۔ڈالر کے پربھی کٹ جائیں گے۔مہنگائی کاجن بھی دوبارہ بوتل میں بندہوجائے گا۔ ملک میں ترقیاتی منصوبے پھرسے شروع ہو جائیں گے۔روزگارکی شرح بھی بڑھ جائی گی۔ادارے بھی فعال ہوجائیں گے…… لیکن نیازی نے جو اخلاقیات کی دھجیاں بکھیردی ہیں،اس کااِزالہ مشکل ہے۔نیازی نے جونفرتوں کابیچ بویاہے،اس کی جڑیں ملک کے طول وعرض تک پھیل چکی ہیں ۔ نیازی نے جس قدر سیاست کوآلودہ کیاہے،اب ممکن ہی نہیں کہ اس میں کسی شریف النفس انسان کے دامن پردھبہ نہ لگے…اورسب سے بڑھ کر جومذہبی اصطلاحات کومذاق بنایاجاچکاہے جس سے میں اللہ کی پناہ چاہتاہوں۔یعنی ہم یہ تصوربھی نہیں کرسکتے کہ ایک بندہ’’ایاک نعبد وایاک نستعین‘‘پڑھے گا اور پھرگالیاں دے گا،جھوٹ بولے گا،بہتان لگائے گااور’’امربالمعروف‘‘کے نام پربھرے مجمع میں لڑکیاں نچائے گا……اور’’ریاستِ مدینہ‘‘توبہ توبہ کیااس ریاست کوآپ ریاستِ مدینہ سے تشبیہ دیتے ہیں جس کے وزارتِ خارجہ کے دفتر کادروازہ ایک فاحشہ لڑکی اپنی ننگی ٹانگ سے لات مارکرکھولتی تھی۔کیااس ریاست کوآپ ریاستِ مدینہ سے تشبیہ دیتے ہیں جس کا وزیرِداخلہ پریس کانفرنس میں ایک پارٹی کے چیئرمین کوبلورانی پکارکرعشق وشق کی باتیں کرتاتھا۔یہ دومثالیں ریاست کے ذمے داران کی ہیں،ان کے باقی وزیر اور مشیرتو بہت گئے گزرے ہیں۔
نیازی نے ہمارے معاشرے سے ادب اوراحترام بالکل ختم کردیاہے۔آپ جب چاہیں کسی بھی جگہ کھڑے ہوکرقرآن کی آیات پڑھ کر کوئی بھی گفتگو کرسکتے ہیں۔آپ ادب کی قیدسے آزادکردیے گئے ہیں۔آج آپ بلاخوف کسی بھی مقدس ہستی کے ساتھ اپنے لیڈرکو تشبیہ دے سکتے ہیں۔آپ پرسے احترام کی پابندیاں ہٹادی گئی ہیں۔آپ اپنے مخالف پرکسی بھی قسم کاجھوٹاالزام لگاسکتے ہیں۔کوئی آئین،کوئی قانون آپ کونہیں روک سکتا۔
نیازی نے آج ایسا گروہ تیارکیاہے کہ ان کیلئےنیازی ہی آئین اورقانون ہے۔جوسمجھتے ہیں کہ نیازی سچااوران کے مخالفین جھوٹے ہیں ۔ نیازی ایمان داراوران کے مخالفین چوراورڈاکوہیں بلکہ اگرمیں یہ کہوں کہ ملک میں”نیازی فرقہ”وجودمیں آچکاہے۔بہرحال ذرائع بتاتے ہیں کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ اب واقعی منظم ہو کرنیوٹرل ہوچکی ہے جوبالکل درست فیصلہ ہے اوراپنی صفوں کونیازی کی حمایتیوں سے صاف کرچکی ہے اوراس کے یہ اقدامات قابلِ قدرہیں۔یہ بھی یقینی ہے کہ آئندہ ان کی طرف سے نیازی کوکوئی ریلیف نہیں ملے گی چاہے بشمول شیخ رشیدساری پی ٹی آئی خوشامد کے پل باندھ دے……لیکن نیازی کومسلط کرنے کے گناہ میں جماعت اسلامی اور اسٹیبلشمنٹ برابرکی شریک ہیں۔میری گزارش ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کاہروہ فردجس نے نیازی کواقتدارمیں لانے کاجرم کیااور جماعت کا ایک ایک کارکن کوشش کرے اوراپنی قیادت کی توجہ اس طرف مبذول کرائے کہ نیازی کومسلط کرکے ہم جس ظلمِ عظیم کے مرتکب ہوئے ہیں،اس پرپروردگارِعالم کے حضورتوبہ کریں اورآئندہ ایسالائحۂ عمل تشکیل دیں جس سے کفارہ بھی اداہوجائے۔ جماعت اسلامی کاکام تواس ملک میں بندوں کو بندوں کی غلامی سے نکال کراللہ کی غلامی میں دیناتھااوراس ملک میں قرآن کومکمل طورپرآئین کی شکل دیکراس ملک سے سودی نظام کی بیخ کنی کرنا تھالیکن معمولی اقتدارکیلئے انہوں نے کبھی اسٹیبلشمنٹ کی گود کاسہارالیااورکبھی نوازشریف کی بانہوں میں جھولتے رہے جس نے عالمی مالیاتی اداروں کے اشارے پر عدلیہ کےسودی نظام کے خلاف فیصلے کوسپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔تاہم اللہ کی بے آوازلاٹھی نے سب کوعبرت کانشان بنادیاہے اورابھی مزید اسباق بھی منتظر ہیں۔
ان تمام برائیوں کی بیخ کنی کیلئے ملک کے اندرجاری سیاسی ابتری کے خاتمے کیلئے ایک ملک گیراورمنظم پروگرام کی ضرورت ہے جس کی وضاحت میں اپنے حالیہ تین لیکچرزمیں کرچکاہوں۔میں نے دوسال پہلے اپنے لیکچرزمیں انتباہ کیاتھاکہ پاکستان کومعاشی جال میں جکڑکرپہلے”فیٹف”کے جال میں پھنسایاجائے گا اور پھراسے دیوالیہ کرنے کیلئے ملکی اثاثوں کوگروی کیاجائے گااورپاکستاان سے پہلے یہ کام سری لنکاسے شروع کیاجائے گاکیونکہ چین کے محاصرے کیلئے یہ ازحد ضروری ہے کہ اس کاراستہ روکنے کیلئے سی پیک اورون روڈون ورلڈپراجیکٹس کوناکام بنایاجائے۔سری لنکامیں عالمی مالیاتی اداروں کی سازش کامیاب ہوتی دکھائی دے رہی ہے اورانڈیاکے توسط سے ہنگامے شروع ہوچکے ہیں،سری لنکاکی حکومت مستعفی بھی ہوچکی ہے اوران تمام لیڈروں کی جائیدادوں اور رہائش گاہوں کونذرآتش کرکے اس کوخونی تحریک میں تبدیل کرنے کی کوششیں شروع ہوچکی ہیں۔یادرہے کہ سری لنکامیں تامل باغیوں کی سرکوبی کیلئے پاکستانی افواج کابہت بڑاکردارہے اورایساہی کردارپاکستان میں بھی ضرب عضب اورردالفسادکے نام پر جاری ہے۔
اب اس مرتبہ پہلی بارعمران خان کے حق میں ریٹائرڈفورسزکے افرادکوجہاں استعمال کیاجارہاہے وہاں انہی ریٹائرڈافراد کے توسط سے فورسزمیں حاضر سروسز افرادکوبھی اپروچ کرنے کاسلسلہ شروع ہوچکاہے جس کی بیخ کنی کیلئے فوری طوراور سرعت کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے اوراس سلسلے میں زبردست قسم کاتطہیری پروگرام شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ نوازشریف نے فون پربات کرنے کی بجائے اپنی پارٹی کے اہم افرادکوایون فیلڈزمیں طلب کرلیاہے جہاں بہت ہی خوفناک قسم کے فیصلوں کی توقع ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں نے چین کاراستہ روکنے کیلئے خطے کے دواہم ملکوں کوجوچین کے سی پیک اورون روڈون بیلٹ میں پارٹنر ہیں،تباہ کرنے کے پروگرام پرعملدرآمدشروع کردیاہے۔سری لنکاسے کام شروع ہوچکاہے اورخاکم بدہن اس کی کامیابی کے بعداس کی تمام خامیاں دورکرکے اس کوپاکستان میں شروع کیاجائے گااوریہاں بھی انڈیاکی وساطت سے بلوچستان اور وزیرستان سے کام شروع کیاجائے گااورسب سے خطرناک بات یہ ہے کہ گلگت بلتستان میں بھی پراسراقسم کی کاروائیوں کومانیٹر کیاگیاہے۔یہ بھی شنیدہے کہ ہنزہ میں گلیشئیرکی تباہی میں پہلی مرتبہ دشمن نے محدودلیزرٹیکنالوجی سے کام لیاہے اوریہ سیٹلائٹ ٹیکنالوجی صرف امریکاکے پاس ہے تاکہ سوات کے راستے کی مکمل ناکہ بندی کرکے چترال میں دشمنوں کو ٹھکانے مہیاکئے جا سکیں جوشمالی سرحدوں سے گلگت وبلتسان کی ناکہ بندی کرکے سی پیک کی تباہی کا سلسلہ شروع کیاجاسکے۔